متفرق شعراء
غزل
بے سبب بدلا نہیں کرتے جہاں میں روز و شب
اس کی رحمت جب برس جاتی ہے تب، ہوتا ہے سب
آسماں کا اور زمیں کا ہر مکیں حرکت میں ہے
گردش دوراں کا شکوہ کیوں کروں میں بےسبب
زندگی خوابوں میں رہ کر تو نہ بیتے گی یہاں
ہاں عمل کی کشمکش آئے نہ جب تک جاں بہ لب
رشک کرتے ہیں فرشتے میرے رہبر پر کہ وہ
ہر عمل میں آئینہ ہے مصطفٰؐے کا اک عجب
مجھ کو صحرا میں کوئی بھی راہ بتلاتا نہیں
وہ بنا ہے پر خدا کا نور لانے کا سبب
تُو بنا ہر دھوپ میں میرے لیے یوں سائباں
تیرے احسانوں کے سائے میں کھڑا ہوں باادب
طارقؔ اب قربانیاں لائیں گی اس کے فضل کو
اب ہمارے دن پھریں گے جلد گو جانیں نہ کب