جلسہ سالانہ

جلسہ سالانہ جرمنی۲۰۲۴ء میں بوسنین وفد کی شمولیت

مکرم مفیض الرحمان صاحب مربی سلسلہ تحریر کرتے ہیںکہ اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے جلسہ سالانہ جرمنی میں گذشتہ سالوں میں بوسنیا سے احباب جماعت اور زیر تبلیغ افراد کی شمولیت ہو رہی ہے۔اسی تسلسل میں امسال ۵۷ افراد پر مشتمل وفدکو اس جلسہ میں شرکت کرنے کی توفیق ملی۔

احباب جماعت بوسنیا کے لیے اس جلسہ میں شامل ہونے کی سب سے اہم اصل وجہ اور کشش حضور اقدس ایدہ اللہ تعالیٰ کی بنفس نفیس شمولیت ہوتی ہے۔احباب جماعت حسب توفیق اس بابرکت سفر کو اختیار کرنے کی غرض سے بے تابی سے انتظار کر رہے ہوتے ہیں۔

امسال ایک سپیشل بس اور دو گاڑیوں پر کل 55 افراد نے تقریباً 1600کلومیٹر کے فاصلہ کو طے کرتے ہوئے اس جلسہ میں شمولیت کی ،جبکہ ایک مقامی سیاسی جماعت کے صدر اور ایک صحافی بذریعہ ہوائی جہاز سفر کرکے اس جلسہ میں شامل ہوئے۔

امسال عین سفر پر روانگی سے قبل احباب جماعت کو یہ اطلاع ملی تھی کہ حضور اقدس صحت کی وجہ سے امسال جلسہ میں تشریف نہیں لائیں گے۔یہ خبر تمام شاملین جلسہ کے لیے بہت تکلیف دہ اور پریشان کن تھی،لہٰذا افسردہ دل اور دعاؤں کے ساتھ وفد کے ممبران اس سفر کو طے کرتے ہوئے جلسہ میں شامل ہوئے۔

خطبہ جمعہ کے دوران مکرم مشنری انچارج صاحب جرمنی نے اس امر کی طرف توجہ دلائی کہ ہمارے لیے ہماری ذاتی مسرت اور سرور سے زیادہ اہم چیز پیارے آقا کی صحت و سلامتی ہے ،اس نکتہ سے احباب نے سبق حاصل کیا ،اور ایک نئی امنگ اور جوش و ولولہ کے ساتھ جلسہ کے پروگراموں میں شمولیت اختیار کرتے رہے۔

اس وفد میں ایک صحافی مکرم Mirnes Jojicصاحب جو کہ بوسنیا میں Serbenica-Genocideکے چشم دید گواہ ہیں نے کہا کہ Airportپر جب سے کہ استقبال کی ٹیم کے ممبر نے ہمیں Receiveکیا ہے اس وقت سے ہمیں یہ احساس نہیں ہوا کہ ہم گھر سے باہر کسی سفر پر ہیں ،بلکہ ایسا لگا کہ یہ لوگ ہمیں برسوں سے جانتے ہیں اور ہمارے اپنے ہیں۔موصوف نے جلسہ گاہ سے آنے کے بعد یہ کہا کہ آج ہمیں جماعت احمدیہ کے بارے میں صحیح تصویر دکھائی گئی ہے اور ہمارے ملک میں جماعت کی جو مخالفت ہے جس کی وجہ سے اس جلسہ میں شمولیت سے قبل جماعت کے ساتھ بر ملا تعاون کرنے میں بعض وجوہات کی بنا پر کچھ تذبذب تھا لیکن اب میں مکمل طور پر مطمئن ہوں کہ جماعت کے لیے مجھ سے جو بھی خدمت ہو سکتی ہے وہ میں ضرور کروں بلکہ اس کو میں اپنا اخلاقی فرض سمجھتا ہوں۔

ایک اور مہمان مکرم Amir Tabakصاحب کہتے ہیں کہ جلسہ کا ماحول ایسا تھا کہ جیسے ہم ایک خواب کی دنیا میں آگئے ہیں اور ایک جنت نما معاشرہ اور فضا میں پھر رہے ہیں۔ یہ ماحول باہر کی دنیا سے بالکل مختلف اور الگ ہے۔ یہاں ایک دوسرے سے محبت ،بھائی چارہ ،چہروں پر مسکراہٹ اور بھی بہت ساری چیزیں ہیں جنہیں دنیا میں پھیلانے کی اشد ضرورت ہے۔

ایک اور مہمان مکرم حسن صاحب کہتے ہیں کہ میں ایک شہر کی (غیر احمدی )مسجد کا متولی ہوں ،حج کرنے کی سعادت بھی مجھے حاصل ہے۔ایسا دینی مجمع میں نے پہلے کبھی نہیں دیکھا ،اور ایسے با اخلاق مسلمان مہمان نواز دنیا میں صرف اسی جماعت میں مشاہدہ کیے ہیں۔

ایک اور مہمان مکرم سالم صاحب (غیر از جماعت) کہتے ہیں کہ اس جلسہ سے ہم اس سبق کو لے کر اپنے گھروں میں واپس جائیں گے کہ صبر ایک بہت حسین خلق ہے ،اور صبر سے آراستہ قوم ہی دنیا میں ترقی کر سکتی ہے جس کی مثال یہ جلسہ ہے۔

ایک اور غیر از جماعت دوست مکرم فاروق صاحب کہتے ہیں کہ یہ جلسہ علمبردار ہے انسانی بھائی چارے کا، ایک دوسرے سے محبت کا اور قیام امن کا۔یہی وہ طریق ہے جس پر چل کر دنیا میں امن قائم ہو سکتا ہے۔نیز موصوف نے دیگر غیر از جماعت مہمانان سے کہا کہ اس جلسہ کے بعد آپ سب سے درخواست ہے کہ احمدیت کے بارہ میں سنجیدگی سے سوچیں اور غور کریں ،پھر دیکھیں گے کہ آپ کو اس میں حقیقی امن و سکون نصیب ہو گا۔

جمعہ کے روز جلسہ گاہ میں خطبہ جمعہ اور نمازوں کی ادائیگی کے بعد ایک مقامی دوست زار و قطار رو رہے تھے، جب ان سے دریافت کیا گیا کہ کیا کوئی تکلیف ہے؟ موصوف سسکتے ہوئے کہنے لگے کہ حضور کی بہت کمی محسوس ہو رہی ہے، میرے لیے جذباتی طور پر اس بات کو قبول کرنا بہت مشکل ہے کہ جلسہ کے موقع پر حضور اقدس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی جگہ کوئی اور خطبہ جمعہ دے رہے ہیں۔

اللہ کے فضل سے وفد کے تمام ممبران جلسہ کے پروگراموں سے بھر پور استفادہ کرتے رہے۔ امسال آواز کی کوالٹی بھی بہت اعلیٰ تھی جس وجہ سے ترجمہ سننے میں بھی بہت آسانی ہو گئی ۔

احباب جماعت روزانہ ہوٹل میں نماز فجر اور جلسہ سے واپسی کے بعد زیر تبلیغ افراد کے ساتھ تبلیغی گفتگو کی نشست کا انعقاد کرتے ہیں۔(رپورٹ: جاوید اقبال ناصر۔ مربی سلسلہ جرمنی)

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button