جانور ایک دوسرے سے بات کرتے ہیں
جن جانوروں کے ایک دوسرے سے بات کرنے کے بارہ میں تحقیق کی گئی ہے ان میں شہد کی مکھیاں، بندر اور پرندے خصوصیت سے شامل ہیں۔ شہد کی مکھیوں کے متعلق معلوم ہوا ہے کہ وہ اپنی پرواز کے انداز سے بتا دیتی ہے کہ رس چوسنے کے لیے اچھے پھول کہاں ہیں۔ بندروں پر غیر معمولی تجربات ہوئے ہیں۔ سکھانے والا بار بار کی مشق کے ذریعہ ان کو جسمانی حرکت کے انداز کے ایک سلسلہ کی تعلیم دیتا ہے جو بعض تصوّرات مثلاً پھل، شیریں، ڈش،کھولنا وغیرہ کو ظاہر کرتے ہیں۔ بعض دفعہ یہ جانور الفاظ بھی بولتےہیں۔ مگر سب سے زیادہ دلچسپ تجربات پرندوں پر ہوئے ہیں۔ پرندوں کے گانے غالباً انسانی بول چال کے قریب ترین ہیں۔ دیکھا گیا ہے کہ پرندوں کی بعض اقسام میں ہر خاندان کا اپنا گانا ہوتا ہے۔ مثلاً چیو فلوٹ (float)پرندے میں ہر خاندان کاالگ گانا ہوتا ہے۔ جو باپ بچوں کو سکھاتا ہے۔ ایک موسم میں جو بچے اس پرندے کے ہوتے ہے وہ اپنے خاندان کا گانا ہی گاتے ہیں۔ مگر ان میں سے ہر پرندہ دوسرے خاندان کے گانے سے متاثر ہوتا ہے اور نئے جوڑے الگ الگ خاندانوں کے بن جاتے ہیں۔
حبشہ میں ایک پرندہ آویرلا(Averla) ہوتا ہے جو گھنے جنگل میں رہتا ہے۔ ہر جوڑے کی جگہ مقرر ہوتی ہے۔ ہر پرندہ خواہ نر ہو یا ماده، اپنی مخصوصی انفرادی لَے میں گاتا ہے۔ اور جب ان کے جوڑے بنتے ہیں تو جوڑے کے دو نوں پرندے باری باری وقت کی پابندی کے ساتھ گانے کا اپنا حصہ گاتے ہیں۔ اس طرح ہر جوڑا اپنے دو گانے گاتا ہے جو ان کو دوسروں سے ممتاز کرتے ہیں۔ خیال ہے کہ اس طرح گھنے تاریک جنگل میں ہر جوڑے کا اپنے ساتھی سے رابطہ رہتا ہے اور جو ساتھی جنگل میں کسی وجہ سے دُور چلا جائے وہ اپنے ساتھی کے مخصوص گانے کی وجہ سے اپنی جگہ پر آجاتا ہے۔ (اطالوی زبان سے ترجمہ)
(تحریر: سید میرمحمود احمد ناصر، مرسلہ: فضل الرحمٰن ناصر (استاد جامعہ احمدیہ یوکے)
٭… ٭… ٭… ٭… ٭