پُر امن معاشرے کے قیام کا ایک پہلو۔ جماعت احمدیہ کی فلاحی سرگرمیاں
اللہ تعالیٰ قرآنِ کریم میں فرماتا ہے کہ یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡۤا اَنۡفِقُوۡا مِمَّا رَزَقۡنٰکُمۡ مِّنۡ قَبۡلِ اَنۡ یَّاۡتِیَ یَوۡمٌ لَّا بَیۡعٌ فِیۡہِ وَلَا خُلَّۃٌ وَّلَا شَفَاعَۃٌ ؕ وَالۡکٰفِرُوۡنَ ہُمُ الظّٰلِمُوۡنَ(البقرۃ:۲۵۵)ترجمہ:اے ایمان دارو! جو کچھ ہم نے تمہیں دیا ہے اس میں سے اس دن کے آنے سے پہلے کہ جس میں نہ کسی قسم کی (خریدو) فروخت نہ دوستی اور نہ شفاعت (کارگر) ہوگی (خدا کی راہ میں جو کچھ ہو سکے) خرچ کر لو۔ اور (اس حکم کا) انکار کرنے والے (اپنے آپ پر) ظلم کرنے والے ہیں۔
انفاق فی سبیل اللہ ایک ایسی عبادت ہے کہ جس کا اجر اللہ تعالیٰ کی جانب سے جہاں اس جہان میں بھی عطا کیا جاتا ہے وہیں اللہ تعالیٰ نے آخرت میں بھی اس کا اجر مقرر کر رکھا ہے۔ اور قرآن کریم کی متعدد آیات اس بارے میں موجود ہیں۔
الَّذِیۡنَ یُنۡفِقُوۡنَ فِی السَّرَّآءِ وَالضَّرَّآءِ وَالۡکٰظِمِیۡنَ الۡغَیۡظَ وَالۡعَافِیۡنَ عَنِ النَّاسِ ؕ وَاللّٰہُ یُحِبُّ الۡمُحۡسِنِیۡنَ۔ (آل عمران 135)ترجمہ: جو (متقی) خوشحالی (میں بھی) اور تنگ دستی میں (بھی) (خدا کی راہ میں) خرچ کرتے ہیں اور غصہ کو دبانے والے اور لوگوں کو معاف کرنے والے ہیں اور اللہ محسنوں سے محبت کرتا ہے۔
اس آیت میں بھی اللہ تعالیٰ نے تنگی اور مصیبت میں خرچ کرنے اور غصہ دبانے والوں اور لوگوں کو معاف کرنے کو احسان قرار دیا ہے۔ جماعت احمدیہ نے بحیثیت جماعت دنیا کے امن کے لیے جو مساعی کی اور امن کے قیام کے لیے فلاحی کام سر فہرست ہیں۔
انفاق فی سبیل اللہ اور دنیا میں امن
یہاں یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ امن ِعالم کا انفاق فی سبیل اللہ اور فلاحی کاموں کا امنِ عالم سے کیا تعلق ہے یا فلاحی سرگرمیاں کیسے پر امن معاشرہ قائم کرتی ہیں؟
اللہ تعالیٰ نے بنی نوع انسان کے تمدنی دور کے آغاز میں چار ایسے اصول قائم فرمائے جو حضرت آدمؑ کی شریعت ٹھہرے۔ فرمایا کہ اِنَّ لَکَ اَلَّا تَجُوۡعَ فِیۡہَا وَلَا تَعۡرٰی۔ وَاَنَّکَ لَا تَظۡمَؤُا فِیۡہَا وَلَا تَضۡحٰی۔ (طہ ۱۱۹-۱۲۰)تیرے لیے مقدر ہے کہ نہ تُو اس میں بھوکا رہے اور نہ ننگا۔ اور یہ (بھی) کہ نہ تُو اُس میں پیاسا رہے اور نہ دھوپ میں جلے۔(ترجمة القرآن حضرت خلیفة المسیح الرابعؒ)
یہ وہی عوامی نعرہ ہے جو آج کل متمدن حکومتیں لگاتی ہیں۔ یعنی روٹی، کپڑا اور مکان۔ یہ چار اصول اس وقت ہر ترقی یافتہ قوم اور تیسری دنیا کے مسائل میں سرفہرست ہیں۔ ان کے ساتھ چند اور چیزیں ہیں جن پر زندگی کی بنا ہے وہ بجلی، علاج اور تعلیم ہیں۔
ان سب کے حصول اور ملکیت کا دعویٰ جہاں گلی محلہ اور خاندانوں میں بدامنی پیدا کرتا ہے۔ وہیں قصبات میں زمینداروں، شہروں میں شہری حکومتوں، صوبائی حکومتوں اور پھر ملکی سطح پر ایک جنگ کا سماں پیداہوتا ہے۔ بے شک وہ پانی ہو جیسے بھارت کی جانب سے پاکستان کے ہر دریا پر ڈیم بنائے جا رہے ہیں جو ممکنہ طور پر مستقبل میں ایک بڑے مسئلہ کا پیش خیمہ ثابت ہوسکتے ہیں۔ کشمیر، فلسطین، روہنگیا کے مسلمان، روس یوکرین کے باہمی تنازعات جیسے زمین کے مسائل نے دنیا کے امن میں خلل پیدا کیا ہوا ہے۔ حضرت انسؓ سے روایت ہے کہ رسو ل اللہﷺ نے فرمایا ہے کہ کَادَ الفَقْرُ أَنْ یَّکُوْنَ کُفْرًا(مسند الشهاب حدیث ۵۸۶)یہاں کفر کے کئی معنی ہوسکتے ہیں۔ غریبی کفر بن جائے۔ یعنی کفرانِ نعمت، انکارِ الٰہی، تکذیب الٰہی، دین سے دوری ہوجائے۔
کفر کے ایک تشریحی معنی یہ بھی ہوسکتے ہیں کہ انکار کروانا، یعنی من پسند کام کروانا، نقضِ امن کروانا، چند روپوں کی خاطر قتل، راہزنی یا جلسے جلوس کروانا۔ اسی طرح بڑی سطح پر بڑی اقوام کا چھوٹی اقوام کے فقر کا فائدہ اٹھانا بھی شامل ہے۔ گویا تنگ دستی نقض امن کے لیے ایک بہت بڑا سبب ہے۔
گزرتے زمانے کے ساتھ جہاں انسان نے بے انتہا ترقی کی ہے وہیں دنیا کے امن کو اتنے ہی خطرات لاحق ہو گئے ہیں۔ آئے دن نت نئے ہتھیاروں کی ایجاد، جوہری ہتھیاروں کے حصول کی کوششیں امن و اماں کا نفاذ خطرے میں ڈالتی جا رہی ہیں۔ ترقی یافتہ اقوام ترقی پذیر اقوام یا تیسری دنیا کی اقوام کو قرض اور سود جیسی لعنت میں ایسا جکڑ رہی ہیں جن کے سبب یہ ممالک ،امیر ممالک کے آلہ کار بنے ہوئے ہیں۔ یعنی مزید قرض، قرض معافی یا منصوبوں کے لالچ سے غریب اقوام کے لیڈرز دنیا کے امن کے لیے ایک خطرہ ہیں۔
مذہب کی دنیا میں امن کو ایک بڑا مقام حاصل ہے۔ یہودیت، عیسائیت اور اسلام سمیت دیگر مذاہب میں امن کی تعلیمات موجود ہیں۔ اسلام نے حقوق اللہ کے علاوہ حقوق العباد قائم فرما کر امن کی بنیادڈال دی ہے۔ اسلام نے ایک مسلمان کے دوسرے مسلمان پر کئی حق قائم فرمائے ہیں۔ جن میں اپنے سے کم، اپنے قریبیوں، رشتہ داروں، پڑوسیوں، یتیموں، مساکین اور مسافر کے حقوق ہیں۔ اسلام نے یہ حقوق قائم فرما کر حقیقی امن کی بنیاد رکھی۔ رسول اللہﷺ نے یہ حقوق قائم فرمائے اور پھر حضرت عمرؓ نے ایسے ادارے بھی قائم فرمائے جہاں ان حقوق کی ادائیگی کی کوشش کی جاتی رہے، بیت المال کے قیام سے لے کر عوامی منصوبے متعارف کروائے گئے۔
اس کے بعد کے دور میں بھی اسلامی اصولوں کے تحت قرآن و حدیث کی روشنی میں فلاحی منصوبے بنائے جاتے رہے۔ مسلمانوں نے سائنس میں ترقی کی۔ ہندسہ، ریاضی اور فلکیات میں ابتدائی ترقی کا سہرا بھی مسلمانوں کے سر ٹھہرا۔ ان سب کا بنیادی مقصد عام عوام کی فلاح تھی۔
اس دورِ آخرین میں بھی حضرت مسیح موعودؑ کی بعثت حقوق اللہ اور حقوق العباد کی ادائیگی کی طرف توجہ دلانے کے لیے تھی۔ آپؑ مخلوق خداکی خدمت اور ہمدردی کے لیے بغیر امتیاز مذہب و ملت کوشاں رہے اور تادم زیست اس کی تلقین کرتے رہے۔ چنانچہ آپؑ فرماتے ہیں:’’میں تمام مسلمانوں اور عیسائیوں اور ہندوؤں اور آریوں پر یہ بات ظاہر کرتا ہوں کہ دنیا میں کوئی میرا دشمن نہیں ہے۔ میں بنی نوع سے ایسی محبت کرتا ہوں کہ جیسے والدہ مہربان اپنے بچوں سے بلکہ اس سے بڑھ کر۔ میں صرف ان باطل عقائد کا دشمن ہوں جن سے سچائی کا خون ہوتا ہے۔ انسان کی ہمدردی میرا فرض ہے اور جھوٹ اور شرک اور ظلم اور ہر ایک بدعملی اور ناانصافی اور بد اخلاقی سے بیزاری میرا اصول۔ ‘‘(اربعین، روحانی خزائن جلد17 صفحہ34۴،۳۴۳)
حضرت مسیح موعودؑ نے شرائط بیعت میں نویں شرط یہ بیان فرمائی کہ ’’عام خلق اللہ کی ہمدردی میں محض للہ مشغول رہے گا اور جہاں تک بس چل سکتا ہے اپنی خدا داد طاقتوں اور نعمتوں سے بنی نوع کو فائدہ پہنچائے گا۔‘‘
پس جماعت احمدیہ کا سب سے بڑا مقصد بنی نوع انسان کی ہمدردی اور خدمت ہے۔ حضرت مسیح موعود ؑنے اسلام کی نشأة ثانیہ کے لیے جہاں روحانی و مذہبی جماعت قائم فرمائی وہاں اس جماعت کو یہ سبق بھی دیا کہ
مرا مقصود و مطلوب و تمنا خدمت خلق است
ہمیں کارم ہمیں بارم ہمیں رسمم ہمیں راہم
آپؑ کے بعد خلافت احمدیہ نے اس کی ترقی و تعمیر میں نہایت اہم کردار ادا کیا۔ سوا سو سال سے زائد عرصے پر محیط اس محنت شاقہ کا ثمر ہے کہ آج ہر ملک میں ہر کس و ناکس کو احمدیت کا نام اور کام معلوم ہے۔ قطع نظر عقائد کے یہ دنیا بحیثیت جماعت جماعت احمدیہ کی انسانیت کے لیے کی گئی تعلیمی، طبی، تعمیری ترقیات کو سراہتے ہوئےنظر آتی ہے۔
فلاحی خدمات کے میدان
دنیا میں فلاحی کاموں کی ایک لمبی فہرست ہے۔ جن کو ان سات حصوں میں تقسیم کیا جا سکتا ہے۔ روٹی، کپڑا، پانی، مکان، بجلی، علاج اور تعلیم۔ آئیے دیکھیے کہ جماعت احمدیہ کس طرح ان شعبوںمیں خدمات بجا لا رہی ہے۔
روٹی
جماعت احمدیہ کے ایک ذیلی ادارے ہیومینٹی فرسٹ کے تحت دنیا کے پسماندہ ممالک سمیت ترقی پذیر اور ترقی یافتہ ممالک میں غریب، نادار، بیوگان، یتامیٰ، بزرگان کو مسیح موعودؑ کے دستر خوان سے کھانا فراہم کیا جاتا ہے۔ سینکڑوں، ہزاروں خاندانوں کو ماہانہ راشن فراہم کیا جاتاہے۔ ذیلی تنظیموں اور جماعتی شعبہ خدمتِ خلق کے تحت رمضان، عیدین اور دیگر اہم مواقع پر اپنے نادار بہن بھائیوں کو شامل کیا جاتاہے۔
کپڑا
اسی طرح اہم مواقع پر ضرورت مند افراد میں کپڑے، بستر اور موسم کے لحاظ سے سویٹرز اور جرسیاں تقسیم کی جاتی ہیں۔ مجھے یاد ہے کہ صرف اطفال الاحمدیہ اور خدام الاحمدیہ کی ایک مجلس مقامی کے تحت ہی ہر سال نئی جرسیوں کا ایک ڈھیر تقسیم کیا جاتا رہا ہے۔ ذیلی تنظیموں اور جماعتی شعبہ خدمتِ خلق کے تحت عیدین اور شادی جیسے اہم مواقع پر اپنے نادار بہن بھائیوں کو شامل کیا جاتاہے۔مریم شادی فنڈ کے تحت غریب اور ضرورت مند والدین کی بچیوں کی شادی کے لیے امدادکی جاتی ہے۔
پانی
کہتے ہیں کہ ہر بیماری کی جڑ اور وجہ صاف پانی کا مہیا نہ ہونا ہے۔ لیکن دنیا کے کئی ممالک ایسے ہیں کہ جہاں صاف پانی کا حصول ممکن نہیں جن میں متعدد بڑے ممالک بھی شامل ہیں۔ پسماندہ ممالک میں ایک ہی تالاب کا پانی جانور اور انسان کی یکساں ضرورت پوری کرتاہے۔
جماعت احمدیہ نے نہ صرف پسماندہ علاقوں میں پانی مہیا کیا بلکہ جن کو پانی میسر ہے ان کو بھی احتیاط سکھائی۔ یاد رہے کہ یکم جنوری ۱۹۹۹ء کے خطبہ جمعہ میں حضرت خلیفة المسیح الرابعؒ نے پانی کے ضیاع سے بچنے اور احتیاط سے استعمال کی تحریک بھی فرمائی تھی۔ افریقہ، امریکہ اور کئی ایشیائی ممالک میں جماعت احمدیہ کے ادارہ جات کے تحت پانی کے کنویں اور بور کروائے جا چکے ہیں۔ جس کی وجہ سے اہل علاقہ کو جہاں صاف پانی میسر آیا وہیں بیماریوں کاتناسب کم ہوا اور انسانیت کی بقا میں بہتری پیدا ہوئی۔
مکان
مکان کے ضمن میں بیوت الحمد کوارٹرز کی تعمیر ایک عظیم الشان منصوبہ ہے۔ ان خاندانوں کی نسلیں زمانے کے حوادث سے نہ صرف بچیں بلکہ اس وقت معاشرے کے ایک باعزت، باوقار شہری ہیں۔ پھرافریقہ میں ماڈل ولیجز کا قیام ہے جو ان علاقوں میں بجلی، پانی کی سہولت سے آراستہ منفرد مقام رکھتےہیں۔ بینن میں آرفن کیئر یتامی کو بہترین سہولیات فراہم کر رہا ہے۔ ہیومینٹی فرسٹ کا شعبہ آرفن کیئر مختلف ممالک میں سینکڑوں یتامیٰ کو راشن، سکول بیگز،سٹیشنری اور تعلیمی اخراجات مہیا کر رہا ہے۔
بجلی
بجلی اس وقت تمدن کی ایک بڑی علامت ہے۔ اگر بجلی کی سہولت ہو گی تو ایسے علاقوں کا دنیا سے رابطہ قائم ہوسکے گا۔ جماعت احمدیہ نے دنیا کے کئی دُور دراز علاقوں میں مصنوعی بجلی یا متبادل بجلی کا انتظام کیا۔ جیسے جنریٹر، سولر پینل کی فراہمی اور تنصیب شامل ہیں۔ IAAAE کے تحت سستے اور کم خرچ یو پی ایس اور بیٹریاں تیار کی گئیں۔ اس کے ساتھ دنیا کے ظاہری و روحانی تعلق قائم کرنے کے لیے ڈش اور ٹی وی بھی مہیا کیے۔
علاج
صحت کا شعبہ بنی نوع کی فلاح کے لیے نہایت اہمیت کا حامل شعبہ ہے۔ الحمدللہ جماعت احمدیہ کو اس شعبہ میں خدمت پر سوا صدی سے زائد کا عرصہ گزر چکا ہے۔ بانیٔ سلسلہ حضرت مسیح موعودؑ ایک معروف معالج تھے۔ آپ کے پہلے جانشین حضرت خلیفة المسیح الاولؓ نے جو شفاخانہ قادیان میں قائم فرمایا اس کے قیام پر سو سال گزر چکے ہیں اورجدید طبی سہولیات سے آراستہ یہ نور ہسپتال علاقے بھر میں دینِ اسلام کی نیک نامی پھیلا رہا ہے۔ اور یہ شفاخانہ کئی ہسپتالوں کا پیش خیمہ بھی ثابت ہوا۔ ربوہ میں چار سے زائد ہسپتال اور متعدد کلینکس قائم ہیں۔ اسلام آباد میں ایک ہومیو پیتھک ڈسپنسری رفاہِ عامہ میں مصروفِ عمل ہے۔الٰہی تحریک کے ماتحت قائم کی گئی ’’ نصرت جہاں سکیم‘‘ کا پہلا ہدف طبی سہولیات فراہم کرنا ہے۔ ان کلینکس اور ہسپتالوں نے افریقہ کے اس پسماندہ طبقے کو امید کی ایک کرن دی۔ افریقہ کے دُور دراز علاقوں میں ہسپتال و کلینکس قائم کیے گئے۔ مسیح الزماں کا دستِ شفا ان ڈاکٹرز اور معالجوں کو بھی عطا ہوا جو اپنی زندگیاں وقف کر کے ان دور دراز علاقوں میں محض للہ موجود رہے۔ یہاں جسمانی شفا کے ساتھ ساتھ روحانی امن بھی فراہم کیا جاتا رہا۔ اور اس تاریک خطے میں ان چھوٹے بڑے ہسپتالوں کے درمیان مسرور آئی ہسپتال کی جگمگ کرتی شاندار عمارت خدا کے فضل اور امن کی راہ دکھاتی چلی جا رہی ہے۔ مسیح الزمان کا دنیا کے مشرق سے نکلنے والا دستِ مسیحائی انتہائی مغرب گوئٹے مالا میں بھی ناصر ہسپتال سے شفا بانٹتا چلا جا رہا ہے۔
تعلیم
یہ بھی وہ شعبہ ہے جس کی بنا بانیٔ سلسلہ حضرت مسیح موعودؑ کے دستِ مبارک سے قائم ہوئی۔ مدرسہ احمدیہ اور دینیات کلاس کے قیام کی برکت دنیا بھر میں پھیل گئیں۔ تعلیم الاسلام سکول و کالج نے ایک عرصہ سے جماعتی نظام کے تحت ملکی ا ور بین الاقوامی سطح پر جماعت اور ملک کا نام روشن کیا۔ اس وقت بھی احمدیہ ادارہ جات کا دنیا میں ایک تشخص قائم ہے۔ جو امن اور سلامتی کا نشان مانے جاتے ہیں۔گھانا اور نائیجیریا میں سکولز کھولے گئے۔ سیرالیون میں پہلا احمدیہ مسلم پرائمری سکول روکوپر میں ۱۹۳۷ء میں کھولا گیا۔ یوں سیرالیون میں جماعت احمدیہ کو یہ اعزاز حاصل ہوا کہ عیسائیت کے مقابل پہلا اسلامی سکول قائم کرے۔
صحت کی طرح شعبہ تعلیم میں بھی ’’نصرت جہاں سکیم‘‘ ایک انقلاب لے کر آئی۔ ڈاکٹرز کے شانہ بشانہ اساتذہ کرام یہاں تشریف لائے۔ اتنی کثرت سے سکولز کھولے گئے کہ اس وقت سیرالیون میں ہی۳۱۳؍ پری پرائمری، پرائمری، جونیئر سیکنڈری اور سینئر سیکنڈری سکولز قائم ہیں۔ مجلس نصرت جہاں کے سکولوں سے پچھلے ۵۴؍ سالوں میں اتنے طلبہ فارغ التحصیل ہوئے کہ انہوں نےطب، تعلیم، فوج، سیاست اورسیادت میں ایک نام پیدا کیا اور امن و امان کی وہ تعلیم عام کرنے کی سعی کی جوانہوں نے اپنے اپنے مادرِ علمی میں حاصل کی تھی۔ کئی مواقع پر وزراء، اہم عہدیدار ان اس بات پر فخر کرتے نظر آتے ہیں کہ وہ ان سکولز کے طالبِ علم رہے ہیں۔
دوسری جانب کئی مستحق طلبہ اور پوزیشن لینے والے طلبہ کے تعلیمی اخراجات بھی برداشت کیے جا رہے ہیں یا ان کی مدد کی جا رہی ہے تا کہ وہ ایک پر امن معاشرہ قائم کریں اور ایک معاشرے کے پر امن شہری بننا سیکھیں۔ اس کا سبب یہ بھی ہے کہ کوئی ایسا فرد جو معاشرے اور دنیا کے لیے مفید وجود بن سکتا ہے صرف اخراجات کی بنا پر وہ ایسا کرنے سے رہ نہ جائے۔
حضرت خلیفة المسیح الثالثؒ کی جاری فرمودہ نصرت جہاں سکیم کے تحت بھی مغربی افریقہ کے مختلف ممالک میں دکھی انسانیت کی امداد کی جا رہی ہے۔چنانچہ جلسہ سالانہ یوکے ۲۰۲۳ء میں حضور انور ایدہ اللہ نے بیان فرمایا کہ ُمجلس نصرت جہاں کے تحت افریقہ کے ۱۳؍ ممالک میں۳۷؍ہسپتال ۴۲؍ مرکزی ڈاکٹرز، ۳۷؍ لوکل اور آٹھ وزٹنگ ڈاکٹرز خدمت کر رہے ہیں۔ پانچ لاکھ مریضوں کو علاج معالجہ کی سہولت مہیا کی گئی۔ لائبیریامیں ایک کلینک زیرِکارروائی ہے۔ بارہ ممالک میں ۶۱۶؍ پرائمری و مڈل اور دس ممالک میں ۸۰؍ سیکنڈری سکولز کام کر رہے ہیں جن میں ۱۸؍ مرکزی اساتذہ خدمت کر رہے ہیں‘۔
فلاحی سرگرمیوں کی تاریخ
جماعت احمدیہ کی فلاحی خدمات اور خدمتِ انسانیت کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں۔ روزانہ کی بنیاد پر بنی نوع انسان کی فلاح کا کام جاری ہے۔ اس کے متعلق متعدد کتب اور مقالہ جات لکھے جا چکے ہیں اور کئی مضامین الفضل کی زینت بن چکے ہیں۔ اخبار الفضل اور تاریخ احمدیت کے سینکڑوں صفحات ایسی چھوٹی بڑی سرگرمیوں اور ناقابلِ فراموش فلاحی امور سے بھرے پڑے ہیں۔ ہندو، عیسائی اور مسلمان ہر کسی کی بلاامتیاز خدمت جماعت احمدیہ کا طرۂ امتیاز ہے۔ قریب کی تاریخ میں درج ذیل مضامین ضرور قابلِ التفات ہیں جن میں حالیہ کئی سالوں کے فلاحی کاموں کا خلاصہ دیا گیا ہے۔ ملاحظہ ہو:
مراکز احمدیت کی ترقیات اور خدمتِ انسانیت قسط اول و دوم مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل ۲ و ۹ اگست ۲۰۱۹ء
ہر دائرۂ حیات میں امن صرف خلافتِ احمدیہ کی بدولت ممکن ہے از درِ ثمین احمد۔ جرمنی۔ مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل ۲۴؍مئی ۲۰۱۹ء
دنیا میں امن و سلامتی کے لیے خلافت احمدیہ کی بین الاقوامی کوششیں از ڈاکٹر سر افتخار احمد ایاز مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل ۴؍ستمبر ۲۰۲۲ء
ان کےعلاوہ روزنامہ الفضل آن لائن لندن میایچ ایم طارق صاحب کے مضامین کا سلسلہ خلافتِ خامسہ میں جماعت احمدیہ کی جانب سے دنیا میں جاری فلاحی امور کی داستان بیان کر رہا ہے۔
صرف ایک سال کی مساعی کی ایک جھلک
تاہم ذیل میں سالِ گذشتہ کے اعداد و شمار پیش کیے جارہے ہیں۔ جس سے معلوم ہوتا ہے کہ اس وقت جبکہ دنیا میں دو بڑے تنازعات (روس-یوکرائن اور اسرائیل -فلسطین)کے سبب مختلف چیلنجز کا سامنا ہے، جماعت احمدیہ اپنی فلاحی مساعی سے نہ رکی اور نہ بھولی بلکہ پہلے سے بڑھ کر مساعی کی۔
ذیل میں الفضل انٹرنیشنل سے گذشتہ جولائی 2023ء سے امسال جون 2024ء تک کی کارگزاری پیشِ خدمت ہے۔ یاد رہے کہ ایشیا کےکئی ممالک بشمول پاکستان اور خلیجی و مشرق وسطیٰ کے ممالک جہاں جماعت احمدیہ مستحکم ہے۔ اور وہ بلا امتیاز نسل و رنگ ملت و قوم مساعی میں مصروفِ عمل ہے۔ ہر قسم کے فلاحی کام جاری ہیں۔ مستحقین کی فلاح و بہبود کے لیے کئی منصوبے جاری و ساری ہیں۔ موسم گرما اور موسم سرما دونوں میں کپڑے اور راشن فراہم کیا جاتا ہے۔ اناج اور پھلوں کی تقسیم کی جاتی ہے۔ تعلیم اور علاج کی سہولت فراہم کی جاتی ہے۔ لیکن ملک و جماعت کے حالات کے سبب ایسی رپورٹس الفضل اور کسی بھی اخبار و رسالے کی زینت نہیں بن سکتیں۔ اس لیے ایسے کئی اعداد و شمار میسر نہیں جو شاملِ مضمون ہو سکیں۔
حادثات و قدرتی آفات
٭…تنزانیہ میں اپریل مئی جون میں غیر معمولی بارشوں کا سلسلہ جاری رہا اور پہاڑی علاقوں میں لینڈ سلائیڈنگ کے باعث کثیر تعداد میں عوام الناس متاثر ہوئے اور میدانی علاقوں میں سیلاب نے لوگوں کو اپنے گھر بار چھوڑنے پر مجبور کردیا۔ ہیومینٹی فرسٹ امریکہ کے تعاون سے Pwani ریجن کے جنوب مشرقی اضلاع میں امدادی کارروائیوں کا آغاز ہوا۔ Ikwiriri ضلع کے ۱۲۵؍خاندانوں میں تقریباً چار ٹن خوراک تقسیم کی گئی۔ متاثرہ افراد جماعت اور دیگرعوام الناس میں مکئی کا آٹا، لوبیا اور چینی تقسیم کی گئی۔ امدادی مشن کے دوسرے حصے میں حکومتی اداروں سے رابطہ کیا گیا اور ضلعی حکومت کو ساڑھے تین ٹن خوراک مہیا کی گئی۔
٭…دسمبر۲۰۲۳ء میں تنزانیہ کے شمالی ریجن مانیارا (Manyara) کی تحصیل ہانانگ(Hanang) کے علاقہ کاٹیش (Katesh) میں تیز بارشوں کی وجہ سے سیلاب آیا اور لینڈ سلائیڈنگ ہوئی جس کے باعث چند نواحی گاؤں مکمل طور پر تباہ ہوگئے۔ ہیومینٹی فرسٹ کے Disaster Relief پروگرام کے تحت سیمنٹ کی ۶۰۰؍بوریاں خریدی گئیں اور امدادی سامان حکومت کے سپرد کیا گیا۔
٭…مورخہ ۳۰؍ ستمبر ۲۰۲۳ء بروز اتوار ہیومینٹی فرسٹ کینیا نے اپنے ’’ڈیزاسٹر ریلیف پروگرام‘‘ کے تحت کینیا کی ٹاویٹا کاؤنٹی کےعلاقہ ’’مٹاٹے‘‘ میں ضرورتمند لوگوں میں خوراک تقسیم کرنے کی توفیق پائی اور مختلف اشیائے خوردنی پر مشتمل ۲۰۰؍ تھیلے مستحق خاندانوں کو دیے۔
٭…جزا ئر گوام میں ۲۴؍مئی۲۰۲۳ء کو Mawar نامی طوفان (Typhoon) گزرا جس سے کافی نقصان ہوا۔ مختلف کوششوں کے ذریعے ہیومینٹی فرسٹ اور جماعت نے گوام کے ۸۰۰؍ سے زیادہ لوگوں کو ریلیف فراہم کی۔ کھانے اور کھانا پکانے کے سامان کے علاوہ، خاندانوں کو کپڑے اور دیگر ضروری اشیاء خریدنے میں مدد کی اور مزید کچھ مخصوص معاملات میں مالی امداد بھی فراہم کی گئی۔
٭…جرمنی کے دو صوبوں Rheinland-Pfalz اور Saarland میں سیلاب آیا جس میں جماعت Idar-Obersteinکے خدام و انصار نے Rheinland-Pfalz کے ایک گاؤں Kirn میں وقار عمل کیا۔ لوگوں کا سامان گھروں سے نکالنے میں خاص طور پر مدد فراہم کی۔
٭…یکم جنوری ۲۰۲۴ءکو سالِ نو کے آغاز پر ہی جاپان کے شمال میں خلیج جاپان کے ساحل پر واقع Ishikawa پریفیکچر کو ۷.۴؍شدت کے زلزلہ نے ہلا کر رکھ دیا۔ ہیومینٹی فرسٹ کے رضاکاران نے شدید سردی اور برفباری کے باوجود سکول میں پناہ لینے والے پانچ سو افراد کے لیے گرم چائے اور بسکٹس کا انتظام کیا۔
غرباء پروری
٭…رمضان المبارک کے دوران مارچ ۲۰۲۴ء میں ہیومینٹی فرسٹ کے تحت مستحقین میں رمضان و عید گفٹس تقسیم کیے گئے جن میں راشن،کھجوریں، کوکنگ آئل، چاول، چینی، چائے کی پتی اور پانی کی بوتلیں وغیرہ شامل تھیں۔ سیکرٹری ہیومینٹی فرسٹ گھانا کی رپورٹ کے مطابق اس سلسلہ میں اب تک سات پروگرام بنائے گئے جن میں دارالیتامیٰ، جیل خانہ جات اور بعض اور مستحقین گھرانے و افراد شامل ہیں۔ سینکڑوں مستحقین تک راشن و اشیائے خورونوش وغیرہ پہنچائی گئیں۔
٭…سُرینام میں امسال جماعتی نظام کے تحت رمضان میں ۳۰؍مستحق خاندانوں، بیوگان اور ضرورت مند افراد کی مدد کی گئی۔ بعض خاندانوں کو اشیائے خور و نوش اور بعض کو نقد رقم مہیا کی گئی۔ نیز جماعت کے کچھ بچوں کے لیے کپڑوں کا انتظام کیا گیا۔
٭…۳۰؍مارچ اور ۴؍اپریل کو صدر صاحبہ لجنہ اماءاللہ، سیکرٹری خدمت خلق، سیکرٹری تبلیغ اورسیکرٹری تعلیم و تربیت نے ناصر احمد کاہلوں صاحب مبلغ سلسلہ مونٹسیراڈو کاؤنٹی کے ساتھ ایک وفد کی صورت میں بالترتیب بصارت اور سماعت سے محروم بچوں کے دو مختلف سکولوں کا دورہ کیا۔ دونوں سکولوں میں مجموعی طور پر ۸۰؍طلبہ زیر تعلیم ہیں۔ لجنہ اماءاللہ منروویاکی جانب سے دونوں سکولوں میں ایک ایک ماہ کا راشن بھی انتظامیہ کے حوالہ کیا گیا جس میں چاول، دالیں، آئل اور چینی وغیرہ شامل تھے۔
٭…ہیومینٹی فرسٹ کینیا کی طرف سے نکورو اور نواشا کی جیلوں میں مسلمان قیدیوں کے سحرو افطار کے لیے کھجوریں، مشروبات، چینی، آٹا، چاول، دالیں اور دیگر اشیائے خوردنی کے پیکٹ دیے گئے۔
تعلیم
٭…ہیومینٹی فرسٹ کینیا نے اپنے آرفن کیئرپروگرام کے تحت مورخہ ۱۸؍جنوری۲۰۲۴ء بروز جمعرات (Any Shureym Islamic Center Ukunda)کوالے کاؤنٹی میں قیام پذیر ۶۲؍بچوں (۳۰؍بچے۔ ۳۲؍بچیاں) کو خوراک اور دیگر اشیائے ضروریہ عطیہ کرنے کی توفیق پائی۔ اس طرح مورخہ ۲۱؍جنوری۲۰۲۴ء بروز اتوار ہیومینٹی فرسٹ کینیا نے اپنے آرفن کیئر پروگرام کے تحت ہی (Christ Chaple Childrens Home Huruma) میں قیام پذیر ۹۸؍بچوں اور بچیوں کے لیے مختلف اشیائے خور و نوش پر مشتمل بیگز اور دیگر اشیائے ضروریہ فراہم کیں۔
٭…مورخہ ۱۶؍ ستمبر ۲۰۲۳ء بروز اتوار ہیومینٹی فرسٹ کینیا کے پروگرام ’’نالج فار لائف‘‘ کے تحت ویسٹرن کینیا کے ایک دیہات ’’ مٹاوا ‘‘کے پرائمری سکول میں زیر تعلیم ’پری پرائمری سے آٹھویں جماعت‘کے ۶۰۰؍ طلبہ و طالبات سے ملاقات کرکے ان میں فری سکول بیگز اور سٹیشنری مہیا کی گئی۔
طب
٭…جماعت احمدیہ گھانا کے ۹۱ویں جلسہ سالانہ منعقدہ مورخہ ۲۲تا۲۴؍فروری۲۰۲۴ء کے موقع پر پہلی مرتبہ ہیومینٹی فرسٹ کے زیر اہتمام مفت ڈینٹل سرجری کیمپ کا اہتمام کیا گیا۔ اسی طرح جلسہ سالانہ سے قبل مسرور موبائل میڈیکل اینڈ ڈینٹل کلینک کا بھی اہتمام کیا گیا جس سے سینکڑوں افراد نے استفادہ کیا۔
٭…حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کی زیر ہدایت مجلس انصاراللہ برطانیہ نے برکینا فاسو میں مسرور آئی انسٹیٹیوٹ مکمل کیا جو اس وقت خدمت خلق کے میدان میں نمایاں کارکردگی سرانجام دے رہا ہے۔ مسرور آئی انسٹیٹیوٹ اور مجلس انصاراللہ برطانیہ کے دیگر منصوبہ جات کی نگرانی اور دیکھ بھال کے لیے مسرور ہیلتھ کیئرفاؤنڈیشن کے نام سے ایک ادارہ رجسٹرڈ کروایا گیا ہے۔ اس وقت برکینافاسو میں ’’مسرور میڈیکل کمپلیکس‘‘ زیرتعمیر ہے۔
٭…احمدیہ مسلم کلینک ٹب مین برگ، لائبیریا نے نومبر۲۰۲۳ءسےہر جمعہ کو مفت میڈیکل کیمپ کا اہتمام کرنا شروع کیا۔ ایک مریض پر عموماً ۴؍امریکن ڈالرز خرچ آتا ہے۔ ماہِ اپریل تک ایک ہزار ۵۷۴؍مریضوں کا مفت علاج کیا گیا۔ اس دوران ۶۹؍حاملہ خواتین کو الٹراساؤنڈ کی مفت سہولت بھی دی گئی۔ ۱۶۵؍قیدیوں کا معائنہ کیا گیا اور جیل کے عملہ کے ۲۴؍اراکین کو بھی مفت علاج کی سہولت دی گئی۔
٭…برکینا فاسو کے مسرور آئی انسٹیٹیوٹ میں مفت آپریشن مہم ۲۰؍ نومبر ۲۰۲۳ء کی صبح شروع ہوئی اور۲۳؍نومبر تک جاری رہی۔ تین دنوں میں کُل ۲۵۰؍ مریضوں کا طبی معائنہ کیا گیا۔ ان میں سے آپریشن کے قابل ۱۵۶؍ مریض تھےجن میں سے پہلے دن چوبیس، دوسرے دن تیس، تیسرے دن اکتیس اور آخری دن کے چونتیس ملا کر کُل ۱۱۹؍آپریشن ہوئے۔
٭…مورخہ۲۱؍ اکتوبر ۲۰۲۳ء کو جماعت احمدیہ برکینافاسو کو کوپیلا (Koupela) شہر میں جماعت کے قیام پر پچیس سال مکمل ہونے پر منعقد ہونے والی تقریبات کے سلسلہ میں ایک میٹرنٹی وارڈ اور میڈیکل سنٹر کا سنگ بنیاد رکھنے کی توفیق ملی۔
٭…برکینا فاسو کے دارالحکومت واگادوگو میں احمدیہ ہسپتال میں مریضوں کی بڑھتی ہوئی تعداد کے پیش نظر جدید سہولیات سے لیس ایک جدیداور علیحدہ گائنی وارڈ کی تعمیر ہوئی۔ دوران سال ہسپتال میں کل ایک لاکھ تیرہ ہزار سات صد بائیس (۱۱۳۷۲۲) مریضوں کا علاج کیا گیا۔
٭…۳؍ ستمبر ۲۰۲۳ء بروز اتوار ہیومینٹی فرسٹ کینیا نے اپنے عطیہ چشم کے پروگرام ’’Gift of Sight‘‘ کے تحت مرانگا سٹی میں لائنز سائٹ فرسٹ آئی ہاسپٹل کے اشتراک سے کمونے سوشل ہال مرانگا میں مفت میڈیکل کیمپ لگایا۔ اس کیمپ میں ۳۷۳؍ مریضوں کی آنکھوں کا چیک اپ کیا گیا اور ۹۰؍ افراد کو عینکیں مہیا کی گئیں جبکہ ۲۵؍ افراد کا Cataractکا آپریشن کیا گیا اور ضرورت کے مطابق ادویات دی گئیں۔
٭…ہیومینٹی فرسٹ کینیا نے اپنی شریک کار ایک اَور فلاحی تنظیم ’’لائین سائٹ فرسٹ آئی ہاسپٹل‘‘ کے تعاون سے ۱۵ تا ۱۷؍ستمبر ۲۰۲۳ء بروز جمعہ تا اتوار احمدیہ ہسپتال شیانڈا میں تین روزہ فری آئی کیمپ کا انعقاد کیا۔ تین روزہ کیمپ میں ۱۰۶۰؍افراد کی آنکھوں کی سکریننگ کرکے کیٹاریکٹ کے ۱۰۰؍کامیاب آپریشن کیے گئے۔ ۲۵۰؍ افراد کو عینکیں مہیا کی گئیں اور ۱۳۱۵؍افراد کو ادویات دی گئیں۔
٭…جماعت احمدیہ کوسوو نے ہیومینٹی فرسٹ جرمنی کے تعاون سے Perlepnicaکے گاؤں کے سکول میں خصوصی بچوں کے لیے کھیل کا میدان بنایا۔ اسی طرح ایلز ہان کی بلدیہ میں ’’خصوصی بچوں کے لیے تشخیصی کمرہ‘‘ بنایا گیا۔
٭…گیانا، ویسٹ اینڈیز میں ایک ہفتہ کے لیے امریکہ کی یونیورسٹی آف ٹولیڈو سے ۹؍طلبہ اور ایک ڈاکٹر میڈیکل مشن پروگرام کے تحت خدمتِ انسانیت کے لیے تشریف لائے۔ اس پروگرام کے مطابق تمام شاملین نے ایک ہزار ۵۰۰؍ڈالرز جمع کیے اور ذاتی طورپر سفر کے اخراجات برداشت کیے۔ راشن، بوڑھے افراد کے لیے سٹکس، ڈینٹل ہائیجین کٹس، خواتین کے لیے ہائیجین کٹس، گلاسز، وٹامن سی اور دیگر وٹامنز اور ادویات مفت تقسیم کی گئیں۔ تین دنوں میں کُل ۶۶۵؍افراد کا معائنہ کیا گیا۔
گیانا کے دارالحکومت جارج ٹاؤن میں میڈیکل کیمپ کے موقع پر امریکی سفیر Nicole D. Theriot نے کہا: ’’میں آج ہیومینٹی فرسٹ کے ساتھ یہاں ہوں، جو گیانا کے لوگوں کے لیے صحت کی دیکھ بھال، طبی مشورے، ٹیسٹ، آنکھوں اور دانتوں کی دیکھ بھال فراہم کرنے کے لیے یہاں ایک ناقابل یقین کام کر رہے ہیں۔ لوگوں کے لیے یہاں بلامعاوضہ آنے، طبی امداد، طبی مشورے اور ٹیسٹ کروانے کا یہ ایک شاندار موقع ہے۔ یہ وہ چیز ہے جس کی یہاں بہت ضرورت ہے اور میں ہیومینٹی فرسٹ کی بہت شکر گزار ہوں کہ وہ یہ کام کر رہے ہیں۔‘‘
عطیہ خون
٭…مجلس خدام الاحمدیہ کے اجتماعات پر عطیہ خون کی ڈرائیوز کا انعقاد کیا گیا۔ جہاں سینکڑوں خدام نے خون کے عطیات بلا معاوضہ دیے۔
٭…جامعہ احمدیہ تنزانیہ کے ۳۰؍طلبہ نے یوم مصلح موعود کی مناسبت سے مورخہ ۲۱؍فروری کو مقامی ریجنل ہسپتال کی انتظامیہ کو ۳۰؍ یونٹس خون کا عطیہ پیش کیا۔
٭…جماعت احمدیہ لٹویا کے دارالحکومت ریگا (Riga) میں مورخہ ۱۹؍ ستمبر ۲۰۲۳ء بروز منگل کُل چار ممبرانِ جماعت نے عطیہ خون دیا۔
زراعت
٭…مورخہ ۷؍اکتوبر ۲۰۲۳ء بروز اتوار ہیومینٹی فرسٹ کینیا نے کینیا کی مرانگا کاؤنٹی کے علاقہ گٹوؤ (NGUTU) میں اپنے فوڈ سیکیورٹی پروگرام کے تحت ۲۰؍کسانوں میں مکئی کے اعلیٰ کوالٹی کے بیج اور فرٹیلائیزر بیگز تقسیم کیے۔
٭…ہیومینٹی فرسٹ کینیا نے مورخہ ۹؍مارچ۲۰۲۴ء بروز ہفتہ کسومو ریجن میں اگونجا اور کمسالبا دو مقامات پر اپنے فوڈ سیکیورٹی پروگرام کے تحت ضرورت مند ۵۰؍کسانوں کو مکئی کے بیج اور فرٹیلائیزر کے بیگز دیے۔
صاف پانی
٭…وسطی امریکہ کے ملک بیلیز میں واٹر فار لائف پراجیکٹ کے تحت واٹر پیوریفیکیشن پلانٹ جولائی ۲۰۲۳ء سے کام کر رہا ہے جس کی تعمیر فروری ۲۰۲۳ء میں شروع کی گئی تھی۔ اس پلانٹ کی یومیہ گنجائش ۴۰۰؍گیلن پانی ہے جس سے ایک دن میں پانچ گیلن کی ۸۰؍بوتلیں بھری جاسکتی ہیں۔ اس وقت روزانہ ۹۵؍گیلن صاف پانی مہیا ہورہا ہے۔ اس پلانٹ سے سالانہ ایک لاکھ ۴۶؍ہزار گیلن پانی فلٹر کیا جاسکتا ہے جس سے ہر سال ۷۰؍ہزار سے زائد لوگ مستفید ہو سکتے ہیں۔ مجلس انصار اللہ کینیڈا نے خدمت خلق کے اس منصوبے کو ۱۵؍ہزار ڈالر کے ابتدائی عطیہ کے ساتھ سپانسر کیا اور بعدازاں بعض اضافی ضروریات کے لیے سات ہزار ۵۰۰؍ڈالر کا مزید اضافہ ہوا۔
چیریٹی واکس اور فنڈ ریزنگ
٭…مورخہ ۱۶؍مارچ ۲۰۲۴ء کوکینیڈا کے وان شہر میں واقع ایوان طاہر میں ہیومینٹی فرسٹ کینیڈا کے زیر اہتمام افطار ڈنر کی ایک شاندار تقریب منعقد ہوئی۔ ٹکٹوں کی فروخت، عطیات اور وعدوں کے ذریعہ، اس تقریب نے اپنے فنڈ ریزنگ کے ہدف کو نہ صرف پورا کیا بلکہ ہزاروں ڈالرز ٹارگٹ سے زیادہ کے عطیہ جات وصول کیے۔ شہر وان کی جانب سے میئر صاحب نے ہیومینٹی فرسٹ کے انسانی ہمدردی کے کاموں میں تعاون کے لیے مبلغ دس ہزارڈالر کا چیک پیش کیا۔ اسی طرح جامعہ احمدیہ کینیڈا نے ہیومینٹی فرسٹ پروگرام کو سپانسر کرتے ہوئے چھ ہزارچھ سوڈالرز کا چیک پیش کیا۔
٭…مجلس خدام الاحمدیہ نیو مارکیٹ کے تحت دوسری سالانہ رن فار نیومارکیٹ کینیڈا چیریٹی واک مورخہ یکم اکتوبر ۲۰۲۳ء کو منعقدہوئی مورخہ ۱۹؍جنوری ۲۰۲۴ء کو رن فار نیو مارکیٹ کی ٹیم نے ہر دو چیریٹیز CHATS-Community & Home Assistance to Seniors اور York Region Food Network کو ساڑھے پانچ ہزار کینیڈین ڈالرز کے چیکس کے عطیات دیے۔ یوں کُل گیارہ ہزار کینیڈین ڈالرز عطیات میں جمع کرنے کی توفیق ملی۔
٭…مجلس خدام الاحمدیہ فن لینڈ کو شعبہ خدمت خلق کے تحت مورخہ ۵؍جون۲۰۲۴ء کو ایک اولڈ ہوم میں مفت اشیائے خور و نوش کا سٹال لگانے کی توفیق ملی۔ مجلس خدام الاحمدیہ نے مفت اشیائے خورو نوش کے سٹال کے علاوہ بزرگ عوام کی آ مد و رفت کے لیے مفت ٹیکسی سروس بھی فراہم کی۔
٭…جرمنی میں ہیومینٹی فرسٹ اور النصرت کے تحت کی جانے والی خدمات کے علاوہ مجلس خدام الاحمدیہ کے تحت ہونے والے وقار عمل اور مجلس انصار اللہ کے زیر انتظام چیریٹی واک، شہروں میں پودے لگانے کی سکیم، لجنہ اماءاللہ کی طرف سے لگائے جانے والے مینا بازاروں میں سٹال شامل ہیں۔ چیریٹی واک اور مینا بازار سے ہونے والی آمدنی مقامی شہروں میں سوشل کام کرنے والے اداروں کو بطور تحفہ دی جاتی ہے۔
٭…جماعت مارین برگ جرمنی کی مجلس خدام الاحمدیہ کی طرف سے کروائی جانے والی چیریٹی واک سے جمع کیا گیا دو ہزار یورو کا چیک بچوں کے کینسر ہسپتال کو پیش کیا گیا۔
٭…جماعت احمدیہ مالٹا نے معذور افراد کے ادارہ Dar tal-Providenza کے لیے نئے سال کے موقع پر عطیات جمع کرنے کے پروگرام میں بھرپور شرکت اور تعاون پیش کیا۔ اس پروگرام کے دوران تمام رضاکاران کے لیے جماعت کی طرف سے دوپہر اور رات کا کھانا پیش کیا جاتا ہے۔
٭…۲۵ اور ۲۶؍نومبر۲۰۲۳ء کو دو فلاحی تنظیموں نے فلسطینی بچوں کے لیے عطیات جمع کرنے کے لیے ایک چیریٹی بازار کا انعقاد کیا۔ جماعت احمدیہ مالٹا نے اس میں بھرپور حصہ لیا اور کھانےاور کپڑوں کا سٹال لگایا اور اس سے وصول ہونے والی ساری آمدنی فلسطین کے بچوں کے لیے عطیہ کی گئی۔
٭…۲۴؍ ستمبر۲۰۲۳ء کو مجلس انصار اللہ مقامی جرمنی نے چیریٹی واک کا اہتمام کیا جس میں Westerwald, Koblenzعلاقہ سے پچاس لوگوں نے اس چیریٹی واک میں شرکت کی۔چیریٹی واک سے ساڑھے چار ہزار یورو کی آمدنی ہوئی جو علاقائی سماجی تنظیموں کے حوالے کر دی گئی۔ ہیومینٹی فرسٹ جرمنی کو بھی ۷۰۰؍ یورو کا چیک دیا گیا۔
نئے سال کے آغاز پر وقارِعمل
دنیا بھر کے احمدی مَرد و زَن، بوڑھے، جوان، بچے اور بچیاں سالِ نو کا آغاز تہجد اور دعاؤں سے کرتے ہیں۔ امسال تو اپنےپیارے امام حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی مورخہ ۳۱؍دسمبر ۲۰۲۳ء کو جلسہ سالانہ قادیان سے اختتامی خطاب میں کی گئی نصیحت کہ آج رات تہجد میں نئے سال کے بابرکت ہونے، دنیاسے ظلم وستم کا خاتمہ ہونے اور اپنے فلسطینی بھائی بہنوں اور بچوں کےلیے دعا کریں، پر عمل کرتے ہوئے یکم جنوری ۲۰۲۴ء کو سال کے پہلے دن کا آغازخاص اہتمام کے ساتھ منعقدہ اجتماعی نماز تہجد میں غفور و رحیم خدا تعالیٰ کےحضور عاجزانہ دعاؤں سے کیا۔
ہر سال کی طرح اس سال بھی انفرادی و اجتماعی نماز تہجد اور نماز فجر کی ادائیگی کے بعد احمدی بچے، جوان اور بوڑھے اپنے اپنے علاقوں میں باہر نکلے کہ دیگر لوگوں کی طرف سے سالِ نو کے جشن کے نام پر پھیلائے جانے والے کچرے کو سمیٹیں اور صفائی ستھرائی کریں۔ اس طرح انہوں نے بجائے تنقید کے عملی طور پر معاشرے کی اصلاح کر کے حقیقی امن کی بنیاد رکھی۔ (یہ رپورٹس یکم جون ۲۰۲۳ء تا ۳۰ جون ۲۰۲۴ء تک کے روزنامہ الفضل انٹرنیشنل سے لی گئی ہیں۔ )
احمدیہ مسلم امن انعام
جماعت احمدیہ مسلمہ دنیا میں ہر جگہ امن قائم کرنے اور بنیادی انسانی حقوق کے تحفظ کے لیے وقف ہے اور امن کے مقصد کو آگے بڑھانے کی کوشش کرنے والوں کی کوششوں کو تسلیم کرنے کی بھی خواہش مند ہے۔ہر سال نیشنل پیس سمپوزیم میں امن کے مقصد کو آگے بڑھانے کے لیے احمدیہ مسلم امن انعام کسی فرد یا تنظیم کی دنیا کے امن اور فلاح کے حوالہ سے کارگزاری اور مساعی کے اعتراف میں دیا جاتا ہے۔ اب تک یہ انعام ایسی نامور شخصیات اور ان کے ادارہ جات کو دیا گیا ہے جو دنیا کے امن اور فلاح کے لیے سرگرمِ عمل ہیں۔ یہ جماعت احمدیہ کی امن کو فروغ دینے کے لیے ایک احسن کاوش ہے۔
ہیومینٹی فرسٹ
ہیومینٹی فرسٹ کے درج ذیل شعبہ جات دنیا بھر میں مصروفِ عمل ہیں: Water for life، Global health، Gift of Sight، Knowledge for Life، Disaster Relief، Food Security اور Community Care۔ ان شعبہ جات کے لیے ہیومینٹی فرسٹ عطیات اکٹھے کرتی ہے اور Annual Global Telethon کے ذریعہ ایک خطیر رقم جمع کی جاتی ہے۔ ان پراجیکٹس کی ایک جھلک اوپر پیش کی جاچکی ہے۔
IAAAE
انٹرنیشنل ایسوسی ایشن آف احمدی آرکیٹیکٹس اینڈ انجنیئرز کی سالانہ کانفرنس ۲۰۲۳ء میں پیش کی گئی رپورٹ کے مطابق اللہ تعالیٰ کے فضل سے IAAAEکو اب تک دس ممالک کے ۳۸۰۰؍مقامات پر پانی کے کنویں لگانے کی توفیق مل چکی ہے جس سے ساڑھے تین ملین کے قریب لوگ استفادہ کر رہے ہیں۔ اسی طرح ۵۲۰؍دیہاتی علاقوں میں renewable بجلی کا انتظام کیا جاچکا ہے۔ گذشتہ سال ہمیں سات ممالک میں خدمت کرنے کی توفیق ملی جہاں پر ۱۳۵؍ہینڈ پمپس کو بحال کیا گیا، ۵۵؍ہینڈ پمپس کی مرمت کی گئی اور ۳۳؍Mini Solar well systems لگائے گئے اور نو عدد نئےboreholes کیے گئے۔ پانی کے کنوؤں کے اس کام سے گذشتہ سال کے دوران دو لاکھ پچاس ہزار سے زائد افراد نے فائدہ اٹھایا۔ اس سال ۵۲۰ سے زائد دیہات میں بجلی پہنچانے کا کام کیا گیا۔ ۲۱۱؍سسٹمز کو ملک گنی بساؤ، یوگنڈا، کونگو کنشاسا، سیرالیون، گیمبیا اور آئیوری کوسٹ میں ٹھیک کیا گیا۔ اسی طرح گنی بساؤ، یوگنڈا اور کونگو کنشاسا میں نئے سسٹمز لگائے گئے۔ اس طرح چھ ممالک کے ۳۶ ہزار ۸۰۰ افراد تک بجلی اور لائٹ پہنچائی گئی۔ (الفضل انٹرنیشنل ۱۴؍ جون ۲۰۲۴ء)
شعبہ خدمتِ خلق
جماعت احمدیہ کے نظام میں شعبہ خدمتِ خلق نیشنل، ضلعی، ریجنل، لوکل، جماعتی اور حلقہ جات کے لیول پر فعال ہے۔ اسی طرح ذیلی تنظیموں میں نیشنل، ضلعی، علاقائی اور مجالس یا قیادت یا زعامت کی سطح پر علیحدہ سے فعال ہے۔ جماعت احمدیہ کا ہر ایک فرد بحیثیت ممبر جماعت اور بطور خادم یا ناصریا طفل یا ممبر لجنہ یا ناصرہ۔ ہر دو سطح پر اس شعبہ میں خدمت بجالاتاہے۔ یہ شعبہ اوپر بیان کردہ تمام امور میں علیحدہ خدمات بجا لاتا ہے اور جماعت اور تنظیمی سطح پر علیحدہ علیحدہ بنی نوع انسان کی خدمات بجا لائی جا رہی ہیں۔ جس سے یہ شعبہ نہایت اہمیت اختیار کر چکا ہے۔ اس سطح پر کی جانے والی خدمات کا دائرہ انتہائی وسیع ہے جو انفرادی اور اجتماعی دونوں لحاظ سے فلاح و بہبود کا کام کرتا ہے۔
امن نسلوں کی بقا اور فلاح کی کنجی ہے
اس وقت دنیا کے امن اور فلاح کو چاروں طر ف سے خطرات لاحق ہیں۔ معاشی، معاشرتی، قومی سلامتی اور انفرادی طور پر بھی کوئی امن کا ضامن نظر نہیں آتا۔ بڑی بڑی حکومتوں کے بڑے بڑے دعوے بھی ذاتی مفاد کی خاطر جھکاؤ کھاتے نظر آتے ہیں۔ جماعت احمدیہ مسلمہ کی بنیاد کا مقصد جہاں حقوق اللہ اور حقوق العباد کو دوبارہ دنیا میں رائج کرنا تھا وہیں اس دعوے کا عملی اظہار بھی نظر آتا ہے۔ جس کی ایک جھلک اوپر پیش کی گئی ہے۔
حضرت خلیفة المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں کہ دنیا اس وقت ایک زبردست تباہی کے دہانے پر ہے۔ یہ ممکنہ تباہی محض آج کی نسل کےلیے ہلاکت خیز نہیں بلکہ آئندہ آنے والی نسلیں بھی اس خوف ناک تباہی سے محفوظ نہ رہ سکیں گی۔پس!امن ہی وہ کنجی ہے جس کےذریعے معاشرے میں حقیقی خوش حالی ممکن ہے یہی وہ راستہ ہےجس کےذریعے ہم آنے والی نسلوں کی بقا اور فلاح کی ضمانت دے سکتے ہیں۔ افسوس! کہ آج کا انسان خدا سے دُور جانے کے سبب امن کی کوششوں کو سبوتاژ کر رہا ہے۔ دنیا کی رنگینی کی لاحاصل کوششوں نے انسانیت کو جنگ کے دہانے پر پہنچادیا ہے اور یہ ہولناک منظر بیسویں صدی کی تباہ کُن جنگوں کی یاد دلا رہا ہے۔ جو مسلمان ظلم و بربریت کی راہ اختیار کرتےہیں اُن کا اسلام کی حقیقی تعلیمات سے کوئی تعلق نہیں، ان کی جتنی مذمت کی جائے وہ کم ہے۔(پیس سمپوزیم ۲۰۲۳ء سے حضورِ انور کے خطاب کا خلاصہ۔ الفضل انٹرنیشنل 4؍مارچ 2023ء)
مستقبل کے لیے کوشش کریں
انٹرنیشنل ایسوسی ایشن آف احمدیہ آرکیٹکٹس اینڈ انجنیئرز (IAAAE) کے انٹرنیشنل سمپوزیم 2022ء کی اختتامی تقریب سے خطاب میں حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے جنگ کی ممکنہ تباہی سے جہاں ہوشیار فرمایا وہیں آپ کی دور اندیش نگاہ نے آئندہ کا نقشہ بھی دیکھا اور اس کی ممکنہ ہولناکیوں سے انسانیت کو درپیش خطرات سے آگاہ فرما کر آئندہ کا لائحہ عمل اور منصوبے بنانے کی تحریک فرمائی۔ آپ نے فرمایا کہ دنیا کا مستقبل خطرے میں پڑ گیا ہے۔ دنیا کے راہنما ہوش سے کام لیں مبادا دیر ہو جائے۔ اور ہمیں اس بارہ میں اپنا قائدانہ کردار ادا کرنا ہے۔ ایسی جنگ کے بعد انسانیت کو ایک بڑا چیلنج درپیش ہو گا کہ دنیا از سرِ نو تعمیر کی جائے۔ ہماری ذمہ داری ہے کہ اس بارہ میں بڑا کام کیا جائے۔ IAAAE اس بارہ میں ایک تفصیلی پلان بنائے۔ ان کے لیے جو بے گھر ہو جائیں گے ایک رہائشی سکیم کا انتظام کیا جا سکتا ہے۔ اس کے علاوہ احمدی آرکیٹکٹس کو عام حالات میں بھی سستے گھروں کے پراجیکٹس کے متعلق سوچنا چاہیے جو جماعت کے فائدہ کے ہوں۔ آپ کو ایسے پلان بنانے چاہئیں کہ ہماری مساجد، مشن ہاؤسز اور دیگر پراجیکٹس بہترین معیار، کم خرچ اور ماحول دوست ہوں۔ خدا نخواستہ اگر بڑے پیمانے پر جنگ ہوگئی تو ہم امید کرتے ہیں کہ دنیا کے کئی خطے شدید تباہی سےبچ جائیںگے۔ افریقہ، جزائر اور دُور دراز کے علاقے براہِ راست متاثر نہ ہوں گے۔ فرمایا کہ ہمیں ایسے مستقبل کے لیے تیار رہنا چاہیے کہ مغربی دنیا کا امن اور حفاظت قائم نہ رہ سکے تو وہ کام دوسرے علاقوں میں کیے جا سکیں اور ان کم ترقی یافتہ ممالک کو مضبوط بنا سکیں۔ ہمیں سوچنا ہو گا کہ ان علاقوں میں کیسے کام کیا جائے تا کہ یہ پسماندہ اقوام بڑے وقار کے ساتھ کھڑی ہو سکیں اوردنیا کی ازسرِنو تعمیر میں اپنا کردار ادا کر سکیں۔ IAAAE کو چاہیے کہ وہ ایک دور اندیش منصوبہ بندی کے ساتھ کام کرے۔ تا کہ اس زمانے کے حالات ٹھیک ہو بھی جائیں تو جماعت اور IAAAE ایک ادارے کے طورپر مستقبل کے لیے کام کرتی رہے۔ ہم کیا کردار ادا کر سکتے ہیں کہ ترقی پذیر ممالک کم وسائل کے ساتھ بہترین انفراسٹرکچر اور ٹیکنالوجی اور وسائل ان کو مہیا ہوں۔ آپ کا پلان یہ ہو کہ یہ اقوام کیسے قرضے کے بوجھ سے اپنے آپ کو نکال سکیں اور دنیا کے شانہ بشانہ کھڑے ہونے کے قابل ہوسکیں۔ (خلاصہ خطاب۔ الفضل انٹرنیشنل۔ 11 مارچ 2022ء)
خاکسار اپنی گزارشات کو حضو انور کے اس اقتباس پر ختم کرتا ہے جس میں آپ نے حضرت مسیح موعودؑ کی بنی نوع سے ہمدردی میں نجات اور اخوت سے دوری کو نقص اور خرابی بتایا ہے۔ حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ حضرت اقدس مسیح موعودؑ کے درج ذیل اقتباس کو بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ ’’آپ علیہ السلام فرماتے ہیں کہ ’’آئندہ کے لئے یاد رکھو کہ حقوقِ اخوّت کو ہر گز نہ چھوڑو، ورنہ حقوق اﷲ بھی نہ رہیں گے۔‘‘ پھر فرمایا: ’’مجھے یہی بتایا گیا ہے کہ اِنَّ اللّٰہَ لَا یُغَیِّرُ مَا بِقَوۡمٍ حَتّٰی یُغَیِّرُوۡا مَا بِاَنۡفُسِہِمۡ (الرعد: 12) اﷲ تعالیٰ کسی حالت میں قوم میں تبدیلی نہ کرے گا جبتک لوگ دلوں کی تبدیلی نہ کریں گے۔ ان باتوں کو سن کر یوں تو ہر شخص جواب دینے کو تیار ہو جاتا ہے کہ ہم نماز پڑھتے ہیں، استغفار بھی کرتے ہیں، پھر کیوں مصائب اور ابتلا آ جاتے ہیں۔ اصل بات یہ ہے کہ خدا تعالیٰ کی باتوں کو جو سمجھ لے وہی سعید ہوتا ہے۔ اﷲ تعالیٰ کا منشاء کچھ اَور ہوتا ہے۔ سمجھا کچھ اَور جاتا ہے اور پھر اپنی عقل اور عمل کے پیمانہ سے اسے ماپا جاتا ہے۔ یہ ٹھیک نہیں۔ ہر چیز جب اپنے مقررہ وزن سے کم استعمال کی جاوے تو وہ فائدہ نہیں ہوتا جو اس میں رکھا گیا ہے۔ مثلاً ایک دوائی جو تولہ کھانی چاہئے اگر تولہ کی بجائے ایک بوند استعمال کی جاوے تو اس سے کیا فائدہ ہوگااور اگر روٹی کی بجائے کوئی ایک دانہ کھالے تو کیا وہ سیری کا باعث ہو سکے گا؟ اور پانی کے پیالے کی بجائے ایک قطرہ سیراب کر سکے گا؟ ہرگز نہیں۔ یہی حال اعمال کا ہے۔ جب تک وہ اپنے پیمانہ پر نہ ہوں وہ اوپر نہیں جاتے ہیں۔ یہ سنّت اﷲ ہے جس کو ہم بدل نہیں سکتے۔ …‘‘فرمایا: ’’…بھائی کی ہمدردی کرنا صدقات خیرات کی طرح ہی ہے۔ … اور یہ حق، حق العباد کا ہے جو فرض ہے۔ جیسے خدا تعالیٰ نے صوم و صلوٰۃ اپنے لیے فرض کیا ہے اسی طرح اس کو بھی فرض ٹھہرایا ہے کہ حقوق العباد کی حفاظت ہو۔‘‘
فرمایا: ’’…جو شخص ہمدردی کو چھوڑتا ہے وہ دین کو چھوڑتا ہے۔ قرآن شریف فرماتا ہے: مَنْ قَتَلَ نَفْسًا بِغَیْرِ نَفْسٍ اَوْ فَسَادٍ …(المائدۃ: ۳۳)۔ یعنی جو شخص کسی نفس کو بلاوجہ قتل کر دیتا ہے وہ گویا ساری دنیا کو قتل کرتا ہے۔ ایسا ہی مَیں کہتا ہوں کہ اگر کسی شخص نے اپنے بھائی کے ساتھ ہمدردی نہیں کی تو اس نے ساری دنیا کے ساتھ ہمدردی نہیں کی۔ زندگی سے اس قدر پیار نہ کرو کہ ایمان ہی جاتا رہے۔ حقوق اخوت کو کبھی نہ چھوڑو…‘‘۔ اگر ہم لوگ اس بات کو بھی سمجھ لیں تو بہت سارے ہمارے لڑائی جھگڑے، رنجشیں، مقدمے سب ختم ہو سکتے ہیں۔ فرمایا: ’’…یاد رکھو کہ سارے فضل ایمان کے ساتھ ہیں۔ ایمان کو مضبوط کرو۔ قطع حقوق معصیت ہے۔ …‘‘ جب حقوق کو کاٹو گے، ختم کرو گے تو یہ گناہ ہے۔ فرمایا: ’’…یہ جماعت جس کو خدا تعالیٰ نمونہ بنانا چاہتا ہے اگر اس کا بھی یہی حال ہوا کہ ان میں اخوت اور ہمدردی نہ ہو تو بڑی خرابی ہوگی۔‘‘ (ملفوظات جلد4 صفحہ270-271۔ایڈیشن2003ء) (بحوالہ خطبہ جمعہ 7؍ فروری 2014ء)
اللہ تعالیٰ ہم سب کو بحیثیت جماعت دنیا کی فلاح اور امن قائم کرنے میں حقیقی کردار ادا کرنے والا بنائے۔ آمین