متفرق مضامین

خلافتِ خامسہ میں قیامِ امن کی عالمگیر مساعی اور اُس کے اثرات

(شہود آصف۔ استاذ جامعہ احمدیہ گھانا)

اقوام عالم کی تاریخ شاہدناطق ہے کہ مرور زمانہ کے ساتھ قوموں میں عموماً جنگ و جدال کا عمل جاری رہتا ہے۔ انبیاء علیہم السلام کی بعثت کے وقت کے علاوہ اگرہم کوئی طویل پُر امن زمانہ تلاش کرنا چاہیں تو دشوار امر ہے۔ہر دور میں مختلف اقوام و ملل باہم سر بہ گریباں رہی ہیں۔ لیکن آج کی دنیاجس تلاطم خیز، ہیجان انگیز اور پُر آشوب دور سے گزر رہی ہے اس کی مثال ہمیں ماضی میں نہیں ملتی۔ کیا یہ کوئی اتفاق ہے؟ یہ اتفاق نہیں بلکہ رسول اکرمﷺ کی پیشگوئیوں کے عین مطابق آپؐ کے غلام صادق مسیح و مہدیؑ کے ظہور کے وقت یہ مقدر تھا کہ دنیا کی ہر قوم سمندر کی موجوں کی طرح دوسرے پر چڑھائی کرے گی۔پس عصرِ حاضر میں اقوامِ عالم کے سنگین جنگی حالات، عالمی جنگ کی خوفناک کھائی کی طرف تیزی سے بڑھتی ہوئی دنیا،اقتصادی،معاشی اور جغرافیائی بحران رسول اللہﷺ کی پیشگوئیوں کے عین مطابق ہیں۔دنیا کو اس وقت جس امن اورانصاف کی ضرورت ہے وہ اس سے پہلے کبھی نہیں تھی۔دنیا کی بڑی طاقتیں تشویشناک ماحول میں بجائے انصاف کی طرف قدم بڑھانے کے جلتی ہوئی آگ پر مزید تیل پھینکنےکا کردار ادا کر رہی ہیں۔ ایک طرف مال و دولت کی ہوس کا شکار امیر ممالک کے اسلحے کے کارخانے دن دگنی اور رات چوگنی ترقی کر کے جنگ زدہ ممالک کو قرض پر ہتھیار دے رہے ہیں۔دوسری طرف ہر ممکن فریب اور دھوکادہی سے غریب ممالک کے وسائل پر تیزی سے قبضہ کرتے چلے جا رہے ہیں۔

جس طرح آخری زمانے میں فتنوں کی پیش خبری رسول مقبولﷺ کی صداقت کی دلیل ہے اسی طرح آخری دور میں ظہور ِامام مہدی اور مسیح موعودؑ(جو دراصل رسول اللہﷺ کی بعثت ثانیہ ہے) کے ذریعہ دنیاکو ایک مرتبہ پھر امن و آشتی کے سنہری دور کی نوید بھی رسول اللہﷺ نے ہی دی ہے۔یعنی آخری زمانے کے امام کے ہاتھ پر قوموں کی صلح ہو گئی اورایک مرتبہ پھر محمد مصطفیﷺ کا تخت دنیا کے سب تختوں سے اوپر بچھایا جائے گا۔

صدق سے میری طرف آؤ اسی میں خیر ہے

ہیں درندے ہر طرف مَیں عافیت کا ہوں حصار

حقیقی اسلام کی علمبردار جماعت احمدیہ عالمگیر آغاز سے ہی اس دورِفتن میں صلح و آشتی پر زور دیتی چلی آئی ہے۔ امن کے شہزادے کی حیثیت سے حضرت اقد س مسیح پاکؑ نے ہندوستان کی مختلف اقوام میں صلح اور امن قائم کرنے کی متعدد تجاویز پیش فرمائیں جن کی تفصیل ایک الگ مضمون کی متقاضی ہے۔اس کے بعد آپؑ کی اتباع میں تمام خلفائے کرام نے اپنے دور میں اقوام عالم کی راہنمائی کرتے ہوئے ا من،انصاف اور دوسروں کے حقوق کی ادائیگی پر زور دیا۔ ذیل میں ہم بابرکت دور خلافت خامسہ میں اس ضمن میں ہونے والی مساعی کا احاطہ کرنے کی سعی کریں گے۔

امریکہ میں 2001ء میں ہونے والی دہشتگردی نے دنیا کی سیاست اور تاریخ بدل دی۔گذشتہ دو دہائیوں سے دنیا کے تمام خطوں میں ہولناک اور ہلاکت خیز جنگوں نیز دہشت گردی کے واقعات کا راج ہے۔ان جنگوں نے مشرق وسطیٰ، افغانستان، جنوبی ایشیا، شمالی و وسطی افریقہ، روس اور یوکرین میں لاکھوں کروڑوں معصوموں کو موت کی نیند سلا دیا ہے۔2003ء میں مسند خلافت پر متمکن ہوتے ہی حضرت امام جماعت احمدیہ ایدہ اللہ تعالیٰ نے دنیا میں امن قائم کرنے اور اسلام کی حقیقی تعلیمات سے دنیا کو روشناس کروانےکے لیے ہمہ جہت وسیع عالمی مہم شروع فرمائی ہے تاکہ دنیا کو امن و انصاف کے اصولوں کی طرف لایا جائے۔ اس مہم کے متعدد پہلو ہیں جن میں خطبات و خطابات کے ذریعہ دنیا کو درپیش مسائل کی نشاندہی،اعلیٰ سیاسی و مذہبی شخصیات سے ملاقات اور اسلام کے متعلق غلط فہمیوں کا ازالہ کرنا، امن کانفرنسوں کا انعقاد،عالمی راہنماؤں کو خطوط، پیس واک کا انعقاد، امن اور صلح کے متعلق اسلامی تعلیمات پر مبنی پمفلٹس کی تقسیم،مساجد کے افتتاح پر اغیار کے سامنے حقیقی اسلامی تعلیم کا پرچار، قرآن کی نمائشیں، غریب ممالک میں ہسپتال،کلینک اور سکولز کا قیام وغیرہ شامل ہیں۔ مسائلِ موجودہ کے حل کے لیے آپ نےمتعدد بار دعاؤں کی تحریک فرمائی۔ قیام امن و سلامتی کی یہ عالمگیر مہم خلافت خامسہ کے کارہائے نمایاں کا ایک درخشاں اور تاریخی پہلو ہے۔

اللہ تعالیٰ کے فضل و تائید سے خلافت احمدیہ کی ان کاوشوں اور مساعی کو عالمی سطح پر پذیرائی مل رہی ہے۔ عالمی سیاست دان،سفیر،مختلف ممالک کے نمائندگان اور مذہبی راہنما برملا اس بات کا اظہار کر رہے ہیں کہ عصر حاضر میں حضرت امام جماعت احمدیہ ہی درحقیقت امن کے سفیر اور جماعت احمدیہ ہی اسلام کی حقیقی تعلیمات کی حامل ہے۔

عالمی اور ملکی سطح پر پیس سمپوزیمز کا انعقاد

گو کہ جماعت احمدیہ نے ہر دور میں ہی امن کانفرسز کا انعقاد کیا ہےلیکن خلافت خامسہ میں یہ سلسلہ ایک نئے رنگ اور تسلسل سے سامنے آیا۔سال 2004ء میں حضرت خلیفۃالمسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ کی بصیرت افرو ز نظر نے دنیا کے حالات کے پیش نظر ایک عالمی جماعتی فورم قائم کرنے کی ضرورت محسوس کی جس میں اہم راہنماؤں، سیاست دانوں،مختلف مکاتب فکر کے لوگوں کو مدعو کیا جائے، انہیں امن و سلامتی کے متعلق اسلامی تعلیمات سے روشناس کرواتے ہوئے ان کی ذمہ داریوں کی طرف توجہ دلائی جائے۔نیز مختلف طبقہ ہائے فکر کے افراد میں امن، رواداری اور ہم آہنگی کے خیالات اور جذبات کو فروغ دیا جائے۔پس آپ کی راہنمائی کی بدولت جماعت احمدیہ برطانیہ نے 2004ء سے باقاعدگی سے سالانہ پیس سمپوزیم کا انعقاد شروع کیا۔ سوائے کورونا کی وبا کے دو سالہ تعطل کے یہ کانفرنسز ہر سال بڑی شان وشوکت سے منعقد ہو رہی ہیں۔ ہر سال اس میں وزرائے مملکت، ممبران پارلیمنٹ، سیاست دان، مذہبی راہنما اور دیگر معززین شامل ہوتے ہیں۔یوکے میں ہونے والی کانفرنس میں حضرت خلیفۃالمسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ از راہ شفقت بنفس ِنفیس شرکت کر کے حاضرین سے خطاب کرتے اور مسائل موجودہ پر دنیا کی راہنمائی فرماتے ہیں۔ان کانفرنسز میں حضور انور کے خطابات کا لفظ لفظ آبِ زر سے لکھے جانے کے قابل ہے۔ لیکن طوالت کےخوف سے 2024ء کے پیس سمپوزیم کا محض ایک اقتباس قارئین کی خدمت میں پیش ہے۔آپ ایدہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:گذشتہ دو دہائیوں سے مَیں دنیا بھر کی حکومتوں، سیاستدانوں اور عوام سے اپیل کر رہا ہوں کہ آپ اپنے معاشی اختلافات کو دُور کرکے دنیا میں حقیقی امن کے قیام کے لیے مل کر کوشش کریں۔ مَیں نے ہمیشہ اُن مذہبی اور سیاسی عوامل کی نشان دہی کی ہے کہ جو امن کی راہ میں رکاوٹ ہیں۔ مَیں نہ صرف بین الاقوامی تنازعات کے حل کے لیے اقوامِ عالم کو متوجہ کرتا رہا ہوں…اگر ہم غور کریں تو ان داخلی ناہمواریوں کی اصل وجہ عدل و انصاف اور مساوات کا فقدان ہے…حالیہ برسوں میں مختلف ممالک کے اندر اور باہر، عالمی سطح پر جس تیزی سے تنازعات میں اضافہ ہورہا ہے ان کی جانب سے منہ موڑ کر یہ سمجھنا کہ دنیا کو کوئی خطرہ نہیں ایسی جہالت ہے جو بالآخر دنیا کی ہلاکت پر منتج ہوگی…مَیں دنیا کو ایک بار پھر امن کی طرف بلارہا ہوں کیونکہ اسلام اور بانی اسلام حضرت اقدس محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیم یہی ہے کہ مومن کا کام کوشش کرتے چلے جانا ہے۔ پس ہم نے بہرحال سچ بولنا ہے اور دنیا کو سچائی کا آئینہ دکھاتے چلے جانا ہے کیونکہ سب سے بڑا جہاد یہی ہے کہ بلا خوف و خطر جابر سلطان کے سامنے کلمۂ حق کہا جائے۔ پس جماعت احمدیہ ہمیشہ محکوم اقوام اور پسے ہوئے طبقات کے لیے پوری نیک نیتی کے ساتھ آواز بلند کرتی رہے گی۔(الفضل انٹرنیشنل 14؍مارچ 2024ء)

حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کی راہنمائی اور ہدایات کی روشنی میں دنیا بھر میں جماعتیں امن کانفرنسز اور سمپوزیمز منعقد کرتی ہیں۔ ان پروگراموں میں حکومتی وزراء،اعلیٰ عہدیداران، ملکوں کے سفیر،پارلیمینٹیرینز، مذہبی راہنما، تھنک ٹینکس سے تعلق رکھنے والے افراد اور دیگر معززین شرکت کرتے ہیں۔ذمہ دارانِ جماعت ان مجالس میں امن کے قیام کے موضوع پر اسلامی تعلیم کے حوالہ سے مختلف پہلوؤں پر روشنی ڈالتے ہیں۔حالات حاضرہ دیکھتے ہوئے گذشتہ چند سالوں سے دنیا کے مختلف ممالک میں جماعت کی سربراہی میں پیس سمپوزیم کے انعقاد میں بہت تیزی آئی ہے۔جون2024ء تک الفضل میں شائع ہونے والی رپورٹس کے مطابق امسال چھ ممالک میں پیس سمپوزیمز منعقد ہوئے ہیں۔ان ممالک میں انڈیا، جارجیا، فن لینڈ، ہالینڈ، گیمبیا اورکروشیا شامل ہیں۔ سال 2022-2023ء میں یونان، فرانس، ساؤتھ افریقہ، یوگنڈا، کینیڈا کے علاوہ بھارت کے سات شہروں(نئی دلی، کلکتہ، حیدرآباد، چندی گڑھ، جکور، بھوبنیشور، گوہاٹی) میں امن کانفرنسز کا انعقاد کیا گیا۔

کینیڈا اوربراعظم افریقہ میں خصوصی پیس سمپوزیم

2016ءکے دورہ کینیڈا کے دوران 11؍نومبر 2016ء کو كیلگری کینیڈا میں حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کی بابرکت موجودگی میں تاریخی پیس سمپوزیم منعقد ہوا۔ اس پروگرام میں کینیڈا کے سابق وزیر اعظم سمیت بڑی تعداد میں اعلیٰ حکومتی اہلکاروں اورمعززین نے شرکت كی۔

براعظم افریقہ میں آپ ایدہ اللہ تعالیٰ کی خصوصی راہنمائی سے الگ پیس کانفرنسز کا آغاز ہوا۔ اس سلسلہ کی پہلی کانفرنس 10؍نومبر 2018ء کواکرا گھانا میں ہوئی۔اس تقریب میں مکرم افتخار احمد ایاز صاحب نے حضور انورایدہ اللہ تعالیٰ کے نمائندہ خصوصی کے طور پر شرکت کی۔ اس کانفرنس میں 300 معززین شامل ہوئے۔ دوسری کانفرنس کا انعقاد19؍اکتوبر 2019ء کو گیمبیا کے شہر بانجل میں ہوا۔ اس کانفرنس کےمہمان خصوصی مکرم کریم احمد اسد خان صاحب تھے۔

احمدیہ مسلم انعام برائے فروغِ امن

جماعت احمدیہ کا طرہ امتیاز ہے کہ وہ دنیا میں قیام امن کی کوشش کرنے والے افراد کی حوصلہ افزائی کرتی ہے تاکہ وہ پہلے سے زیادہ جوش اور جذبے سے خدمت انسانیت کرسکیں۔چنانچہ 2009ءمیں حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے Ahmadiyya Muslim Prize for the Advancement of Peace کے نام سے ایک انعام جاری فرمایا۔ یہ انعام ہر سال ایسے لوگوں کو دیا جاتا ہے جو اپنی فیلڈ میں امن کے قیام کے لیے کوشش کرتے ہیں۔ اب تک چودہ مرد و خواتین کو انسانی حقوق کے لیےان کی خدمات اور کاوشوں کو سراہتے ہوئے امن کا انعام پیش کیا جاچکا ہے۔ان کا مختصر تعارف درج ذیل ہے۔

٭…۲۰۰۹ء کا امن انعام یوکے کے مکرم Lord Eric Avebury کو دیا گیا جو 1976ء سے انسانی حقوق، اقلیتوں کے تحفظ کے لیے خدمات بجا لا رہے ہیں۔

٭…۲۰۱۰ء کا امن انعام پاکستا ن کے مکرم عبدالستار ایدھی صاحب کو دیا گیا۔ایدھی فاؤنڈیشن دہائیوں سے پاکستان میں غرباء کی خدمت کر رہی ہے۔

٭…۲۰۱۱ء کا امن انعام SOS Children‘s Villages UK کو دیا گیا۔یہ ادارہ دنیا کے مشکل خطوں میں بچوں کی بہبود کے لیے کام کر رہا ہے۔

٭…۲۰۱۲ء کا امن انعام مکرم Dr.Oheneba Boachie-Adjei آف گھانا کو دیا گیا۔ان کاادارہ 1988ء سے دنیا بالخصوص افریقہ میں صحت کے شعبہ میں خدمت کر رہا ہے۔

٭…۲۰۱۳ء کا امن انعام مکرم Magnus-MacFarlane-Barrow آف سکاٹ لینڈ کو تعلیم کے شعبہ میں خدمت اور بھوک کے خاتمہ کے لیے غیر معمولی کوششوں کے عوض دیا گیا۔

٭…۲۰۱۴ء کا امن انعام مکرمہ Sindhutai Sapkal آف انڈیاکو دیا گیا۔ان کا ادارہ انڈیا میں یتیموں کی دیکھ بھال میں غیر معمولی خدمت کر رہاہے۔

٭…۲۰۱۵ءکا امن انعام عراق کے مکرم Hadeel Qasimکو دیا گیا جو ایک طویل عرصہ سے جنگ زدہ علاقوں میں مہاجروں اور خصوصاً بچوں کے تحفظ کے لیے کا م کر رہے ہیں۔

٭…۲۰۱۶ءکا امن انعام جاپان کی خاتون محترمہ Mrs Setsuko Thurlowکو دیا گیا جو کہ ہیروشیما پر ایٹمی حملہ میں بچنےوالوں میں شامل تھیں۔ انہوں نے اپنی زندگی ایٹمی ہتھیاروں کے خاتمے کے لیے وقف کی ہوئی ہے۔

٭…۲۰۱۷ء کا امن انعام روس سے تعلق رکھنے والےمکرم Dr. Leonid Roshalکو دیا گیا جو عالمی ادارہ صحت کے ماہر اور آفات اور جنگوں میں بچوں کی مدد کے لیے ایک بین الاقوامی خیراتی فنڈ کے چیئرمین ہیں جوساٹھ ہزار سے زائد بچوں کا علاج کر رہا ہے۔

٭…۲۰۱۸ء کا امن انعام مکرم Dr Fred Mednickکو دیا گیا جنہوں نےفروغ تعلیم کے لیے اساتذہ کو عالمی سطح پر جوڑنے کے لیے ایک تنظیم قائم کی اور شعبہ تعلیم میں گراں قدر خدمات سرانجام دیں۔

٭…۲۰۱۹ء کا امن انعام سوئٹزرلینڈ سے تعلق رکھنے والی خاتون محترمہ Barbara Hofmann کو دیا گیا۔ انہوں نے بچوں کی تعلیم اور غربت سے نکالنے کے لیے ASEMنامی تنظیم قائم کی اور 180000سے زائد بچوں کی مدد کی۔

٭…۲۰۲۰ء کا انعام آئر لینڈ سے تعلق رکھنےوالی خاتون محترمہ Adi Rocheکو دیا گیا۔ چرنوبل سانحہ کے بعد انہوں نے انسانی بنیادوں پر متاثرہ بچوں کے لیے طبی اور تعلیمی خدمات پیش کیں۔

٭…۲۰۲۲ء کا انعام ہیروشیما کے سابق میئرمکرم Dr. Tadatoshi Akiba کو دیا گیا جو ایٹمی ہتھیاروں کے خاتمے کے لیے ایک عرصہ سے جدو جہد کر رہے ہیں۔

٭…۲۰۲۳ء کا انعام برطانیہ سے تعلق رکھنے والےمکرم David Spurdleکو دیا گیا۔ ان کے ادارہ نے گذشتہ تیس سالوں میں پانچ ہزار سے زائد بچوں کی فلاح کے لیے خدمات پیش کیں۔

(https://peacesymposium.ahmadiyyauk.org/peace-prize)

عالمی فورمز اور پارلیمنٹس سے خطابات

خلافت احمدیہ کو اللہ تعالیٰ کی طرف سے عطا کردہ نصرت و رعب کا نمونہ اس رنگ میں بھی نظر آتا ہےکہ امام جماعت احمدیہ حضرت خلیفۃالمسیح ایدہ اللہ تعالیٰ کو بطور عالمی مذہبی راہنما،عالمی فورمز،طاقتور ممالک کی پارلیمنٹس اور ایوان نمائندگان میں مدعو کیا جاتا ہے۔آج کی تاریخ تک یہ اعزاز کسی اور مسلم سیاستدان یا مذہبی راہنما کو حاصل نہیںہوا۔حضورانور کے چند خطابات کا ذیل میں ذکر کروں گا۔

٭…برطانوی پارلیمنٹ کے ہاؤس آف کامنز سے خطاب: 22؍اکتوبر2008ءکو آپ نے خلافت جوبلی کے تاریخی موقع پر ممبر پارلیمنٹس، سیاست دانوں،پریس اور مختلف شعبہ جات کے ماہرین سے خطاب کرتے ہوئے اقوام عالم میں جنگ و جدل کی وجوہات اور ان کو دُور کرنے کے متعلق اسلامی تعلیمات کا ذکر فرمایا۔(عالمی بحران اور امن کی راہ،صفحہ8-10)

٭…ملٹری ہیڈکوارٹرز جرمنی میں خطاب: 2012ء میں آپ نےجرمن ملٹری ہیڈکوارٹرز کوبلنز میں’’ وطن سے محبت ایمان کا تقاضا ‘‘ کے موضوع پر خطاب فرمایا۔آپ نے اس بات کا اعادہ فرمایا کہ رسول اللہﷺ کی تعلیم کے مطابق احمدی جس بھی ملک میں بستے ہیں اس کے وفادار ہیں۔

٭…واشنگٹن ڈی سی،کیپٹل ہل میں خطاب: 27؍جون 2012ء میں آپ ایدہ اللہ تعالیٰ نے کیپیٹل ہل واشنگٹن ڈی سی میں اعلیٰ ترین ممبران کانگرس و سینٹ،سفیروں،وائٹ ہاؤس اور سٹیٹ ہاؤس کے سٹاف،پریس کے نمائندگان، پینٹاگان کے نمائندگان، اور مذہبی راہنماؤں سے اقوامِ عالم کے مابین انصاف پر مبنی تعلقات کے موضوع پر خطاب فرمایا۔اس موقع پر آپ کے اعزاز میں ایک قرارداد بھی پیش کی گئی جس میں آپ کو خو ش آمدید کہتے ہوئے امن عالم،عدم تشدد،انصاف،انسانی حقوق،مذہبی آزادی سے وابستگی کو سراہا گیا۔

٭…یورپین پارلیمنٹ سے خطاب: 3 اور 4؍دسمبر 2012ء میں آپ ایدہ اللہ تعالیٰ نے برسلز بیلجیم میں یورپین پارلیمنٹ کا دورہ فرمایا۔ممبران پارلیمنٹس اور اکابرین سے ملاقات فرمائی اور 30 ممالک کے 350 نمائندگان کی موجودگی میں بین الاقوامی اتحاد، امن و سلامتی کی کنجی کے موضوع پر خطاب فرمایا۔(عالمی بحران اور امن کی راہ،صفحہ85-88)

٭…برطانوی پارلیمنٹ سے خطاب: 11؍جون 2013ء کو آپ ایدہ اللہ تعالیٰ نے برطانوی پارلیمنٹ ہاؤس لندن میں تقریب سے ’’اسلام امن اورمحبت کا مذہب ہے‘‘ کے موضوع پر خطاب فرمایا۔ اس تقریب میں30 ممبر پارلیمنٹ، 12ممبر ہاؤس آف لارڈز،مختلف وزراء، پریس کے نمائندگان اور معززین شامل تھے۔(عالمی بحران اور امن کی راہ، صفحہ120-123)

٭…نیوزی لینڈ کی نیشنل پارلیمنٹ سے خطاب: 4؍نومبر2013ء کو آپ ایدہ اللہ تعالیٰ نے نیوزی لینڈ کی نیشنل پارلیمنٹ سے ’’امن عالم۔وقت کی ضرورت ہے‘‘ کے موضوع پر خطاب فرمایا۔اس تقریب میں مختلف ممبرانِ پارلیمنٹ ممبران،حکومتی شخصیات، محققین، سفارت کار وغیرہ شامل ہوئے۔

٭…ڈچ پارلیمنٹ میں امورخارجہ کی کمیٹی سے خطاب: 6؍اکتوبر 2015ء کو آپ نے ہالینڈ میں ڈچ نیشنل پارلیمنٹ میں ان کی امور خارجہ کی سٹینڈنگ کمیٹی کے اجلاس سے خطاب فرمایا۔ اس خطاب میں 100 سے زائد معزز مہمانان شامل تھے جن میں مختلف ممالک کے سفیر اور نمائندگان بھی شامل تھے۔ اس تقریب میں حضرت خلیفة المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ نے ’’حالات حاضرہ اور اسلام کی پُر امن تعلیم‘‘ کے موضوع پر خطاب فرمایا۔

٭…کینیڈا کی پارلیمنٹ سے خطاب: 17؍اکتوبر 2016ء کو آپ ایدہ اللہ تعالیٰ نے کینیڈا کی پارلیمنٹ میں ’’دنیا میں امن قائم کرنے کے لیے اسلامی تعلیم‘‘ کے عنوان پر خطاب فرمایا۔ اس خطاب میں 225 سے زائد افراد نے شمولیت کی جس میں 6 وزراء، 57 ممبران نیشنل پارلیمنٹ 11 ممالک کے سفراء، مختلف مذہبی راہنما، میڈیا کے افراد اور دیگر معزز احباب شامل تھے۔

٭…یونیسکو بلڈنگ میں خطاب: 8؍اکتوبر 2019ء کو حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز یونیسکو بلڈنگ پیرس تشریف لے گئے جہاں حضور انور نے ’’یونیسکو کے بنیادی مقاصد،اسلامی تعلیمات اور معاشرے کی ترقی میں اسلام کے مثبت کردار ‘‘ کے عنوان پر خطاب فرمایا۔

یہاں بطور نمونہ خاکسار نے اختصار سے چند اہم خطابات کا ذکر کیا ہے۔ حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ درجنوں ایسے پروگرامز میں شرکت فرما چکےہیں جن میں مختلف ممالک کے سربراہان، سفارت کار، سیاستدان، پریس و میڈیا کے نمائندے ودیگر شعبہ ہائے زندگی کے لوگ شامل ہوتے رہے ہیں۔ ان پروگراموں میں حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ دنیا میں قیام امن کی ضرورت اور لائحہ عمل کے موضوع پر کئی بار خطاب فرما چکے ہیں۔

سربراہان ممالک کو خطوط، قیام امن کی دعوت

سال 2012ء میں حضرت مرزا مسرور احمد ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے متعدد ممالک کے سربراہان اوربااثر مذہبی راہنماؤں کو خطوط ارسال فرمائے تاکہ انہیں امن و استحکام کے قیام کے متعلق سنجیدہ کوشش اور تعاون کی طرف بلایا جاسکے۔ان خطوط میں آپ نے بااثر لیڈروں کوامن،اتحاد،دوسرے ممالک کے حقوق کی ادائیگی،ان سے باعزت سلوک،باہمی تنازعات کو پر امن طریق سے حل کرنےاور دنیا میں جاری جنگوں کے خاتمے کی طرف دعوت دی۔مذکورہ سربراہان مملکت میں امریکہ،کینیڈا،اسرائیل، جرمنی، فرانس، ایران، سعودی عرب، چین، برطانیہ، فرانس اور ملکہ برطانیہ شامل تھے۔ مذہبی راہنماؤں میں آپ نے عیسائیت کے اہم ترین راہنما پوپ اور ایران کے سرپرست اعلیٰ آیت اللہ خامنہ ای کو بھی خط تحریر فرمایا۔ آپ نے متنبہ فرمایا کہ دنیا کی موجودہ صورت حال ایک اور عالمی جنگ کی طرف بڑھ رہی ہےاور دنیا کے بڑے لیڈروں پر زور دیا کہ وہ اپنا اثرو رسوخ استعمال کر کے جھگڑوں کو روکنے کی کوشش کریں۔

(https://www.khalifatulmasih.org/articles/letters-sent-to-world-leaders)

عالمی سپر پاور امریکی صدر براک اوباما کو مخاطب کرتے ہوئے آپ نے فرمایا:’’آج عالمی حالات پر نظر ڈالنے والا جان سکتا ہے کہ ایک نئی عالمی جنگ کی بنیادرکھی جا چکی ہے۔ دنیا کے کئی چھوٹے بڑے ممالک ایٹمی اثاثوں کے مالک ہیں جس کی وجہ سے ان ممالک کی باہمی دشمنیاں، کینے اورعداوتیں اپنے عروج پر ہیں۔اس گھمبیر صورت حال میں تیسری عالمی جنگ کے بادل ہمار ے سروں پر منڈلا رہے ہیں اور ایسی جنگ میں ضرور ایٹمی ہتھیار بھی استعمال ہوں گے۔ گویا یقیناً ہم خطرناک تباہی کے دہانہ پر کھڑے ہیں۔ اگر جنگ عظیم دوم کے بعد عدل وانصاف سے پہلو تہی نہ کی جاتی تو آج ہم اس دلدل میں نہ پھنستے جہاں ایک بار پھر خطرناک جنگ کے شعلے دنیا کو اپنی لپیٹ میں لینے کے لیے تیار کھڑے ہیں۔‘‘( عالمی بحران اور امن کی راہ صفحہ175۔176)

عیسائیت کے راہنما پوپ بینیڈکٹ XVI کو خط تحریر کیا۔ آپ نے فرمایا :’’آپ دنیا میں ایک معتبر مقام رکھتے ہیں۔ اس لیے میں آپ سے ملتمس ہوں کہ باقی دنیا کو بھی آگاہ کریں کہ خدا کے قائم کردہ قدرتی توازن اور ہم آہنگی کی راہ میں رکاوٹ بن کر وہ بہت تیزی سے تباہی کی طرف بڑھ رہے ہیں۔اس پیغام کو پہلے سے بہت وسیع پیمانے اور بہت نمایاں کر کے پھیلانے کی ضرورت ہے‘‘(عالمی بحران اور امن کی راہ،صفحہ53)

سال 2020ء میں کورونا کی وبا کے دوران حضرت خلیفۃالمسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ نے دوبارہ دنیا کے17سربراہان ممالک و عالمی راہنماؤں کو خطوط ارسال فرمائے۔ جن میں عیسائی راہنما پوپ،اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل، آسٹریلیا، گھانا، امریکہ، کینیڈا، جرمنی، یوکے، فرانس،اسرائیل، جاپان، روس، آئرلینڈ، چین، انڈیا، نائجیریا، سیرالیون وغیرہ شامل ہیں۔

(https://www.reviewofreligions.org/26918/letters-sent-to-world-leaders-by-head-of-ahmadiyya-muslim-community-during-covid-19-pandemic/)

حضور ایدہ اللہ تعالیٰ نے ان خطوط میں فرمایاکہ کورونا وائرس نے ممالک اور انسانیت کی کمزور اور پُر خطا حالت کو ظاہر کر دیا ہے اور اس یقین کا اظہار کیا کہ اس وبا کے اثرات اور دنیا کا مکمل طور پر رک جانا خدا تعالیٰ کی تقدیر کے مطابق ہے اور یہ انسانیت کے لیے ایک عظیم تنبیہ ہے تا لوگ اپنی حالت کو درست کریں اور ہرقسم کے ظلم سے باز آئیں۔پھر آپ نے اپنی خواہش کا اظہار کیا کہ سربراہان بین الاقوامی اور ملکی سطح پر انصاف کے اعلیٰ معیاروں کو قائم کریں اور اپنی عوام کے لیے ایک مثبت اور نیک مثال قائم کریں۔(الفضل انٹرنیشنل31؍جولائی2020ء)

Stop World War III کمپین

گذشتہ دو دہائیوں میں برپا ہونے والی جنگوں اور عالمی تنازعات کی وجہ سے تیسری عالمگیر جنگ کی چاپ قریب آتی سنائی دے رہی ہے۔ حضرت امام جماعت احمدیہ گذشتہ دو دہائیوں سے دنیا کوجنگ کی تباہ کاریوں سے قبل از وقت متنبہ کر رہے ہیں۔2012ءمیں جب آپ نے مختلف سربراہان مملکت کو خطوط میں وضاحت سے لکھا کہ اگر عدل و انصاف نہ کیا گیا تو خطرناک جنگ کےشعلے دنیا کو گھیرنے کے لیے تیارہیں۔2013ء كے دورہ نیوزی لینڈ میں خطاب کرتے ہوئے حضورایدہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا:’’آج عالمی جنگ کے چھڑ جانے کا بہت خطرہ ہے اور اس کی وجہ یہ ہے کہ بعض ممالک اور حکومتیں اپنے عوام کے،حقوق ادا نہیں کر رہیں اور مقابل پر عوام بھی اپنے لیڈروں اور حکومتوں کے حق ادا نہیں کر رہے۔ نہ ہی اہم طاقتیں عالمی سطح پر انصاف پر مبنی فیصلے لے رہی ہیں اور نہ ہی چھوٹے ممالک اپنی ذمہ داریاں سمجھ رہے ہیں۔لہٰذا ہر سطح کے ہردھارے پر، ایک دوسرے کے حقوق ادا کرنے کی بجائے ایک دوسرے کے حقوق تلف کیے جارہے ہیں اور یہ دنیاکے لیے بہت بڑا خطرہ ہے…میں آپ سب سے درخواست کرتا ہوں کہ اپنے اپنے دائرہ کار میں آپ اپنے سیاستدانوں اور حکمرانوں کو فوری امن قائم کرنے کی طرف توجہ دلائیں تا کہ دنیا ایک عظیم تباہی سے بچ جائے۔‘‘(الفضل انٹرنیشنل3؍جنوری2014ءصفحہ14)

گذشتہ چند سالوں میں روس یوکرین تنازعہ اور اسرائیل كے فلسطین پر تباہ کن حملوں كے نتیجہ میں لگتا ہے کہ عالمی جنگ کا آغاز ہو گیا ہے۔ حضرت امام جماعت احمدیہ تقریباً ہرفورم پر،اپنے ہر خطاب اور خطبہ جمعہ میں دنیا كو تباہی سے بچنے كے لیے اسلام كے راہنما اصولوں پر عمل كرنے كی تلقین كرتے ہوئے، ناانصافی،تشدد اور بد امنی كو ختم كرنے پر زور دے رہے ہیں۔ خطبہ جمعہ 27؍اکتوبر 2023ء میں حضورِ انور نے فرمایا :حماس اور اسرائیل کی جنگ اور اس کے نتیجے میں معصوم فلسطینی عورتوں اور بچوں کی شہادتیں بڑھتی جارہی ہیں۔ جنگ کے حالات جس تیزی سے شدت اختیار کر رہے ہیں اور اسرائیل کی حکومت اور بڑی طاقتیں جس پالیسی پر عمل کرتی نظر آرہی ہیں اس سے تو عالمی جنگ اب سامنے کھڑی نظر آرہی ہے۔ اور اب تو بعض مسلمان ملکوں کے سربراہوں نے بھی کھل کے یہ کہنا شروع کردیا ہے، روس، چین نے بھی اور اسی طرح مغربی تجزیہ نگاروں نے بھی یہ کہنا اور لکھنا شروع کردیا ہے کہ اب اس جنگ کا دائرہ وسیع ہوتا نظر آرہا ہے۔ اگر فوری حکمت والی پالیسی اختیار نہ کی گئی تو دنیا کی تباہی ہے۔ (الفضل انٹرنیشنل 12؍نومبر2023ء)

حضور ایدہ اللہ کی تحریک پر پوری دنیا میں احمدیہ جماعتیں اپنے اپنے دائرہ کار میں تیسری عالمی جنگ روکنے کی مہم میں اپنا کردار ادا کر رہی ہیں۔ اس کی کچھ جھلکیاں پیش ہیں۔

٭…حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کی تحریک پر دنیا بھر کے احمدی خدام نے اپنی اپنی حکومتوں کو خطوط لکھ کر بد امنی اور جنگوں کو روکنے کے کیے کردار ادا کرنے پر زور دیا۔

٭…26؍مارچ 2022ءکو جماعت احمدیہ یوکے کی طرف سے حکومت،عوام، اور دنیا بھرکے لیڈرز کو متوقع تیسری عالمی جنگ کے بد اثرات کا احساس دلانے اور روس یوکرین تنازعہ کے پُرامن سفارتی حل کی طرف توجہ دلانے کے لیے برطانیہ کے 28 شہروں میں اجتماعی طور پر Stop WW3 کا دن منایا گیا۔

٭…5؍نومبر 2023ء کو برطانیہ جماعت نے اسرائیل اور فلسطین کے مابین جاری جنگی حالات کو ختم کرنے اور اس کے نتیجے میں دونوں جانب متاثرہ افراد کے لیے Prayers for Peaceکے نام سے مسجد بیت الفتوح میں ایک پروگرام کا اہتمام کیا جس میں بین المذاہب نمائندگان سمیت تقریباً دو ہزار افراد نے شرکت کی۔

٭…26؍نومبر2023ء کو جماعت احمدیہ بریڈ فورڈ ساؤتھ یوکے نے مظلوم فلسطینیوں کے لیے Prayers for Peaceکے نام سے ایک امن کانفرنس منعقد کی۔

٭…8؍مئی 2022ء کو جرمنی کی تمام مساجد اور نماز سنٹرز میں Open Mosque day منایا گیا۔ اس پروگرام کے دوران۴۰۰ خدام نے امن کے قیام سے متعلق ٹی شرٹس پہن کر سائیکل سفر کیا اور لوگوں کی توجہ اپنی طرف مبذول کروائی۔

٭…2023ء میں برطانیہ کے ایک احمدی مکرم مبارک احمد صاحب نے امن کے پیغام کے بینرز اور پیغامات کے ساتھ کارپر 27 ممالک کے 88 شہروں کا سفر کیا۔

حضرت امام جماعت کے دورہ جات، مساجد کے افتتاح کے پروگرام،غیر مسلم احباب اور سیاسی راہنماؤں سے ملاقاتیں

بے پناہ جماعتی مصروفیات کے باوجود حضرت امام جماعت احمدیہ ایدہ اللہ تعالیٰ دنیا کے متعدد ممالک اور براعظموں کاسفر اختیا ر کر چکے ہیں۔ ان ممالک میں امریکہ کینیڈا، جاپان، آسٹریلیا، نیوزی لینڈ، بھارت، گوئٹے مالا، مشرقی اور مغربی افریقہ،یورپین ممالک وغیرہ شامل ہیں۔ ایک طرف احمدیوں کے لیے یہ دورہ جات اللہ تعالیٰ کی برکات اور فیوض سے مالا مال نظر آتے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ حضور انور ہر ملک میں اعلیٰ سیاسی اور سفارتی اہلکاروں اور حکومتی نمائندگان سے ملاقات کرتے ہیں۔ ملکی پریس اور صحافیوں کو انٹرویوز دیتے ہیں۔ مساجد کے افتتاح کی تقاریب میں شمولیت اختیار کرتے ہیں۔مختلف ممالک میں جلسہ سالانہ کے دوران غیر مسلم مہمانوں کے ساتھ خصوصی نشست منعقد کی جاتی ہے۔ان ملاقاتوں،انٹرویوز اور خطابات میں آپ ایدہ اللہ تعالیٰ خصوصیت سے امن و سلامتی کے متعلق اسلامی تعلیم کا پرچار کرتے ہیں۔ آپ کے دورہ جات سے جماعتی پیغام اور اسلامی تعلیمات کا پرچار بڑی کثرت سے ہو رہا ہے۔ان دورہ جات کی رپورٹس الفضل کے سینکڑوں صفحات پر چھپ چکی ہیں۔ہر ملک میں حضور انور کی موجودگی کوملکی پریس کوریج دیتا ہے۔ہر مجلس میں غیر مسلم احباب اور سیاست دان اس بات کا اعتراف کیے بغیر نہیں رہ پاتے کہ آپ ہی امن کے سفیر اور اسلامی تعلیمات کا نمونہ ہیں۔صرف ایک مثال پیش کرتا ہوں۔۲۰۱۵ء میں جاپان میں پہلی احمدیہ مسجد کے افتتاح کے موقع پر حضور انور کے خطاب کے بعد ایک جاپانی خاتون نے کہا:’’آج سے پہلے میرا اسلام کے بارہ میں تاثر یہ تھا کہ اسلام نہایت خطرناک مذہب ہے۔لیکن آج خلیفۃالمسیح کا خطاب سن کر مجھے احساس ہوا ہے کہ اسلام توسب سے زیادہ امن پسند مذہب ہے۔اور یہ بات میرے لیے بہت حیران کن ہے‘‘۔(الفضل انٹرنیشنل 8 جنوری 2016)

خلافت احمدیہ کی انتھک محنت کے ثمرات

اللہ تعالیٰ کے فضل سے امام جماعت احمدیہ کے شب وروز کی انتھک محنت سے پوری دنیا میں آج جماعت احمدیہ ہی حقیقی اسلام اور امن کی علمبردار جماعت نظر آتی ہے۔ بڑے بڑے سیاست دان اور لیڈر جماعت احمدیہ کے پر امن کردار کی تعریف کرتے نظر آتے ہیں۔ سیدنا حضور انور کے خطاب کیپیٹل ہل امریکہ کے موقع پر ڈیموکریٹک لیڈرمحترمہ Nancy Pelosi نے آپ ایدہ اللہ تعالیٰ کےمتعلق کہا: ’’اپنی قیادت کی وجہ سے آپ دنیا میں ایک عالمی اہمیت کی حامل شخصیت کے طور پر اُبھر کر سامنے آئے ہیں… آپ سرحدوں کے پار ایک عظیم طاقت اور ترقی پذیر دنیا کے لیے ایک سرمایہ ہیں… آپ حکمت اور خدا ترسی سے پُرراہنما ہیں جنہوں نے عدم تشدد نیز مختلف مذاہب کے درمیان باہمی احترام کو ایک فاتح کے طور پر قائم کیا ہے‘‘۔ (’’دنیا میں امن و سلامتی کے لیےخلافت احمدیہ کی بین الاقوامی کوششیں‘‘از ڈاکٹر سر افتخار احمد ایاز،الفضل انٹرنیشنل ۲؍ستمبر ۲۰۲۲ءصفحہ ۱۴)

29؍جنوری 2015ء کو برطانیہ میں سابق وزیر اعظم برطانیہ ڈیوڈ کیمرون نےسیدنا حضور انور کے متعلق کہا ’’سیدنا حضور انور حضرت مرزا مسرور احمد ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز امن کے پیغامبر ہیں… میں اُمید کرتا ہوں کہ آپ کے فلاحی کام اور باہمی پیار و محبت کی آپ کی فلاسفی (محبت سب کے لیے، نفرت کسی سے نہیں)برطانیہ میں بھی اور ساری دنیا میں یونہی پھلتی پھولتی رہے گی۔‘‘ (الفضل انٹرنیشنل 4؍ستمبر 2022)

دنیا کو جنگوں کی تباہی اور بربادی سے بچانے کے لیےدعاؤں کی تحریک

دنیاکو تباہی اور بربادی سے بچانے کے لیے احمدیوں کو دعا کی تحریک کرتے ہوئے حضور ایدہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ’’دنیا اگر جنگوں کی تباہی اور بربادی سے بچ سکتی ہے تو صرف ایک ہی ذریعہ سے بچ سکتی ہے اور وہ ہے ہر احمدی ایک درد کے ساتھ ان تباہیوں سے انسانیت کو بچانے کے لیے دعاکرے۔ ․․․ آج غلامانِ مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کا ہی یہ فرض ہے کہ … ایک درد کے ساتھ انسانیت کو تباہی سے بچانے کے لیے بھی دعا کریں۔ جنگوں کے ٹلنے کے لیے دعا کریں۔ دعاؤں اور صدقات سے بلائیں ٹل جاتی ہیں۔ اگر اصلاح کی طرف دنیا مائل ہو جائے تو یہ جنگیں ٹل بھی سکتی ہیں۔ ہم اس بات پر خوش نہیں ہیں کہ دنیا کا ایک حصہ تباہ ہو اور پھر باقی دنیا کو عقل آئے اور وہ خدا تعالیٰ کی طرف جھکیں اور آنے والے کو مانیں بلکہ ہم تو اس بات پر خوش ہیں اور کوشش کرتے ہیں اور دعا کرتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ کسی کو بھی اس کے بداعمال کی وجہ سے تباہی میں نہ ڈالے اور دنیا کو عقل دے کہ وہ بد انجام سے بچیں۔‘‘( الفضل انٹرنیشنل 21؍جولائی 2017ء صفحہ8)

Voices for peace تحریک

۲۰۲۳ءمیں حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ نے جماعت احمدیہ سے پُر زور اپیل فرمائی کہ دنیا میں ہونے والے مظالم اور جنگوں کے خاتمے اور خصوصی طور پر اسرائیل کی طرف سے فلسطین پر ہونے والے بہیمانہ ظلم و تعدی کو فوری طور پر روکنے کے لیے ہر سطح پر اپنا کردار ادا کریں۔ پیارے آقا کی تحریک پر دنیا بھرمیں احمدی جماعتوں نے اپنے اپنے دائرہ کار میں Voices for Peaceکے نام سے پروگرامز منعقد کرنے شروع کیے جن میں سیاستدانوں اور مقامی عمائدین کو مدعو کر کےامن کے قیام اور جنگی حالات کو روکنے کے لیے اپنی آواز اٹھانی شروع کی۔اس ضمن میں منعقد ہونے والے چند پروگرامز کی مختصر تفصیل یوں ہے۔

٭…۱۵؍نومبر۲۰۲۳ءکومجلس خدام الاحمدیہ یوکے کے زیر اہتمام برطانوی پارلیمنٹ کے House of Common میں Voices For Peace کےعنوان سے تقریب منعقد ہوئی جس میں فلسطین میں ہونے والی جنگ اور تباہی اور معصوم لوگوں کے جانوں کے ضیاع کے خلاف آواز بلند کی گئی۔ تقریب میں شامل مہمانان میں برطانوی سیاسی پارٹی Liberal Democrats کے سربراہ Sir Ed Davey اور برطانیہ میں موجود فلسطین کے سفیر ڈاکٹر تھے۔

٭…مجلس خدام الاحمدیہ یوکے نے۲۰؍فروری ۲۰۲۴ء کوویلز کی پارلیمنٹ میں اس حوالے سے ایک پروگرام منعقد گیا۔

٭…۱۶؍نومبر ۲۰۲۳ء کو ناروے میں Voices For Peace کے عنوان سے خصوصی پروگرام منعقد ہوا جس میںدو صد افراد شامل ہوئے۔

٭…۲۹؍نومبر ۲۰۲۳ء کو جماعت احمدیہ سوئٹزرلینڈ نے Voices for Peace کے سلسلے میں ایک بین المذاہب مجلس کے انعقاد کیا جس میں چالیس مہمان شامل ہوئے۔

٭…۱۰؍نومبر ۲۰۲۳ء کو Belizeکی جماعت نے Voices for Peace کے سلسلے میں پروگرام منعقد کیا۔

٭…۴؍دسمبر ۲۰۲۳ء کو جماعت احمدیہ امریکہ نے یو ایس کیپٹل ہل میں Rayburn بلڈنگ میں Voices for Peace کے سلسلے میں پروگرام منعقد کیا گیا۔

٭…۱۴؍دسمبر ۲۰۲۳ء کومجلس خدام الاحمدیہ بیت النور ریجن یوکے نے Voices For Peaceکے تحت وانڈزورتھ ٹاؤن ہال لندن میں پروگرام کیا جس میں مقامی حکومتی عہدیداران اور دیگر مذاہب کے نمائندے بھی شامل ہوئے۔

٭…Voices for Peace مہم کے سلسلہ میں https://voicesforpeace.orgکے نام سے ایک ویب سائٹ بھی بنائی گئی ہے جس کے تحت ان پروگرامز کی تفصیل ،تازہ خبریں، مظلومین اور زخمیوں کے لیے فنڈ ریزنگ کا سلسلہ بھی جاری ہے۔

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button