جلسہ سالانہ

جلسہ سالانہ جرمنی ۲۰۲۴ء کے تیسرے دن کی مختصر روئیداد

(عرفان احمد خان۔ نمائندہ الفضل انٹرنیشنل، زین العابدین)

جلسہ کے دوسرے دن یعنی ہفتہ کے روز Mendig میں جہاں جلسہ منعقد ہوا، شدید گرمی کا سامنا رہا۔ رات عشاء کے بعد موسم میں تبدیلی آئی اور محکمہ موسمیات اور مقامی شہری انتظامیہ کی طرف سے شدید فوری بارش کی اطلاع جاری کی گئی۔ چنانچہ انتظامیہ جلسہ سالانہ نے بھی سوشل میڈیا پر اور اعلانات کے ذریعہ مہمانوں سے اپیل کی کہ وہ پرائیویٹ خیمہ جات اور چھوٹے سائز کے خیمہ جات میں رات بسر نہ کریں بلکہ بڑے پنڈال میں چلے جائیں۔ چنانچہ مردانہ و زنانہ جلسہ گاہ کے بڑے پنڈال میں انتظامیہ خصوصاً شعبہ رہائش نے فوری خصوصی انتظامات کیے۔ بارش بھی خوب برسی لیکن الحمدللہ رات کے آخری پہر بارش تھم گئی اور فدائیان جوق در جوق نماز تہجد میں شامل ہوئے۔

نماز تہجد پروگرام کے مطابق ساڑھے چار بجے مکرم عمران احمد بشارت صاحب مربی سلسلہ نے پڑھائی۔ سوا پانچ بجے مکرم احسان احمد صاحب مربی سلسلہ نے اذانِ فجر دی اور ساڑھے پانچ بجے مکرم محمود احمد ملہی صاحب مربی سلسلہ کی اقتدا میں نماز فجر ادا کی گئی۔ جس کے بعد انہوں نے درود شریف کی اہمیت پر درس دیا۔

رات کی بارش کی وجہ سے فضا میں خُنکی کا احساس تھا اور درجہ حرارت ایک دم ۳۱ سے گر کر ۱۵ پر چلے جانے کی وجہ سے مہمانان سردی محسوس کر رہے تھے۔ اس وقت شعبہ ضیافت کی طرف سے پیش کی جانے والی چائے نے معمول سے زیادہ لطف دیا اور مہمانوں کو گرما دیا۔

آج نماز فجر اور اجلاس کے دوران ۵گھنٹے کا وقفہ تھا جس میں لوگوں نے نیند بھی پوری کی اور ناشتہ کا لطف بھی اٹھایا۔

اتوار اجلاس اول:آج کا اجلاس نئے پروگرام کے مطابق ٹھیک گیارہ بجے مکرم مولانا حیدر علی ظفر صاحب مبلغ سلسلہ کی صدارت میں شروع ہوا۔ تلاوت قرآن کریم کی سعادت عزیزم فیصل محمود متعلم جامعہ احمدیہ کے حصہ میں آئی۔ اردو ترجمہ مکرم شکیل احمد عمر صاحب اور جرمن ترجمہ مکرم یونس یوسف صاحب نے حاضرین کے سامنے پڑھا۔

آج کی پہلی تقریر مکرم صمد احمد غوری صاحب مربی سلسلہ البانیا کی تھی جس کا موضوع تھا “میں خدا کو کیسے پا سکتا ہوں؟” جس کے بعد مکرم نور الدین اشرف صاحب مربی سلسلہ نے ترنم سے اردو نظم پیش کی۔

مکرم حفیظ اللہ بھروانہ صاحب استاذ جامعہ احمدیہ جرمنی نے “قرآن کو مہجور کی طرح مت چھوڑو” کے عنوان سے تقریر کی۔ آج کے اجلاس کے آخری مقرر مکرم عبداللہ واگس ہاؤزر صاحب امیر جماعت احمدیہ جرمنی تھے۔ جن کی جرمن تقریر کا موضوع تھا “مادیت کے اس دور میں تقویٰ کی اہمیت”۔ اس تقریر کا رواں اردو ترجمہ مکرم مدبر آسان خان صاحب نے پیش کیا۔ جس کے بعد ضروری اعلانات کیے گئے اور یہ اجلاس ایک بج کر چالیس منٹ پر ختم ہوا۔

آج کے اجلاس دوم کے لیے جو جرمنی کے ۴۸ ویں جلسہ سالانہ کا اختتامی اجلاس تھا ساڑھے چار بجے کاوقت مقرر تھا۔ اس سے قبل جلسہ گاہ کا پورا احاطہ جذبۂ ایمانی سے بھر پور مخلصین سے بھر چکا تھا۔ ظہر کی اذان ہوتے ہی فدائیان احمدیت پنڈالوں کی طرف روانہ ہوئے اور دیکھتے ہی دیکھتے تینوں پنڈال نمازیوں سے بھر گئے۔ جو جگہ کھلے میدان میں سکرینز لگا کر بنائی گئی تھی وہ بھی بھر گئی۔ صورت حال کو دیکھتے ہوئے انتظامیہ نے ٹرالے پر کرسیاں پہنچا ئیں تا وہ احباب جن کو کھلی زمین پر بیٹھنے میں مشکل ہو وہ سہولت سے بیٹھ سکیں۔ چار بجے نماز ظہر وعصر مکرم صداقت احمد صاحب مبلغ انچارج نے پڑھائیں۔ نماز سے قبل مکرم محمد الیاس مجوکہ صاحب افسر جلسہ سالانہ نے کارکنان کا دلی شکریہ ادا کیا اور اختتامی دعا کے بعد جلسہ گاہ کو سمیٹنے کے لیےوقار عمل میں حصہ لینے کی درخواست کی۔ مکرم نیشنل امیر صاحب بھی احباب سے مخاطب ہوئے اور شکریہ ادا کرنے کے علاوہ ان تین دنوں میں جو چیلنج درپیش رہے ان کے ذکر میں حاضرین جلسہ کو یقین دہانی کروائی کہ ٹریفک کو رواں رکھنے ،پارکنگ،ٹائلٹ کے نظام اور استعمال کے پانی کی سپلائی میں آئندہ سال بہتر پالیسی بنائی جائےگی۔ احباب نے تکلیف اٹھانے کے باوجود جس قدر انتظامیہ کی حوصلہ افزائی کی ہے بحیثیت افسر رابطہ میں آپ کو بہتری کی یقین دہانی کرواتا ہوں۔ اب MTA جرمنی اور برطانیہ کے درمیان سسٹم کی ٹیسٹنگ ہو گی اس دوران مکمل خاموشی رہنی چاہیے۔ چنانچہ دونوں جلسہ گاہوں میں آواز کے ٹیسٹ کے دوران ضبط کے سارے بندھن از خود ٹوٹ گئے اور دونوں طرف سے نعرہ ہائےتکبیر کی آوازیں بلند ہوتی رہیں۔

ساڑھے چار بجے حضرت امیرالمومنین ایدہ اللہ تعالیٰ کے ایوان مسرور، اسلام آباد میں جلوہ افروز ہونے پر جرمن جلسہ گاہ کے حاضرین اپنے پیارے امام کے احترام میں کھڑے ہو گئے۔ اس موقع پر بھی پُرجوش نعرے بلند کیے گئے۔

حضور کے سٹیج پر تشریف فرما ہونے پر اختتامی اجلاس کی کارروائی شروع ہوئی۔

تلاوت قرآن کریم کی سعادت مکرم عمران احمد بشارت صاحب مربی سلسلہ کو حاصل ہوئی۔تلاوت کی جانے والی آیات کا اردو ترجمہ مکرم لئیق احمد منیر صاحب مبلغ سلسلہ اور جرمن ترجمہ سلمان احمد صاحب نے پڑھا۔ مکرم مرتضیٰ منان صاحب مربی سلسلہ نے حضرت مسیح موعود علیہ السلام کا منظوم کلام اپنی مترنم آواز میں پیش کیا۔ اس کے بعد مکرم وسیم عبدالغفار صاحب سیکرٹری تعلیم نے ان خوش قسمت طلبہ کے نام پڑھے جنہوں نے گذشتہ سال اعلیٰ تعلیمی قابلیت کا مظاہرہ کیا ہے۔

ٹھیک پانچ بجے حضور انور کا خطاب شروع ہوا۔

حضور کا پرمعارف خطاب پونے چھ بجے تک جاری رہا جس کے آخر پر حضور نے رقت آمیز اجتماعی دعا کروائی جس کے بعد حسب روایت ترانے پیش کیے گئے۔

جلسہ سالانہ پر حاضری تقریباً ۴۲؍ہزار رہی۔

جلسہ سالانہ جرمنی میں IHRC انٹرنیشنل ہیومن رائٹس کمیٹی کے جنرل سیکرٹری ملک نسیم احمد صاحب نے بھی سٹال لگایا اور آنے والے غیر از جماعت مہمانوں کو پاکستان میں احباب کے لیے جاری مشکلات سے آگاہ کیا۔ نمائندگان الفضل مکرم فرید احمد خالد صاحب سیکرٹری تبلیغ و افسر جلسہ گاہ کے انتہائی ممنون ہیں جنہوں نے اپنے دفتر میں نمائندگان کو خدمت کرنے کی سہولت بہم پہنچائی اور ان کے سٹاف میں مکرم طلحہ احمد صاحب اور مکرم وسیم عبدالغفار صاحب نے ہر ممکن تعاون کیا۔ اللہ تعالیٰ ان کو بہترین جزا دے۔ آمین

(رپورٹ: عرفان احمد خان۔ نمائندہ الفضل انٹرنیشنل جرمنی، زین العابدین)

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button