قرآنی تعلیم نےشراب کو دُور کیا اور قُمار بازی کو موقوف کیا
عربوں میں قمار بازی اور شراب خواری اور بدکاری عیسائیوں کے خزانہ سے آئی تھی۔ اخطل عیسائی جو اس زمانہ میں ایک بڑا شاعر گذرا ہے۔ جس کا دیوان بڑی عزت کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے اور حال میں بیروت میں ایک عیسائی گروہ نے بڑے اہتمام اور خوبصورتی سے وہ دیوان چھاپ کر جابجا شائع کیا ہے چنانچہ اس ملک میں بھی آگیا ہے۔اس دیوان میں کئی ایک شعر اس کی یادگار ہیںجو اس کی اور اس وقت کے عیسائیوں کی اندرونی حالت کا نمونہ ظاہر کر رہے ہیں۔
(نورالقرآن نمبر۱، روحانی خزائن جلد ۹ صفحہ۳۴۴)
اگر کوئی عرب کی تاریخ کو آگے رکھ کر سوچے تو اسے معلوم ہوگا کہ اس وقت کے بت پرست اور عیسائی اور یہودی کیسے متعصب تھے اور کیونکر ان کی اصلاح کی صدہا سال سے نومیدی ہوچکی تھی۔ پھر نظر اٹھا کر دیکھئے کہ قرآنی تعلیم نے جو ان کے بالکل مخالف تھی کیسی نمایاں تاثیریں دکھلائیں اور کیسی ہریک بداعتقادی اور ہریک بدکاری کا استیصال کیا۔ شراب کو جو اُمّ الخبائث ہے دور کیا۔ قمار بازی کی رسم کو موقوف کیا دختر کشی کا استیصال کیا اور جو انسانی رحم اور عدل اور پاکیزگی کے برخلاف عادات تھیں سب کی اصلاح کی۔ ہاں مجرموں نے اپنے جرموں کی سزائیں بھی پائیں جن کے پانے کے وہ سزا وار تھے۔ پس اصلاح کا امر ایسا امر نہیں ہے جس سے کوئی انکار کرسکے۔
(نورالقرآن نمبر۱، روحانی خزائن جلد ۹ صفحہ ۳۶۶)
ایسا ہی ان دونوں کتابوں [توریت اور انجیل]کے پیروؤں میں شراب اور قماربازی کی کوئی حد نہیں رہی تھی کیونکہ ان کتابوں میں یہ نقص تھا کہ ان خبیث چیزوں کو حرام نہیں ٹھیرایا اور عیاش لوگوں کو اُن کے استعمال سے منع نہیں کیا تھا اسی وجہ سے یہ دونوں قومیں اس قدر شراب پیتی تھیں کہ جیسے پانی اور قماربازی بھی حد سے زیادہ ہوگئی تھی مگر قرآن شریف نے شراب کو جو اُم الخبائث ہے قطعاً حرام کردیا اور یہ فخر خاص قرآن شریف کو ہی حاصل ہے کہ ایسی خبیث چیز جس کی خباثت پرآج کل تمام یورپ کے لوگ فریاد کراٹھے ہیں وہ قرآن شریف نے ہی قطعاً حرام کردی ایسا ہی قمار بازی کو قطعاً حرام کیا۔
(چشمہ معرفت،روحانی خزائن جلد ۲۳ صفحہ ۲۶۷)