خدمتِ خلق ہے محبوب عمل ربّ کو بہت
خدمتِ خلق سے مولا کو منا لو یارو!
اپنے اطوار محمدؐ سے بنا لو یارو!
حسبِ توفیق مساکین کی امداد کرو
گرتے پڑتوں کو بھی سینے سے لگا لو یارو!
نخوت و کبر نہ شیوہ ہو کبھی مومن کا
سادگی، عجز سے قالب کو سجا لو یارو!
بوڑھے ماں باپ کی خدمت ہے ضروری سب سے
اُن کی تعظیم کرو، اُن کی دعا لو یارو!
خیر سے کوئی پڑوسی بھی نہ محروم رہے
لَو جو اُلفت کی فروزاں ہے، بڑھا لو یارو!
خود پسندی کا تمہیں روگ نہ لگ جائے کہیں
خودنمائی سے بھی دامن کو بچا لو یارو!
’’بخش دو، رحم کرو، شکوے گلے جانے دو‘‘
رب کی خاطر سبھی رنجش کو مٹا لو یارو!
درد میں کوئی ہو بھائی جو، تمہیں کَل نہ پڑے
دیپ غم خواری کا تم ایسا جگا لو یارو!
بانٹ لو درد و اَلم، فرحتیں تقسیم کرو
ہیں جو مغموم بہت، ان کو ہنسا لو یارو!
دوست احباب سے ٹوٹے نہ کبھی، ربط وہ ہو
رشتے نازک ہیں بہت، ان کو سنبھالو یارو!
عیب چینی نہ کرو، بُغض سے حصّہ مت لو
فتنہ اُٹھے جو کوئی، جان چھڑا لو یارو!
خود بھی ستّار بنو، غیض و غضب کو چھوڑو
رب کو تم راضی کرو، اس کی عطا لو یارو!
ظلم سے باز رہو، خود کو بچاؤ شر سے
پیار کی خوشبو کو سینے میں بسا لو یارو!
خدمتِ خلق ہے محبوب عمل ربّ کو بہت
شمع جگنو کی طرح دل میں جلا لو یارو!
زہد و تقویٰ و عبادت ہی نہیں ہے کافی
خدمتِ خلق سے بگڑی کو بنا لو یارو!
زیست کا کچھ بھی بھروسہ نہیں، سرورؔ جلدی
اپنے روٹھے ہیں اگر، اُن کو منا لو یارو!
( محمد ابراہیم سرور۔ قادیان)