دعوت الی اللہ اور تبلیغ بھی نیکی ہے
حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو اللہ تعالیٰ نے فرمایا تھا کہ میرا پیغام تمام دنیا کو پہنچا دو اور آپؐ کو سب سے بڑا داعی الی اللہ قرار دیا تھا۔ فرماتا ہے دَاعِیًا اِلَی اللّٰہِ بِاِذْنِہٖ وَ سِرَاجًا مُّنِیْرًا (الاحزاب:47) یعنی اور اللہ کے حکم سے اس کی طرف بلانے والا اور ایک چمکتا ہوا سورج بنا کر بھیجا ہے۔ پس اس چمکتے ہوئے سورج نے ہر طرف اللہ تعالیٰ کی تعلیم کی روشنی پھیلائی اور اپنا سب کچھ اس راہ میں قربان کر دیا۔ اور اندھیروں کو دور کیا۔ جہاں آپؐ نے دعوت الی اللہ کرکے خود ان اندھیروں کو دُور کیا وہاں اللہ تعالیٰ کے حکم کے مطابق کہ وَمَنْ اَحْسَنُ قَوْلًا مِّمَّنْ دَعَآ اِلَی اللّٰہِ (حٰمٓ السّجدۃ: 34) اپنے ماننے والوں کو بھی یہ نصیحت فرمائی کہ اللہ تعالیٰ کے پیغام کو آگے پہنچاتے رہو۔ اور تم دنیا میں جو بھی بات کرتے ہو ان میں سب سے زیادہ پیاری اور خوبصورت وہ باتیں ہوتی ہیں جب تم اللہ تعالیٰ کا پیغام دوسروں تک پہنچا رہے ہوتے ہو۔ لیکن ساتھ یہ بات بھی ہر وقت ذہن نشین رکھنی چاہئے کہ دعوت الی اللہ اور تبلیغ بھی اس وقت ہی اللہ کے نزدیک اور اس کے رسولؐ کے نزدیک نیکی شمار ہو گی جب تمہارے عمل بھی نیک ہوں گے۔ ورنہ تو گنہگار ہو گے۔ ایسی تبلیغ میں برکت ہی نہیں ہو گی جب اپنے عمل اللہ اور اس کے رسولؐ کے حکموں کے مطابق نہ ہوں۔ (خطبہ جمعہ 30؍ ستمبر 2005ء)