ہے عجب میرے خدا میرے پہ احساں تیرا(اشعار ۱ تا ۹) خدا تعالیٰ کا شکر اور دعا (قسط اول)
حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام کی نظم ’خدا تعالیٰ کا شکر اور دعا بزبان حضرت امّاں جان ‘سیدہ نصرت جہاں بیگم رضی اللہ تعالیٰ عنہا ( ۱۸۶۵ء ۔۱۹۵۲ء) اخبار الحکم۱۷؍نومبر۱۹۰۰ء میں شائع ہوئی تھی۔یہ نظم درثمین میں سولہویں نمبر پر درج ہے اس کے کُل ستائیس اشعار ہیں۔
۱۔ہے عجب میرے خدا میرے پہ احساں تیرا
کس طرح شکر کروں اے مرے سلطاں تیرا
عجب: ajab، تعجب، انوکھا، Unique
احساں :ehsaaN اچھا سلوک اچھا برتاؤ، فیض رساں خدا کا کرم Graciousness, bounty،favour
سلطاں :SultaaN، بادشاہ، مددگار، King
اے اللہ تعالیٰ! اے میرے مددگار و محسن ! اے کُل جہانوں کے بادشاہ ! تیرے مجھ پر عجیب احسان ہیں۔ تیری مہربانیوں کا احاطہ نہیں کیا جاسکتا۔ سمجھ نہیں آتی تیرے شکر کا حق کیسے ادا کروں؟
۲۔ایک ذرّہ بھی نہیں تُو نے کیا مجھ سے فرق
میرے اس جسم کا ہر ذرّہ ہو قرباں تیرا
ذرّہ: zarrah، تھوڑا، ریزہ Grain, particle
فرق کرنا :farq karnaa، جدا کرنا، یکساں نہ سمجھنا Show partiality, keep at
۱۸۸۴ء میں حضرت اماں جانؓ کی شادی ہوئی اوراسی سال حضرت اقدسؑ نے دعویٔ مجددیّت فرمایا۔ اس طرح ماموریت کا سارا زمانہ ایک ساتھ گزرا۔
۳۔سر سے پا تک ہیں الٰہی تیرے احساں مجھ پر
مجھ پہ برسا ہے سدا فضل کا باراں تیرا
باراں: baaraaN، بارش A shower, rain
یا الٰہی ! میرے سارے وجود پر یعنی سر سے پاؤں تک تیرے احسان ہیں۔ مجھ پر ہمیشہ تیرے فضلوں کی بارش برسی ہے۔
سر سے پا تک :sar se paa tak سر سے پاؤں تک، اول سے آخر تکWholly, entirely, totally
فضل :fazl اللہ پاک کی اپنی مرضی سے عطا،Grace Bounty of God
اےاللہ تعالیٰ ! تُونے مجھ سے حسن سلوک کرنے میں کوئی فرق نہیں رکھا۔ کوئی کمی نہیں رکھی۔ ہر نعمت عطا فرمائی ہے۔ اس احسان پر میرے وجود کا ہر ذرہ تیری ذات پر قربان ہے۔
۴۔تو نے اس عاجزہ کو چار دیے ہیں لڑکے
تیری بخشش ہے یہ اور فضل نمایاں تیرا
عاجزہ :aajezah، کمزور،humble
بخشش: bakhshish، انعام، عطیہ، Gift
نمایاں:numaayaaN واضح Prominent
اے اللہ تعالیٰ ! تُونے اپنے فضل و کرم سے اس عاجز بندی کو چار لڑکے عطا فرمائے۔ یہ سب تیری عنایت اور فضل و احسان ہے۔
۵۔پہلا فرزند ہے محمود، مبارک چوتھا
دونوں کے بیچ بشیر اور شریفاں تیرا
فرزند :farzaNd، بیٹا A child, son
پہلے بیٹے کا نام محمود ہے چوتھے کا مبارک ان کے درمیان بشیر اور شریف ہیں ۔(یہاں ضرورت شعری کی وجہ سے شریف کو شریفاں لکھا گیا ہے )
۶۔تو نے ان چاروں کی پہلے سے بشارت دی تھی
تو وہ حاکم ہے کہ ٹلتا نہیں فرماں تیرا
بشارت: bashaaratخوشخبری glad tidings
حاکم: haakim، بادشاہ، حکومت کرنے والا
A judge, a ruler،
فرماں :farmaaN، حکم، منشور Order
اے میرے اللہ تیرا احسان ہے کہ تونے مجھے اولاد عطا کرنے سے پہلے ان کے بارے میں خوش خبریاں عطا فرمائی تھیں۔ اور تو سب سے بڑا حکمران ہے تیرا کہا ہوا ٹلتا نہیں، ہو کر رہتا ہے۔ اس شعر میں بچوں کی پیدائش سے پہلے عطا ہونے والی خوش خبریوں کا ذکر ہے۔
۷۔تیرے احسانوں کا کیوں کر ہو بیاں اے پیارے
مجھ پہ بے حد ہے کرم اے مرے جاناں تیرا
کرم :karam، احسان، عنایات، مہربانی، بخششBenevolence
جاناں: jaanaaN، محبوب Beloved
اے میرے پیارے خدا !تیرے احسان اس قدر ہیں کہ بیان نہیں ہو سکتے۔ اے میرے محبوب خدا تیرا کرم تیری مہربانیاں حد و شمار سے باہر ہیں۔
۸۔ تخت پر شاہی کے ہے مجھ کو بٹھایا تو نے
دین و دنیا میں ہوا مجھ پہ ہے احساں تیرا
اے میرے خدا ! تونے مجھے روحانی بادشاہت کے تخت پر بٹھا دیا ہے۔ یہ دنیا میں اور دین میں مجھ پر بہت بڑا احسان ہے۔ تیری مہربانی کہ تونے مجھے دین و دنیا کی حسنات سے نوازا ہے۔
۹۔کس زباں سے میں کروں شکر کہاں وہ ہے زباں
کہ میں ناچیز ہوں اور رحم فراواں تیرا
فراواں:faraawaaN،کھلا، زیادہ Plenty، in abundance
اے اللہ تعالیٰ میرے پاس الفاظ نہیں جس سے تیرے شکر کا حق ادا ہوسکے۔ میں ایک عاجز بندی ہوں اور تیرا رحم و کرم حد سے زیادہ ہے۔