خلاصہ خطبہ جمعہ

جلسہ سالانہ برطانیہ ۲۰۲۴ء کے حوالے سے نازل ہونے والے افضالِ الٰہیہ اور غیراز جماعت مہمانوں کے تأثرات کا تذکرہ (خلاصہ خطبہ جمعہ ۲؍اگست ۲۰۲۴ء)

(ادارہ الفضل انٹرنیشنل)

٭… جلسہ جہاںاپنوں کے لیے تربیت اور روحانیت میں ترقی کا باعث بنا ہے وہاں غیروں کو بھی اسلام کی تعلیم کے سمجھنے اور انہیں خدا تعالیٰ کے قریب لانے کا ذریعہ بنا ہے

٭…میں کارکنان کا شکریہ ادا کرتا ہوں جنہوں نے جلسے سے پہلے، جلسے کے دوران اور جلسے کے بعد بھی انتظامات کرنے اور سمیٹنے میں اپنا کردار ادا کیا

٭… اس سال برطانیہ کے کارکنان کے ساتھ ماریشس سے بھی پہلی دفعہ بڑی تعداد میں خدام اور کارکنان آ ئے اور بڑا اچھا کام کیا

٭… ایک مہمان نے کہا کہ اس جلسے میں شامل ہو کر خاکسار کا ایمان یقین میں تبدیل ہو گیا ہے کہ یہ سچی اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی جماعت ہے

٭… ہالینڈ سے ایک خاتون کہتی ہیں کہ اس جلسہ میں دنیا کے مختلف علاقوں سے بہت سارے لوگ آئے ہوئے تھے، عجیب بھائی چارے کا ایک اظہار تھا، عالمی بیعت کی نشست زندگی بھر یاد رکھوں گی

٭… ہم اس عہد کے ساتھ اس جلسے سے واپس جا رہے ہیں کہ اپنے اہل وطن کو بتائیں گے کہ جماعت احمدیہ بہت پُرامن،منظم اور بااخلاق جماعت ہے (ایک مہمان)

خلاصہ خطبہ جمعہ سیّدنا امیر المومنین حضرت مرزا مسرور احمدخلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرمودہ ۲؍اگست ۲۰۲۴ء بمطابق۲؍ظہور ۱۴۰۳؍ہجری شمسی بمقام مسجد مبارک،اسلام آباد،ٹلفورڈ(سرے)، یوکے

اميرالمومنين حضرت خليفةالمسيح الخامس ايدہ اللہ تعاليٰ بنصرہ العزيز نے مورخہ ۲؍اگست۲۰۲۴ء کو مسجد مبارک، اسلام آباد، ٹلفورڈ، يوکے ميں خطبہ جمعہ ارشاد فرمايا جو مسلم ٹيلي وژن احمديہ کے توسّط سے پوري دنيا ميں نشرکيا گيا۔جمعہ کي اذان دينےکي سعادت مولانا فیروز عالم صاحب کے حصے ميں آئي۔تشہد، تعوذاور سورة الفاتحہ کی تلاوت کے بعد حضورِ انورایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا:

الحمدللہ! گذشتہ ہفتے جلسہ سالانہ یو کے اللہ تعالیٰ کے فضلوں کے نظارے دکھاتا ہوا اختتام کو پہنچا۔

یہ تین دن بڑے برکتوں والے دن تھے

جنہوں نے اپنوں اور غیروں سب پر ایک مثبت اثر چھوڑا۔

بعض غیروں کے تاثرات بیان کروں گا لیکن اس سے پہلے

میں کارکنان کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں جنہوں نے جلسے سے پہلے جلسے کے دوران اور جلسے کے بعد بھی انتظامات کرنے اور سمیٹنے میں اپنا کردار ادا کیا اور اب بھی کر رہے ہیں۔اللہ تعالیٰ کے فضل سے افرادِ جماعت عورتیں مَردبچے ان سب کی ایسی خوبی ہے جس کی غیر بھی تعریف کرتے ہیں اور یہ خاموش تبلیغ ہوتی ہے

جو یہ کارکنان اپنے فرائض ادا کرتے ہوئےکر رہے ہوتے ہیں۔ جلسے کے تمام شعبہ جات کے کارکنان کا اس میں اہم حصہ ہے چاہے وہ داخلی راستوں،گیٹ، چیکنگ،پارکنگ،کھانا کھلانے، کھانا پکانے یا صفائی پر ہیں۔ بچوں کی ڈیوٹیاں پانی پلانے یامختلف جگہوں پہ ڈیوٹی دے رہے ہیں۔ ہر لحاظ سے ہر شعبہ بڑا فعال نظرآتا ہے اور شکریہ کامستحق ہے۔

بہت سے لوگ اس بارے میں تاریخی کلمات کارکنان کے لیے کہتے ہیں، لکھ کے بھیجتے ہیں اور اپنے تاثرات بھی چھوڑ کے جاتے ہیں۔

دنیا کے مختلف ممالک میں بیٹھے ہوئے لوگ بھی شکر گزار ہیں کہ ہمیں ایم ٹی اے کے ذریعے سے جلسے کا پروگرام احسن رنگ میں پہنچا۔پس ان سب کارکنان کا مَیں بھی شکریہ ادا کرتا ہوں۔ اس سال برطانیہ کے کارکنان کے ساتھ ماریشس سے بھی پہلی دفعہ بڑی تعداد میں خدام اور کارکنان آئے اور بڑا اچھا کام کیا۔کینیڈا سے خدام آئے ہیں جو وائنڈ اپ میں مدد کر رہے ہیں۔ اللہ تعالیٰ ان سب کو جزا دے۔

پریس اور میڈیا کی کوریج بھی اس سال بہت ہوئی ہے۔

ٹریفک کا انتظام بہت اچھا تھا۔ ہمسائے بھی خوش رہے۔

ان کے خیال میں شاید گذشتہ سال سے حاضری کم تھی جو اتنا آرام سے ٹریفک چلتا رہا حالانکہ حاضری گذشتہ سال سے دو ہزار زیادہ تھی۔ اور جب ان کو یہ بتایا گیا تو بڑے حیران تھے۔ ماشاءاللہ بہت اچھا انتظام تھا۔اس علاقے کے ایک کونسلر ہمارے احمدی ہیں جو مربی بھی ہیں اُنہوں نے سب ہمسایوں سے تعلقات اور ٹریفک پلاننگ میں بڑا اچھا کردار ادا کیا ہے۔اللہ تعالیٰ اُنہیں بھی جزا دے۔

اللہ تعالیٰ تاثرات بیان کرنے والوں کے دلوں کو بھی کھولے اور وہ پیغام احمدیت کے حقیقی معنے سمجھنے والے ہوں اور ہم اُس مقصد کو حاصل کرنے والے ہوں جو حضرت مسیح علیہ السلام کی بعثت کا مقصد تھا۔پھر یہ تین دن ہی نہیں بلکہ ان کو اپنی زندگیوں کا حصہ بھی ہم بنائیں۔

فرنچ گیانا سے اسماعیل صاحب جلسہ میں شامل ہوئے۔ جلسے کے دوران ان کو بیعت کی توفیق بھی ملی ۔کہتے ہیں کہ

میں نے اپنی زندگی میں ایسی تقریب جہاں دنیا کی تمام بڑی زبانیں اور نسلیں جمع ہوں کبھی نہیں دیکھی۔

اس جلسے میں شامل ہو کر خاکسار کا ایمان یقین میں تبدیل ہو گیا ہے کہ یہ سچی اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی جماعت ہے۔اگر ہم نے ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی آواز پر لبیک کہتے ہوئے مسیح موعودؑ کو امام الزمان نہ مانا تو ہم گمراہ ہو جائیں گے۔ کہتے ہیں کہ آج اگر مسلمان متحد ہونا چاہتے ہیں تو ان کے لیے یہی ہے کہ جماعت احمدیہ میں شامل ہو کر خلافت کے ہاتھ پربیعت کر کے جماعت میں شامل ہوجائیں۔

جاپان سےآئے ہوئے بدھ مت کے چیف پریسٹ صاحب کہتے ہیں ہم نے جلسے کے تمام سیشنز میں شرکت کی۔ ہر جگہ ایک بات مثالی تھی کہ پہلے دن سے لے کر آخری دن کے آخری لمحات تک کارکنان کا جوش و جذبہ ویسے ہی قائم و دائم تھا۔ یہاں ہر ایک کے اخلاق اور رویے ایک جیسے نظر آئے۔ ہمارے لیے جلسے کا یہ نظارہ ناقابل فراموش ہے۔ انہوں نےمجھ سے بھی ملاقات کی تھی اور میں نے ان کو کہا تھا کہ ایک خدا پر ایمان ہوناضروری ہے اس بارے میں سوچیں اور غور کریں۔کہتے ہیں کہ میں بدھ مت کا پیروکار ہونے کی وجہ سے روایتی طور پر تو ایک خدا کو نہیں مانتا مگر میرا دل یہی کہتا ہے کہ اس کائنات کا کوئی خالق اور مالک ہے اور ہم سب اس کی مخلوق ہیں اور ہم اس خالق و مالک ربّ کا قرب حاصل کر سکتے ہیں۔ بہرحال کچھ نہ کچھ ان میں اللہ تعالیٰ کی طرف قدم بڑھانے کا خیال پیدا ہوا۔

کوسوووکے ایک مہمان کہتے ہیں کہ

پہلی بار جلسے میں شامل ہونے کا موقع ملا۔ بہت خوشی ہوئی۔ ہر چیز منظم طریقے پر چل رہی تھی۔ خلیفہ وقت کی تقریریں سُن کر اپنے اندرایک تبدیلی پیدا ہوتے دیکھتا ہوں۔اس ماحول نے میرے اندر اسلام احمدیت کی ایک محبت بھر دی ہے۔ جہاں میں جاؤں گا لوگوں کو اس طرف توجہ دلاؤں گا کہ احمدیت کی حقیقی تعلیم کو پڑھیں۔

چلی کی نیشنل حکومت میں ڈائریکٹر آف ورشپ کی حیثیت سے کام کرنے والے جلسہ میں آئے ہوئےایک مہمان کہتے ہیں مَیں نے جماعت احمدیہ کے بارے میں ملک میں قائم مسلم تنظیموں سے رائے دریافت کی تو سب نے منفی تاثرات بیان کیے جس کا خلاصہ یہی تھا کہ یہ مسلمان نہیں ہیں۔جلسہ میں آپ کے خلیفہ سے ملاقات ہوئی جس کے بعد مَیں وعدہ کرتا ہوں کہ

میں اپنا بھرپورکردارادا کروں گا اور اپنے زیرِ اثر لوگوں کے سامنے اپنے ذاتی تجربات ظاہر کروں گا کہ احمدی نہ صرف مسلمان ہیں بلکہ بہترین اور مثالی مسلمان  ہیں۔

ہالینڈ سے ایک خاتون کہتی ہیں کہ

اس جلسہ میں دنیا کے مختلف علاقوں سے بہت سارے لوگ آئے ہوئے تھے،عجیب بھائی چارے کا ایک اظہار تھا۔ عالمی بیعت کی نشست زندگی بھر یاد رکھوں گی۔دنیا میں ہر شخص انسانیت کے لیے زیادہ شعور،بیداری اور ہمدردی پیدا کرے جیسے جماعت کر رہی ہے تو یقینی طور پر عالمی مسائل حل کیے جا سکتے ہیں۔

ارجنٹائن کی نیشنل سیکرٹری آف ورشپ کی نمائندگی میں آنے والے ایک مہمان بیان کرتے ہیں کہ میں نےآپ کی جماعت کے جلسے کو رشک کی نگاہ سے دیکھا کہ کس عمدگی اور نظم و ضبط سے آپ نے اس قدر بڑے مجمعے کا انتظام کیا جو ہمارے ملک میں ناممکن ہے۔

خلیفہ کا عورتوں سے خطاب مجھے اچھا لگا۔آپ لوگ معاشرے کے دباؤ اور مغربی دنیا کے اثر کے باوجود پختگی سے اپنے اصول پر قائم ہیں۔

تائیوان سے آئی ہوئی ایک مہمان ڈاکٹر کہتی ہیں کہ میں نے اتنی بڑی کانفرنس کبھی نہیں دیکھی جس کا انتظام رضاکار انجام دے رہے ہیں۔لجنہ سے خطاب کے دوران اندازہ ہو رہا تھا کہ احمدی بچیاں اور نوجوان نسل اپنے خلیفہ سے محبت کرتی ہیں۔

تائیوان سےآئے ہوئے ایک اور مہمان ڈاکٹر فرینک صاحب ہیں کہتے ہیں کہ

ہم اس عہد کے ساتھ اس جلسے سے واپس جا رہے ہیں کہ اپنے اہل وطن کو بتائیں گے کہ جماعت احمدیہ بہت پُرامن،منظم اور بااخلاق جماعت ہے۔

کینیڈا سے ایک مہمان یا سین احمدی صاحب کہتے ہیں میں نے احمدیہ جلسہ سالانہ کو دین کی شکل میں حکمت اور عقل کا ایک پُرشکوہ مظاہرہ پایا۔جلسہ سالانہ کی رُوح مسلمانوں کے درمیان برابری کے نشانات سے بھرپور تھی۔احمدیوں کی شان، وقار،صبر،تحمل اور اسلامی تعلیمات کی معتدل تشریح صدیوں کی مذہبی خون ریزی اور تشدد کے بعد الٰہی ہدایات کے سائے میں ایک سکون اور پُرامن زندگی کی نوید تھی۔

بیلیز سے آئے ہوئے مہمان کہتے ہیں کہ زندگی کا سب سے اہم ترین روحانی تجربہ تھا۔ میں محسوس کرتا ہوں کہ میرا دل اور میری روح عالمی بیعت کی تقریب میں شامل ہونے کے بعد روحانیت سے بھر گئے ہیں اور میں ایک حقیقی احمدی بن گیا ہوں۔

یوراگوئےسے آئی ہوئی ایک غیرازجماعت مہمان کہتی ہیں کہ جلسے میں شرکت نے میری روحانیت پر مثبت اثرڈالا۔ سب سے یادگار لمحات میں اتوار کو احمدی عہد کے دوران تھا یعنی بیعت جہاں سب نے مل کر دعا کی اورآنسو بہائے۔ ایسے مضبوط ایمان کا جذبہ میں نے پہلے کبھی نہیں دیکھا تھا۔

کوسٹا ریکاسے آئی ہوئی ایک مہمان کہتی ہیں کہ جلسہ سالانہ میں شرکت کر کے مجھے حیرت بھی ہوئی اور خوشی بھی کہ جماعت احمدیہ میں عورت کو مرد کے برابر کام دیا جاتا ہے۔

جلسے میں شرکت کر کے اپنے تجربے سے دیکھا اور تصدیق کی کہ جماعت جو غیروں کو بیان دیتی ہے خود اس پر عمل بھی کرتی ہے۔ جماعت کے عقائد اور عمل ایک ہی  ہیں۔

برونڈی سے آئے ہوئے سیکرٹری وزارت قومی یکجہتی سماجی امور اور انسانی حقوق کہتے ہیں کہ تین دنوں میں جماعت احمدیہ نےجو بے لوث محبت کے ساتھ حفاظت اور بلا تفریق مذہب وملت،رنگ و نسل مہمان نوازی کی اسے ہمیشہ یاد رکھوں گا۔جلسے کی تقاریر اسلامی تعلیمات سے مالا مال ہیں اور احمدیہ کمیونٹی کے عقائد کے بارے میں بعض لوگوں کی غلط تشریحات پر روشنی ڈالتی ہیں یا ان کے جوابات فراہم کرتی ہیں۔

آئس لینڈ کے ایک مہمان کہتے ہیں کہ

جماعت کے حصول علم کو پھیلانے کی کاوشوں نے میرے اوپر بہت گہرا اثر چھوڑا ہے۔جلسے میں اتنی بڑی تعداد کے باوجود پردے کا خیال رکھا جا رہا تھا یہ کوئی معمولی بات نہیں ہے۔

ارجنٹائن میں یوکے کی سفیر نے پہلی مرتبہ جلسہ میں شرکت کی۔جلسے کے ماحول اور تقریب سے اس قدر متاثر ہوئیں کہ انہوں نے جلسے کے بعدسفارت خانہ میں لاطینی امریکہ سے جلسے میں شامل ہونے والوں کے لیے ایک باقاعدہ ریسپشن کا انتظام کیا اور کہا کہ

آپ کی جماعت نے ہم سب غیرازجماعت مہمانوں سے کوئی پردہ نہیں رکھا اس کا یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ آپ کا کوئی خفیہ ایجنڈا نہیں ہے بلکہ آپ کی تمام تعلیمات عیاں ہیں اور جو تعلیمات آپ غیروں کو پیش کرتے ہیں وہ آپ کے عقائد سے عین مطابقت رکھتے ہیں۔

برازیل کے ایک اخبار کی ایڈیٹر جلسہ میں شامل ہوئیں اورکہتی ہیں کہ امام جماعت کی پرحکمت باتوں نے میرے دل کو چھوا اور میرے ذہن کو کھولا۔جلسے کے دوران محبت اور عزت کو ہر لمحے محسوس کیا۔ رضاکاروں نے جس طرح دلجمعی سے کام کیا یقیناً دل پر اثر کرنے والا اور قابل تعریف ہے۔

برازیل سے ایک صحافی کہتے ہیں کہ

یہ غیر معمولی جلسہ تھا۔ میرے دل میں جماعت احمدیہ کے لیےعزت اور خیر خواہی کےجذبے میں مزید اضافہ ہوا ہے۔

اٹلی سے آئے ہوئے ایک مہمان کہتے ہیں کہ

پاکستان میں جماعت کو مشکلات اور مصائب کے باوجود نفرت نہ کرنے کے رویے نے مجھے متاثر کیا ہے جو آپ کے ایمان کی حقیقی گواہی پیش کرتا ہے۔

حضور انور نے تنزانیہ، سیرالیون، سپین، پولینڈ اور دیگر ممالک کے مہمانوں کے تاثرات بیان کرنے کے بعد فرمایا کہ یہ چند تاثرات تھے جو میں نے بیان کیے۔ جلسہ سالانہ کے نتیجے میں بیعتوں کی رپورٹ اس طرح ہے کہ گنی بساؤکے ایک گاؤں کے نمبردار کی پچاسی افراد کے ساتھ بیعت ہوئی۔تنزانیہ میں ایک گاؤں کے امام مسجد اور نائیجر میں ایک مدرسے کی معلمہ کی بیعت ہوئی۔کانگوبرازاویل میں دوران جلسہ بارہ افراد نے بیعت کی۔

شعبہ تبلیغ یو کے کی رپورٹ یہ ہے کہ دوران جلسہ یو کے سے تعلق رکھنے والے بائیس احباب کو بیعت کرنے کی توفیق ملی۔

ان میں دو برٹش، دو نائیجیرین، گیارہ پاکستانی، ایک رومانی، پانچ عرب اور ایک بنگالی شامل ہیں جبکہ ایک ہزار غیر احمدی مہمان جلسہ میں شامل ہوئے۔

آن لائن کوریج کی رپورٹ یہ ہے کہ اس سال پچاس ویب سائٹس پر جلسہ کی خبر پڑھنے والوں کی تعدادپندرہ ملین بتائی جاتی ہے۔ پرنٹ کوریج مضامین کی تعدادچودہ ہے اور ان اخبارات کے قارئین کی تعداد پانچ ملین بتائی جاتی ہے۔ ٹی وی اور ریڈیو کے ذریعے دیکھنے والوں کی تعداددس ملین بتائی جاتی ہے۔ مختلف ریڈیو اسٹیشنز پر سننے والوں کی تعداد بھی دس ملین ہے۔ اللہ تعالیٰ کے فضل سے اندازا ًچھیالیس ملین سے زائد لوگوں نے جلسہ سالانہ کی خبر دیکھی،سُنی اور اگلے چند دنوں میں مزید کوریج کی توقع ہے۔

حضور انور نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ کے فضل سے جہاں یہ جلسہ اپنوں کے لیے تربیت اور روحانیت میں ترقی کا باعث بنا ہے وہاں غیروں کو بھی اسلام کی تعلیم کے سمجھنے اور انہیں خدا تعالیٰ کے قریب لانے کا ذریعہ بنا ہے۔پس اس کے لیے جہاں ہمیں اللہ تعالیٰ کے آگے مزید جھکنا چاہیے، اس کا شکر گزار ہونا چاہیے وہاں اس عہد پر بھی قائم رہنا چاہیے کہ ہم ہمیشہ اللہ تعالیٰ اور حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے پیغام کو پہنچانے کے لیے پہلے سے بڑھ کرکوشش کرتے رہیں گے۔ اللہ تعالیٰ اس کی توفیق عطا فرمائے۔

٭…٭…٭

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button