جماعت احمدیہ فن لینڈ کی پہلی تاریخی مسجد کے لیے عمارت کی خرید
محض اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے جماعت احمدیہ فن لینڈ کو مورخہ ۱۵؍جولائی ۲۰۲۴ء بروز سوموار Vantaa میں جو کہ دارالحکومت Helsinkiسے متصل شہر ہے جماعت کی پہلی مسجد کے لیے عمارت خریدنے کی توفیق ملی۔ الحمدللہ
ان پر مسرت لمحات میں اسی روز مسجد کی عمارت میں باجماعت مغرب و عشاء کی نمازیں ادا کی گئیں جن میں شمولیت کے لیے بعض احباب دو سے تین گھنٹے کی مسافت طے کرکے بھی آئے۔ نمازوں کے بعد مکرم عطاء الغالب صاحب نیشنل صدر جماعت احمدیہ فن لینڈ اور مکرم شاہد محمود کاہلوں صاحب مشنری انچارج فن لینڈ نے حاضرین سےمخاطب ہوکر اللہ تعالیٰ کےافضال اور جماعت کے ممبران کی قربانیوں کا ذکر کیا اور شکریہ ادا کیا۔ نمازوں کے بعد احباب و خواتین اور بچوں کاآئس کریم سے منہ میٹھا کرایا گیانیز سب کو مسجد کا دورہ کرایا گیا جس کے بعد اس تاریخی موقع پر موجود تمام مرد احباب اور بچوں کی گروپ تصاویر ہوئیں۔
مسجد کی مختصر تاریخ: مسجد کے لیے کوششیں ۲۰۱۵ء سے جاری تھیں۔ ۲۰۱۹ء میں حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز سے مسجد کے لیے فنڈ کے قیام کی منظوری حاصل کی گئی۔ بعد ازاں ایک مسجد کمیٹی قائم کی گئی جس نے کام شروع کیا۔ رضوان احمد ڈوگر صاحب کو سیکرٹری جائیداد کے طور پر خدمت کی توفیق ملی جو اب تک مل رہی ہے۔
مسجد کی جگہ کے حصول میں مشکلات:سب سے بڑی مشکل مسجد کے حصول میں یہ درپیش رہی کہ جس بھی جگہ کو دیکھ کر شہر کی کونسل سے مسجد کے پرمٹ کی بات کی جاتی تھی تو کونسل یہ کہہ کر انکار کر دیتی تھی کہ یہ جگہ بطور مسجد تبدیل نہیں کی جاسکتی۔ ان تمام سالوں میں بہت سی جگہیںHelsinki, Espoo اور Vantaa کے شہروں میں دیکھی گئیں ۔ بہت سی جگہیں پسند آئیں اور کچھ کا معاملہ آگے بھی بڑھا لیکن سٹی کونسل کی طرف سے انکار ہوتا رہا۔ بعض زمینیں بھی پسند آئیں لیکن اللہ تعالیٰ کو منظور نہیں تھا۔ آخر کار یہ موجودہ جگہ دوبارہ فروخت کے لیے مارکیٹ میں آئی اور شہر کی کونسل سے دوبارہ اس بارے میں پوچھا گیا تو خدا تعالیٰ کے فضل سے کونسل نے اس جگہ کی منظوری دے دی اور preliminary checkبھی منظور کیا۔
ممبران جماعت کی بے مثال قربانیاں: جماعت احمدیہ کے ممبران نے بھی مسجد کے لیے بے مثال قربانیاں دی ہیں۔ مسجد فنڈ تو قائم تھا لیکن مشنری انچارج صاحب کی فن لینڈ تقرری کے بعد جب آپ نے گھر گھر دورے شروع کیے اور سب کو مسجد کی خاطر قربانی کے لیے تحریک کی اور لوگوں سے وعدے لیے گئے اور مسجد پراجیکٹ کی اپڈیٹس مسلسل تمام جماعت کو دی جاتی رہیں تولوگوں نے بڑھ چڑھ کر اس کار خیر میں حصہ لیا اور ہر ایک نے اپنی استطاعت سے بڑھ کر قربانیاں کیں۔
اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ اس مسجد کو ہر لحاظ سے مبارک فرمائے اور ان احمدی احباب و خواتین کے اموال و نفوس میں بےانتہا برکت ڈالے جنہوں نے اس مسجد کے لیے قربانی دی ہے۔
(رپورٹ: طاہر احمد۔ نمائندہ الفضل انٹرنیشنل)