دادی جان کا آنگن

چھٹیاں کیسے گزاریں؟

آپی جان ! اس سال تاریخ کی سب سے زیادہ گرمی پڑ رہی ہے۔ احمد نے خبریں دیکھتے ہوئے گڑیا کو بتایا۔

جی ہاں! آج کل تو بہت زیادہ گرمی ہے۔ اور آپ کو تو معلوم ہے کہ مجھے تو ویسے ہی بہت گرمی لگتی ہے۔ محمود فوراً بولا۔

دادی جان! سکول کی تو چھٹیاں ہیں۔ اور گرمی کی وجہ سے کوئی کام بھی کرنے کو دل نہیں کرتا۔ میں تو بور ہوجاتی ہوں۔ گڑیا دادی جان سے مخاطب ہوئی۔

دادی جان: یہ تو کل ہی آپ کی امی جان نے مجھے بتایا ہے۔وہ آپ کے ساتھ نانا ابو کے گھر جانے کا پروگرام بنا رہی ہیں۔

محمود(خوشی سے): ہمم! یعنی ہم بہت انجوائے کرنے والے ہیں۔

آہا !ناناجان اور نانی جان کے پاس پھر تو بہت ہی مزہ آنے والا ہے۔گڑیا نے خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا۔

احمد: مگر میں تو وہاں جاکر بہت بور ہو جاؤںگا کیونکہ وہاں پر میرا کوئی ہم عمر دوست نہیں ہے۔

گڑیا: تم ہمارے ساتھ کھیل لینا۔

احمد: مگر آپ تو لڑکیوں والی گیمز کھیلتی ہیں مجھے بالکل بھی مزہ نہیں آئے گا۔احمد نے منہ بسورتے ہوئے کہا۔

دادی جان مسکراتے ہوئے بولیں: چلو پھر اس کا بھی حل ہے۔

احمد: وہ کیا ؟

دادی جان:آپ وہاں جاکر بھی اپنی روٹین ایسی بنا لیں کہ آپ کو بوریت کا احساس ہی نہ ہو۔اور وہاں آپ کے نانا جان اور نانی جان انتظار کررہے ہیں کہ کب چھٹیاں ہوں اور آپ سب سے ملاقات ہو۔ دادی جان نے احمد کو مخاطب ہوتے ہوئے کہا۔

احمد: دادی جان میں وہاں جا کے کیا کروں۔ کیسے چھٹیاں گزاروں؟

دادی جان جو کچھ یہاں کرتے ہیں وہی وہاں بھی کرسکتے ہیں مثلا ًساری نمازیں نانا جان کے ساتھ مسجد میں جاکر ادا کرنا اس کا فائدہ یہ ہوگا کہ ثواب بھی ملے گا اور مسجد میں اور گراؤنڈ میں نئے دوست بنانے کا موقع بھی ملے گا۔پھروہاں اطفال کی کلاسز میں شامل ہونا۔اسی طرح اور بھی بہت سے اچھے کام ہیں جو آپ کر سکتے ہیں۔ہاں سب سے اہم اور ضروری بات کہ آپ بچوں کا الفضل پڑھا کرنا، اس سے آپ کی اردو اَور بھی اچھی ہو جائے گی۔

محمود: دادی جان مجھے یہ تو بتائیں کہ حضور انور اپنی چھٹیوں میں کیا کرتے ہیں؟

دادی جان (ہنستے ہوئے): محمود میاں !حضور انور ایدہ اللہ توکوئی چھٹی نہیں کرتے۔ کیوں کہ جب لوگوں کی چھٹیاں ہوتی ہیں تو وہ حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ سے ملاقات کے لیے جاتے ہیں۔ ایک بار ایک خادم نے سوال کیا کہ حضورکو جب فری ٹائم ملتاہے تو اس میں حضورکیاکرتے ہیں؟ اس کے جواب میں حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نےفرمایا:سب سے پہلے تو میں کوشش کرتاہوں کہ مجھے فری ٹائم مل جائے۔(الفضل انٹرنیشنل: 8؍نومبر2019ء)

احمد: پھر بھی دادی جان حضور انور دفتر کے کام کے علاوہ کچھ نہیں کرتے؟

دادی جان: کرتے ہیں بالکل۔ لیکن حضور انور ایدہ اللہ کی اس طرح چھٹیاں نہیں ہوتیں جیسے آپ کے سکول کی ہوتی ہیں۔ آپ کے ابو جان کی بھی اتنی چھٹیاں نہیں ہیں کہ آپ کے ساتھ جاکر زیادہ دن رہ لیں۔ وہ ویک اینڈ پر آپ کو چھوڑ آئیں گے۔

ایک مرتبہ ایک واقف نو نے سوال کیا کہ حضور اتنا زیادہ جماعت کے لیے کام کرتے ہیں۔ آپ کے پاس Free Time ہوتا ہے؟ اس پر حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا: ہاں اگر سوتا ہوں تو Free Time ہوتا ہے تو سوتا ہوں۔ کام تو ہوتے ہیں لیکن اسی کام میں سے کبھی کبھی وقت نکالنا پڑتا ہے کبھی سال میں ایک دو دفعہ ایک آدھ دن کے لیے Outing بھی کرنی پڑتی ہے۔ مجھے Shooting کا شوق ہے تو میں کبھی کبھی دو تین گھنٹے کے لیے Shooting پر چلا جاتا ہوں۔ (کلاس واقفین نو جرمنی۔ دورہ جرمنی 2015ء)

گڑیا: دادی جان حضور انور کی روزانہ کی روٹین کیا ہے؟

دادی جان اپنی ڈائری کھولتے ہوئے بولیں:میں نے ایک بار الفضل سے اس سوال کا جواب نوٹ کیا تھا۔ ایک لجنہ ممبر نے سوال کیا کہ حضور انور کی روزانہ کی روٹین کیا ہے؟ اس کے جواب میں حضور انور نے فرمایا :میں تہجد کے لیے اٹھتا ہوں۔ پھر نوافل ادا کرنے کے بعد قرآن کریم کے چند رکوع کی تلاوت کرتا ہوں۔ پھر نماز فجر کی تیاری کرتا ہوں۔ نماز کے بعد پھر قرآن کریم کی تلاوت کرتا ہوں۔ پھر ناشتہ کرتا ہوں اور اپنے دفتر جاتا ہوں۔ جہاں میرے کاموں کا آغاز ہوتا ہے۔ دن کے دوران مختلف دفتری امور کے علاوہ جماعتی عہدہ داروں کے ساتھ میٹنگیں اور دفتری ملاقاتیں ہوتی ہیں۔ پھر نماز ظہر کی ادائیگی کے بعد دوپہر کا کھانا کھاتا ہوں اور پچیس سے تیس منٹ آرام کرتا ہوں۔ پھر دوبارہ آفس میں آجاتا ہوں اور کام کرتا ہوں۔ نماز عصر سے پہلے بھی اور بعد میں بھی دنیا بھر کے مختلف ممالک سے آنے والی ڈاک دیکھتا ہوں۔ اس میں مختلف ممالک کے امراء کی طرف سے ڈاک ہوتی ہے۔ صدرانجمن احمدیہ پاکستان، تحریک جدید اور قادیان وغیرہ سے آنے والی ڈاک ہوتی ہے۔ اس کے بعد عام ملاقاتوں کا سلسلہ ایک ڈیڑھ گھنٹہ جاری رہتا ہے۔ اس کے بعد شام کا کھانا ہوتا ہے۔ پھر مغرب و عشاء کی نمازیں ہیں۔ عشاء کی نماز کے بعد اگر اوپر ہمارے گھر میں ملنے والا ہو تو کچھ منٹ ان کے ساتھ بیٹھنے کے بعد واپس اپنے دفتر آجاتا ہوں اور دوبارہ ڈاک دیکھتا ہوں۔ جن میں خطوط، فیکس اور ای میلز شامل ہیں جو جماعتی عہدیداران اور افراد جماعت کی طرف سے ہوتی ہیں۔ اس کے بعد اخبار، رسالے یا کسی اور کتاب کا مطالعہ کرتا ہوں جس کے بعد سونے کے لیے چلا جاتا ہوں اور چند گھنٹے سوتا ہوں۔(ملاقات لجنہ اماء اللہ کینیڈا۔ دورہ کینیڈا 2013ء)

محمود: دادی جان حضور اتنا زیادہ کام کرتے ہیں

گڑیا: جی ہاں اسی لیےحضور انور کے لیے ہمیں دعا کرنی چاہیے۔ پچھلے دنوں حضور انور نے اپنی صحت کا ذکر کرتے ہوئے دعا کے لیے بھی فرمایا تھا ناں!

دادی جان: جی ہاں ہمیں حضور انور ایدہ اللہ کے لیے بہت دعا کرنی چاہیے اور ابھی جلسہ سالانہ بھی آنے والا ہے تو حضور انور ایدہ اللہ کی مصروفیت اور بڑھ جائے گی۔ اللہ تعالیٰ ہمیں حضور انور کے لیے دعا کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین

محمود: دادی جا ن میں نے یہ دعا مکمل یاد کر لی ہے۔ اَللّٰھُمَّ اَیِّدْ اِمَامَنَا بِرُوْحِ الْقُدُسِ وَ کُنْ مَعَہٗ حَیْثُ مَا کَانَ وَانْصُرْہُ نَصْرًا عَزِیْزًا

سب کہتے ہیں: آمین اور سونے کی تیاری کرنے لگتے ہیں۔

(درثمین احمد۔جرمنی)

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button