ایک دلخراش خبراور اسلام میں جانوروں کے حقوق
۱۶؍جون ۲۰۲۴ء کو پاکستا ن کےاخباروں میں خبر تھی کہ سندھ کے علاقے سانگھڑ میں دلخراش واقعہ پیش آیا تھا۔ بااثر وڈیرے کی زرعی زمین میں اونٹ داخل ہوا تو وڈیرے کو غصہ آگیا اور ملازمین کے ہمراہ مل کر اونٹ کو پکڑ کر پہلے تشدد کیا پھر بھی غصہ ٹھنڈا نہ ہوا تو تیز دھار آلےسے اونٹ کی ٹانگ کاٹ دی۔جس کے باعث اونٹ زخمی ہوگیا۔(روزنامہ ایکسپریس ۱۶؍جون۲۰۲۴ء بروز اتوار)
حضرت مسیح موعودؑ سے پوچھا گیا کہ ہمارا بڑا کام کیا ہوناچاہیے؟ آپؑ نے فرمایا کہ’’ہماری دعوت کو لوگوں کو سنایا جاوے۔ ہماری تعلیم سے ان کو واقف کیا جاوے۔ تقویٰ اور توحید اور سچا اسلام ان کو سکھایا جاوے۔‘‘(ملفوظات جلد۴صفحہ۱۵۵۔ ایڈیشن ۲۰۱۶ء)
انتہائی غورطلب معنی ہے۔آپؑ فرماتے ہیں کہ سچا اسلام لوگوں کو بتایا جائے۔ اس لیے کہ بہت سی اخلاقی کمزوریاں پیدا ہوچکی ہیں۔ حضرت مسیح موعودؑ فرماتے ہیں کہ ’’مسلمانوں کی حالت میں بہت کمزوریاں ہیں۔‘‘ (ملفوظات جلد اول صفحہ نمبر ۱۶۰۔ ایڈیشن ۲۰۱۶ء)
حضرت مسیح موعودؑ فرماتے ہیں کہ میں تو بار بار یہی کہتا ہوں کہ ہمارا طریق تو یہ ہے کہ نئے سرے سے مسلمان بنو۔ (ملفوظات جلد اول ایڈیشن ۱۹۸۸ءصفحہ نمبر۴۰۰)
اب میں آپ کے سامنے ہمارے پیارے آقا حضرت محمدصلی اللہ علیہ والہ وسلم کی دل کوچُھو لینےوالی دو احادیث مبارکہ رکھتا ہوں۔
ایک بار آپ صلی اللہ علیہ وسلم کسی انصاری کے باغ میں تشریف لے گئے تو سامنے ایک اونٹ نظر آیا جب اس نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا تو رونے لگا اور اس کی آنکھوں سے آنسو بہنے لگے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اس کے پاس آئے، اس کے سر پر ہاتھ پھیرا تو وہ خاموش ہو گیا، اس کے بعد پوچھا ’’یہ اونٹ کس کا ہے ؟ ‘‘ایک انصاری جوان آیا، وہ کہنے لگا:اللہ کے رسول ؐ! میرا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’کیا تم ان جانوروں کے سلسلے میں جن کا اللہ نے تمہیں مالک بنایا ہے اللہ سے نہیں ڈرتے، اس اونٹ نے مجھ سے شکایت کی ہے کہ تُو اس کو بھوکا مارتا اور تھکاتا ہے‘‘۔(سنن ابی داود كِتَاب الْجِهَادِ باب مَا يُؤْمَرُ بِهِ مِنَ الْقِيَامِ عَلَى الدَّوَابِّ وَالْبَهَائِمِ حدیث نمبر ۲۴۵۹)
ایک اور حد یث میں حضرت محمدصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا با ت ہے کہ تمہارا اونٹ تمہاری شکایت کررہا ہےکہ تم پہلے اس پر پانی لاد لادکر لایاکرتے تھے اوراب جب یہ بوڑھا ہوگیا تو تم اسے ذبح کردینا چاہتے ہو؟ اس نے کہا آپ صلی اللہ علیہ وسلم صحیح فرمارہے ہیں۔ اس ذات کی قسم جس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو نبی بنا کر بھیجاہے۔ میرا یہی ارادہ تھا۔ لیکن اب میں ایسا نہیں کروںگا۔ (مسند احمد ابن حنبل حدیث نمبر ۱۷۷۱۰)
اسلام کا مطلب ہے امن وسلامتی۔ لیکن یہ معنی صرف انسانوں کے لیے نہیں بلکہ اسلام تو تمام جانداروں سے بھی رحم کا سلوک کرنے کا حکم دیتا ہے۔ دو اَور احادیث پیش خدمت ہیں۔
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:ایک عورت کو ایک بلی کی وجہ سے سزا دی گئی جس نے اس کو دیر تک قید کر رکھا یہا ں تک کہ وہ بھوک سے مر گئی اور اس وجہ سے وہ (عورت) دوزخ میں داخل ہوئی۔ نہ تو اس نے بلی کو کچھ کھلایا اور نہ ہی پانی پلایا۔ اس نے اس کو روک رکھا۔ نہ خود کھانا دیا اور نہ اس کو چھوڑاکہ وہ زمین کے کیڑے مکوڑے کھاتی۔(بخاری كِتَاب أَحَادِيثِ الْأَنْبِيَاءِ) اسی طرح کا مضمون مسلم کی دو احادیث میں بھی ہے۔
اب غور کریں کہ ایک جانور کو بھی بھوک کی تکلیف دے کر مارنے سے منع فرمایا ہے۔ اس حدیث کے دوسرے معنی یہ بھی ہیں کہ اگر جانداروں کو رکھنے کا شوق ہے تو ان کا پورا خیا ل رکھا جائے۔
پھر حدیث میں آتا ہے کہ ایک شخص جا رہا تھا کہ اسے سخت پیاس لگی، اس نے ایک کنویں میں اتر کر پانی پیا۔ پھر باہر آیا تو دیکھا کہ ایک کتا ہانپ رہا ہے اور پیاس کی وجہ سے کیچڑ چاٹ رہا ہے۔ اس نے (اپنے دل میں) کہا، یہ بھی اس وقت ایسی ہی پیاس میں مبتلا ہے جیسے ابھی مجھے لگی ہوئی تھی۔ (چنانچہ وہ پھر کنویں میں اترا اور) اپنے چمڑے کے موزے کو (پانی سے) بھر کر اسے اپنے منہ سے پکڑے ہوئے اوپر آیا، اور کتے کو پانی پلایا۔ اللہ تعالیٰ نے اس کے اس کام کو قبول کیا اور اس کی مغفرت فرمائی۔ صحابہؓ نے عرض کیا یا رسول اللہ! کیا ہمیں چوپائیوں پر بھی اجر ملے گا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، ہر جاندار میں ثواب ہے۔ (صحيح البخاري/كِتَاب الشُّرْبِ والْمُسَاقَاةِ)
وہی مضمون مدّ نظر رکھنا چاہیے کہ اگر جانداروں کوپالنے کا شوق ہوتو ان کی خوراک کا بھی پورا خیال رکھا جائے۔