مجلس انصار اللہ جرمنی کے تینتالسویں سالانہ اجتماع ۲۰۲۴ء کا بابرکت انعقاد
٭…اجتماع کی مناسبت سے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کا خصوصی پیغام
٭…اجتماع کا مرکزی موضوع ’’منصب خلافت اور انصار اللہ کی ذمہ داریاں‘‘ تھا
٭…علمی و ورزشی مقابلہ جات کا انعقاد
٭…۶؍ہزار ۴۱۶؍ افراد کی شمولیت
محض اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے مجلس انصار اللہ جرمنی کا تینتالیسواں سالانہ اجتماع مورخہ ۱۲ تا ۱۴؍جولائی ۲۰۲۴ء بروز جمعہ، ہفتہ و اتوار جرمنی کے شہر کالسروئے میں کامیابی کے ساتھ منعقد ہوا جس میں چھ ہزار ۴۱۶؍افراد شامل ہوئے جن میں انصار کی تعداد تین ہزار ۴۰۵؍رہی۔ امسال اجتماع کا موضوع ’’منصب خلافت اور انصار اللہ کی ذمہ داریاں‘‘ تھا۔ اجتماع کے دوران نماز تہجداور پنجوقتہ نمازوں کی باجماعت ادائیگی، تلقین عمل کے اجلاسات میں علمائے سلسلہ کی دینی، روحانی اور تربیتی موضوعات پر تقاریر، مجالس سوال و جواب، علمی و دینی اور ورزشی مقابلہ جات علاقائی ٹیموں کے مابین کروائے گئے جن میں جیتنے والوں کو اختتامی اجلاس میں انعامات سے نوزا گیا۔ سال۲۰۲۳ء کا اعلیٰ کارکردگی پر دیا جانے والا علم انعامی مجلس Nidda نے حاصل کیا۔
مکرم عبدالخالق تعلقدار صاحب اسسٹنٹ پرائیوٹ سیکرٹری (انصار سیکشن)، صدر مجلس انصار اللہ ہالینڈ مکرم داؤد اکمل صاحب و صدر مجلس انصار اللہ سوئیزرلینڈ مکرم بشارت احمد انیس صاحب اپنے وفود کے ساتھ اجتماع میں بطور خاص شامل ہوئے۔
تیاری اجتماع:اجتماع کی تاریخوں اور مقام اجتماع کی حضور ایدہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے منظوری کے بعد ۱۶؍ممبران پر مشتمل اجتماع بورڈ اور ۱۱۶؍منتظمین کی کمیٹی تشکیل دی گئی جس نے اجتماع کی تیاری کا کام شروع کر دیا۔ کمیٹی کے آن لائن اجلاسات مکرم ظفر احمد ناگی صاحب ناظم اعلیٰ اجتماع کی صدارت میں ہوتے رہے۔ ۹؍جون کو ممبران بورڈ و ناظمین کی ایک میٹنگ مسجد سبحان، وال ڈورف میں ہوئی جس میں انتظامات کو آخری شکل دی گئی۔ ۸؍جولائی کو صبح دس بجے مقام اجتماع میں اجتماعی دعا سے وقارعمل کا آغاز ہوا جو ۱۱؍جولائی تک شب و روز جاری رہا۔ اس میں ۱۵۵؍انصار نے حصہ لیا جس میں ۴۶؍انصار نے وقف عارضی سکیم کے تحت تیاری مقام اجتماع میں خدمت کی توفیق پائی۔ مکرم منور اکمل فانی صاحب کی زیر نگرانی انصار کی ایک ٹیم نے مقام اجتماع لجنہ اماء اللہ کا تمام کام بھی مکمل کیا۔ وقار عمل کے ان ایام کے دوران مکرم مشہود احمد ظفر صاحب مبلغ سلسلہ مہدی آباد نے باجماعت نمازوں کی امامت کروانے کی توفیق پائی۔
۱۱؍جولائی کو شام سات بجے مکرم بشیر احمد ریحان صاحب صدر مجلس انصار اللہ جرمنی اور مکرم ظفر احمد ناگی صاحب نائب صدر و نگران اعلیٰ اجتماع نے اپنے رفقاء کے ساتھ انتظامات کا معائنہ کیا۔
اجتماع کا پہلا روز: مورخہ ۱۲؍جولائی بروز جمعۃ المبارک اجتماع کا پہلا روز تھا۔ گو اجتماع کی کارروائی کا آغاز شام چار بجے ہونا تھا لیکن صبح سے مقام اجتماع میں انصار کی آمد کا سلسلہ شروع ہو گیا تھا۔ جرمن ریلوے کی طرف سے ۴۹؍یورو میں پورے جرمنی کے ٹکٹ کی سہولت کے پیش نظر ٹرینوں پر انصار اور ممبرات لجنہ اماءاللہ کے اجتماع میں شرکت کے لیے آمد کا سلسلہ شروع ہوگیا تھا۔
شاملین اجتماع کی سہولت کے لیے مقام اجتماع تک ہر آدھے گھنٹے کے بعد بس سروس فری مہیا کی گئی تھی جو تینوں روز بڑی مستعدی سے صبح آٹھ بجے سے رات دس بجے تک اجتماع کے مہمانوں کی خدمت کرتی رہی۔ نماز جمعہ سے قبل مکرم عبداللہ واگس ہاؤزر صاحب امیر جماعت احمدیہ جرمنی اپنی پانچ افراد کی ٹیم کے ساتھ ۱۲۰؍کلومیٹر کا سفر بائسائیکل پر طے کر کے مقام اجتماع میں پہنچے تو حاضرین نے نعرے بلند کر کے ان کو خوش آمدید کہا۔ ایک بجے نماز جمعہ ادا کی گئی۔ خطبہ جمعہ میں مکرم صداقت احمد صاحب مشنری انچارج جرمنی نے آداب مجلس کی طرف توجہ دلائی اور ان اجتماعات کو جلسہ سالانہ جرمنی کے لیے بہترین ریہرسل قرار دیتے ہوئے والدین کو اپنا عمدہ نمونہ پیش کرنے کی تلقین کی تاکہ بچے اور نوجوان اس نیک نمونہ کی پیروی کرنا سیکھ لیکں اور جلسہ سالانہ میں نظم وضبط کا بہترین مظاہرہ کرنے والے ہوں۔ نماز جمعہ و عصر کی ادائیگی کے بعد ایم ٹی اے کے ذریعہ حضور انور ایدہ اللہ کا خطبہ جمعہ براہ راست دیکھا اور سنا گیا۔
شام چار بجے تقریب پرچم کشائی منعقد ہوئی جس میں مکرم امیر صاحب نے قومی پرچم اور مکرم صدر صاحب مجلس انصار اللہ جرمنی نے مجلس کا پرچم لہرایا اور دعا ہوئی۔ افتتاحی تقریب میں تلاوت قرآن کریم، عہد اور نظم کےبعد صدر مجلس نے مختصر تقریر کی اور حضرت امیر المومنین ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کا خصوصی پیغام پڑھ کر سنایا جس کو دوران اجتماع اردو اور جرمن میں شائع کروا کر شاملین اجتماع کو فراہم کیا گیا تھا۔ مکرم امیر صاحب بھی حاضرین سے مخاطب ہوئے جس کے بعد مکرم مبلغ انچارج صاحب نے دعا کروائی۔ اس طرح اجتماع کی افتتاحی تقریب اپنے اختتام کو پہنچی۔
افتتاح کے ساتھ ہی علمی اور ورزشی مقابلہ جات شروع ہو گئے جو نماز مغرب و عشاء تک جاری رہے۔
تلقین عمل: اجتماع کے دوسرے روز مکرم مشنری انچارج صاحب کی صدارت میں تلقین عمل کا خصوصی اجلاس ہوا جس میں انصار کے دینی و روحانی معیار کو بڑھانے اور اصلاحِ نفس کے حوالے سے تقاریر کی گئیں۔ تربیت اولاد کے موضوع پر تقریر کرتے ہوئے مولانا شمشاد احمد قمر صاحب پرنسپل جامعہ احمدیہ جرمنی نے قرآن کریم میں بیان فرمودہ حضرت موسیٰؑ کے کشف اور حضرت مصلح موعودؓ کی بیان کردہ تعبیر کو سامنے رکھتے ہوئے عباد ت کی اہمیت بیان کی۔ نیز حضرت زکریا ؑکی دعا کا ذکر کر کے انصار کو اپنی اولادوں کے لیے دعا کرنے کی ضروت و اہمیت بیان کی۔
مولانا مبارک احمد تنویر صاحب مربی سلسلہ نے قیام نماز اور تعلق باللہ کے حوالے سے سورۃ النور کی تفسیر بیان کرتے ہوئے بتایا کہ خلافت کے ذریعہ قیام نماز کا وعدہ بھی کیا گیا ہے۔
اتوار کے روز ہونے والے علمی و تربیتی اجلاس کی صدارت مکرم عبد الخالق تعلقدار صاحب نے کی جس میں مکرم مشنری انچارج صاحب نے ’’منصب خلافت اور انصاراللہ کی ذمہ داریاں‘‘ کے موضوع پر تقریر کرتے ہوئے بتایا کہ خلیفہ کا انتخاب تصرف الٰہی سے ہوتا ہے۔ دین کو تمکنت خلافت کے ذریعہ سے حاصل ہو گی۔ مزید بر آں آپ نے انصار کو نظام وصیت میں شامل ہونے کی طرف بھی توجہ دلائی۔ بعدازاں صدر مجلس انصار اللہ نے سالانہ رپورٹ پیش کی جس میں آپ نے بتایا کہ مجلس انصاراللہ جرمنی کی۲۹۳؍مجالس ۴۳؍زون اور ۱۲؍علاقہ جات ہیں۔ انصار کی تعداد سات ہزار ۸۸۱؍ہے۔ مکرم عبدالخالق تعلقدار صاحب نے اپنی تقریر میں دس شرائط بیعت میں سے دو شرائط بیعت کی طرف خصوصی توجہ دلائی۔
علمی مقابلہ جات: دوران اجتماع معیار اول اور صف دوم کے انصار کے درمیان تلاوت قرآن کریم، حسن قراءت، حفظ القرآن، نظم، تقریر فی البدیہہ اردو و جرمن اور بیت بازی کے مقابلہ جات ہوئے۔ ورزشی مقابلہ جات میں کرکٹ، والی بال، فٹ بال، رسہ کشی اور کلائی پکڑنے کے مقابلے ہوئے۔ ایک دوستانہ کرکٹ میچ ناظمین علاقہ اور ممبران نیشنل عاملہ مجلس انصار اللہ کے مابین بھی ہوا۔
بیٹھک: مقام اجتماع میں بیٹھک کے نام سے ایک علمی کارنر بنایا گیا تھا جس کا مقصد ایسے انصار جن کو کھیلوں یا دینی مقابلہ جات کو دیکھنے میں دلچسپی نہیں انہیں مصروف رکھنے کے لیے اس کارنر میں ہر وقت کسی نہ کسی موضوع پر معلوماتی تقریر کا انتظام تھا۔ جمعہ کی شام مکرم امیر صاحب، مبلغ انچارج صاحب اور صدر مجلس انصار اللہ حاضرین سے مخاطب ہوئے۔ ہفتہ کے روز ہیومینٹی فرسٹ جرمنی کے چیئرمین مکرم اطہر زبیر صاحب، سیکرٹری رشتہ ناطہ مکرم بہزاد چودھری صاحب، اسائیلم سے متعلق مکرم عدیل عباسی صاحب اور طب سے متعلق ڈاکٹر عطاء المنان صاحب نے تقاریر کیں۔ اتوار کے روز النصرت تنظیم کا تعارف مکرم فیضان اعجاز صاحب نے کروایا۔ سوال و جواب کی ایک طویل مجلس میں دو مبلغین سلسلہ مکرم محمد الیاس منیر صاحب اور مکرم مبارک احمد تنویر صاحب نے انصار کے سوالوں کے جواب دیے۔ ایک اجلاس جرمن بولنے والے انصار کے ساتھ ہوا جس میں مکرم امیر صاحب نے تقریر کی اور حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کے پیغام کا جرمن ترجمہ پڑھ کر سنایا۔
اختتامی تقریب: مورخہ ۱۴؍جولائی بروز اتوار نماز ظہر و عصر کی ادائیگی کے بعد تینتالیسویں اجتماع کی اختتامی تقریب مکرم امیر صاحب کی صدارت میں منعقد ہوئی۔ تلاوت قرآن کریم کے بعد انصار نے کھڑے ہو کر اپنا عہد دہرایا۔ نظم کے بعد ناظم اعلیٰ اجتماع مکرم ظفر احمد ناگی صاحب نے اجتماع کی رپورٹ پیش کی جس کے بعد علمی و ورزشی مقابلہ جات جیتنے والوں میں مکرم امیر صاحب نے انعامات تقسیم کیے۔ علاوہ ازیں بجٹ کی سو فیصد وصولی کرنے والی مجالس، موبائل لنگر خانہ، چیریٹی واک، حسن کارکردگی چھوٹی و بڑی مجالس کو بھی انعامات سے نوازا گیا۔ چھوٹی مجالس میں مجلس رائن نے پہلی پوزیشن حاصل کی جبکہ بڑی مجالس میںمجلسNiddaنے عَلم انعامی حاصل کیا۔ دس علاقائی مجالس کو سند امتیاز سے نوازا گیا۔ ہالینڈ، سوئٹزرلینڈ سے آنے والے وفود کو بھی انعامات دیے گئے۔
مکرم امیر صاحب نے اپنی اختتامی تقریر میں اجتماع کے دوران نظم و ضبط کا اعلیٰ نمونہ دکھانے پر مبارک باد دی۔ حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کا اجتماع کے موقع پر بھجوایا جانے والا پیغام گھر کے تمام افراد کو مل کر سننے اور پڑھنے کی تلقین کی۔ امیر صاحب نے اپنی تقریر میں نصائح کیں جس کے بعد اجتماعی دعا پر مجلس انصار اللہ کے ۴۳ویں اجتماع کا اختتام ہوا۔
حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کا مجلس انصار اللہ جرمنی کے تینتالیسویں سالانہ اجتماع ۲۰۲۴ء کے موقع پر بصیرت افروز پیغام
مکرم صدر صاحب مجلس انصاراللہ جرمنی
السلام علیکم و رحمة اللہ و برکاتہ
آپ نے مجلس انصاراللہ جرمنی کے سالانہ نیشنل اجتماع کے لئے پیغام کی درخواست کی تھی۔ اس مبارک موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے میں آپ کو اپنی کچھ اہم ذمہ داریوں کی طرف توجہ دلانا چاہتا ہوں۔
اللہ تعالیٰ نے ہمیں احمدیت کی نعمت سے نوازا ہے اور حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی بیعت کر کے آپؑ کی جماعت میں شامل ہونے کی توفیق عطاء فرمائی ہے۔ یہ اللہ تعالیٰ کا ہم پر بہت بڑا احسان ہے جس کا شکر ادا کرنا ہم میں سے ہر ایک پر فرض ہے۔ مجلس انصاراللہ کی تنظیم بھی اسی بنیاد پر قائم کی گئی ہے اور اس کے اراکین کی حیثیت سے آپ کی ذمہ داریاں بہت اہمیت کی حامل ہیں۔ آپ جماعت کے وہ ستون ہیں جن پر نہ صرف آپ کی اپنی بلکہ آنے والی نسلوں کی تربیت کا بار ہے۔ اس لئے ضروری ہے کہ آپ اپنی ذمہ داریوں کو بخوبی سمجھیں اور ان پر عمل کریں۔
اللہ تعالیٰ قرآن کریم میں فرماتا ہے کہ وَمَا خَلَقۡتُ الۡجِنَّ وَالۡاِنۡسَ اِلَّا لِیَعۡبُدُوۡنِیعنی ’’میں نے جن و انس کو صرف اس لئے پیدا کیا ہے کہ وہ میری عبادت کریں۔‘‘ (الذاریات :57) یہ آیت ہمیں اللہ تعالیٰ کے اس بنیادی حکم کی یاد دلاتی ہے کہ ہماری پیدائش کا اصل مقصد محض اس کی رضا حاصل کرنے کے لئے عبادت کرنا ہے۔ یہ حکم صرف انصاراللہ سے مختص نہیں بلکہ ہر ایک مسلمان کے لئے عام ہے۔ لیکن آپ عمر کے اس حصہ میں شامل ہیں جہاں انسان کو صحیح اور غلط کا پورا ادراک ہو جاتا ہے اور وہ پختگی اور سنجیدگی کے ساتھ دنیاوی آلائشوں سے الگ ہو کر اخروی زندگی کی فکر میں لگ جاتا ہے۔ پس آپ کو چاہیے کہ آپ اپنی عبادتوں کے معیاروں کو بلند سے بلند تر کرنے کی ہر ممکنہ کوشش کرتے چلے جائیں۔ نمازوں کی پابندی، حتی الوسع تہجد کی ادائیگی، تلاوت قرآن کریم، ذکرالٰہی اور دعاؤں میں مشغول رہنا آپ کی زندگیوں کا حصہ ہونا چاہیے۔
حضرت مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں کہ ’’نماز کیا چیز ہے؟ وہ دعا ہے جو تسبیح، تحمید، تقدیس اور استغفار اور درود کے ساتھ تضرع سے مانگی جاتی ہے۔ سو جب تم نماز پڑھو تو بے خبر لوگوں کی طرح اپنی دعاؤں میں صرف عربی الفاظ کے پابند نہ رہو کیونکہ ان کی نماز اور ان کا استغفار سب رسمیں ہیں جن کے ساتھ کوئی حقیقت نہیں۔ لیکن تم جب نماز پڑھو تو بجز قرآن کے جو خدا کا کلام ہے اور بجز بعض ادعیہ ماثورہ کے کہ وہ رسولؐ کا کلام ہے باقی اپنی تمام عام دعاؤں میں اپنی زبان میں ہی الفاظ متضرعانہ ادا کر لیا کرو تا کہ تمہارے دلوں پر اس عجز و نیاز کا کچھ اثر ہو۔‘‘ پس حقیقی نماز وہ دعا ہے جو بڑے جوش اور درد سے مانگی جاتی ہے اور جس میں خدا تعالیٰ کی تعریف و تقدیس کے ساتھ اس کے حضور میں اپنی حاجتیں پیش کی جاتی ہیں۔ اس لئے اپنی نمازوں میں اسی جوش و خروش اور درد کو پیدا کریں جس سے آپ کی دعائیں اور عبادتیں قبولیت کا درجہ پائیں اور اللہ تعالیٰ ان کے ثمراتِ حسنہ ظاہر فرما کر آپ کو اخلاقی اور روحانی بلندیوں کا وارث بنائے۔
دوسری اہم ذمہ داری جو مجلس انصاراللہ کے ہر ممبر پر عائد ہوتی ہے وہ اپنی اولاد کی تربیت ہے۔ اللہ تعالیٰ قرآن کریم میں فرماتا ہے کہ یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا قُوۡۤا اَنۡفُسَکُمۡ وَاَہۡلِیۡکُمۡ نَارًا کہ ’’اے لوگو جو ایمان لائے ہو! اپنے آپ کو اور اپنے اہل و عیال کو آگ سے بچاؤ۔‘‘ (التحریم: 7) آج کل کے اس دور میں جہاں ہر طرف لادینیت اور مادیت کا بول بالا ہے اور دنیا دین اور مذہب کو چھوڑ کر عارضی لذتوں کے چنگل میں گرفتار ہوتی جا رہی ہے اور معاشرتی امن و سلامتی کی بیخ کنی کر رہی ہے ایسے میں آپ کی ذمہ داری اور بھی بڑھ جاتی ہے کہ آپ اپنی نسلوں کو دین سے جوڑے رکھیں اور ان کی مذہبی بنیادوں کو پختہ کرتے جائیں۔ اور اس کے لئے اپنے بچوں کو دین کی صحیح تعلیم دینا اور انہیں قرآن کریم کی تعلیمات سے روشناس کرواتے ہوئے ان کی صحیح تربیت کرنا اور ان کے سامنے اعلیٰ نمونے قائم کرنا بہت ضروری امر ہے۔ آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ’’تم میں سے ہر ایک نگران ہے اور ہر ایک سے اس کی رعیت کے بارہ میں پوچھا جائے گا۔‘‘ (بخاری) پس یہ بہت بڑی ذمہ داری ہے جو مجلس انصاراللہ پر عائد ہوتی ہے۔ آپ سب اپنے گھروں کے نگران ہیں اور اپنی اولادوں کی دینی اور اخلاقی تربیت کے ذمہ دار ہیں۔ ان کا خیال رکھنا، ان کی پرورش کرنا اور ان کے اندر نیکیاں پیدا کرنے کے رجحان کو پیدا کرنے کی مسلسل کوشش کرتے رہنا آپ کا اہم فریضہ ہے۔ اس لئے اپنے بچوں کو سب سے پہلے نمازوں کی پابندی کی عادت ڈالیں۔ ان کے ساتھ مل کر قرآن کریم کی تلاوت کیا کریں۔ انہیں جماعتی پروگراموں میں شرکت کی ترغیب دیں اور جو پروگرام منعقد ہوں ان میں خود شامل ہونے کے ساتھ ساتھ انہیں بھی شامل کریں تا کہ ان کے دلوں میں یہ احساس پیدا نہ ہو کہ ہمیں تو حکم دیتے ہیں لیکن خود اس پر عمل نہیں کرتے۔ اس لئے سب سے بڑھ کر یہ ہے کہ آپ ان کے سامنے ایسے نمونے قائم کریں جو ان کے لئے مشعل راہ بنیں۔
اگر آپ ان باتوں پر عمل کرنے والے ہوں گے تو تبھی آپ حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی بعثت کے مقصد کو پورا کرنے والے بن سکتے ہیں۔ ورنہ اگر آپ کے قول اور فعل میں تضاد ہو گا تو لوگ آپ کی باتوں کو سننے کی بجائے انہیں نظر انداز کر دیں گے اور اس طرح پھر اسلام کی حقیقی تعلیمات کو دنیا میں پھیلانے کی بجائے آپ کے عملی نمونے اس مقصد کے حصول میں روک بن رہے ہوں گے۔ ہمیشہ یاد رکھیں کہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے جماعت کی غرض و غایت بیان کرتے ہوئے فرمایا کہ ’’خدا تعالیٰ نے جو اس جماعت کو بنانا چاہا ہے تو اس سے یہی غرض رکھی ہے کہ وہ حقیقی معرفت جو دنیا میں گم ہو چکی ہے اور وہ حقیقی تقویٰ و طہارت جو اس زمانہ میں پائی نہیں جاتی اسے دوبارہ قائم کرے۔‘‘ پس حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی بعثت کے مقصد کو ہمیشہ اپنے سامنے رکھیں کہ آپؑ دنیا میں تقویٰ اور طہارت کی راہ دکھلانے اور ایک روحانی انقلاب برپا کرنے کے لئے مبعوث ہوئے۔ اس مقصد کے حصول کے لئے اگر آپ حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے حقیقی مددگار بننا چاہتے ہیں اور اپنی نسلوں کی حفاظت چاہتے ہیں اور انہیں دین پر قائم دیکھنا چاہتے ہیں تو پھر پہلے اپنے اندر پاک تبدیلیاں پیدا کر کے اپنے گھروں میں اور حلقہ احباب میں نیک نمونے قائم کریں اور پھر اپنے ماحول میں اسلام کی خوبصورت تعلیم کو پھیلائیں تا کہ آپ کے اعلیٰ اخلاق اور پر خلوص رویوں کو دیکھ کر لوگوں کے دل نیکی اور سچائی کی طرف راغب ہوں۔ اس طرح پھر تبلیغ کی راہیں بھی کھلیں گی اور لوگوں کو احمدیت کی سچائی سے متعارف ہونے کی توفیق بھی ملے گی۔ پس انصاراللہ پر یہ ذمہ داری بھی عائد ہوتی ہے کہ وہ اشاعت اسلام کا فریضہ نبھائیں۔ اپنے اندر تبلیغ کا جذبہ پیدا کریں اور ہمیشہ اعلائے کلمة اللہ کی فکر میں مبتلا رہیں اور اس راہ میں حتی الامکان جو خدمت کر سکیں وہ بجا لائیں۔
یاد رکھیں یہ ذمہ داریاں آسان نہیں ہیں۔ ان پر عمل کرنے کے لئے آپ کو مسلسل کوشش اور جدوجہد کرنی ہو گی۔ اپنے نفس کے خلاف جہاد کرنا ہو گا۔ لیکن اللہ تعالیٰ ہمارے ساتھ ہے۔ حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی قائم کردہ اس الٰہی جماعت کے ساتھ ہے۔ وہ آپ کی مدد فرمائے گا۔ اللہ تعالیٰ کی ذات پر بھروسہ کرتے ہوئے اور کامل یقین اور توکل کے ساتھ اس سے مدد مانگیں۔ سب مل کر اس اجتماع سے یہ عہد کر کے اٹھیں کہ ہم اپنی ذمہ داریوں کو پوری طرح نبھائیں گے۔ اپنی عبادتوں کے معیاروں کو بلند کریں گے۔ اپنے بچوں کی بہترین تربیت کریں گے اور آخری دم تک حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی بعثت کے مقصد کو پورا کرنے کی ہر ممکن کوشش کریں گے۔
اللہ تعالیٰ آپ سب کو اس کی توفیق عطا فرمائے اور آپ کے علمی، اخلاقی اور روحانی معیاروں کو بلند تر کرتا چلا جائے اور آپ سب کو حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے مشن کو پورے اخلاص و وفا کے ساتھ آگے بڑھانے کی توفیق دے۔ اللہ تعالیٰ آپ کا یہ اجتماع بھی ہر لحاظ سے بابرکت اور کامیاب فرمائے۔ آمین