عائشہ دینیات اکیڈمی( آن لائن )لجنہ اِماءاللہ آسٹریلیا
’’لجنہ اِماء اللہ آسٹریلیا جو دینیات اکیڈمی شروع کررہی ہے یہ بہت مبارک پروگرام ہے زیادہ سے زیادہ ممبرات ِلجنہ کو اس سے فائدہ اُٹھانا چاہیے‘‘ (حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ)
علم انسانی روح کی غذا ہے۔ جس طرح جسم غذا کے بغیر نشوو نما نہیں پا سکتا اُسی طرح روح بغیر علم کے ترقی نہیں کرسکتی۔تخلیقِ انسان کے بعد خالقِ کائنات نے جس پہلی چیز کی بنیاد رکھی وہ علم ہے۔انسان اور اللہ تعالیٰ کی دیگر مخلوق کے درمیان فرق’’علم ‘‘کا ہے۔اللہ تعالیٰ نے دیگر مخلوقات کے برعکس انسانوں کو یہ صلاحیت عطا فرمائی ہے کہ وہ ہمیشہ اپنے علم میں اضافہ کر سکتا ہے۔حضرت آدمؑ کے ذکر میں سورۃالبقرہ کی آیت نمبربتیس میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ ’’وَعَلَّمَ اٰدَمَ الْاَسْمَآءَ کُلَّھَا‘‘اس آیت کی تفسیر پڑھنے سے ہمیں پتا چلتا ہے کہ وہ وجود جواپنے علم کو بڑھانے میں لگ گئے حقیقت میں صرف وہی مقامِ آدمیت پہ فائز رہے۔
علم کی اسی اہمیت کے پیشِ نظر حضرت خلیفۃالمسیح الثانی رضی اللہ تعالیٰ عنہ احمدی خواتین کی تعلیم کو بہت اہم گردانتے تھے اور اس کی ترویج و ترقی کے لیے زندگی بھر کوشش فرماتے رہے۔ آپؓ نے احمدی خواتین کی تعلیم و تربیت کے لیے لجنہ اِ ماءاللہ کی تنظیم قائم فرمائی۔آپؓ کا نصب العین تھا کہ ’’ میں پورے یقین کے ساتھ اس رائے پر قائم ہوں کہ عورتوں کی تعلیم کے بغیر کوئی قوم ترقی نہیں کرسکتی۔‘‘( الفضل مورخہ 19؍ستمبر 1931ء)
قوموں کی تعمیر و ترقی میں خواتین کے اہم کردار کے متعلق آپ کاایک الہام جو لجنہ اماءاللہ کاماٹو ہے یعنی اگر تم پچاس فیصدی عورتوں کی اصلاح کر لو تو اسلام ترقی کر جائےگا۔ حقیقت میں یہ جملہ وہ روشن راستہ ہے جو ہمارے مربی ومحسن حضرت مصلح موعود رضی اللہ عنہ نے ہماری دینی اور دنیاوی فلاح کے لیے مقرر فرمایا۔آپ نےجہاں عورتوں کی تعلیم وتربیت اور اصلاحِ نفس پر بہت زور دیا وہیں آپ نے بارہا اس بات کی بھی وضاحت فرمائی کہ اصلاح سے کیا مراد ہے اور کون سی تعلیم حقیقی اصلاح کر سکتی ہے؟آپ کو کامل یقین تھا کہ اگر عورتوں نے دنیاوی ڈگریوں کو ترجیح دی لیکن دینی تعلیم کے حصول کی اہمیت اور ضرورت کو نہ سمجھا، امور خانہ داری کے فرائض اور بچوں کی تربیت کی طرف توجہ نہ دی تو وہ حقیقی عقل مند یاعلم سیکھنے والی ثابت نہیں ہو سکتیں کیونکہ جب وہ اپنے بنیادی فرض کو پورا کرنے میں کوتاہی کی مرتکب ہوں گی تو عقل مند اور علم والی کہلانے کا کیا فائدہ۔
آپؓ نے بار بار عورتوں کو اس امر کی طرف توجہ دلائی کہ ان کا مقصد دینی تعلیم حاصل کرنا ہونا چاہیے تاکہ دین کی اشاعت میں اپنا حصہ ڈال سکیں۔اولاد کی صحیح رنگ میں تربیت کرسکیں، انہیں قران ِمجید، حدیث سکھا سکیں اور حضرت مسیحِ موعودؑ کی کتب پڑھا کہ سچا مسلمان اور مشاق مبلغ اسلام بناسکیں۔
آپؓ نے عورتوں سےایک خطاب میں فرمایا کہ’’جب تک تم ترقی نہ کرو دین کامیاب نہیں ہوسکتا۔ہماری ترقیاں، ہماری قربانیاں زیادہ سے زیادہ بیس یا پچیس سال تک رہیں گی مگر اگر تم اپنی ذمہ داریوں کو سمجھو توقیامت تک اس ترقی کو قائم رکھ سکتی ہو۔کیونکہ آئندہ نسلوں کو سکھانے والی تم ہی ہو۔ ہمارااثر ظاہری ہے۔تمہارااثردائمی ہے۔اس سےتم سمجھ لو کہ تمہار ے اوپرزیادہ بوجھ ہے۔یہ تم ہی ہو کہ اسلام کو قائم رکھ سکتی ہو،شیطان کاسر کاٹ سکتی ہواور دین کی ترقی کو ایسی صورت میں مستحکم کر سکتی ہوکہ تمام قومیں دیکھ کر حیران رہ جائیں‘‘۔(اوڑھنی والیوں کے پھول حصہ اول صفحہ 62)
نئی نسلوں کی دینی تعلیم کے لیے مناسب انتظام کرنا ہماری قومی ذمہ داری ہے کیونکہ اس انتظام اور اہتمام کے بغیر ان میں نہ تو دین کی تعلیم کا فہم پیدا ہو سکتا ہےاور نہ ہی جماعتی معاشرے میں دینی علوم حاصل کرنے کا ذوق اور شوق ترقی پا سکتا ہے۔ اسی ضرورت اورذمہ داری کو محسوس کرتے ہوئے لجنہ اِماءاللہ آسٹریلیا کو 2021ء میں اللہ تعالیٰ کے فضل کے ساتھ پیارے امام حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی منظوری سے اور دعاؤں کے ذریعہ’’آن لائن عائشہ دینیات اکیڈمی‘‘ کے قیام کی توفیق ملی۔لجنہ اماءاللہ کی ممبرات اور ناصرات الاحمدیہ آسٹریلیا کی دینی تعلیم کے لیے ایک باقاعدہ ادارے کا قیام،ایک دیرینہ خواب تھا جسےعائشہ دینیات اکیڈمی کے قیام کی شکل میں تعبیر عطا ہوئی۔الحمد للہ علیٰ ذالک۔
عائشہ دینیات اکیڈمی کے قیام کا مقصدِاعلیٰ، لجنہ اور ناصرات کو قرانِ مجید، حدیث،فقہ،کتب حضرت مسیح موعود علیہ السلام نیز دیگر اسلامی علوم کی تعلیم سے مزین کرنا اور ان میں دین کا گہرا شعور پیدا کرنا ہے تاکہ یہ علوم انہیں سچااور باعمل مسلمان بننے میں مدد فراہم کر کے ان کی ذاتی زندگیوں میں انقلاب پیدا کر دیں، انہیں باخدا بننے میں مدد دیں نیزآنے والی نسلوں کے لیے وہ ماں کے ساتھ ساتھ بہترین اُستاد کا مقدس کردار بھی ادا کرنے والی ہوں۔ وہ تحصیلِ علم کی مشعل کو نہ صرف روشن رکھنے والی ہوں بلکہ اسے آنے والی نسلوں کو منتقل کرنےوالیاں بھی ہوں۔
عائشہ دینیات اکیڈمی کے قیام کا، کامیاب سفر بہت مبارک ہے۔اس سفر میں طے شدہ راستے کو پیچھے مڑ کر دیکھنا جہاں میری روح کو گرماتا اور ایک نئی زندگی عطا کرتا ہے وہیں اس سفر کی کہانی کا مختصر بیان یقیناً آپ سب کے لیے بھی معلومات اور دلچسپی کا باعث ہو گا۔اپنا فرض اور تاریخ کا قرض ادا کرتے ہوئے تحریر ہے کہ صدسالہ جشن تشکر لجنہ اِماء اللہ کے موقع پر خدا تعالیٰ کے حضور اظہارِ تشکر کے لیے لجنہ اِماءاللہ آسٹریلیا نےجودس منصوبے ترتیب دیے ان میں سےایک اس اکیڈمی کا قیام تھا۔خاکسار کی درخواست پر حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے 16؍دسمبر 2019ءکوان منصوبہ جات کو نہ صرف منظور فرمایا بلکہ بعد میں عائشہ اکیڈمی کے لیے ازراہِ شفقت،دعاؤں سے بھرپور انتہائی حوصلہ افزا اورایمان افروز پیغام بھی بھجوایا۔ فجزا ھم اللّٰہ تعالیٰ
حضور انور اید ہ اللہ تعالیٰ کا یہ پیغام عائشہ اکیڈمی کی ویب سائٹ پہ پوراپڑھا جا سکتا ہے۔آپ نے اپنے پیغام میں فرمایا کہ’’لجنہ اِماء اللہ آسٹریلیا جو دینیات اکیڈمی شروع کررہی ہے یہ بہت مبارک پروگرام ہے زیادہ سے زیادہ ممبرات ِلجنہ کو اس سے فائدہ اُٹھانا چاہیے۔‘‘(ممبرات لجنہ اماءاِللہ آسٹریلیا کے نام خط ،25؍نومبر2020ء) اللہ کرے ہم حقیقی معنوں میں اس مبارک انتظام سے فائدہ اُ ٹھانے والی بن سکیں۔ آمین
اس اکیڈمی میں انگلش اور اردو دونوں زبانوں میں تدریس کی سہولت مہیا کی گئی ہے۔اکیڈمی میں طویل المدت اور قلیل المیعاد دونوں قسم کے کورسز پڑھائے جاتے ہیں۔ دو سمسٹر زپرمشتمل معلمہ کورس کا دورانیہ ایک سال ہے۔اس کورس میں تجویدالقرآن، منتخب سورتوں کی تفسیر، تفسیر کے اصول، حفظ قرآن،علم الحدیث، صحیح بخاری کا منتخب حصہ،فقہ اورحضرت مسیح موعود علیہ السلام کی منتخب کتب پڑھائی جاتی ہیں۔یہ کورس مکمل کرنے والی ممبرات معلمہ کی ڈگری حاصل کرتی ہیں۔مختصرالمیعاد کورسز یعنی شارٹ کورسز اس اکیڈمی کی تعلیمی سرگرمیوں کاسب سے دلچسپ پہلو ہیں۔ شارٹ کورسز کے ذریعے طالبات لمبی کمٹ منٹس کے بغیر اپنی فرصت کے مطابق تجوید، حفظ، تفسیر،حدیث،کلام الامام اور دیگر مختلف اسلامی علوم سیکھ سکتی ہیں۔شارٹ کورسزکے مختلف لیولز ہیں جس کی وجہ سے ہر طالبہ کے پاس کسی بھی وقت اپناعلم مزید بڑھانے کا موقع موجود رہے گا۔ان شاءاللہ
ایک اور اہم بات کہ ماؤں کی دلچسپی اور ضرورت کے پیش نظر خاکسارنےحضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی خدمت میں جب یہ درخواست بھجوائی کہ حفظ قرآن کے شارٹ کورسز میں بارہ سال تک کے اطفال کو بھی شامل کرنے کی اجازت دی جائےتوآپ نے ازراہ شفقت عارضی طور پراس کی بھی اجازت عطا فرما ئی۔ لہٰذامیری سب ماؤں سے گذارش ہے کہ اس موقع سے فائدہ اٹھائیں اور ناصرات کے ساتھ ساتھ بارہ سال سے چھوٹے اطفال کو بھی ان کورسز میں رجسٹرڈ کروائیں تاکہ وہ چھوٹے چھوٹے حصوں میں قرآن مجید کا زیادہ سے زیادہ حصہ حفظ کر لیں۔
اللہ تعالیٰ کے فضل اور اس کی توفیق سے اکیڈمی کا سلیبس اور پراسپکٹس وغیرہ تیار کرنے کے بعد سب سے پہلے پیارے امام حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ کی اجازت اور دعاؤں کے ساتھ اکیڈمی کی ویب سائٹ تیار کی گئی کیونکہ اس اکیڈمی کا تمام انتظام، قیام اور اور تدریس آن لائن ہونی تھی۔ یہ کام جتنا محنت طلب اور وقت چاہتا تھا اس سے کہیں زیادہ توجہ اور فکر طلب کام،ضرورت کو پورا کرنے والا ایک پلان بنانا اورا س خواب کو عملی شکل میں ڈھالنا تھا۔ ہمارے مہربان اور ہادی خدا نے ہر جگہ ہماری راہنمائی اور مدد فرمائی۔ محترمہ عائشہ وحید صاحبہ کی زیر نگرانی،عزیزہ شافیہ حسن، عزیزہ کاشفہ اور عزیزہ شمائلہ ندیم تین نا صرات ( اب لجنہ )نے اس کام کو نہ صرف سیکھا بلکہ اس ٹیکنیکل ٹیم نے ان تھک محنت کے ساتھ اس کام کو پایہ تکمیل تک پہنچایا۔اور اب شافیہ حسن صاحبہ کی نگرانی میں توسیع شدہ ٹیم اکیڈمی کی ضروریات کو ہر وقت دیکھتی اور پورا کرتی ہے۔
اکیڈمی کا ایک تعلیمی بورڈ ہے۔ اس بورڈ کی نگرانِ اعلیٰ خاکسار نیشنل صدر لجنہ اماء اللہ آسٹریلیا ہیں اور ان کی زیرِ نگرانی پرنسپل اکیڈمی، ہیڈ ٹیچرز، کلاس ٹیچرز اور معاون ٹیچرز کا ایک نیٹ ورک ترتیب دیا گیا ہے۔اکیڈمی کے چھ شعبہ جات ہیں۔اکیڈمی کی پہلی پرنسپل کااعزازمحترمہ احمدی اعجاز صاحبہ کو نصیب ہواہے جن کی نگرانی میں بیس(۲۰)اساتذہ کرام تدریس کی خدمات سر انجام دے رہی ہیں۔
عائشہ دینیات اکیڈمی کے پہلے معلمہ کورس اورچار شارٹ کورسز (ترتیل، حفظ، تفسیر اورحدیث) کا آغاز اللہ تعالیٰ کے فضل سے اگست 2021ء میں ہوا۔ اب تک اللہ تعالیٰ کے فضل سے معلمہ کورس کی دو اور شارٹ کورسز کے تین بیچزفارغ التحصیل ہو چکے ہیں۔ نئےشارٹ کورسز کے ساتھ ساتھ معلمہ کورس کا تیسرا بیچ اس وقت زیر تدریس ہے اور مئی 2025ء میں ان کا کورس مکمل ہو جائے گا۔ نومبر 2024ء سے ’’عربی گرامر (قرآنی)‘‘، ’’اردو زبان کی تدریس‘‘ اور ’’سیرۃ النبی صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم‘‘،تین نئے شارٹ کورسز کا بھی آغاز کیا جا رہا ہے۔ ان شاءاللہ العزیز۔ رَبَّنَا تَقَبَّلْ مِنَّا اِنَّکَ اَنْتَ السَّمِیْعُ الْعَلِیْمُ۔
اللہ تعالیٰ سے دعا ہے وہ اکیڈمی کی انتظامیہ اور تعلیمی سٹاف /اساتذہ کو تو فیق عطا فرمائے کہ وہ دینی تعلیم کے حصول کی کوشش کرنے والی بہنوں کے لیے ہر طرح سے مدد اور راہ نمائی مہیا کرتے ہوئےجماعت احمدیہ کی خواتین کو عالم باعمل بننے میں مددگار بنی رہیں۔ اللہ کرے کہ ہماری عاجزانہ کوششیں،قربانیاں اور یہ خدمت، دین ِاسلام کی ترقی اور اشاعت میں ایک روشن باب ثابت ہو۔ آمین
(عابدہ چودھری صدر لجنہ اِماء اللہ آسٹریلیا)