انٹرنیشنل بُک فیئر تائیوان ۲۰۲۴ء میں جماعت احمدیہ کا سٹال
اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے مورخہ ۲۰ تا ۲۵؍فروری ۲۰۲۴ء تائیوان میں منعقد ہونے والے انٹرنیشنل بُک فیئر میں شعبہ تبلیغ جرمنی کو امسال پہلی مرتبہ تبلیغی سٹال لگانے کی توفیق ملی۔ اللہ تعالیٰ کے فضل سے جماعت جرمنی کو ۱۴؍سال سے چین میں عالمی بُک فیئر میں شمولیت کی توفیق مل رہی ہے جس کا آغاز مکرم عثمان چینی صاحب مرحوم کی تحریک پر ۲۰۱۰ء میں ہوا تھا۔ اس انٹرنیشنل بُک فیئر میں مکرم حافظ فرید احمد خالد صاحب نیشنل سیکرٹری تبلیغ اور طلحہ طاہر صاحب واقف زندگی شعبہ تبلیغ نے شرکت کی توفیق پائی ۔
جغرافیائی لحاظ سے تائیوان تقریباً ۳۶؍ہزار مربع کلومیٹر پر پھیلا ہوا بحر اوقیانوس میں موجود جزیرہ نما ملک ہے۔ اس کا قریب ترین ہمسایہ ملک چین ہے یہاں کی سرکاری زبان چائنیز ہے جو یہاں لکھی ، پڑھی اور بولی جاتی ہے۔ اس ملک کی کُل آبادی تقریباً ۲۴؍ملین ہے۔ مذہبی اعتبار سے اس ملک کی آبادی ۳۵؍فیصد بدھ مت، ۳۳؍فیصد کا تعلق تاؤ ازم سے ہے، ۳.۹؍فیصد عیسائی اور ۲۳.۹؍فیصد عوام ملحد ہے۔ چینی النسل مسلمانوں کی کُل تعداد ۵۸؍ہزار کے قریب ہے جبکہ پورے ملک میں تقریباً دو لاکھ سے زائد مسلمان آباد ہیں اور دس مساجد ہیں۔ اس ملک کے قوانین اور طرز حکومت پورپین قوانین سے مماثلت رکھتے ہیں۔ یہاں کے باشندے انتہائی دوستانہ مراسم اور مذہبی رواداری کا خیال رکھنے والے ہیں ۔اسلام کے بارے میں ان کے مثبت رجحانات ہیں۔
تائیوان میں پہلی بیعت:مکرم حافظ فرید خالد صاحب نے بتایا کہ اس چھ روزہ بک فیئر میں الحمدللہ سینکڑوں لوگوں نے جماعتی سٹال کا دورہ کیا جنہیں اسلام کا تعارف کروانے کا موقع ملا۔ تائیوان میں موجود ایک مسلمان پروفیسر مکرم Chang Kuan Linصاحب جن کا اسلامی نام پروفیسرڈاکٹرنبیل صاحب ہے سے ملاقات ہوئی۔ موصوف یونیورسٹی آف تائیوان NCKUکے شعبہ مڈل ایسٹ اینڈ اسلامک سٹڈیز کے سابق ایگزیکٹو ڈائریکٹر ہیں۔تائیوان میں اسلام کے سب سے بڑے اور مستند اسلامی سکالر کے طور پر جانے جاتے ہیں۔ تائیوان میں بہت معروف اور ہردلعزیز شخصیت کے مالک ہیں۔ نیشنل ٹیلی ویژن تائیوان پر ان کے انٹرویوز بھی نشر ہوتے رہتے ہیں۔ آج سے ۱۴؍سال قبل ایک انٹرویو میں انہوں نے اسلام کےاحیائے نَو اور ایک مصلح کی ضرورت کے بارے میں گفتگو بھی کی تھی ۔ انہیں جماعت کا تفصیلی تعارف پہلے سے ہی تھا۔ ہمارے ساتھ سیر حاصل گفتگو کے بعد انہوں نے بیعت کرکے جماعت احمدیہ مسلمہ میں شمولیت اختیار کر لی ہے۔الحمدللہ۔ اللہ تعالیٰ انہیں ثبات قدم عطا فرمائے اور جماعت کے لیے مفید وجود بنائے۔ آمین
لائبریری کی ممبر شپ: اس دورے کے دوران ایک مقامی نیو تاؤیوآن مین پبلک لائبریری (New Taoyuan Main Public Library) کی طرف سے جماعت احمدیہ کو ممبر شپ دی گئی۔ لائبریری کے ڈائریکٹر کی دعوت پر ہم نے لائبریری کا دورہ کیا اور موصوف نے جماعتی لٹریچر رکھنے کے لیے نہ صرف جگہ مفت مہیا کی بلکہ لائبریری میں ہر قسم کے لیکچرز اور سیمینارز منعقد کرنے کی اجازت بھی دی۔
مزید کہا کہ یہاں لٹریچر کے لیے آپ کو جتنی جگہ چاہیے آپ کو مفت مہیا کی جائے گی۔اُس وقت جو لٹریچر ہمارے پاس موجود تھا وہ اس لائبریری میں رکھوا دیا گیا۔
تاثرات:٭…ایک چینی طالب علم جو تائیوان میں تعلیم حاصل کر رہا ہے سٹال پر آیا اور جماعتی کتب دیکھ کر بہت خوش ہوا۔ اُس نے بتایا کہ میں کتابوں کا عاشق ہوں اور مختلف موضوعات پر کتابیں پڑھنا میرا مشغلہ ہے لیکن آج تک مجھے اسلام کے متعلق کوئی کتاب پڑھنے کو نہیں ملی۔ یہ میری خواہش تھی جسے آپ کے سٹال نے آج پورا کر دیا۔ یہ نوجوان اپنی پسند کی بعض کتب ساتھ لے کر گیا۔
٭… مسٹر Kavin پیشے کے اعتبار سے پروفیسر ہیں۔ سٹال پر آکر انہوں نے اپنا تعارف کروایا اور بتایا کہ میں یونیورسٹی میں مذاہب کا مضمون پڑھاتا ہوں اور آج کل طلبہ کو اسلام پر لیکچر دے رہا ہوں۔ انہیں جماعتی کتب بہت پسند آئیں اور جب اُن کی نظر ’اسلامی اصول کی فلاسفی‘ پر پڑی تو بے اختیار بول اٹھے کہ اسی مضمون کو تو میں اپنے شاگردوں کے سامنے پیش کرنے کی کوشش کررہا ہوں۔ پھر موصوف کافی دیر تک اس کتاب کا مطالعہ کرتے رہے۔موصوف نے کہا کہ اس سمیسٹر میں مَیں اسی کتاب کو طلبہ کو پیش کرونگا، مجھے تو مکمل لیکچر مل گیا ہے۔
٭…ایک لوکل فیکٹری ملازم ہمارے سٹال پر آیا اور ہمیں کہا کہ میں نے کبھی اسلام کا لٹریچر نہیں دیکھا ہمارے سٹال پر اپنی مادری زبان میں کتب دیکھ کر بہت خوش ہوا ۔چند کتابیں اسے تحفۃً پیش کی گئیں۔
٭…ہمارے سٹال کے اوپر جرمن زبان میں سٹال کا تعارف لکھا ہوا تھا۔ ایک لوکل سٹوڈنٹ جو کچھ عرصہ سے جرمن زبان سیکھ رہا تھا ، جرمن پڑھ کر ہمارے سٹال پر آگیا۔ اُس نے کہا کہ اس ملک میں اسلامی کتب بہت ہی کم دیکھنے کو ملتی ہیں عدیم الفرصتی کے باوجود وہ ہمارے سٹال پر کافی دیر کتابوں کی ورق گردانی کرتا رہا۔
٭…ایک عمر رسیدہ تائیوانی شخص سٹال پر تشریف لائے اور کافی دیر مختلف کتابوں کی ورق گردانی کرتے رہے۔ پھر چائنیز قرآن کریم کو لے کر بیٹھ گئے اور کافی دیر اس کا مطالعہ کرتے رہے۔ موصوف نے کہا کہ مجھے قرآن کریم پڑھ کر بہت سکون محسوس ہوا ہے میں اسے اپنے ساتھ گھر لے جانا چاہتا ہوں تاکہ میں اس کا مکمل مطالعہ کر سکوں لہذا موصوف کو کچھ لٹریچر اور قرآن کریم پیش کیا گیا ۔ موصوف قرآن ہاتھ میں پکڑ کر بہت خوش ہوئے۔
٭…ایک مقامی انجینئرصاحب تشریف لائے انہیں اسلام احمدیت اور حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام کا مفصل تعارف کروانے کی توفیق ملی ۔ حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام کی تصویر دیکھ کر بہت خوش ہوئے انہیں چائنیز زبان میں ترجمۃالقرآن پیش کیا گیا۔
٭…ایک تائیوانی جوڑا ہمارے سٹال پر آیا۔ انہیں اسلام احمدیت اور آمد مسیح کے متعلق بتایا گیا اور حضرت مسیح موعودؑ کی تصویر بھی دکھائی گئی۔ اس جوڑے کے ساتھ گفتگو کا طویل سلسلہ جاری رہا ۔جاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم پورا بُک فیئر دیکھ کر آئے ہیں لیکن آپ کے سٹال پر جو سکون محسوس ہوا ہے وہ کسی اَور سٹال میں نہیںملا۔ جماعتی سٹال سے انہوں نے تین کتب اور قرآن کریم کا ایک نسخہ پسند کیا ۔
قارئین الفضل سے دعا کی درخواست ہے کہ اللہ تعالیٰ ہمیں حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے مشن کو جاری رکھنے کی توفیق عطافرماتا رہے اور احمدیت یعنی حقیقی اسلام کو دنیا کے کناروں تک پہنچانے میں خود ہماری تائید ونصرت فرمائے۔آمین
(رپورٹ: صفوان ملک۔ نمائندہ الفضل انٹرنیشنل)