معززین کے تہنیتی پیغامات و تاثرات
۵۸ویں جلسہ سالانہ برطانیہ ۲۰۲۴ء کے موقع پر معززین کی طرف سے موصول ہونے والے پیغامات
(قسط اول)
مورخہ ۲۷ جولائی ۲۰۲۴ء جلسہ سالانہ کے دوسرے روز کے دوسرے سیشن سے قبل مکرم رفیق احمد حیات صاحب امیر جماعت احمدیہ یوکے کی صدارت میں ایک مختصر اجلاس منعقد ہوا،جس میں جلسہ سالانہ کے اس با برکت موقع پر معززین کے تہنیتی پیغامات و تاثرات پیش کیے گئے۔ اس نشست کا آغازسورۃ الفاتحہ کی تلاوت سے ہوا جس کی سعادت مکرم سلمان احمد قمر صاحب مربی سلسلہ کو حاصل ہوئی ۔
امیر صاحب نے بتایا کہ یہ جلسہ سالانہ کا ایک خاص سیشن ہے جس میں یوکے اور بیرون سےہمارے دوستوں اور معززین کے پیغامات پیش کیے جاتے ہیں نیز اس میں مختلف پس منظر سے تعلق رکھنے والے پارلیمنٹ کے اراکین، سول لیڈرز، فاضل علمی شخصیات اور دیگر متفرق خصوصی مہمان مقررین ہوتے ہیں ۔ بعد ازاں اٹھارہ معززین کے پیغامات پیش کیے گئے جن میں سےگیارہ معززین کے ویڈیو پیغامات جلسہ گاہ میں موجود بڑی اسکرین پر دکھائے اور سنائے گئے اور اسی طرح سات شاملین کو حاضرین جلسہ سےبراہِ راست مختصر خطاب کا بھی موقع ملا ۔ جن احباب و خواتین کے ویڈیو پیغام پیش کیے گئے یا جنہیں براہِ راست خطاب کا موقع میسر آیا، ان کی تفصیل بالترتیب درج ذیل ہے۔
CLLR Beverley Mullaney (The Lord Mayor of Bradford), CLLR Liz Green (Mayor of Kingston upon Thames), Robert Williamson (Advisor for Family Federation for World Peace and Unification, Scotland), Krupesh Hirani (London Assembly Member for Harrow and Brent), CLLR Robert Aldridge (Lord Provost for Edinburgh), Councillor Mara Makunura (Mayor of Rushmore, UK), Dean Russel (Former MP of Watford, UK), Reverend Norman Grant (Parish Minister of Cairneyhill, Limekilns Parish Church, Scotland), Councillor Richard Pyne (Mayor of Richmond upon Thames), Chief Dr. Roberts Joseph OBC (Chief of the Gwawaenuk First Nation, Canada), Francisco Aravena (Dean of the United Nations University for Peace Argentina), Professor Alimatul Qibtiyah (National Commission on Violence against Women, Republic of Indonesia), His Excellency Mr. Mbelwa Kairuki (High Commissioner, United Republic of Tanzania), Hon. Marie Christiane Agathe (Commissioner, Family Protection & Children Rights, Rodrigues Island), RT REV Dr. Iain Greenshields (Moderator of the General Assembly, The Church of Scotland), Frances Hume (National Development Officer, Interfaith Scotland), Dr. Stephen Schneck (Chair of Commission on International Religious Freedom, USCIRF), Rebecca Long Bailey MP (MP for Salford and Eccles)
امیر صاحب نے ہر معزز مہمان کے پیغام کو پیش کرنے سے قبل ان کا مختصر تعارف اور جماعت کے ساتھ ان کےخصوصی تعلق پر بھی روشنی ڈالی۔ اب اختصار کے ساتھ ان میں سے کچھ معززین کے تہنیتی پیغامات و تاثرات کا انتخاب پیشِ خدمت ہے۔
CLLR Beverley Mullaney (The Lord Mayor of Bradford)
مجھے خوشی ہے کہ مَیں آپ کو۵۸ ویں جلسہ سالانہ میں خوش آمدید کہہ رہی ہوں۔ ہمیں فخر ہے کہ ہمارے ضلع میں دو عظیم مساجد بیت الحمد اور المہدی مسجد ہیں جو امن و سکون فراہم کرتی ہیں۔ ایک بار پھر مجھے آپ کے سالانہ کنونشن میں ورچوئلی شامل ہونے کی دعوت دینے پر شکریہ۔جلسہ مبارک!
CLLR Liz Green (Mayor of Kingston upon Thames)
مجھے خوشی ہے کہ مَیں آپ کو ۵۸ ویں جلسہ سالانہ میں خوش آمدید کہہ رہی ہوں اور آپ کا شکریہ ادا کرنا چاہتی ہوں کہ آپ نے کنگسٹن کے علاقے میں اپنی کمیونٹی کے ذریعہ فلاحی کاموں میں حصہ لیا۔ چاہے وہ رضاکارانہ خدمات ہوں، فوڈ بینکس کو عطیات مہیا کرنا ہویا سالانہ صفائی کی مہم ہو، ہر اعتبار سےآپ کا تعاون قابلِ احترام ہے۔ مختلف کمیونٹیز کا باہمی اشتراک میرے لیے بہت اہم ہے، خاص طور پر جب دنیا کے کئی حصوں میں تناؤ بڑھ رہا ہے، آپ کا مخلصانہ شکریہ کہ آپ امن کو فروغ دینے کے لیے دیگر مذاہب اور غیر مذہبی افراد کے ساتھ مل جل کر کام کرتے ہیں۔ مجھے امید ہے کہ آپ کا کنونشن بڑی کامیابی حاصل کرے گا اور ہم آنے والے سالوں میں بھی اسی طرح اکٹھے ہوں گے۔
Robert Williamson (Advisor for Family Federation for World Peace and Unification, Scotland)
ہماری تنظیم WPU یوکے واقعی احمدیہ مسلم کمیونٹی کے تمام اچھے کاموں کی حمایت کرتی ہے جو آپ سرانجام دے رہے ہیں۔ ہم خاص طور پر بین المذاہب خدمات اور فنڈز اکٹھا کرنے میں آپ کے اچھے کاموں سے متفق ہیں، چاہے وہ یہاں برطانیہ یا سکاٹ لینڈ میں ہوں۔ فوڈ بینکس کی معاونت اور مقامی کمیونٹی کے ساتھ تعاون میں آپ کی مساعی قابل ستائش ہیں۔ ہم آپ کے اس سال کے کنونشن کی غیر معمولی کامیابی کے لیے دعاگو ہیں۔
CLLR Robert Aldridge (Lord Provost for Edinburgh)
عزت مآب حضرت مرزا مسرور احمد صاحب (ایّدہ الله تعالیٰ بنصرہ العزیز) اور احمدیہ مسلم کمیونٹی کے معزز ممبران،مجھے انتہائی افسوس ہے کہ میں امسال جلسہ سالانہ میں ذاتی طور پر آپ کے ساتھ شامل نہیں ہوسکا، لیکن بطور لارڈ پرووسٹ آف دی سٹی آف ایڈنبرا، مَیں اس موقع کا فائدہ اٹھاتے ہوئے آپ کا تہ دل سے مشکور ہوں کہ آپ مقامی اور عالمی سطح پر شاندار کام کر رہے ہیں۔ مَیں آپ کے اس سال کے اجتماع کے لیے نیک خواہشات پیش کرنا چاہتا ہوں۔ بہت شکریہ۔
Councillor Mara Makunura (Mayor of Rushmore, UK)
یہاں آپ کے ساتھ شامل ہونا میرے لیے اعزاز کی بات ہے۔ مجھے دعوت دینے اور دنیا بھر میں آپ کے فلاحی کاموں کے لیے شکریہ۔ مَیں نے آج جو کچھ سیکھا اور دیکھا اس سے بہت متاثر ہوں، مَیں پہلی مرتبہ یہاں شرکت کا موقع پارہی ہوں لیکن آپ کی کمیونٹی کے بارے میں بہت کچھ سمجھنے لگی ہوں۔ اس کمیونٹی کی ایک منفرد اور قدیم تاریخ ہے جس نے مجھے بہت سی ایسی چیزیں سیکھنے کا موقع دیا جو مَیں پہلے نہیں جانتی تھی۔ مَیں ان لوگوں کی حوصلہ افزائی کرتی ہوں جو مسلم کمیونٹی کے بارے میں مختلف خیالات رکھتے ہیں کہ وہ اس طرح کی تقریبات میں شرکت کریں اور آپ سے سیکھیں۔ آپ سب پر سلامتی ہو۔ بہت شکریہ۔
Dean Russel (Former MP of Watford, UK)
آج اظہار خیال کا موقع دینے کے لیے شکریہ، یہاں واپس آنا ایک شاندار تجربہ ہے۔ مجھے کچھ عرصہ قبل حضور اقدس(ایّدہ الله) سے ملاقات اور بات کرنے کا موقع ملا اور مَیں اب بھی ان کی راہنمائی کے لیے بے حد شکر گزار ہوں۔ اس تقریب اور حضور اقدس(ایّدہ الله) کے الفاظ پر غور کرتے ہوئےمَیں دو بنیادی ستونوں پر کچھ خیالات کا اظہار کرنا چاہتا ہوں جو میری نظر میں ہماری کمیونٹی اور ایمان کی بنیاد ہیں۔ایمان ہمارے اندر پیدا ہوتا ہے اور کمیونٹی ایک دوسرے کے ساتھ مل کر بنتی ہے، خوشی اور چیلنج کے وقت میں یہ ستون ہماری راہنمائی کرتے ہیں۔ مَیں نے آپ کی کمیونٹی کی زبردست طاقت اور اتحاد کا خود مشاہدہ کیا ہے جو میرے اور میرے اپنے شہر کے لیے بہت معنی رکھتا ہے۔ جب ہم ساتھ کھڑے ہوتے ہیں اور مل کر کام کرتے ہیں تو ہم اپنے ایمان اور اقدار میں مضبوطی پکڑتے ہیں تاکہ ایک بہتر کمیونٹی کو تشکیل دے سکیں۔ یہ وہ وقت ہوتا ہے جب ہم اپنی کامیابیوں کا جشن مناتے ہیں اور ایک دوسرے کا ساتھ دیتے ہیں اور ایک روشن مستقبل کی تعمیر کی داغ بیل ڈالتے ہیں۔ایمان بھی اسی طرح ہماری کمیونٹی کی بنیاد ہے۔ یہ ہمیں اندرونی امید دیتا ہے نیزسمت اور ہمت فراہم کرتا ہے کہ ہم مشکل وقتوں میں ثابت قدم رہ سکیں۔ مجھے معلوم ہے کہ آپ سب نے کئی سالوں سے مسلسل ظلم و ستم کا سامنا کیا ہے اور مَیں آپ کے ساتھ کھڑا ہوں۔ کمیونٹی ہمیں مشکلات پر قابو پانے، مضبوطی پیدا کرنے اور ضرورت مندوں کی مدد کرنے کے لیے ہمدردی فراہم کرتی ہے۔مل کر ہم کمیونٹی اور ایمان کے جذبے کو فروغ دینے کا سلسلہ جاری رکھ سکتے ہیں۔
Reverend Norman Grant (Parish Minister of Cairneyhill, Limekilns Parish Church, Scotland)
آپ کا پیغام محبت سب کے لیےاور نفرت کسی سے نہیں کا عزم نہ صرف خوبصورت ہے بلکہ خدا ئی بھی ہے۔ آپ کی کمیونٹی کا بےلوث خدمت میں عزم قابل ستائش ہے اور یہ محبت کی عمدہ مثال ہے۔ مَیں دعا گو ہوں کہ ہر مقرر کو برکت ملے، آپ کو ایمان اور خدمت میں حوصلہ ملے اور خدا کی محبت آپ پر نچھاور ہو۔ آج کے دنوں میں اور مستقبل میں بھی آپ سب کی سوچ، بصیرت اور عمل میں برکت عطا ہو ۔ مجھے بولنے کا موقع دینے کے لیے شکریہ۔
Councillor Richard Pyne (Mayor of Richmond upon Thames)
مجھے بڑی خوشی محسوس ہو رہی ہے کہ مَیں احمدیہ مسلم کمیونٹی کو ۵۸ ویں جلسہ سالانہ کے انعقاد کی کامیابی پر مبارکباد پیش کروں جو کہ حضور اقدس حضرت مرزا مسرور احمد صاحب(ایّدہ الله) کی قیادت میں منعقد ہو رہا ہے۔ مَیں یوکے اور یہاں بورو(Borough) میں ایک ہم آہنگ روادار اور سودمند معاشرے کی تعمیر کے لیے خیراتی کاموں کی تعریف کرتا ہوں۔ آپ کی رفاہی تنظیم Humanity First ضرورت مند لوگوں کی مدد کے لیے قابل ِذکر کام کر رہی ہے اور ظلم و ستم کے باوجود احمدیہ مسلم کمیونٹی دنیا بھر میں امن کے پیغام کو پھیلانے سے کبھی باز نہیں آئی۔ یہ سب کے لیے آپ کی محبت اور کسی سے نفرت نہ کرنے کے نصب العین کاحقیقی مظہر ہے۔
Chief Dr. Roberts Joseph OBC (Chief of the Gwawaenuk First Nation, Canada)
مَیں انسانیت کے لیے آپ کے مشن، غریب لوگوں کی خدمت کرنے اور مختلف عقائد کو یکجا کرنے کے عمل سے بہت متاثر ہوا ہوں۔ وہ لازمی اور بنیادی چیز جو ہم مقامی لوگوں کے ساتھ گہری ہم آہنگی رکھتی ہے وہ ہماری روحانی بہبود ہے۔ تعلق روحانیت کا بنیادی ستون ہے اور یہ ہم سب کا ایک دوسرے سے باہمی تعلق ہے۔ ہماری روحیں آپ سب کے اس اہم مقصد کے حصول کی کوششوں کو دیکھ کر بیدار ہوئی ہیں۔ ہم آپ کے درمیان ہونے کے لیے تہ دل سے مشکور ہیں کیونکہ آپ اجتماعی طور پراپنی زندگیوں میں مفاہمت، امن اور اتحاد کے ساتھ رہتے ہیں۔ یہ ایک یادگار سفر ہےجس کا ہمیں اعزاز حاصل ہواہے، آپ کے ساتھ رہنا بہت بڑے اعزاز کی بات ہے۔ واقعی محبت جواب ہے۔
Professor Alimatul Qibtiyah (National Commission on Violence against Women, Republic of Indonesia)
مَیں عالمی احمدی مسلم کمیونٹی کے ساتھ منسلک ہونے کے اعزاز پر بہت فخر محسوس کر رہی ہوں نیز پہلی بار اس روحانی جلسہ میں شرکت کی توفیق پا رہی ہوں۔دو دن مَیں نے یہاں غیر معمولی روحانی تجربات کا ذاتی مشاہدہ کیا ہے۔ اتحاد اور اس کے ساتھ ساتھ ثقافت کے تنوع کا احترام اس جلسہ میں دلفریب اور منفردہے۔ انڈونیشیا کے تناظر میں اگرچہ تمام انڈونیشین لوگ جماعت احمدیہ کے بارہ میں صحیح طرح سے نہیں جانتے لیکن اس کے ماننے والوں کی تعداد میں سال بہ سال اضافہ ہوتا چلاجا رہا ہے، فی الحال انڈونیشیا کے تقریباً نوّے فیصد صوبوں میں احمدیہ مسلم کمیونٹی موجود ہے۔ احمدیہ مسلم جماعت کی انڈونیشیا میں تبلیغ نیز وہاں کی تنزلی اور منفی بدنامی کو دُور کرنے کی لگن قابل تعریف ہے۔ نتیجۃً وہاں جماعت احمدیہ کے خلاف کوئی حالیہ منفی واقعہ رپورٹ نہیں ہوا ہے۔ مَیں احمدی خواتین کے لیےحوصلہ افزا مواقع فراہم کرنے، نگہداشت اور تعلیمی کردار میں شمولیت کوبہت اہمیت کی نظر سے دیکھتی ہوں۔
His Excellency Mr. Mbelwa Kairuki (High Commissioner, United Republic of Tanzania)
مَیں اس عظیم اجتماع کے سامنے کھڑا ہو کر ۵۸ ویں جلسہ سالانہ کی مناسبت سے صدر جمہوریہ تنزانیہ عزت مآب محترمہ سامیہ صلوحو حسن (Samia Suluhu Hassan)کی طرف سے آپ کو خوش آمدید کہنا چاہتا ہوں اور نیک خواہشات پیش کرنا چاہتا ہوں۔ مجھے آج یہاں اس منفرد تقریب میں شرکت کرتے ہوئے انتہائی خوشی اور عاجزی محسوس ہو رہی ہے جس میں میری اپنی سرزمین تنزانیہ سمیت سَوسے زائد ممالک سے پچاس ہزار سے زائد افراد شامل ہیں اورجس کا بنیادی مقصد مذہبی معلومات میں اضافہ اور امن اور بھائی چارے کے احساس کو فروغ دینا ہے۔ آپ کا نصب العین ’’محبت سب کے لیے، نفرت کسی سے نہیں‘‘ آج کے دَور میں اور ہر دن کی ضرورت ہے۔ مَیں امن کو فروغ دینے کے لیے پوری احمدیہ برادری کی غیر معمولی لگن کی دلی تعریف کرتا ہوں۔
Frances Hume (National Development Officer, Interfaith Scotland)
گذشتہ سترہ سالوں میں مجھے گلاسگو میں احمدیہ کمیونٹی کی طرف سے منعقد ہونے والے باقاعدہ بین المذاہب امن تقریبات میں مدعو ہونے پر خوشی محسوس ہوتی ہے اور مَیں پُرتپاک استقبال اور آپ کے متفرق سماجی اقدامات، کمیونٹی منصوبہ جات اورمذہبی مکالمات سے بہت متاثر ہوئی ہوں۔ اس وقت مختلف مذاہب اور ثقافتی پس منظر رکھنے والے لوگوں کے منفی تصورات کو چیلنج کرنا بہت اہم ہے جو نفرت انگیز جرائم اور امتیاز کا باعث بن سکتے ہیں۔ ہمیں خوشی ہے کہ احمدیہ مسلم کمیونٹی ہمارے بھائیوں اور بہنوں کی حیثیت سے انٹرفیتھ سکاٹ لینڈ کی ممبر ہے اور ہم آپ کی کمیونٹی کی تمام کوششوں میں اپنے تعاون اور حمایت کی پیشکش کرتے ہیں۔
Dr. Stephen Schneck (Chair of Commission on International Religious Freedom, USCIRF)
مَیں کمیونٹی کی دنیا بھر میں جبر اوراستبداد کے ہتھکنڈوں پر قابو پانے کی کوششوں سے مسلسل حوصلہ افزائی محسوس کرتا ہوں۔ اس کے ساتھ ساتھ یہ افسوسناک ہے کہ احمدیہ مسلم کمیونٹی کو بہت سارے ممالک میں اس طرح کے سنگین جسمانی، سماجی، قانونی اور منظم خطرات کا سامنا ہے۔
USCIRF کی نگرانی اور رپورٹنگ نے ان خطرات کو الجزائر، افغانستان، بنگلہ دیش، انڈونیشیا، ملائیشیا اور یقیناً پاکستان سمیت کئی ممالک میں وسیع پیمانے پر دستاویزی شکل دی ہے۔ ان ممالک میں احمدیوں کو اپنے مذہب کی پیروی کرنے کا حق نہیں دیا جاتا، وہ معاشرتی تشدد کا شکار بنتے ہیں، عبادت گاہوں تک رسائی سے محروم رہتے ہیں، نفرت انگیز تقریروں کا نشانہ بنتے ہیں اور بعض صورتوں میں تو توہینِ مذہب کے الزامات کے تحت انہیں سزا دی جاتی ہے۔
بہت سے ممالک احمدیوں کو اپنے ایمان کا publicly اعلان کرنے سے روکتے ہیں، انہیں مسلم ہونے کی شناخت پر مجرم قرار دیتے ہیں اور ان کی عبادت گاہوں کو نام دینے پر پابندی عائد کرتے ہیں۔ USCIRF پاکستان میں احمدیہ مسلم کمیونٹی کے خلاف بڑھتی ہوئی عدم برداشت اور تشدد کے رویوں سے انتہائی زیادہ پریشان ہے، خاص طور پر گذشتہ چند ماہ میں جب احمدیہ مسلم کمیونٹی کے اراکین پر خودساختہ مشتعل ہجوم کے حملوں میں مسلسل اضافہ ہوا ہے۔ ہم کمیونٹی کی حفاظت اور سلامتی میں بہتری کے لیے، بشمول بلا کسی انتقامی کارروائی کے خوف کے مذہبی عبادات آزادی سے بجا لانے کے لیے، حوصلہ افزا اصلاحات کا مطالبہ کرتے ہیں۔
۲۰۲۴ءکے حالیہ انتخابات نے مزید اجاگر کیا کہ احمدی پاکستان کے انتخابی عمل سے محروم ہیں کیونکہ انہیں ووٹ دینے کا حق نہیں دیا جاتا۔ USCIRF نے مخصوص پالیسی کی سفارشات کی ہیں، جن میں امریکی حکومت سے کہا گیا ہے کہ پاکستان کے ساتھ مل کر احمدیہ مسلم کمیونٹی کے ساتھ بدسلوکی کو روکنے اور اس کے امتیازی قوانین میں اصلاحات کرنے کے لیے کام کریں۔
مَیں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ USCIRF آپ کے عالمی چیلنجز کے بارے میں بہت فکر مند ہے اور جہاں تک ممکن ہو گا، ہم آپ کی مدد جاری رکھیں گے۔
Rebecca Long Bailey MP (MP for Salford and Eccles)
مجھے افسوس ہے کہ مَیں آج آپ کے ساتھ ذاتی طور پر شامل نہیں ہو سکی، لیکن مَیں احمدیہ مسلم کمیونٹی اور خاص طور پر شمال مغربی انگلینڈ اور اپنے حلقے Salfordکی احمدیہ مسلم کمیونٹی کو خراجِ تحسین پیش کرنا چاہتی ہوں۔ مَیں آپ کا شکریہ ادا کرنا چاہتی ہوں کہ آپ نے پورے برطانیہ میں دوسروں کی مدد کرنے، مقامی کمیونٹیوں کے ساتھ مل کر کام کرنے اور عام بہبودکے لیے بھرپور کوششیں جاری رکھی ہوئی ہیں۔مَیں نے ذاتی مشاہدہ کیا ہے کہ شمال مغربی انگلینڈ میں یہ ایسوسی ایشن کس قدر محنت کرتی ہے تاکہ وسیع تر مفاد میں کمیونٹی کی مدد اور حمایت کے لیے اقدامات کو بروئے کار لایا جا سکے۔ اورمَیں جانتی ہوں کہ آپ کا یہ عزم امن کی ترویج اور دنیا بھر میں تمام لوگوں کے بنیادی انسانی حقوق کے تحفظ کے لیے ہے۔ ’’محبت سب کے لیے، نفرت کسی سے نہیں‘‘ یہ نصب العین ہے جسے احمدیہ مسلم کمیونٹی نے اپنایا ہواہے اور یہ ایک ایسا پیغام ہے جس کی دنیا بھر میں اب پہلے سے بڑھ کر بہت زیادہ ضرورت ہے۔
٭…٭…٭
(قسط دوم)
آج مورخہ ۲۸؍جولائی ۲۰۲۴ء جلسہ سالانہ کے تیسرے اور آخری روز اختتامی اجلاس سے قبل مکرم رفیق احمد حیات صاحب امیر جماعت احمدہ یوکے کی صدارت میں ایک مختصر اجلاس منعقد ہوا ،جس میں جلسہ سالانہ کے اس بابرکت موقع پر معززین کے تہنیتی پیغامات و تاثرات نیزمختصر خطابات پیش کیے گئے، اس نشست کا آغازسورۃ النصر کی تلاوت سے ہوا جس کی سعادت مکرم مبارز امینی صاحب کو حاصل ہوئی ۔
امیر صاحب نے بتایا کہ ایک مرتبہ پھر ہم برطانیہ اور بیرون ملک سے اپنے معزز مہمانوں کو سننے کے لیے یہاں جمع ہوئے ہیں، ان میں سے کچھ نے ہزاروں میل کا سفر طے کر کے اس پُرمسرت موقع پر ہمارے ساتھ یہاں شمولیت اختیار کی ہے اور ہم ان سب کا دلی خیرمقدم کرتے ہیں اور ان میں کچھ معززمہمان ایسے ہیں جو آج دوپہر اپنے جذبات کا اظہار بھی کریں گے۔
بعد ازاں دس معززین کے پیغامات پیش کیے گئے جن میں سے چارمعززین کے ویڈیو پیغامات جلسہ گاہ میں موجود بڑی اسکرین پر دکھائے اور سنائے بھی گئے اور اسی طرح چھ شاملین کو حاضرین جلسہ سےبراہِ راست مختصر خطاب کا موقع ملا۔ آغاز میں جن احباب و خواتین کے ویڈیو پیغام پیش کیے گئے یا انہیں براہِ راست خطاب کا موقع میسر آیا، ان دس معززین کی تفصیل بالترتیب درج ذیل ہے۔
Richard Parker (Mayor of the west Midlands), Archbishop Angaelos OBE (Central Bishop Coptic Orthodox Church), Dr. Ibrahim Stevens (Governor of the bank of Sierra Leone), Lord Rami Ranger (House of Lords, UK Parliament), Professor Ismatu Ropi (Islamic University Jakarta), Dr. Christie Chang (President of Sakayaditha Association, Taiwan), Bobby Dean MP (MP for Carshalton and Wallington), Rt Hon Bishop Philip Mounstephen (Bishop of Winchester), Fleur Anderson MP, Ed Davey (Leader of Liberal Democrats)
امیر صاحب نے ہر معزز مہمان کے پیغام کو پیش کرنے سے قبل ان کا مختصر تعارف اور جماعت کے ساتھ ان کےخصوصی تعلق پر بھی روشنی ڈالی۔ اب اختصار کے ساتھ ان میں سے کچھ معززین کے تہنیتی پیغامات و تاثرات کا انتخاب پیشِ خدمت ہے۔
Richard Parker
(Mayor of the west Midlands)
مَیں ویسٹ مڈلینڈز کا نیا میئر ہوں۔ مجھے فخر ہے کہ ہمارے علاقے میں Walsall سے Wolverhampton تک اور Halesowenسے برمنگھم تک احمدیہ مسلم جماعت کی چھ مساجد ہیں۔ آج آپ کے سالانہ کنونشن میں آپ سے بات کرنا بہت شاندار ہے۔ یہ واقعی امن، ہم آہنگی اور بین المذاہب مکالمے کو فروغ دیتا ہے۔مَیں مختلف کمیونٹیز کے ساتھ مل کر کام کرنے کا خواہاں ہوں تاکہ آپ کی آواز کو ہمارے کام میں شامل کیا جا سکے۔ یہ خاص طور پر نوجوانوں کے لیے اہم ہے کہ وہ ایک جامع اور حمایت یافتہ کمیونٹی کا حصہ بنیں جہاں وہ ترقی کر سکیں۔
مجھے امید ہے کہ آپ ہمارے ساتھ اس سفر کو جاری و ساری رکھیں گے۔ آج آپ کے پاس بہت کچھ ہے جس پر بات کرسکتے ہیں اور جشنِ تشکرمنائیں۔ مَیں آپ کے اس شاندار علاقے میں ہونے والےکنونشن کے لیے نیک تمناؤں کا اظہار کرتا ہوں۔ جلسہ مبارک۔
Archbishop Angaelos OBE
Central Bishop Coptic Orthodox Church
گذشتہ مہینوں کے دوران درحقیقت دنیا کو دعاؤں کی بہت زیادہ ضرورت رہی ہے۔ بات چیت کرنےکے علاوہ ہم بہت کچھ کر سکتے ہیں، لیکن ہم جانتے ہیں کہ ہمارے پاس سب سے اہم طاقت اپنے ربّ سے دعا کرنا ہے۔
مجھے یقین ہے کہ آپ سب جو یہاں جمع ہوئے ہیں، نہ صرف برطانیہ میں اپنی کمیونٹی کے لیے بلکہ دنیا بھر میں اور ان تمام لوگوں کے لیے جو ایمان کی وجہ سے مشکلات کا شکار ہیں، دعا کریں گے۔ ہم جانتے ہیں کہ ایمان ہماری زندگیوں کا ایک اہم جزو ہے۔ لیکن پھر بھی دنیا کے بہت سے ممالک میں ایمان یا عقیدہ کی وجہ سے چیلنجوں کا سامنا ہے۔اگر ہم بطور اہلِ ایمان ان لوگوں کے ساتھ کھڑے ہوں، چاہے وہ ہمارے اپنے ہوں یا غیر، اور ان کے اس بنیادی حق کی نمائندگی کریں کہ وہ انسانی وقار کے ساتھ زندگی بسر کریں جو ہم سب کے لیے عزیز ہے اور زندگی کی تقدیس جو ہم سب کے لیے قیمتی خزانہ ہے تو تبھی دنیا بہت بہتر ہوگی۔
مَیں دعا گو ہوں کہ آپ کا اجتماع بہت بابرکت ہو اور مَیں آپ کے ساتھ مل کردعا کرتا ہوں کہ ہماری دنیا میں ایک بار پھر امن قائم ہو اور تمام مصیبت زدگان کو راحت نصیب ہو اور ہم مل کر اس دنیا میں خوشی منائیں جو ہمارے لیے تخلیق کی گئی ہے۔ خدا آپ کو برکت دے۔ شکریہ۔
Dr. Ibrahim Stevens
Governor of the Bank of Sierra Leone
پیارے حضور (ایّدہ الله تعالیٰ بنصرہ العزیز) ، معززمندوبین اورعزیز اراکینِ جماعتِ احمدیہ السلام علیکم و رحمۃ الله و برکاتہ۔ یہاں جلسہ سالانہ یو کے میں جمع ہونے والے تمام لوگوں کو سیرا لیون کی طرف سے انتہائی خوشی، گرم جوشی اور دل کی گہرائیوں سے مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ درحقیقت یہ میرا چوتھا موقع ہے کہ مجھے اس بابرکت تقریب میں شرکت کی سعادت حاصل ہو رہی ہے نیز ہر بار یہ میرے لیے بہت ہی قیمتی تجربہ رہا ہے۔ مَیں نے بہت سی جماعتی تقریبات میں شرکت کی ہے اور مجھے لندن کی مسجد فضل میں چوتھے خلیفہ حضرت مرزا طاہر احمد صاحب رحمہ اللہ تعالیٰ کے ساتھ ملاقات کا اعزاز حاصل ہوا تھا اور موجودہ خلیفۂ وقت کے ساتھ بھی نیشنل پیس سمپوزیم میں بیت الفتوح مسجد میں ملاقات کا شرف حاصل ہوا۔ مَیں جماعتِ احمدیہ کی اعلیٰ اقدار سے بخوبی واقف ہوں نیز مَیں نے ان نمایاں جماعتی خدمات کا ذاتی مشاہدہ کیا ہے جو آپ نےسیرالیون میں سر انجام دی ہیں۔
اس کے علاوہ آپ کے اسکولوں نے بے شمار افراد کو نہ صرف علمی بلکہ اخلاقی اور روحانی ترقی میں بھی معاونت فراہم کی ہے اور ان کا معاشرہ میں بہت اثر و رسوخ ہے۔ بحران کے وقتوں میں، جیسے ایبولا اور دیگر قدرتی آفات کے دوران، جماعت نے سیرالیون میں غیر معمول مدد و معاونت فراہم کی اور اس کے لیے ہم آپ کے بے حد مشکور ہیں۔
لہٰذا ہم یوکے کے ۵۸ویں جلسہ سالانہ کے پُر مسرت موقع پر جمع ہیں تو آئیں ہم احمدیہ مسلم جماعت کی نمایاں اور قابلِ ذکرکامیابیوں کو تسلیم کریں اور اس پر تبصرہ کریں اور انسانیت کی بہتری کے لیے اپنے اجتماعی عزم کی تجدید نَوکریں۔ اللہ اس اجتماع اور آپ کی تمام نیک کاوشوں میں برکت عطا فرمائے۔ آمین
Lord Rami Ranger
House of Lords, UK Parliament
پاکستان انڈیا اور یوکے فرینڈشپ سوسائٹی کی جانب سے اور برٹش سکھ ایسوسی ایشن کی جانب سے مَیں آپ کو جلسہ سالانہ پر مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ مَیں پہلے بھی یہاں کئی مرتبہ آچکا ہوں اور ہر بار آپ کی مہمان نوازی، محبت اور گرم جوشی سے بھرپور استقبال سے لطف اندوز ہوا ہوں ، جس سےآپ اپنے تمام مہمانوں کو خوش آمدید کہتے ہیں۔ آپ ایک مثالی جماعت ہیں جو ملک کی عظیم ترین خدمت بجا لا رہے ہیں۔ آپ جہاں بھی جاتے ہیں، آپ بہت سارے فلاحی کام سرانجام دیتے ہیں، افریقی ممالک کو ادویات اور پانی فراہم کرتے ہیں اور برطانیہ میں بھی آپ کا شاندار کام وزیراعظم سے لے کر عوام النّاس تک، ہر طبقہ فکر میں سراہا جاتا ہے۔
مَیں آپ کی کمیونٹی کا بہت سی وجوہات کی بنا پر معترف ہوں۔ اس کی ایک وجہ آپ کی انسانیت سے بے لوث محبت ہے، آپ کا پیغام محبت سب کے لیےنفرت کسی سے نہیں آپ کی اخلاقیات کی ترجمانی کرتا ہے، جہاں مذہب کے نام پر لوگ آپس میں لڑ رہے ہوں وہاں، یہی ایک جملہ سب سے اہم اور ضروری ہے۔
آپ سب یہاں جمع ہوئے ہیں، کیونکہ آپ کو اپنے عقیدے سے پیار ہے، آپ برطانیہ بھر سےحضور صاحب (ایّدہ الله)کو خراج عقیدت پیش کرنے آئے ہیں، ان کی قیادت قابلِ ذکر ہے۔ مَیں ان کی تقریروں سے لطف اندوز ہوتا ہوں، ان کی تقاریر مستقبل پر مبنی، حکمت و راہنمائی سے بھرپور ہوتی ہیں۔ مَیں آپ سے گزارش کروں گا کہ حضور صاحب (ایّدہ الله) کی مکمل پیروی کریں اور آپ کی بے پناہ حکمت سے بھرپور مستفید ہوں۔
ایک بار پھر مَیں آپ کو جلسہ سالانہ کے انعقاد پر نیک خواہشات پیش کرتا ہوں اور اللہ تعالیٰ سے دعا کرتا ہوں کہ وہ آپ کو برکت عطا فرمائےتاکہ آپ ہر سال اسی طرح جمع ہوں اور ہم سب محبت، انسانیت اور خدمت کے بندھن کو مضبوط کرتے ہوئے بار بار اس کی تجدید کرتے رہیں جو ہمارا ایمان ہمیں سکھاتا ہےکہ محبت سب کے لیے نفرت کسی سے نہیں۔
Professor Ismatu Ropi
Islamic University Jakarta
آج اس معزز اجتماع، جلسہ سالانہ میں آپ سے خطاب کرنا میرے لیے ایک اعزاز اور فخر کی بات ہے۔ یہاں ہم نہ صرف اتحاد کا جشنِ تشکر مناتے ہیں بلکہ دنیا کے لیے احمدیہ جماعت کی دیرپا خدمات کا بھی اعتراف کرتے ہیں۔ بطور ایک ادبی اور مذہبی علوم کے طالب علم کے مَیں نے انڈونیشیا کی احمدیہ جماعت کے ساتھ گہرے تعلقات استوار کیے ہیں جو کہ گذشتہ کئی سالوں پر محیط ہیں۔
میرا مشاہدہ اور مطالعہ جتنا گہرا ہوتا چلا گیا،اتنا ہی مجھ پر زیادہ واضح ہوتا گیا کہ انڈونیشیا میں احمدیہ جماعت کی خدمات کو اکثر نظرانداز کیا گیا ہے یا انہیں کم اہمیت دی گئی ہے۔ انڈونیشیا کی تاریخ میں احمدیہ جماعت کی خدمات کا ذکر افسوس کے ساتھ بھولے ہوئے خدا کی طرح ہے۔ مَیں گواہ ہوں کہ انڈونیشیا کے ایک خود مختار قوم بننے کے بعد سےاحمدیہ جماعت نے انڈونیشیا کے ثقافتی، تعلیمی، اور سماجی منظرنامے کو تشکیل دینے میں انتہائی اہم اور کلیدی کردار ادا کیا ہے۔
قوم کی تعمیر کے ابتدائی دنوں سے ہی احمدیہ جماعت نے تعلیم کے فروغ، غربت کے خاتمے اور مختلف کمیونٹیز کے درمیان ہم آہنگی کو فروغ دینے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ آپ نے عملی طور پر محض بیانات سے آگے بڑھ کر معاشرے کو گہرائی سے فائدہ پہنچایا ہے۔ مَیں نے خود بھی احمدیہ جماعت کے امن اوررواداری کو فروغ دینے میں اہم کردار کا مشاہدہ کیا ہے۔ اسلامی تعلیمات کو اپناتے ہوئے احمدی مسلمان بین المذاہب مکالمے اور ہم آہنگی کے بھرپور حامی رہے ہیں اور انڈونیشیا کی قومی شناخت میں نمایاں کردار ادا کر رہے ہیں۔
تاہم ان قابل تعریف خدمات کے باوجود یہ افسوسناک امر ہے کہ انڈونیشیا میں احمدیہ جماعت کو مسلسل عدم مساوات اور امتیازی سلوک کا سامنا رہا ہے۔ بہرحال پچھلے چند سالوں میں حالات بتدریج بہتری کی جانب مائل ہیں، لیکن یہ مسلمہ حقیقت ہے کہ گذشتہ کئی دہائیوں تک آپ کو مذہبی رواداری کے نام پر ناحق بدنام کیا گیا اور ظلم و ستم کا نشانہ بنایا گیا۔ یہ انڈونیشیا کے آئینی عہد برائے مذہبی آزادی کے بالکل متضاد ہے۔ میرا ماننا ہے کہ احمدیہ جماعت کو کسی بھی دوسرے مذہبی گروہ کی طرح اپنے عقیدے پر بلا خوف و خطر عمل کرنے کا بنیادی حق حاصل ہے اور نہ صرف انڈونیشیا میں بلکہ عالمی سطح پر بھی اس حق کے تحفظ کو یقینی اور ممکن بنایا جانا چاہیے۔
یہاں میں اگلے سال کے بارے میں بھی کچھ تذکرہ کرنا چاہوں گا کہ یہ جماعتِ احمدیہ کےانڈونیشیا میں قیام پر سَو سال مکمل ہونے کا سال ہے۔ ہم پُر امید ہیں کہ حضرت خلیفۃ المسیح الخامس( ایّدہ اللہ ) اس صد سالہ جوبلی کے موقع پر بنفسِ نفیس ورود فرماتے ہوئے ہمارے ملک کو دعاؤں اور برکتوں سے مستفیض فرمائیں۔آخر میں مَیں یہ کہنا چاہوں گا کہ آئیے ہم اس تقریب کو احمدیہ جماعت کی ثابت قدمی، خدمات اور امن و خدمت کے غیر متزلزل عزم کو منانے کے لیے استعمال کریں۔ آئیے ہم امتیازات کے خلاف اور انصاف، مذہبی آزادی اور برداشت کے اصولوں کی حمایت میں یکجہتی کے ساتھ کھڑے ہوں۔
Dr. Christie Chang
President of Sakayaditha Association, Taiwan
’’Amituofo‘‘ سنسکرت لفظ ’’Amitabha‘‘ کا متبادل ہے جس کا مطلب ’’لامحدود روشنی‘‘ اور ’’لامحدود زندگی‘‘ ہے۔ پچھلے کچھ دنوں سے اللہ تعالیٰ کی لامحدود روشنی اور زندگی آپ کے ذریعے خوبصورت مسکراہٹوں کے تبادلہ، دوستانہ انداز اور آپ کی بہت مہربان معاونت کی صورت میں ہمارے ساتھ رہی ہے۔ آپ کا بہت شکریہ اور مبارکباد کہ اب آپ کی ایک نئی احمدیہ جماعت تائیوان میں موجود ہے۔
تائیوان آنے پر آپ کو بہت خوش آمدید کہا جائے گا اور جب آپ کسی بدھ مت پیروکار سے ملیں تو ’’Amitabha‘‘ یا ’’Amituofo‘‘ کہیں، انہیں بہت خوشی ہوگی۔ درحقیقت ’’امیتو فو‘‘ ایک عام سلام کا طریق ہے جو بدھ مت پیروکار ایک دوسرے کو دیتے ہیں، نہ صرف تائیوان میں بلکہ چین اور دنیا بھر میں کسی بھی چینی بدھ مت کمیونٹی میں بھی۔یہ ایک بہت عام سلام ہے جس کا مطلب لامحدود روشنی اور لامحدود زندگی ہے۔ مَیں آپ سب کے لیے بھی یہی دعا کرتی ہوں کہ محبت سب کے لیے، نفرت کسی سے نہیں۔آئیے ہم انسانیت، عالمی امن کے لیے مل کر کام کرتے رہیں اور اللہ کی لامحدود روشنی اور لامحدود زندگی کے تحت سب مل کر ہاتھوں میں ہاتھ ڈالیں۔
Bobby Dean MP
MP for Carshalton and Wallington
السلام علیکم اور آج مجھے مدعو کرنے کا شکریہ۔ جیسا کہ بتایا گیا ہے کہ یہ میرا پہلا جلسہ سالانہ ہے اور مَیں اس عظیم الشان تقریب کے پیمانے پر حیران ہوں جو آپ نے یہاں منعقد کی ہے۔ منتظمین، عملے اور رضاکاروں کو مبارکباد جنہوں نے اس تقریب کو اس قدر کامیابی سے منعقد کرنے میں مدد فراہم کی۔
یہ نہ صرف اس مارکی میں بلکہ دنیا بھر میں ایک حیرت انگیز منظر ہے۔ مَیں یہاں اپنے سامنے کی تصاویر دیکھ سکتا ہوں، یہ واقعی ایک عالمی تقریب ہے اور اس کامیابی پرآپ کی پوری انتظامیہ کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ میں ایک نیا ممبر پارلیمنٹ ہوں لیکن کئی سالوں سے امیدوار رہا ہوں اور اس دوران مجھے آپ کی جماعت کو جاننے کا بہترموقع میسر آیا ہے۔مَیں نے مشاہدہ کیا ہے کہ آپ کتنی محنت کرتے ہیں، چاہے وہ فلاحی کام ہوں، کمیونٹی کے کام ہوں، یا کمیونٹی کے درمیان ہم آہنگی اور امن کے لیے آپ کی لگن ہو۔
آپ کی جماعت کے بارے میں جاننا میرے لیے حیران کن رہا ہے اور مجھے امید ہے کہ وقت کے ساتھ ساتھ مجھےمزید سیکھنے کا موقع ملتا چلا جائے گا۔آپ کی جماعت کی توجہ کامرکزی نقطہ امن ہے اور وہ نعرہ ہے جو اکثر دہرایا جاتا ہے لیکن ہمیشہ اس قدر معنی خیز ہے کہ محبت سب کے لیے اور نفرت کسی سے نہیں اور جس دنیا میں ہم اب رہ رہے ہیں اس میں اس کے اعادہ سے بڑھ کر کچھ بھی اورزیادہ افادیت کا حامل نہیں ہو سکتا۔
Fleur Anderson MP
مجھے امسال جلسہ سالانہ کے موقع پر اپنی دلی مبارکباد پیش کرنے کی اجازت دیں۔ مجھے بے حد افسوس ہے کہ مَیں آپ کے ساتھ شامل نہیں ہو سکی۔ پورے سال کے دوران عید، امن اور دیگر تقریبات منانے کے لیے مجھے مدعو کرنے پر آپ کا بہت بہت شکریہ۔
جلسہ سالانہ واقعی ایک متاثر کن تقریب ہے جو احمدیہ مسلم جماعت کے بے شمار افراد کو دنیا بھر کے ہر کونے سے اکٹھا کرتا ہے۔ احمدیہ جماعت مقامی علاقوں کے لیے ایک قیمتی اثاثہ ہےاور مجھے بے حد خوشی ہے کہ مَیں نے مقامی طور پر اور پارلیمنٹ میں آپ میں سے بہت سے لوگوں کے ساتھ مل کر کام کرنے کا موقع پایا۔مجھے امید ہے کہ آپ سب یہاں اکٹھے ہوکر خوبصورت لمحات گزاریں گے اور مَیں آپ سب کے لیے نیک تمناؤں کا اظہار کرتی ہوں۔
Ed Davey
Leader of Liberal Democrats
مَیں چاہتا تھا کہ امسال ذاتی طور پر آپ کے ساتھ اس جلسہ سالانہ میں شامل ہوں، لیکن مَیں عزت مآب حضرت خلیفۃ المسیح (ایّدہ الله)اور جلسہ کی انتظامی ٹیم کا شکر گزار ہوں کہ جنہوں نے مجھے یہ ویڈیو بنانے کا موقع فراہم کیا۔مَیں برطانیہ میں آپ کی جماعت کی خدمات کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں، جو آپ نے ہماری سوسائٹی کی فلاح و بہبود کے لیے سرانجام دی ہیں، چیریٹی کے لیے خطیر عطیات اکٹھے کرنا ہو یا Humanity Firstاور دیگر بہت سی تنظیموں کے ذریعے دنیا بھر میں غیر معمولی کام کرنے ہوں آپ کی جماعت کا ایک خاص شعار ہے۔
مَیں سیاست سے بالاتر ہو کر بالخصوص آپ کے ساتھ روا رکھی جانے والے زیادتیوں اور امتیازی سلوک پر آپ کی جماعت کے ساتھ کھڑا ہوں۔ ہم ہمیشہ مذہبی آزادی کے لیے آواز اٹھائیں گے اور یہ یقینی بنائیں گے کہ دنیا میں کہیں بھی مذہبی لوگوں پر ظلم نہ ہو۔اسی لیے ’’محبت سب کے لیے، نفرت کسی سے نہیں‘‘ کا پیغام بہت اہم ہے۔ لبرل ڈیموکریٹس کے راہنما کے طور پرمَیں آپ کےمشن کی حمایت کرنے کا اعادہ کرتا ہوں تاکہ اسلام کا حقیقی اور خوبصورت پیغام مزید لوگوں تک پہنچ سکے۔ ہم مختلف مذاہب کے ساتھ مل کر اس حقیقی امن کے قیام کو یقینی بنا سکتے ہیں جس کی ہم سب خواہش رکھتے ہیں۔
آپ کے بہترین کام کے لیے بہت بہت شکریہ اور مَیں آنے والے مہینوں اور سالوں میں آپ کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لیے منتظر ہوں۔ شکریہ۔
حضورِ انور ایّدہ الله تعالیٰ بنصرہ العزیز کی تشریف آوری سے قبل مکرم فرید احمد صاحب نیشنل سیکرٹری امور خارجہ نے نَو (۹)معززین کےتحریری پیغامات پڑھ کر سنائے۔
مزید برآں جب حضورِ انور ایّدہ الله تعالیٰ بنصرہ العزیز جلسہ گاہ میں رونق افروز ہوئے تو آپ کی موجودگی میں مکرم امیر صاحب یوکے نے برطانیہ کے بادشاہ عزت مآب چارلس سوم کا پیغام پڑھ کر سنایا اور اس تحریری پیغام کوجلسہ گاہ میں موجود بڑی سکرین پر دستاویزی شکل میں دکھایا بھی گیا۔
(تیار کردہ: قمر احمد ظفر۔ نمائندہ الفضل انٹرنیشنل جرمنی)