مکتوب

مکتوب شمالی امریکہ (جون ۲۰۲۴ء) (بر اعظم شمالی امریکہ کے تازہ حالات و واقعات کا خلاصہ)

(فرحان حمزہ قریشی)

میکسیکو کے ملکی انتخابات

مورخہ ۲؍ جون ۲۰۲۴ء کو میکسیکو کے ملکی انتخابات عمل میں آئے جن میں عوام نے بھاری اکثریت سے کلاڈیا شینبام (Claudia Sheinbaum) کو چھ سال کے عرصے کے لیے بطور صدر منتخب کیا۔ میکسیکو کی تاریخ میں یہ پہلی خاتون صدر بنیں گی۔ کلاڈیا شینبام ماحولیاتی سائنسدان ہیں جنہوں نے سیاست میں قدم رکھا اور ۲۰۱۸ء سے۲۰۲۳ء تک میکسیکو کے دار الحکومت میکسیکو سِٹی کی صدر گورنمنٹ (Head of government)رہیں۔

ان ملکی انتخابات میں میکسیکو کے شہریوں نے نئی کانگریس، آٹھ صوبوں کے گورنر اور میکسیکو سٹی کے میئر وغیرہ کو بھی منتخب کیا۔ نئی صدر یکم اکتوبر ۲۰۲۴ء کو باقاعدہ طور پر عہدۂ صدارت سنبھالیں گی۔

امریکہ اور میکسیکو کی سرحد پر اسائلم لینے والوں کے لیے پابندی

امریکی صدر جوبائیڈن نے مورخہ ۴؍ جون ۲۰۲۴ء کو ایک خاص فرمان (executive order) جاری کیا جس کے تحت امریکہ اور میکسیکو کی سرحد پار کر کے پناہ حاصل کرنے کی کوشش کرنے والے تارکین وطن کا سدباب کیا ہے۔چونکہ امسال امریکہ میں انتخابی سال ہے اس لیے صدر بائیڈن نے امیگریشن کے نظام پر دباؤ کو کم کرنے کے لیے اور ووٹرز کے نزدیک اس بڑے مسئلے کو حل کرنے کے لیے یہ فرمان جاری کیا ہے۔

صدر جوبائیڈن کی طرف سے یہ سخت ترین سرحدی پالیسی ہے جو سابق صدر ڈونلڈٹرمپ کی ۲۰۱۸ء کی پالیسی سے مشابہ ہے جس میں میکسیکو سے ہجرت کرنے والوں کو روکنے کی کوشش کی گئی تھی۔ تاہم اُس پالیسی کو وفاقی عدالت نے نامنظور کیا تھا۔

صدر جوبائیڈن نے کہا کہ انہیں یہ خاص فرمان جاری کرنے پر اس لیے مجبور ہونا پڑا کیونکہ ریپبلکنز نے دو طرفہ قانون سازی کو روک دیا تھا۔ انہوں نے کہا :ہمیں ایک سادہ حقیقت کا سامنا کرنا چاہیےکہ امریکہ کو ایک ایسی سرزمین کے طور پر محفوظ رکھنے کے لیے جو تارکین وطن کا خیرمقدم کرتی ہےپہلے سرحد کو فوری طور پر محفوظ بنانا چاہیے ۔

امریکی صدارتی مباحثہ

موجودہ امریکی صدر جو بائیڈن اور سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ما بین پہلا صدارتی مباحثہ ۲۷؍ جون کو ہوا جو کہ براہِ راست تمام بڑے ٹیلی ویژن سٹیشنز پر نشر ہوا۔ صدر بائیڈن امریکہ کی بڑی سیاسی پارٹی ڈیموکریٹس کے لیڈر کے طور پر مباحثہ میں پیش ہوئے جبکہ دوسری بڑی پارٹی ریپبلکن کی طرف سے سابق صدر ڈونلڈٹرمپ مباحثہ کر رہے تھے۔ اس مباحثہ کے مقاصد میں سے ایک مقصد ڈیموکریٹ پارٹی نے یہ بیان کیا تھا کہ اس سے لوگوں کے ذہنوں میں صدر جوبائیڈن کے بڑھاپے اور صحت کے حوالے سے خدشات دُور کیے جائیں گے اور لوگ مطمئن ہوں گے کہ جوبائیڈن مزید چار سال صدارت کرنے کے اہل اور اس کے لیے مستعد ہیں۔ مگر مباحثہ نے ان خدشات کو دور کرنے کی بجائے انہیں بڑھا دیا اور امریکہ کی ڈیموکریٹ پارٹی میں تہلکہ مچ گیا۔

مباحثہ کے دوران صدر جو بائیڈن کے جوابات اکثر ادھورے رہتے اور ان کی طرف سے دلائل بھی نہایت کمزور تھے۔ دورانِ مباحثہ ڈونلڈٹرمپ، جو اُن کے مقابلہ میں پورے ہوشیار نظر آ رہے تھے، انہوں نے کہا کہ مجھے سمجھ نہیں آئی کہ انہوں نے (یعنی جوبائیڈن نے) کیا کہا ہے اور میرے خیال میں اِنہیں خود بھی معلوم نہیں کہ وہ کیا کہہ رہے ہیں۔غرض صدر جوبائیڈن کی تمام باتیں ہی مبہم اور کمزور ثابت ہوئیں۔

اگر چہ جو بائیڈن (جن کی عمر ۸۱ سال ہے) ڈونلڈ ٹرمپ سے عمر میں صرف 3 سال بڑے ہیں، تاہم ڈونلڈٹرمپ کے مقابلے میں وہ نہایت ضعیف القویٰ نظر آئے۔ حتّٰی کہ مباحثہ کے بعد ان کی اپنی پارٹی کے بڑے بڑے ارکان اس بات پر زور دے رہے ہیں کہ جوبائیڈن کو امریکی صدارت کے مقابلہ سے اپنے آپ کو نکال دینا چاہیے۔ مگر صدر جوبائیڈن نے کہا ہے کہ وہ ہر گز صدارتی مقابلہ سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ اور گو کہ انہوں نے مباحثہ میں کمزوری دکھائی ہے مگر صدارت کے پورے اہل ہیں اور اپنی اہلیت ثابت کریں گے۔

اگلا مباحثہ ستمبر میں متوقع ہے۔ اگر صدر جوبائیڈن اُس وقت تک خود اس مقابلہ سے پیچھے نہ ہٹے تو ڈیموکریٹ پارٹی کو مجبوراً انہیں ہی ووٹ دینے ہوں گے اور وہی ڈونلڈٹرمپ کے مقابل پر انتخابات میں کھڑے ہوں گے۔

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button