ارشادِ نبوی
نبی کریمﷺ کا عفو
فتح مکہ کے موقع پر جب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم طواف کر رہے تھے تو فضالہ بن عبيدآپؐ کے قریب قتل کی نیت سے آیا۔ اللہ تعالیٰ نے آپؐ کو اس کے اس منصوبے کی خبر کردی۔ چنانچہ آپؐ نے اسے دیکھ کر بلایا ۔پھر آپؐ نے اس سے پوچھا کہ کس نیت سے آئے ہو؟ اس پر وہ جھوٹ بولااوربہانے بنانے لگا۔ اس پرآپؐ مسکرائے ، پیار سے اسے اپنے پاس بلایا اور اس کے سینے پر اپنا ہاتھ رکھ دیا۔فضالہ کہتے ہیں کہ جب آپؐ نے اپنا ہاتھ میرے سینے پر رکھا تو میری تمام نفرت دُور ہو گئی۔
(السیرۃ النبویۃ لابن ہشام، تحطیم الاصنام صفحہ 747 دارالکتب العلمیۃ بیروت ایڈیشن 2001ء)