کلام امام الزمان علیہ الصلاۃ والسلام

ہر ایک جگہ کو جہاں تمہاری نشست ہو پلیدی اور میل کچیل اور کثافت سے بچاؤ

اللہ تعالیٰ نے قرآن شریف میں فرمایا: وَالرُّجْزَفَاھْجُرْ (المدثر:۶)یعنی ’’ہر ایک پلیدی سے جُدا رہ‘‘ یہ احکام اِسی لیے ہیں کہ تا انسان حفظانِ صحت کے اسباب کی رعایت رکھ کر اپنے تئیں جسمانی بلاؤں سے بچاوے۔ عیسائیوں کا یہ اعتراض ہے کہ یہ کیسے احکام ہیں جو ہمیں سمجھ نہیں آتے کہ قرآن کہتا ہے کہ تم غسل کر کے اپنے بدنوں کو پاک رکھو اور مسواک کرو، خلال کرو اور ہر ایک جسمانی پلیدی سے اپنے تئیں اور اپنے گھر کو بچاؤ۔ اور بد بُوؤں سے دُور رہو اور مُردار اور گندی چیزوں کو مت کھاؤ۔ اِس کا جواب یہی ہے کہ قرآن نے اُس زمانہ میں عرب کے لوگوں کو ایسا ہی پایا تھا اور وہ لوگ نہ صرف روحانی پہلو کے رُو سے خطرناک حالت میں تھے بلکہ جسمانی پہلو کے رُو سے بھی اُن کی صحت نہایت خطرہ میں تھی۔ سو یہ خدا تعالیٰ کا اُن پر اور تمام دنیا پر احسان تھا کہ حفظانِ صحت کے قواعد مقرر فرمائے۔ یہاں تک کہ یہ بھی فرما دیا کہ کُلُوۡا وَاشۡرَبُوۡا وَلَا تُسۡرِفُوۡا(الاعراف:۳۲)یعنی بے شک کھاؤ پیئو مگر کھانے پینے میں بے جا طور پر کوئی زیادت کیفیت یا کمیت کی مت کرو۔ افسوس پادری اِس بات کو نہیں جانتے کہ جو شخص جسمانی پاکیزگی کی رعایت کو بالکل چھوڑ دیتا ہے وہ رفتہ رفتہ وحشیانہ حالت میں گِر کر رُوحانی پاکیزگی سے بھی بے نصیب رہ جاتا ہے۔

(ایام الصلح، روحانی خزائن جلد ۱۴ صفحہ ۳۳۲)

وَثِیَابَکَ فَطَھِّرْ۔ وَالرُّجْزَ فَاھْجُرْ ۔(المدثر:۵-۶) اپنے کپڑے صاف رکھو۔ بدن کو اور گھر کو اور کوچہ کو اور ہر ایک جگہ کو جہاں تمہاری نشست ہو پلیدی اور میل کچیل اور کثافت سے بچاؤ یعنی غسل کرتے رہو اور گھروں کو صاف رکھنے کی عادت پکڑو۔

(اسلامی اصول کی فلاسفی، روحانی خزائن جلد۱۰ صفحہ ۳۳۵، ۳۳۷)

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button