ہنسنا منع ہے!
٭… سلیم اور کلیم ایک بھاری ڈبے کو کھینچ رہے تھے۔ وہ زور لگاتے لگاتے تھک گئے اور ہانپنے لگے۔
سلیم نے کہا: چلو چھوڑو ہم اسے باہر نہیں نکال سکیں گے۔
کلیم چونک کر بولا: ارے ! اسے باہر لے جانا ہے؟ میں تو سمجھ رہا تھا کہ اسے اندر لانا ہے۔
٭… ریاض: موہن جو دڑو کو لوگ دُور دوُر سے دیکھنے کیوں آتے ہیں؟
فیاض: اس لیے کہ اس کے قریب کوئی رہتا ہی نہیں۔
٭… استاد: پپو تم روز دیر سے سکول کیوں آتے ہو؟ تمہیں پتا ہے ناں کہ سکول کی گھنٹی آٹھ بجے لگتی ہے۔
پپو: جناب آپ گھنٹی لگا دیا کریں اور میرا انتظار نہ کیا کریں۔
٭… ایک کنجوس زمیندار نے اپنے کسان سے ایک کتا لانے کو کہا۔ کچھ دن بعد کسان ایک موٹا کتا لے کر آیا۔ زمیندار نے منہ بنا کر کہا: یہ تو بہت موٹا ہے یہ تو بہت کھانا کھائے گا۔ مجھے دبلا کتا چاہیے۔
کسان نے ہنس کر کہا: چودھری صاحب فکر مت کیجیے آپ کے پاس رہے گا تو خود ہی دبلا ہوجائے گا۔
٭… ایک صاحب نے اپنے بےحد موٹے دوست سے کہا: یار تم جیسے موٹے آدمی عام طور پر بڑے خوش مزاج ہوتے ہیں۔ کیا وجہ ہے کہ انہیں بُرا کہو تو ہنس کر ٹال دیتے ہیں؟
موٹے دوست نے جواب دیا: بھائی وجہ یہ ہے کہ ہمارے لیے لڑنا اور بھاگنا دونوں مشکل ہیں۔
٭… جج ملز م سے: تم نے اپنے پڑوسی کی دل آزاری کی ہے جس پر عدالت تمہیں تین ماہ قید کی سزا سناتی ہے۔
ملزم: پھر تو آپ کو چھ ماہ کی سزا ہونی چاہیے۔
جج: وہ کیسے؟
ملزم: وہ اس لیے کہ جتنی چوٹ میں نے اپنے پڑوسی کے دل کو پہنچائی ہے اس سے دوگنی آپ نے میرے دل کو پہنچائی ہے۔
٭… ہسپتال کا سارا عملہ ایک مریض کے پیچھے بھاگ رہا تھا۔ کسی نے پوچھا: کیاہوا تم لوگ اس مریض کے پیچھے کیوں بھاگ رہے ہو؟
ہسپتال کا ملازم ہانپتے ہوئے بولا: یہ مریض چوتھی بار دماغ کا آپریشن کروانے آیا ہے اور ہر بار بال کٹوا کر بھاگ جاتا ہے۔
٭… آدمی: سر یہ پیسے میرے اکاؤنٹ میں جمع کر دیں۔
بینکر: یہ توجعلی نوٹ ہیں سارے!
آدمی: تو آپ کو اس سے کیا؟ میں تو اپنے اکاؤنٹ میں جمع کروا رہا ہوں۔ آپ کے اکاؤنٹ میں تھوڑی جمع کروا رہا ہوں۔