متفرق مضامین

اِتباع رسولﷺ- ذاتی اصلاح کا ضامن (حصہ دوم۔ آخری)

(درثمین احمد۔جرمنی)

محبت الٰہی کا طالب اتباع رسول ﷺ کے ذریعے اللہ تعالیٰ کی رضا اور خوشنودی حاصل کرسکتا ہے جیسا کہ بیان ہوچکا ہے اللہ تعالیٰ فرماتا ہے : قُلۡ اِنۡ کُنۡتُمۡ تُحِبُّوۡنَ اللّٰہَ فَاتَّبِعُوۡنِیۡ یُحۡبِبۡکُمُ اللّٰہُ وَیَغۡفِرۡ لَکُمۡ ذُنُوۡبَکُمۡ ؕ وَاللّٰہُ غَفُوۡرٌ رَّحِیۡمٌ (آل عمران:۳۲) یعنی تُو کہہ دے اگر تم اللہ سے محبت کرتے ہو تو میری پیروی کرو اللہ تم سے محبت کرے گا، اور تمہارے گناہ بخش دے گا۔ اور اللہ بہت بخشنے والا (اور) بار بار رحم کرنے والا ہے۔

اسی مضمون کی وضاحت حضرت مسیح موعودؑ کے اس اقتباس سے ہوتی ہے۔ آپؑ فرماتے ہیں : ’’درحقیقت جو شخص کسی سے کامل محبت کرتا ہے تو گویا اُسے پی لیتا ہے…اور اس کے اخلاق اور اس کے چال چلن کے ساتھ رنگین ہو جاتا ہے… یہاں تک کہ اسی کا رُوپ ہو جاتا ہے جس سے وہ محبت کرتا ہے۔ یہی بھید ہے کہ جو شخص خدا سے محبت کرتا ہے وہ ظلّی طور پر بقدر اپنی استعداد کے اُس نور کو حاصل کر لیتا ہےجو خدا تعالیٰ کی ذات میں ہے۔‘‘(نورالقرآن نمبر 2، روحانی خزائن جلد9 صفحہ 430)

آپؑ مزید فرماتے ہیں: ’’محبت کی حقیقت بالالتزام اس بات کو چاہتی ہے کہ انسان سچے دل سے اپنے محبوب کے تمام شمائل اور اخلاق اور عبادات پسند کرے اور ان میں فنا ہونے کے لئے بدل و جان ساعی ہو،تا اپنے محبوب میں ہوکر وہ زندگی پاوے جو محبوب کو حاصل ہے۔‘‘ (نورالقرآن نمبر2، روحانی خزائن جلد9 صفحہ431۔432)

اتباعِ رسول ﷺ کےنتیجے میں حاصل ہونے والے ثمرات

اب ہم آنحضورﷺ کے اسوہ کو اس پہلو سے دیکھتے ہیں کہ آپؐ کی سچی پیروی کرنے والے کو خدا تعالیٰ کن انعامات سے نوازتا ہے۔ اس حوالے سےنمونہ کے طور پر چند آیات قرآنی پیش کرتی ہوں۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: فَاِنۡ تُطِیۡعُوۡا یُؤۡتِکُمُ اللّٰہُ اَجۡرًا حَسَنًا ۚوَمَنۡ یُّطِعِ اللّٰہَ وَرَسُوۡلَہٗ یُدۡخِلۡہُ جَنّٰتٍ تَجۡرِیۡ مِنۡ تَحۡتِہَا الۡاَنۡہٰرُ (الفتح:17-18) یعنی پس اگر تم اطاعت کرو گے تو اللہ تمہیں بہت اچھا اجر عطا کرے گا۔اور جو اللہ اور اس کے رسولؐ کی اطاعت کرے گا وہ اسے ایسی جنتوں میں داخل کرے گا جن کے دامن میں نہریں بہتی ہیں۔

ایک اور جگہ فرمایا: وَمَنۡ یُّطِعِ اللّٰہَ وَالرَّسُوۡلَ فَاُولٰٓئِکَ مَعَ الَّذِیۡنَ اَنۡعَمَ اللّٰہُ عَلَیۡہِمۡ مِّنَ النَّبِیّٖنَ وَالصِّدِّیۡقِیۡنَ وَالشُّہَدَآءِ وَالصّٰلِحِیۡنَ ۚ وَحَسُنَ اُولٰٓئِکَ رَفِیۡقًا (النساء:70) یعنی اور جو بھی اللہ کی اور اِس رسول کی اطاعت کرے تو یہی وہ لوگ ہیں جو اُن لوگوں کے ساتھ ہوں گے جن پر اللہ نے انعام کیا ہے (یعنی) نبیوں میں سے، صدیقوں میں سے، شہیدوں میں سے اور صالحین میں سے۔ اور یہ بہت ہی اچھے ساتھی ہیں۔

اسی حوالے سے حضرت مسیح موعودؑ کا ایک ارشاد پیش ہے۔ آپؑ فرماتے ہیں: ’’میری صداقت کے نشانوں میں سے ایک یہ بھی ہے کہ اللہ تعالیٰ نے مجھے اپنے رسولﷺ کی اتباع اور پیروی کی توفیق بخشی ہے پس میں نے آنحضرتﷺ کی باتوں میں سے کوئی بات ایسی نہیں دیکھی جس کو میں نے پورا نہ کیا ہو اور مشکلات کے پہاڑوں میں سے کوئی ایسا پہاڑ نہیں دیکھا جس کو میں نے سَر نہ کیا ہو، اور میرے ربّ نے مجھے ان لوگوں سے ملا دیا ہے جن پر انعام کیا جاتا ہے۔ ‘‘(ترجمہ آئینہ کمالات اسلام، روحانی خزائن جلد 5 صفحہ 483)

آپؑ نے مزید فرمایا: ’’خداوند کریم نے اُسی رسول مقبولؐ کی متابعت اور محبت کی برکت سے اور اپنے پاک کلام کی پیروی کی تاثیر سے اِس خاکسار کو اپنے مخاطبات سے خاص کیا ہے اور علومِ لدُنیہ سے سرفراز فرمایا ہے اور بہت سے اسرار مخفیہ سے اطلاع بخشی ہے اور بہت سے حقائق اور معارف سے اِس ناچیز کے سینہ کو پُر کر دیا ہے اور بارہا بتلادیا ہے کہ یہ سب عطیات اور عنایات اور یہ سب تفضّلات اور احسانات اور یہ سب تلطّفات اور توجہات اور یہ سب انعامات اور تائیدات اور یہ سب مکالمات اور مخاطبات بیُمن متابعت و محبت حضرت خاتم الانبیاء ﷺ ہیں۔‘‘(براہین احمدیہ، روحانی خزائن جلد 1صفحہ 645 حاشیہ)

پس حضرت محمدمصطفیٰ  ؐ ہی کی ذات مقدس وہ ہادی کامل اور رہبروجودہےکہ جس کی کامل فرمانبرداری اور کامل پیروی انسان کو منزلِ مقصود تک پہنچا دیتی ہےاور وہ فائز المرام ہوجاتا ہے۔

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button