ایک شاعر ایک تعارف: سردار رشید احمد قیصرانی
معروف شاعر سردار رشید احمد قیصرانی (ولادت 13؍ دسمبر 1930ء- وفات 21؍جون 2010ء) کا تعلق ڈیرہ غازی خان کے مشہور بلوچ قبیلے قیصرانی کے سردار گھرانے سے تھا۔آپ تحصیل تونسہ شریف کے علاقے کوٹ قیصرانی میں حضرت سردار شیر بہادر خان قیصرانی صاحبؓ (ولادت 1876ء- وفات 28؍دسمبر 1956ء) کے ہاں پیدا ہوئے جو حضرت سردار امام بخش قیصرانی صاحبؓ کے چھوٹے بھائی تھے ۔آپ نے ابتدائی تعلیم کوٹ قیصرانی میں ہی حاصل کی۔آپ نے پاکستان کی فضائیہ میں بھی خدمات انجام دیں۔ تعلیم الاسلام کالج ربوہ کے متعلم رہے۔بڑے بڑے مشاعروں میں شرکت کی۔ آپ نے کچھ عرصے تک پاکستان نیشنل کونسل آف دی آرٹس میں بھی خدمات سرانجام دیں۔
حضرت خلیفۃ المسیح الرابعؒ نے 11؍اپریل 1997ء اور 24؍ مارچ 1999ء کی اردو کلاس میں قیصرانی صاحب اور ان کے خاندان کا تفصیلی تعارف کروایا۔ اور یہ واقعہ بیان فرمایا کہ ایک بارغالباً پرنس آف ویلز یا کوئی اَور شہزادے ہندوستان آئے اور بڑے اہتمام اور شان و شوکت سے ایک دربار بلایا گیا جس میں تمام معزز پنجاب چیفس کو دعوت دی گئی ۔ حضرت مصلح موعودؓ بھی مدعو تھے ۔ قیصرانی قبیلے کووائسرائے کےدربار میں آگے کرسی ملتی تھی اور حضورؓکے خاندان کونسبتاًپیچھے کرسی ملتی تھی۔ کرسیوں کی قطاریں ان خاندانوں کے انگریزوں کی نظر میں مقام کو بھی ظاہر کرتی تھیں۔ رشید قیصرانی صاحب کے تایا حضرت سردار امام بخش قیصرانی صاحبؓ کی نظر پڑگئی کہ حضرت مصلح موعودؓ ان کے پیچھے بیٹھے ہوئے ہیں۔ انہوں نے فوراًاپنی کرسی موڑی اور وائسرائے اور شہزادے کی طرف پیٹھ کردی اور حضرت مصلح موعودؓ کی طرف منہ کر لیا۔ سرداروں کا یہ ایک دستور ہے کہ معزز کی پیروی کرتے ہیں تو جتنے بھی ڈیرہ غازی خان کے معززین سردار تھے اُن سب نے اپنی کرسیاں پھیرلیں۔ وائسرائے گھبرا گیا اور سمجھا کہ کوئی ناراضگی ہوگئی اوربغاوت ہونے والی ہے۔ اس نے فوراً معلوم کروایا کہ کیا معاملہ ہے؟ تو حضرت سردار صاحبؓ نے کہا کہ ناراضگی تو کوئی نہیں مگر یہ میرا روحانی پیر ہے اور میرے نزدیک یہ زیادہ معزز ہے۔ مَیں اس کی طرف پیٹھ نہیں کر سکتا، تمہاری طرف کر سکتا ہوں۔ تو وائسرائے نے کہا کہ کوئی مسئلہ نہیں اورحضرت مصلح موعودؓ کی کرسی وہاں سے اٹھوائی اور اگلی صف میں ساتھ کر دی گئی۔ تو پھر وہ سارے سیدھے ہوگئے۔ یہ آپؓ کے خلافت کےمقام کا ادراک تھا۔
ملک کے دیگر نامور ادیبوں اور شاعروں نے ان کے فن اور شخصیت پر مضامین لکھے جو ‘‘رشید قیصرانی فن اور شخصیت’’ کےنام سے ایک کتاب کی صورت میں شائع ہوئے۔آپ کے پانچ شعری مجموعے شائع ہوئے۔ آپ کے چند اشعار یہ ہیں:
میرے لیے تو حرفِ دعا ہو گیا وہ شخص
سارے دکھوں کی جیسے دوا ہو گیا وہ شخص
وہی تو تھا کہ جو سلطانِ حرف و حکمت تھا
قلم کرشمہ تھا اور حرف معجزے اس کے
سلام نذر کر آئیں چاند بادشاہ کے حضور
جبینِ شوق کو عالی مقام کر آئیں
٭… ٭… ٭… ٭… ٭