متفرق مضامین

نصرت جہاں آگے بڑھوسکیم کے ذریعہ جماعت احمدیہ کی بے لوث خدمتِ انسانیت(قسط دوم۔آخری)

(ذیشان محمود)

’’ہمارا مقصد دُکھی انسانیت کی خدمت ہے اور یہ خدمت قطعاً بے لوث ہے۔ ہمیں نہ تو نام و نمود کی خواہش ہے، نہ سیاسی اقتدار کی اور نہ مال کی اور جب اس جذبہ سے کوئی قوم میدانِ عمل میں آئے تو وہ شکست نہیں کھا سکتی‘‘(حضرت خلیفۃ المسیح الثالثؒ)

خلافتِ رابعہ میں وسعت

دورِ خلافتِ ثالثہ میں شروع ہونے والا مجلسِ نصرت جہاں کا یہ سفر دورِ خلافتِ رابعہ میں ترقیات کی منازل طے کرتا چلا گیا۔

٭… ۲۷؍دسمبر ۱۹۸۲ء جلسہ سالانہ ربوہ کے دوسرے روز کے خطاب میں حضرت خلیفۃالمسیح الرابعؒ نے فرمایا کہ نصرت جہاں سکیم سیدنا حضرت خلیفةالمسیح الثالثؒ کا ایک انتہائی عظیم کارنامہ ہے… حضرت خلیفة المسیح الثالثؒ کے اخلاص اور دعاؤں کے نتیجہ میں جماعت کے ایثار اور جذبہ قربانی کو ایسے شیریں پھل لگے کہ جو سکیم صرف ۵۳ لاکھ روپے کے سرمائے سے شروع کی گئی تھی اس کا بجٹ سال بہ سال بڑھتا چلا گیااس بابرکت سکیم کا اس سال کا بجٹ ۴ کروڑ ۶۹ لاکھ ہے۔ امسال ۲ لاکھ ۲۰ ہزار افراد کو ان ہسپتالوں کے ذریعے شفا عطا ہوئی چار ہزار چار سو ۳۱ کامیاب آپریشن ہوئے۔ (الفضل ۱۲؍جنوری ۱۹۸۳ء )

٭… ۲۷؍دسمبر۱۹۸۳ء جلسہ سالانہ ربوہ کے دوسرے روز کے خطاب میں حضورؒ نے فرمایا کہ اس سکیم کے تحت ۴ ممالک میں ۱۸ ہسپتال کام کر رہے ہیں۔ اور ان ممالک میں ۲۴ سکول کام کر رہے ہیں۔ اس سکیم کی ایک سال کی کل آمد ایک کروڑ ۲۴ لاکھ پانچ ہزار اناسی روپے ہیں… جو منافع ہوتا ہے وہ سارے کا سارا انہی ممالک میں دوبارہ خرچ کر دیا جاتا ہے۔ (الفضل ۱۴؍جنوری ۱۹۸۴ء )

مجلس نصرت جہاں کے پہلے بیس سال

جلسہ سالانہ میں خدا تعالیٰ کے ان افضال کا ذکر تاریخ کو محفوظ کرنے کے ساتھ ساتھ اللہ تعالیٰ کے مسیح دوراں سے کیے گئے وعدوں کا ایک زندہ ثبوت تھا۔ تاہم غیر اور مخالف کے دل اس وسعت کے ذکر کے متحمل نہ ہوسکے۔ پہلے جلسوں پر قدغنیں لگیں۔ پھر القابات استعمال کرنے سے روکا گیا۔ پھر جب مخالف کا اصل رخ جماعت احمدیہ کے چشمۂ رواں کے منبع یعنی خلافتِ احمدیہ کی طرف ہوا تو حضرت خلیفة المسیح الرابعؒ اس امانت کی حفاظت کی خاطر ہجرت کر گئے۔ افسوس کہ اسی قانون کا سہارا لیتے ہوئے اردو زبان کے مؤقر جریدہ ’’الفضل‘‘کو بند کر دیا گیا۔ لیکن نالائق اور جاہل مخالف کو کیا معلوم کہ خدا تعالیٰ کا جاری چشمہ بھلا کہاں رُکتا ہے؟ جب اس کے چاروں طرف راستے مسدود کر دیے گئے تو پھر خدا تعالیٰ کے اس فیضان نے سارے بند توڑ دیے، ساری روکیں پاٹ ڈالیں، مخالف کے سارے مکر مٹ گئے۔ اور اس چشمے کا پانی تمام روکوں کو بہا لے گیا اور ایک زور سے مزید قوموں تک پہنچا اور مزید قومیں خلافت احمدیہ کے جاری چشمےسے سیراب ہتی چلی گئیں اور اب بھی ہورہی ہیں۔

ہجرتیں تو ہوتی ہی مزید ترقی کے لیے ہیں۔ ہجرت خلافت نے تو احمدیت کے مستقبل کے لیے کھاد کا کام کیا۔ اور جماعت احمدیہ خدا تعالیٰ کی قائم کردہ جماعت ہے۔ جب خدا تعالیٰ کا غیض جوش میں آیا اوررئیس فتنہ، مخالفین کا سرغنہ نیست و نابود ہوا تو پھر کچھ وقت کے لیے اللہ تعالیٰ نے جماعت کو نرم ماحول عطا فرمایا لیکن پھر سختیوں کا دور دوبارہ شروع ہوا۔ یہ وہ وقت تھا کہ جماعت احمدیہ اپنا صد سالہ جوبلی کا جشن منا رہی تھی۔

٭… الفضل کے صد سالہ جوبلی نمبر ۱۹۸۹ء میں مولانا محمد اسماعیل منیر صاحب (سابق سیکرٹری مجلس نصرت جہاں) کا’’ جماعت احمدیہ کی سو سالہ طبی خدمات کی ایک جھلک‘‘ کے موضوع پر ایک مضمون شامل اشاعت ہے جس میں آپ نے ’’نصرت جہاں آگے بڑھو‘‘پروگرام کے قریباً تیس سال کی میدانِ عمل میں خدمات کا خلاصہ پیش کیا۔ آپ اس مضمون میں نصرت جہاں ایک انقلابی منصوبہ کے عنوان تلے رقمطراز ہیں کہ قدرتِ ثانیہ کے مظہر ثالث نے ۱۹۷۰ء میں اپنے پہلے افریقن دورہ میں ہی نصرت جہاں آگے بڑھو پروگرام کا اعلان فرمادیا۔ ۱۹۷۰ء میں جماعت احمدیہ کے خدمتِ خلق کے کاموں میں ایک زبردست انقلاب آیا اور جماعت احمدیہ کے طبی ادارے دیکھتے دیکھتے درجنوں میں شمار ہونے لگے اور صرف ایک سال میں ہمارے ۲۸؍احمدیہ ہسپتالوں سے دولاکھ چونسٹھ ہزارآٹھ سو ستر مریضوں نے استفادہ کیا جس میں تیرہ ہزار سے زائدمریضوں نے مفت علاج کروایا اور ۵۳۹۹؍آپریشن ایک سال میں ہوئے۔ اور تعلیمی ادارے جو انگلیوں پر گنے جاتے تھے، یکدم بڑھتے بڑھتے پانچ گنا سے بھی بڑھ گئے۔ اس وقت ۴۰؍احمدیہ سیکنڈری سکولوں سے بارہ ہزار طلبہ استفادہ کر رہے ہیں۔

اس کے بعد ہسپتالوں کی تعداد یوں درج کی کہ ۱۹۷۰ء تک جماعت احمدیہ کے صرف تین طبی ادارے لیگوس، کانو(نائیجیریا) اور کافورا(گیمبیا) میں کام کر رہے تھے۔ نصرت جہاں پروگرام اب تک ان کو دس گنا سے اوپر لے گیا ہے۔ تادمِ تحریر نائیجیریا میں آٹھ، تنزانیہ میں ایک، زائر میں ایک، گھانا میں پانچ، یوگنڈا میں ایک، آئیوری کوسٹ میں ایک، لائبیریا میں ایک، سیرالیون میں چار، گیمبیا میں پانچ احمدی ہسپتال کام کررہے ہیں۔ نیز فجی، ٹرینیڈاڈ اور جنوبی امریکہ کےممالک میں بھی نئے ہسپتال کھولے جا رہے ہیں۔ گویا خدمتِ خلق کا جو کام جماعت احمدیہ نے مغربی افریقہ سے شروع کیا تھا اب مشرقی افریقہ میں بھی پھیل چکا ہے۔ (احمدیہ صدسالہ جوبلی نمبر۱۹۸۹ء روزنامہ الفضل ربوہ ۲۵؍ مارچ۱۹۸۹ء صفحہ۵۵-۵۷)

خلافتِ خامسہ میں ترقیات

خلافت رابعہ کے اختتام تک جماعت احمدیہ کی وسعت، رفعت اور شہرت ایک نئے انداز سے آسمانوں کو چھونے لگی۔ پھر اللہ تعالیٰ نے اپنے پیارے مسیح و مہدی کی اس جماعت کو ایک نئے دور میں داخل فرمایا۔ احمدیت کی ترقی کی شاہراہ پر نئی نئی ترقیات از خود بچھی چلی جاتی ہیں۔

حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ نے جلسہ سالانہ برطانیہ ۲۰۰۳ء کے دوسرے دن کے خطاب میں نصرت جہاں سکیم کی مساعی کا تذکرہ کرتے ہوئےفرمایا کہ ’’نصرت جہاں سکیم کے تحت اس وقت افریقہ کے 12ممالک میں ہمارے 36ہسپتال اورکلینکس کام کر رہے ہیں۔ اس کے علاوہ آٹھ ممالک میں ہمارے 373ہائر سیکنڈری سکولز اور جونیئر سکولز، پرائمری سکولز اور نرسری سکولز کام کر رہے ہیں۔‘‘(الفضل انٹرنیشنل۱۱؍جنوری۲۰۱۳ء)

نصرت جہاں سکیم کے پچاس سال

نصرت جہاں سکیم کے قیام کے پچاسویں سال اس سکیم کا دائرہ ۱۲؍ممالک تک پھیل چکا تھا۔ ۲۰۲۰ء میں مجلس نصرت جہاں کے قیام کو پچاس سال مکمل ہوئے۔ وبائی حالات کے سبب اس سال جلسہ سالانہ کا انعقاد نہ ہوسکا۔ تاہم ۲۰۱۹ء تک کے اعداد وشمار اس طرح ہیں۔

٭…۳؍ اگست ۲۰۱۹ء کو جلسہ سالانہ برطانیہ کے دوسرے روز کے خطاب میں نصرت جہاں سکیم کے تذکرے میں حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ ’’ اس وقت افریقہ میں اس کے تحت 12ممالک میں 37 ہسپتال اور کلینک کام کر رہے ہیں۔ ان ہسپتالوںمیں 46مرکزی اور 13مقامی ڈاکٹر خدمت میں مصروف ہیں۔ اس کے علاوہ 12ممالک میں ہمارے 685ہائر سیکنڈری سکول، جونیئر سیکنڈری و مڈل سکول اور پرائمری سکول کام کر رہے ہیں جن میں 23مرکزی اساتذہ خدمت کر رہے ہیں۔‘‘(الفضل انٹرنیشنل ۵؍جون۲۰۲۰ء)

٭…۲۰۱۹ء میں جبکہ MTAکے پروگرامز کی تھیم خدمتِ خلق تھی اس موقع پر محترم سیکرٹری مجلس نصرت جہاں نے جلسہ سالانہ یوکے کے سٹوڈیو کی گفتگو میں مجلس نصرت جہاں کا مختصر تعارف کروایا۔ اس گفتگوکا ماحصل یوں ہے کہ

حضرت خلیفة المسیح الثالثؒ اور حضرت خلیفۃالمسیح الرابعؒ نے فرمایا تھا ہم میں اور دوسروں میں یہ فرق ہے کہ ہم یہاں کمائیں گے اور یہاں ہی لگائیں گے۔ یہاں سے کچھ باہر نہیں لے کر جائیں گے۔ آپؒ نے نصرت جہاں آگے بڑھو سکیم کے تحت افریقن گورنمنٹس سے سکولز اور ہسپتالوں کے لیے زمین طلب کی اور فرمایا کہ میں پیسہ، استاد، ڈاکٹر اور آلات مہیا کروں گا۔ اور پھر اسی طرح ہوا اور جماعت احمدیہ نے ان دو میدانوں میں نمایاں خدمت کی۔ افریقن احمدیہ تعلیم اور فکر کو سمجھتے ہیں۔ احمدیہ سکولزکے فارغ التحصیل طلبہ ملک کے نائب صدر اور منسٹر بنے۔ اس وقت پاکستان، بھارت، بنگلہ دیش اور ماریشس سے ڈاکٹرز اور اساتذہ افریقہ میں میدانِ عمل میں ہیں اور لوگوں کی خدمت میں مصروفِ عمل ہیں۔

موصوف نے سیرالیون کے حوالے سے کہا کہ جماعت احمدیہ کو یہ سعادت حاصل ہوئی کہ سیرالیون میں پہلا مسلم پرائمری سکول روکوپر کے مقام پر کھولا۔

(https: //www.youtube.com/watch?app=desktop&v=RgYVTpVR4sc)

٭… پھر ۲۹؍جولائی۲۰۲۳ء کو جلسہ سالانہ برطانیہ کے دوسرے روز کے خطاب میں نصرت جہاں سکیم کے تذکرے میں حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ ’مجلس نصرت جہاں کے تحت افریقہ کے ۱۳؍ ممالک میں۳۷ہسپتال ۴۲ مرکزی ڈاکٹرز، ۳۷ لوکل اور آٹھ وزٹنگ ڈاکٹرز خدمت کر رہے ہیں۔ پانچ لاکھ مریضوں کو علاج معالجہ کی سہولت مہیا کی گئی۔ لائبیریامیں ایک کلینک زیر کارروائی ہے۔ بارہ ممالک میں ۶۱۶ پرائمری و مڈل اور دس ممالک میں ۸۰ سیکنڈری سکولز کام کر رہے ہیں جن میں ۱۸ مرکزی اساتذہ خدمت کر رہے ہیں۔ یہاں[یوکے میں ۔ ناقل] بھی مرکزی نصرت جہاں بورڈ بنایا گیا ہے۔ یہ بھی ہسپتالوں اور سکولوں کے منصوبے بنانے میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔ ‘(خلاصہ خطاب از الفضل انٹرنیشنل ۴؍ اگست ۲۰۲۳ء)

٭… امسال ۲۷؍جولائی ۲۰۲۴ء کو جلسہ سالانہ برطانیہ کے دوسرے روز کے خطاب میں نصرت جہاں سکیم کے تذکرے میں حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ’ مجلس نصرت جہاں کے تحت۱۳؍ ممالک میں ۴۰؍ ہسپتال اور کلینکس قائم ہیں جن میں ۳۶؍ مرکزی ۵۳؍لوکل اور ۷۴؍ وقتی ڈاکٹرز کام کر رہے ہیں۔ افریقہ کے ۱۳؍ممالک میں ۶۲۰؍ پرائمری اور مڈل اسکولز اور دس ممالک میں ۸۱؍ سیکنڈری اسکولز کام کررہے ہیں۔ ‘ (خلاصہ خطاب از الفضل انٹرنیشنل ۳؍اگست ۲۰۲۴ء)

تو یہ ایک جھلک ہے اس خدائی سکیم کے ذریعہ احمدیت کو حاصل ہونےوالی وسعت اور برکت کی جو خداتعالیٰ نے اپنے خلفائے کرام اور ان کے پیارے متبعین کے ذریعہ عطا فرمائی۔

نصرت جہاں سکیم کے تحت قائم طبی ادارہ جات کے تازہ اعدادو شمار

مجلس نصرت جہاں کی جانب سے تازہ تفصیلی اعداد و شمار مہیا کیے گئے ہیں جو ظاہر کرتے ہیں کہ کس طرح چوّن سالوں میں دنیا کے اس خطے میں نصرت جہاں سکیم کے ہسپتالوں اور سکولز کے ذریعہ اللہ تعالیٰ نے جماعت احمدیہ کو وسعت عطا فرمائی ہے۔

انسانیت کی خدمت کے لیے ۱۳؍ افریقی ممالک میں ۴۰؍ہسپتالوںو کلینکس میں ۳۶؍مرکزی، ۵۳؍لوکل اور ۷۴ وزٹنگ ڈاکٹرز سمیت کل ۱۶۳ ڈاکٹرز مصروفِ عمل ہیں۔ گذشتہ سال (۲۳-۲۴ء)پانچ لاکھ سے زائد مریضوں کو علاج معالجہ کی سہولت مہیا کی گئی۔ ہزاروں مستحق مریضوں کا مفت علاج بھی کیا گیا۔ ان ہسپتالوں کے لیے مختلف مشینیں/ آلات وغیرہ مجلس نصرت جہاں مہیا کرتی ہے۔ ملک وار تفصیل کچھ یوں ہے۔

اس وقت گھانا میں سات ہسپتال اور دو کلینکس کام کر رہے ہیں۔ جن میں گیارہ مرکزی، اکیس لوکل ڈاکٹر خدمات بجا لا رہے ہیں۔ ان ہسپتالوں سے سالانہ ایک لاکھ انیس ہزار۸۱۲؍مریض استفادہ کرتے ہیں۔ ان ہسپتالوں میں عملے کی تعداد ۹۵۹؍ہے۔ ایک وزیٹنگ ڈاکٹر بھی تشریف لائے۔

لائبیریا میں پانچ ہسپتال اور ایک ڈینٹل کلینک ہے جن میں چھ مرکزی ڈاکٹرز جبکہ میڈیکل سٹاف ۸۶؍ افراد پر مشتمل ہے۔ ان سے سالانہ ۴۶۴۸۴؍ افراد مستفید ہوتے ہیں۔ لائبیریا میں ایک کلینک کا اجرا زیرِ کارروائی ہے۔

نائیجیریا میں پانچ ہسپتالوں میں پانچ مرکزی اور ۱۳؍لوکل ڈاکٹرز خدمات بجا لا رہے ہیں۔ میڈیکل سٹاف: ۳۲۲، سالانہ اوسطاً مریض: ۷۶۹۵۶۔

گیمبیا میں تین ہسپتال اور ایک ڈینٹل کلینک ہے۔ جن میں پانچ مرکزی ڈاکٹرز خدمات بجا لا رہے ہیں۔ میڈیکل سٹاف: ۳۹؍۔سالانہ اوسطاً مریض: ۵۵؍ہزار۷۰۳؍۔

سیرالیون میں دو ہسپتال اور ایک ڈینٹل کلینک ہے۔ جن میں تین مرکزی اور ایک لوکل ڈاکٹر خدمات بجا لا رہے ہیں۔ میڈیکل سٹاف: ۳۹؍۔سالانہ اوسطاً مریض ۱۸؍ہزار۱۳۳؍۔ سیرالیو ن میں نصرت جہاں سکیم کے لیے لجنہ اماء اللہ یوکے کے تعاون سے جدید ترین سہولیات سے آراستہ ایک گائنی ہسپتال عائشہ میٹرنٹی کے نام سے تکمیل کے آخری مراحل میں ہے۔

بینن میں دو ہسپتال ہیں۔ آٹھ لوکل ڈاکٹرز خدمات بجا لارہے ہیں۔ میڈیکل سٹاف: ۳۸؍۔سالانہ اوسطاً مریض: ۱۹؍ہزار۳۱۱؍۔دورانِ سال ۲۳-۲۴ء سات ڈاکٹرز نے وزٹ کیا۔

نائیجر میں دو ہسپتال ہیں۔ جہاں سالانہ اوسطاً ایک ہزار۲۸۸؍مریض دیکھے جاتے ہیں۔

برکینافاسو میں ایک ہسپتال میں دو مرکزی ڈاکٹرز ہیں، جبکہ سال۲۳-۲۴ء میں ساٹھ وزٹنگ ڈاکٹرز تشریف لائے۔ اس ہسپتال میں ۵۲؍میڈیکل سٹاف ہے۔ یہاں سالانہ اوسطاً ایک لاکھ۳۳؍ہزار۴۱؍ریکارڈ مریض دیکھے جاتے ہیں۔ احمدیہ ہسپتال واگاڈوگو برکینافاسو میں CT Scan مشین کی تنصیب کی گئی ہے۔ یہ مجلس نصرت جہاں کے تحت چلنے والے کسی بھی ہسپتال میں نصب ہونے والی پہلی مشین ہے۔

کینیا میں ایک ہسپتال میں تین مرکزی ڈاکٹرز ہیں۔ سٹاف: ۳۲؍۔سالانہ اوسطاً مریض: ۲۲؍ہزار۹۰۱؍۔

تنزانیہ میں ایک ہسپتال میں ایک مرکزی اور چار مقامی ڈاکٹرز ہیں۔ سٹاف: دس، سالانہ اوسطاً مریض: ۴۱؍ہزار۶۵۷؍۔ سال ۲۳-۲۴ء میں چھ وزٹنگ ڈاکٹرز تشریف لائے۔

یوگنڈا میں ایک ہسپتال میں ایک مقامی ڈاکٹر اور ۲۷؍ افراد کا عملہ ہے۔ سالانہ اوسطاً مریض: ۳؍ہزار۹۸۶۔

کانگو(کنشاسا) میں ایک ہسپتال میں دو مقامی ڈاکٹرز اور ۱۶؍ افراد کاعملہ ہے اور سالانہ اوسطاً مریض: چالیس۔

آئیوری کوسٹ میں ایک ہسپتال میں ایک لوکل ڈاکٹر اوردس افراد کا عملہ ہے اور جہاں سالانہ اوسطاً مریض: ۹۸۰ تشریف لاتے ہیں۔

یاد رہے کہ مجلس نصرت جہاں کے تحت قائم شدہ ۳۲؍ ہسپتال یا کلینکس بوجوہ بند ہوچکے ہیں۔ ان میں سے اکثر کی عمارتیں مشن یا سکول میں تبدیل ہو چکی ہیں۔ بعض کلینکس کرائے کی عمارات میں قائم کیے گئے تھے۔ یہ ہسپتال اور کلینکس عرصہ دراز تک خداکے فضل اور خلیفۂ وقت کی دعاؤں کے جلو میں شفا بانٹتے رہے۔ خاکسار کی رہائش روکوپر کے ہسپتال میں رہی جو اب بند ہو چکا ہے۔ اکثر اوقات صبح سویرے لوگ اپنے مریض کو لیے دریا پار کر کے آتے اور دروازہ پیٹتے۔ ایک بار چار خواتین اور ایک شخص امریکہ سے تشریف لائے اور ہسپتال کے بند ہونے کا سن کو غمزدہ ہو گئے۔ انہوں نے بتایا کہ ان کی پیدائش اس ہسپتال میں ہوئی تھی۔ ان کی تین نسلوں نے اس ہسپتال سے فائدہ اٹھایاتھا اور ان سب کو اس ہسپتال سے شفا کے حصول پر یقین تھا۔ عرصہ دس سال سے بند اس ہسپتال نے بھی چار دہائیوں تک خدمتِ خلق کا فریضہ ادا کیا۔

نصرت جہاں سکیم کے تحت قائم تعلیمی ادارہ جات کے تازہ اعدادو شمار

مجلس نصرت جہاں کے تحت ۱۳؍افریقی ممالک میں ۶۲۰؍پرائمری و مڈل سکولز نیز ۱۰؍ممالک میں ۸۱؍سیکنڈری سکولز میں جن میں ۱۸؍مرکزی اساتذہ مصروف عمل ہیں۔ ان سکولز ہیں لاکھوں بچے تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔ یہ سکولز صرف شہروں میں نہیں بلکہ دُوردراز کے قصبوں، دیہاتوں حتیٰ کہ جزائز میں بھی واقع ہیں۔ ملک وار تفصیل کچھ یوں ہے۔

گھانا میں ۳۷۴؍پری پرائمری سکولز اور دس سیکنڈری سکولز ہیں۔ ایک اندازے کے مطابق ۵۵؍ہزار۹۶۸؍طلبہ زیرِ تعلیم ہیں۔ اس کے علاوہ دو ووکیشنل سکول اور ایک کالج بھی قائم ہے۔

سیرالیون میں۲۳؍پری پرائمری سکولز، ۱۹۵؍ پرائمری سکولز، ۵۸؍جونیئر سیکنڈری سکولز، ۳۵؍سینئر سیکنڈری سکولز ہیں۔ اس طرح کل تعداد ۳۱۱؍ہے۔ خاکسار سمیت اس وقت تین مرکزی اساتذہ (مبلغین)متعین ہیں۔

گیمبیا میں ۷؍پرائمری اور پانچ سیکنڈری سکولز ہیں یہاں آٹھ مرکزی اساتذہ متعین ہیں۔

لائبیریا میں چار پرائمری اور ایک سیکنڈری سکول ہے اور چار مرکزی اساتذہ متعین ہیں۔

نائیجیریا میں ایک پرائمری اور پانچ سیکنڈری سکولز ہیں اور ایک مرکزی استاد متعین ہیں۔

بینن میں پانچ پرائمری سکولز ہیں اور دو مرکزی اساتذہ متعین ہیں۔

ان کے علاوہ آئیوری کوسٹ میں گیارہ پرائمری سکولز، کانگو میں ایک پرائمری اور ایک سیکنڈری، برکینا فاسو پانچ پرائمری اور دو سیکنڈری، تنزانیہ میں ایک پرائمری اور ایک سیکنڈری، یوگنڈا میں تین پرائمری اور ایک سیکنڈری، نائیجر میں تین پرائمری جبکہ زیمبیا میں ایک پرائمری اور پانچ سیکنڈری سکول شامل ہے۔ (تازہ اعداد و شمار موصولہ از سیکرٹری صاحب مجلس نصرت جہاں ۲۴؍اگست ۲۰۲۴ء)

الغرض اللہ تعالیٰ نے نصرت جہاں سکیم کو قدرت ثانیہ کے تیسرے مظہر کے دل پر القا فرمایا۔ حضرت خلیفةالمسیح الرابعؒ نے اپنے دورہ افریقہ ۱۹۸۸ء میں ان سکولز اور ادارہ جات کا دورہ فرمایا اوراس کے بعد سکیم میں مزید وسعت پیدا کی اور نصرت جہانِ نو کے نام سے ایک شعبہ بھی قائم فرمایا۔ حضرت مسیح موعودؑ کے افرادِ خاندان کو بھی اس سکیم کے تحت افریقہ کے دُوردراز علاقوں میں خدمت کی توفیق حاصل ہوئی۔

ان ادارہ جات کا مستقبل

۱۹۷۲ءمیں پاکستان میں جماعت احمدیہ کے زیرانتظام جاری اس وقت کے تمام تعلیمی ادارہ جات بشمول سکول و کالجز قومیائے گئے۔ اس سے قبل نائیجیریا میں بھی احمدیہ سکولز اور دیگر کئی ادارے حکومت نے قومی تحویل میں لے لیے تھے۔ ایسے سرکاری پروگراموں کے پیش نظر ایک احمدی ڈاکٹر نے حضرت خلیفة المسیح الثالثؒ کی خدمت میں لکھاکہ اس بات کا خدشہ ہے کہ مستقبل بعید میں افریقن حکومتیں ہمارے ہسپتالوں اور کلینکوں کو قومیا لیں اس لیے مزید توسیعی اخراجات سوچ سمجھ کیے جائیں۔ (روزنامہ الفضل ربوہ احمدیہ صد سالہ جوبلی نمبر۔ صفحہ ۵۹)

حضرت خلیفةا لمسیح الثالثؒ اس وقت تبدیلی آب و ہوا کی غرض سے گھوڑا گلی (مری) میں قیام پذیر تھے۔ اس سوال کے جواب میں فرمایا کہ ڈاکٹر صاحب کو لکھ رہا ہوں کہ اس سے زیادہ خوشی کی بات ہمارے لیے اور کیا ہوگی کہ افریقن بھائی اپنے پاؤں پر کھڑے ہونے کے قابل ہو سکیں جب بھی وہ سکولوں اور ہسپتالوں کو چلانے کے قابل ہوگئے، ہم انہیں دعوت دیں گے ہمارے سکولوں اور ہسپتالوں کا انتظام سنبھالیں۔ ہم نے یہ سکول اورہسپتال ان کی خیر خواہی کے جذبہ سے کھولے ہیں۔ ہمیں ان سے کسی قسم کی مالی منفعت یا سیاسی فائدہ کی طلب نہیں ہے۔ ہم تو محض اللہ تعالیٰ کی رضا کےحصول کے لیے انسانیت کی خدمت کے جذبہ سے سرشار ہو کر میدان میں آئے ہیں۔

فرمایا: کماسی میں ہمارا نہایت اچھا سیکنڈری سکول ہے۔ چند سال ہوئے گورنمنٹ نے اعلان کیا کہ سکولوں کے ہیڈ ماسٹر اب گھانا کے باشندوں میں سے مقرر کئے جائیں گے۔ اس وقت ہیڈ ماسٹر اور دیگر اساتذہ کی اکثریت ہم پاکستان سے بھجواتے تھے۔ اس خبر کے شائع ہونے پر مجھے معلوم ہوا کہ ہمارے اساتذہ اور دوسرے احمدی احباب کو گھبراہٹ ہو رہی ہے کہ اب کیا ہوگا؟ میں نے اس وقت بڑے زور کے ساتھ یہ کہا کہ ہم تو بہت خوش ہیں کہ گھانا کہ لوگ اب سکولوں کے انتظامات کو سر انجام دینے کے قابل ہوگئے ہیں۔ ہمارا مقصد بھی یہی تھا کہ ان کو زیورِ تعلیم سے آراستہ کر کے ہم الگ ہوجائیں گے۔

پس اب ہم اپنے مقصد کے بہت قریب آگئے ہیں اس لیے ہمیں تو خوشی اور مسرت اور اطمینان کا اظہار کرنا چاہیے نہ کہ کسی قسم کی گھبراہٹ کا … پس ہمارا مقصد دُکھی انسانیت کی خدمت ہے اور یہ خدمت قطعاً بے لوث ہے۔ ہمیں نہ تو نام و نمود کی خواہش ہے، نہ سیاسی اقتدار کی اور نہ مال کی اور جب اس جذبہ سے کوئی قوم میدانِ عمل میں آئے تو وہ شکست نہیں کھا سکتی۔ (الفضل ۴ جنوری ۱۹۷۲ء)

نصرت جہاں سکیم کا ایک اعزاز

نصرت جہاں سکیم کو ایک اعزاز یہ بھی حاصل ہے کہ ہمارے موجودہ امام حضرت صاحبزادہ مرزا مسرور احمد صاحب خلیفة المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز اسی سکیم کے تحت زندگی وقف کر کے بطور استاد خدمات بجا لائے۔

۱۹۷۷ء میں وقف کرکے نصرت جہاں سکیم کے تحت گھانا روانہ ہوئے۔ گھانا میں ۱۹۷۷ء تا ۱۹۷۹ء پرنسپل سیکنڈری سکول سلاگا اور ۱۹۷۹ء تا ۱۹۸۳ء پرنسپل سیکنڈری سکول ایسارچر رہے۔۱۹۸۳ء تا ۱۹۸۵ء احمدیہ زرعی فارم ٹمالے شمالی گھانا کے مینیجر رہے۔ حضور انورایدہ اللہ کے دورہ افریقہ ۲۰۰۴ء اور ۲۰۰۸ءمیں ان میں سے کئی سکولز، ہسپتالوں اور کلینکس کو حضور انور ایدہ اللہ کے استقبال اور قدم بوسی کا شرف حاصل رہا۔

اختتامیہ

امیر المومنین حضرت خلیفة المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ خلافت ثالثہ کےحوالے سے فرماتے ہیں کہ خلافت ثالثہ کادور آیا۔ حضرت خلیفۃ المسیح الثانی ؓکی وفات کے بعد پھر اندرونی اور بیرونی دشمن تیز ہوا۔ لیکن کیا ہوا؟کیا جماعت میں کوئی کمی ہوئی؟ نہیں، بلکہ خداتعالیٰ نے اپنے وعدوں کے مطابق پہلے سے بڑھ کر ترقیات کے دروازے کھولے۔ مشنوں میں مزید توسیع ہوئی۔ افریقہ میں بھی، یورپ میں بھی اور پھر افریقہ کے دورے کے دوران حضرت خلیفۃ المسیح الثالث رحمہ اللہ تعالیٰ نے نصرت جہاں سکیم کا اجرا فرمایا۔ اللہ تعالیٰ کے حکم کے مطابق، ایک رؤیا کے مطابق۔ ہسپتال کھولے گئے۔ سکول کھولے گئے، ہسپتالوں میں اب تک اللہ تعالیٰ کے فضل سے لاکھوں مریض شفا پا چکے ہیں۔ گورنمنٹ کے بڑے بڑے ہسپتالوں کو چھو ڑ کر ہمارے چھوٹے چھوٹے دُو ر دراز کے دیہاتی ہسپتالوں میں لوگ اپنا علاج کرانے آتے ہیں۔ بلکہ سرکاری افسران بھی اس طرف آتے ہیں۔ کیوں ؟ اس لیے کہ ہمارے ہسپتالوں میں جو واقفین زندگی ڈاکٹرز کام کر رہے ہیں وہ ایک جذبے کے ساتھ کام کر رہے ہیں۔ ا ور ان کے پیچھے خلیفہ وقت کی دعاؤں کا بھی حصہ ہے۔ اور اللہ تعالیٰ اپنے خلیفہ کی لاج رکھنے کے لیے ان دعاؤں کو سنتا ہے اور جہاں بھی کوئی کارکن اس جذبے سے کام کر رہا ہو کہ میں دین کی خدمت کر رہا ہوں اور میرے پیچھے خلیفہ وقت کی دعائیں ہیں تو اللہ تعالیٰ بھی اس میں بےانتہا برکت ڈالتا ہے۔ پھر سکولوں میں ہزاروں لاکھوں طلبہ اب تک پڑھ چکے ہیں بڑی بڑی پوسٹ پر قائم ہیں۔ ہمارے گھانا کے ڈپٹی منسٹر آف انرجی جو ہیں انہوں نے احمدیہ سکول میں شروع میں کچھ سال تعلیم حاصل کی۔ پھر ایک سکول سے دوسرے سکول میں چلے گئے وہ بھی احمدیہ سکول ہی تھا۔ اور آج ان کو اللہ تعالیٰ نے بڑا رتبہ دیا ہوا ہے۔ اسی طرح اور بہت سارے لوگ ہیں۔

افریقن ملکوں میں جائیں تو دیکھ کر پتہ لگتا ہے۔ یہ سب جو فیض ہیں اس وجہ سے ہیں کہ ڈاکٹر ہوں یا ٹیچر، ایک جذبے کے تحت کام کر رہے ہیں اور یہ سوچ ان کے پیچھے ہوتی ہے کہ ہم جو بھی کام کر رہے ہیں ایک تو ہم نے دعا کرنی ہے، خود اللہ تعالیٰ سے فضل مانگنا ہے اور پھر خلیفۃ المسیح کو لکھتے چلے جانا ہے تاکہ ان کی دعاؤں سے بھی ہم حصہ پاتے رہیں۔ اور یہ جو افریقن ممالک میں ہمارے سکول اور کالج ہیں اللہ تعالیٰ کے فضل سے تبلیغ کا بھی ذریعہ بنے ہوئے ہیں۔ کل ہی سیرالیون کی رہنے والی خاتون بچوں کے ساتھ مجھے ملنے آئیں۔ وہ کہتی ہیں کہ ہمارے ہاں تو خاندان میں اسلام کا پتہ ہی کچھ نہیں تھا۔ احمدیہ سکول میں مَیں نے تعلیم حاصل کی اور وہیں سے مجھے احمدیت کا پتہ لگا اور بڑے اخلاص اور وفاکا اظہار کر رہی تھیں۔ وہ بڑی مخلص احمدی خاتون ہیں۔ اسی طرح اور بہت سے ہزاروں، لاکھوں کی تعداد میں لوگ ہیں جو ہمارے ان سکولوں سے تعلیم حاصل کر کے اللہ تعالیٰ کے فضل سے جماعت میں شامل ہوئے اور اس کی برکات سے فائدہ اٹھا رہے ہیں۔(خطبہ جمعہ فرمودہ۲۱؍ مئی ۲۰۰۴ء)

اللہ تعالیٰ نے حضرت مسیح موعودؑ کے ذریعے جماعت احمدیہ کا بیج بویا اور پھر وقت کے ساتھ ساتھ اس ننھے پود ے کی آبیاری خلفائے وقت نے الٰہی منشاء کے مطابق کی۔ اس جماعت کی پنیری جہاں ملکوں ملکوں لگائی وہیں اس پودے کومختلف تحاریک کے ذریعہ کھاد مہیا کی۔ کئی حوادث آئے، آندھی طوفان نے اس پودے کو ہلانے کی کوشش کی۔ لیکن خدائے واحد کے فرستادے کی جماعت کا بال بھی بیکا نہ کرسکے۔ جہاں چند ممالک میں زمین تنگ کی گئی یا کی جارہی ہے وہیں اللہ تعالیٰ اس سے بڑھ کر نرم، زرخیز اور وسیع میدان عطا فرماتا چلا جا رہا ہے جس کی ایک مختصر جھلک ہم نے ابھی ملاحظہ کی۔ اللہ کرے کہ خلیفۂ وقت کے ذریعہ قائم کی گئی یہ سکیم دنیا کے اس مغربی کنارے میں وسیع سے وسیع تر ہوتی چلی جائے۔ آمین۔

٭…٭…٭

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button