محترم حبیب الرحمٰن زیروی صاحب کو سپرد خاک کردیا گیا۔ انا للہ و انا إلیہ راجعون
سابق نائب ناظر دیوان،نائب ناظر اشاعت صدر انجمن احمدیہ اور سابق انچارج خلافت لائبریری محتر م حبیب الرحمٰن زیروی صاحب وفات پاگئے۔ انا للہ و انا إلیہ راجعون
احباب جماعت کو بہت دکھ اور افسوس کے ساتھ یہ اطلاع دی جاتی ہے کہ سابق نائب ناظر دیوان،نائب ناظر اشاعت صدر انجمن احمدیہ اور سابق انچارج خلافت لائبریری محتر م حبیب الرحمٰن زیروی صاحب مورخہ ۲ ستمبر ۲۰۲۴ء بروز سوموار بعارضہ کینسر طاہر ہارٹ انسٹیٹیوٹ ربوہ میں بعمر ۷۳سال وفات پاگئے۔ انا للہ و انا إلیہ راجعون
آپ اللہ تعالیٰ کے فضل سے جلسہ سالانہ برطانیہ ۲۰۲۴ء میں بھر پور شرکت کے بعد واپس ربوہ تشریف لائے تھے۔ آنے کے کچھ دن بعد آپ کی طبیعت خراب ہوگئی، مورخہ ۲۰۔اگست کو طاہر ہارٹ انسٹیٹیوٹ میں داخل کرایا گیا۔۔ چیک اپ کے بعد ڈاکٹروں نے معدے کی بڑی آنت کا کینسر تشخیص کیا۔ ہر ممکن علاج کیاگیا لیکن کینسر کی آخری سٹیج ہونے کے باعث جانبر نہ ہوسکے۔ تقریباً دو ہفتے زیر علاج رہنے کے بعد راہی ملک عدم ہوگئے۔آپ کی نماز جنازہ مورخہ ۵ ستمبر کو صبح دس بجے احاطہ دفاتر صدر انجمن میں ادا کی گئی۔ آپ اللہ تعالیٰ کے فضل سے موصی تھے۔ تدفین بہشتی مقبرہ دارالفضل میں ہوئی۔ قبر تیار ہونے پر دعا کی گئی۔ نماز جنازہ اور تدفین کے موقع پر احباب جماعت کی کثیر تعداد موجود تھی۔
آپ کے والد کا نام محترم صوفی خدا بخش صاحب زیروی تھا جو انڈیا پنجاب کے شہر زیرہ سے تعلق رکھتے تھے۔ صوفی خدا بخش زیروی صاحب وقف جدید کے پرانے کارکن تھے اور لمبا عرصہ حضرت صاحبزادہ مرزا طاہر احمد صاحب (خلیفتہ المسیح الرابع) کے ساتھ دفتر وقف جدید میں کام کرنے کا موقع ملا۔ حبیب الرحمٰن صاحب مورخہ ۲۶مارچ ۱۹۵۱ء کو ربوہ میں پیدا ہوئے۔ ابتدائی تعلیم ربوہ ہی میں مکمل کی۔ پنجاب یونیورسٹی لاہور سے لائبریری سائنسز میں ماسٹرز کی ڈگری اچھے نمبروں سے حاصل کی اور آپ نے اپنی زندگی وقف کردی۔ آ پ کی خدمات کا آغاز مورخہ۱۶جون ۱۹۸۱ء کو خلافت لائبریری میں بطور اسسٹنٹ لائبریرین ہوا۔ مورخہ ۱۶ جولائی ۱۹۹۸ء کو خلافت لائبریری کے لائبریرین کے عہدہ پر فائز کئے گئے۔ مورخہ ۴۔ اکتوبر ۲۰۰۱ء میں آپ کا دفتر نظارت اشاعت میں تبادلہ کر دیا گیا۔ مورخہ ۲۲ جنوری ۲۰۰۸ء میں آپ کو نائب ناظر اشاعت بنایا گیا۔ مورخہ ۱۷جون ۲۰۱۰ء میں آپ کا تبادلہ طاہر فاؤنڈیشن میں ہوگیا۔ مورخہ ۲۹ جولائی ۲۰۱۶ء میں آپ کو نائب ناظر دیوان کی خدمت تفویض کی گئی، تادم آخر آپ یہ خدمت انجام دیتے رہے۔ آپ محقق، مضمون نگار اور علمی ذوق رکھنے والے ادیب تھے۔ آپ کے روزنامہ الفضل میں متعدد مضامین شائع ہوچکے ہیں۔
محترم حبیب الرحمٰن زیروی صاحب بہت سی خوبیوں کے مالک تھے۔ وقت کے پابند، خدمت دین کو محنت، لگن اور ذوق و شوق سے سر انجام دیتے۔ پنجوقتہ نمازو ں کو باجماعت اد ا کرنے کے عادی تھے۔ گرمی ہو یا سردی عشاء کی نماز اپنے گھر واقع دارالنصر غربی سے مسجد مبارک میں اپنی سائیکل پر باجماعت ادا کرنے جایا کرتے تھے۔ ایک مرتبہ بیمار ہوگئے۔ جب آپ صحتیاب ہوئے تو اگلے ہی دن پھر نماز کی ادائیگی مسجد مبارک میں شروع کردی۔ اور یہ سلسلہ آغاز سے لے کر آخری عمر تک جاری رہا،بڑی عمر کی کمزوری اور سڑکوں کے شکستہ ہونے کے باوجود آپ بلا ناغہ دُور تک سائیکل چلا کر جاتے رہے۔ آپ کی نمازوں میں سوزو گداز اور رقت پائی جاتی تھی۔ تہجد اور نوافل میں بھی باقاعدہ تھے۔جماعتی خدمات اور جماعتی نظام کو مقد م رکھتے تھے۔آپ کو اپنی جماعتی ڈیوٹی کی بہت فکر رہتی تھی کہ بروقت اور کما حقہ ادا ہوسکے۔ جب ہسپتال میں داخل تھے تو بھی باربار اپنی ذمہ داریوں کا ہی ذکر کرتے رہے کہ وہ دفتر نہیں جارہے تو ان کے کام کا کیا بنے گا، تلاوت قرآن کریم خود بھی روزانہ کرتےاور اپنے اہل خانہ کو بھی پابندی کراتے۔ خلافت سے بے انتہا محبت تھی۔ اولاد کی تربیت بہت پیار اور اچھے طریق پر کی۔ اپنے محلہ داروں، دوستوں، عزیز و اقارب اور بہن بھائیوں کے ساتھ بہت حسن سلوک کا تعلق تھا۔ آپ کے دو بھائی محترم ڈاکٹر کریم اللہ زیروی صاحب مرحوم اور محترم بشارت الرحمٰن صاحب زیروی ہیں۔ آپ نے پسماندگان میں اہلیہ محترمہ شاہین روحی صاحبہ، ایک بیٹے محترم رضوان احمد صاحب لندن، دو بیٹیاں محترمہ سعدیہ حبیب صاحبہ ٹیچر اور محترمہ عطیۃ الرحمٰن صاحبہ آرکیٹیکٹ ربوہ شامل ہیں۔
اللہ تعالیٰ اس دیرینہ خادم دین کو جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے اور لواحقین کو صبر جمیل کی توفیق بخشے۔ آمین