میں تو کمزور تھا اس واسطے آیا نہ گیا (کلام حضرت مصلح موعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ)
میں تو کمزور تھا اس واسطے آیا نہ گیا
کس طرح مانوں کہ تم سے بھی بلایا نہ گیا
نفس کو بھولنا چاہا پہ بھلایا نہ گیا
جان جاتی رہی پر اپنا پرایا نہ گیا
عشق اک راز ہے اور راز بھی اک پیارے کا
مجھ سے یہ راز صد افسوس چھپایا نہ گیا
دیکھ کر ارض و سما بارِ گرانِ تشریع
رہ گئے ششدر و حیران اٹھایا نہ گیا
ہم بھی کمزور تھے طاقت نہ تھی ہم میں بھی کچھ
قول آقا کا مگر ہم سے ہٹایا نہ گیا
کس طرح تجھ کو گناہوں پہ ہوئی یوں جرأت
اپنے ہاتھوں سے کبھی زہر تو کھایا نہ گیا
کفر نے لاکھ تدابیر کیں لیکن پھر بھی
صفحۂ دہر سے اسلام مٹایا نہ گیا
ملتا کس طرح کہ تدبیر ہی صائب نہ ہوئی
دل میں ڈھونڈا نہ گیا غیر میں پایا نہ گیا
اس کے جلوے کی بتاؤں تمہیں کیا کیفیت
مجھ سے دیکھا نہ گیا تم کو دکھایا نہ گیا
جاہ و عزت تو گئے،کبر نہ چھوٹا مسلم!
بھوت تو چھوڑ گیا تجھ کو پہ سایہ نہ گیا
چین سے بیٹھتے تو بیٹھتے کس طرح سے ہم
دُور بیٹھا نہ گیا پاس بٹھایا نہ گیا
جانِ محمود ترا حسن ہے اک حسن کی کان
لاکھ چاہا پہ ترا نقش اڑایا نہ گیا
(الفضل قادیان ۱۷؍ اگست۱۹۲۴ء بحوالہ کلام محمودمع فرہنگ صفحہ ۱۶۷)