یہ نمونہ اصول کی عمدگی ہی سے پیدا ہوا
حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے حضرت امام حسن رضی اللہ عنہ کے عفو کا ایک ایمان افروز واقعہ بیان کرتے ہوئے فرمایا ہے کہ ’’کہتے ہیں کہ امام حسن رضی اللہ عنہ کے پاس ایک نوکر چاء کی پیالی لایا۔ جب قریب آیا تو غفلت سے وہ پیالی آپؓ کے سر پر گِر پڑی۔ آپؓ نے تکلیف محسوس کرکے ذرا تیز نظر سے غلام کی طرف دیکھا۔ غلام نے آہستہ سے پڑھا۔ وَ الۡکٰظِمِیۡنَ الۡغَیۡظَ۔ یہ سُن کر امام حسن رضی اللہ عنہ نے فرمایا: کَظَمْتُ۔ (یعنی میں نے غصہ دبا لیا۔ ناقل)۔ غلام نے پھر کہا وَالۡعَافِیۡنَ عَنِ النَّاسِ۔ کَظْم میں انسان غصّہ دَبا لیتا ہے اور اظہار نہیں کرتا ہے، مگر اندر سے پوری رضامندی نہیں ہوتی، اس لیے عفو کی شرط لگادی ہے۔ آپؓ نے کہا کہ مَیں نے عفو کیا۔ پھر پڑھا وَ اللّٰہُ یُحِبُّ الۡمُحۡسِنِیۡنَ۔ محبوبِ الٰہی وہی ہوتے ہیں جو کَظْم اور عفو کے بعد نیکی بھی کرتے ہیں۔ آپؓ نے فرمایا: جا آزاد بھی کیا۔ راستبازوں کے نمونے ایسے ہیں کہ چائے کی پیالی گِرا کر آزاد ہوا۔ اب بتاؤ کہ یہ نمونہ اصول کی عمدگی ہی سے پیدا ہوا۔‘‘
(الحکم 31؍ جولائی 1901ء بحوالہ تفسیر حضرت مسیح موعودؑ جلد3 صفحہ 206-207)
(ملفوظات جلد اوّل صفحہ115۔ ایڈیشن 2003ء۔ ناشرنظارت نشرو اشاعت قادیان)