درود شریف اس طور پر نہ پڑھیں کہ جیسا عام لوگ طوطے کی طرح پڑھتے ہیں
ہم جو اسلام کا گروہ ہیں ہمیں خوشخبری ہو کہ ہمیں احمدیت اور محمدیت کی صفت والا نبی ملا اور اس کا نام خدا تعالیٰ کی طرف سے احمد اور محمدؐ ہوا تاکہ اس کے دونوں نام اُمت کے لئے ایک تبلیغ ہو۔ اور اس مقام کے لئے یہ ایک یاد دہانی ہو۔ …پس اے خدا!اس نبی پر سلام اور درود بھیج اور اس کے آل پر جو مطّہر اور طیّب ہیں اور اس کے اصحاب پر جو دن کے میدانوں کے شیر اور راتوں کے راہب ہیں اور دین کے ستارے ہیں۔ خدا کی خوشنودی ان سب کے شامل حال ہے۔
(نجم الہدیٰ،روحانی خزائن جلد ۱۴ صفحہ ۱۷،۱۶)
درود شریف اس طور پر نہ پڑھیں کہ جیسا عام لوگ طوطے کی طرح پڑھتے ہیں۔ نہ ان کو جناب حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کچھ کامل خلوص ہوتا ہے اور نہ وہ حضور تام سے اپنے رسول مقبول کے لئے برکات الٰہی مانگتے ہیں بلکہ درود شریف سے پہلے اپنا یہ مذہب قائم کر لینا چاہئے کہ رابطہ محبت آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اس درجہ تک پہنچ گیا ہے کہ ہرگز اپنا دل یہ تجویز نہ کر سکے کہ ابتداء زمانہ سے انتہاء تک کوئی ایسا فرد بشر گزرا ہے جو اس مرتبہ محبت سے زیادہ محبت رکھتا تھا یا کوئی ایسا فرد آنے والا ہے جو اس سے ترقی کرے گا۔
(مکتوبات احمد جلد اول صفحہ ۵۲۲)
ایک مرتبہ ایسا اتفاق ہوا کہ درود شریف کے پڑھنے میں یعنی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم پر درود بھیجنے میں ایک زمانہ تک مجھے بہت استغراق رہا کیونکہ میرا یقین تھا کہ خدا تعالیٰ کی راہیں نہایت دقیق راہیں ہیں وہ بجز وسیلہ نبی کریم کے مل نہیں سکتیں جیسا کہ خدا بھی فرماتا ہے: وَابۡتَغُوۡۤا اِلَیۡہِ الۡوَسِیۡلَۃَ (المائدہ:۳۶)تب ایک مدت کے بعد کشفی حالت میں میں نے دیکھا کہ دوسقے یعنی ماشکی آئے اور ایک اندرونی راستے سے اور ایک بیرونی راہ سے میرے گھر میں داخل ہوئے ہیں اور اُن کے کاندھوں پر نور کی مشکیں ہیں اور کہتے ہیں هٰذا بِمَا صَلَّيْتَ عَلىٰ مُحَمَّدٍ۔[یعنی یہ اسی وجہ سے ہے جو تم نے محمدﷺ پر درود بھیجا]۔
(حقیقة الوحی، روحانی خزائن جلد ۲۲ صفحہ ۱۳۱، حاشیہ )
وہ آج شاہِ دیں ہے وہ تاجِ مرسلیں ہے
وہ طیب و امیں ہے اُس کی ثنا یہی ہے
اُس نور پر فدا ہوں اُس کا ہی میں ہوا ہوں
وہ ہے میں چیز کیا ہوں بس فیصلہ یہی ہے
(قادیان کے آریہ اور ہم ، روحانی خزائن جلد ۲۰ صفحہ ۴۵۶)