خطاب حضور انور

خلاصہ اختتامی خطاب سیّدنا امیر المومنین حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ فرمودہ ۲۲؍ستمبر۲۰۲۴ءبرموقع سالانہ اجتماع مجلس خدام الاحمدیہ و مجلس اطفال الاحمدیہ برطانیہ

ہماری ترقی کا ذریعہ ہمارے اعمال کی اصلاح اور اسلامی تعلیمات پر کاربند ہونے سے ہے

٭… آج سوشل ميڈيا کے دور ميں جھوٹ نہايت عام شئے بن چکا ہے اس ليے آج اس برائي سے بچنے کي پہلے سے کہيں زيادہ ضرورت ہے

٭… آپ کی سچائي کا معيار ايسا ہونا چاہيے کہ غير بھي يہ گواہي ديں کہ احمدي نوجوان کبھي جھوٹ سے کام نہيں ليتے اور سچائي کے اعليٰ ترين معيار پر قائم ہيں

٭…میں تمام جماعت سے اور خاص طور پر خدام سے کہہ رہا ہوں کہ اجتماعی طور پر عہد کریں کہ آپ نے ہمیشہ ایمانداری اور سچائی پر قائم رہنا ہے اور جھوٹ سے اجتناب کرنا ہے
اجتماعی طور پر بھی ایک ایسی تحریک چاہیے جو سچائی کو قائم کرنےاور جھوٹ کو ترک کرنے کی ہو

٭…یاد رکھیں کہ ابدی ترقی اور فتح انشاءاللہ جماعت احمدیہ کا مقدر ہے اور یہ اسلام کی حقیقی تعلیمات پر عمل کرنے سے ممکن ہوگا

٭… اگر ہم سچائي کے اصولوں پر قائم رہنے والے ہوں گے تو ہم ايک سيسہ پلائي ديوار بن جائيں گے

خلاصہ اختتامی خطاب سیّدنا امیر المومنین حضرت مرزا مسرور احمدخلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرمودہ ۲۲؍ستمبر۲۰۲۴ءبرموقع سالانہ اجتماع مجلس خدام الاحمدیہ و مجلس اطفال الاحمدیہ برطانیہ

اميرالمومنين حضرت خليفةالمسيح الخامس ايدہ اللہ تعاليٰ بنصرہ العزيز نے مورخہ ۲۲؍ستمبر۲۰۲۴ء بروزاتوارمجلس خدام الاحمدیہ اور مجلس اطفال الاحمدیہ برطانیہ کے سالانہ اجتماع (منعقدہ ۲۰تا۲۲؍ستمبر۲۰۲۴ء) سے انگریزی زبان میں بصیرت افروز اختتامی خطاب ارشاد فرمایا۔ یہ خطاب ایم ٹی اے کے مواصلاتی رابطوں کے توسّط سے پوری دنیا میں براہ راست دیکھا اور سنا گیا۔ گذشتہ سالوں کی طرح امسال بھی اجتماع اولڈ پارک فارم،کنگزلے میں منعقد ہوا جو کہ حدیقۃ المہدی سے تقریباً دو میل کے فاصلے پر واقع ہے۔امسال اجتماع کا مرکزی موضوع ’’محمدﷺ مبلغ اعظم‘‘ تھا۔

حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز تین بج کر ۵۷؍منٹ پر فلک شگاف نعروں کی گونج میں اجتماع میں رونق افروز ہوئے۔ اس کے بعد حضورِانور نے لوائے خدام الاحمدیہ لہرایا اور دعا کروائی۔

ٹھیک چار بجےحضور پُر نور اجتماع گاہ میں تشریف لائے۔ نماز ظہر و عصر کے بعد سوا چاربجے کے قریب والہانہ نعروں کی گونج میں حضورِانور کرسیٔ صدارت پر رونق افروز ہوئے جس کے بعد اختتامی اجلاس کی کارروائی کا باقاعدہ آغاز ہوا۔

احسان احمد صاحب نے سورۃ المائدہ کی آیات ۶۸اور۶۹کی تلاوت کی توفیق پائی۔ متلو آیات کا انگریزی زبان میں ترجمہ عبد الغفار آدم صاحب کو پیش کرنے کی سعادت ملی۔بعد ازاں حضور انور کی اقتدا میں تمام حاضرین نے خدام الاحمدیہ کا عہد دہرایا۔ عصام احمد صاحب نے حضرت اقدس مسیح موعودؑ کا منظوم کلام ’ہر طرف فکر کو دوڑا کے تھکایا ہم نے‘ میں سے بعض اشعار پیش کیے۔ ان اشعار کا انگریزی ترجمہ عزیزم وجیہ الرحمان معاذ کو پیش کرنےکی سعادت ملی۔ بعد ازاں مکرم عبد القدوس عارف صاحب صدر مجلس خدام الاحمدیہ نے اجتماع کی رپورٹ پیش کی جس کے اختتام پر اجتماع کی جھلکیوں پر مشتمل ایک ویڈیو دکھائی گئی۔

حضور انور کی اجازت سے ہبۃ المحسن عابد صاحب (نائب صدر مجلس خدام الاحمدیہ برطانیہ) نے سال ۲۰۲۲۔۲۳ء کے دوران عمدہ کارکردگی پر علَمِ انعامی حاصل کرنے والی اطفال الاحمدیہ اور خدام الاحمدیہ کی مجالس کا اعلان کیا۔ مجلس اطفال الاحمدیہ میں قیادت شیفیلڈ (Sheffield) جبکہ مجلس خدام الاحمدیہ میں قیادت وولورہیمپٹن (Wolverhampton) علم انعامی کی حق دار قرار پائی۔ ان مجالس کے قائدین کو حضورانور کے دست مبارک سے علم انعامی وصول کرنے کی سعادت نصیب ہوئی۔

چار بج کر ۴۳ منٹ پر حضورِانور منبر پر تشریف لائے اور اختتامی خطاب کا آغاز فرمایا۔

خلاصہ خطاب حضورِانور

تشہد،تعوذ اور سورۃ الفاتحہ کی تلاوت کے بعد حضور انور نے فرمایا: اللہ تعالیٰ کے فضل سے آپ کو اس سال ایک مرتبہ پھر اپنا اجتماع منعقد کرنے اور اس میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینے کی توفیق مل رہی ہے۔

کسی بھی جماعت کی ترقی کے لیے یہ ضروری ہے کہ وہ اپنی اغراض و مقاصد کو پیشِ نظر رکھتے ہوئے کام کرے۔

۱۹۳۸ء میں حضرت مصلح موعودؓ نے جب خدام الاحمدیہ کی تنظیم کی بنیاد رکھی تو آپؓ کے پیشِ نظر

اس تنظیم کے قیام کا یہ مقصد تھا کہ احمدی نوجوان دین اسلام کی تعلیمات پر کاربند رہتے ہوئے اپنی عبادتوں کے معیار کو بلند کریں اور اپنی اخلاقی حالتوں میں بہتری پیدا کریں۔

مجلس خدام الاحمدیہ ایک ایسی تنظیم ہے کہ جو احمدی نوجوانوں میں دین کی خدمت اور قربانی کے جذبے کو ابھارنے کےلیے قائم کی گئی ہے۔ اسی طرح

مجلس خدام الاحمدیہ کے قیام کا ایک اہم مقصد یہ بھی ہے کہ ہمارے نوجوان نہ صرف اپنے اندربلکہ تمام دنیا میں روحانی اور اخلاقی انقلاب برپا کرنے والے بن سکیں۔

حضرت مصلح موعودؓ نے خدام الاحمدیہ کی تنظیم صرف اس لیے قائم نہیں فرمائی تھی کہ نوجوان کچھ وقت کے لیے ایک جگہ جمع ہوجائیں بلکہ آپؓ کے سامنے اس تنظیم کے قیام کے بہت بڑے مقاصد تھے جن میں سے بعض کا مَیں نے مختصراً ذکر بھی کیا ہے۔

مجلس خدام الاحمدیہ دینی اور روحانی مقاصد حاصل کرنے والی ایک ایسی تنظیم ہے جس کا دنیا میں قائم دیگر تنظیموں سے کسی طور موازنہ ممکن نہیں۔ پس

بطور خدام الاحمدیہ آپ کا فرض ہے کہ آپ کا خدا تعالیٰ کے ساتھ ایک مضبوط تعلق قائم ہو۔ آپ خدا تعالیٰ کی خوشنودی کی خاطر بنی نوع کی ہمدردی اور ان کے حقوق کی ادائیگی میں سرگرم رہیں۔ محبت اور حکمت کے ساتھ لوگوں کو خدا تعالیٰ کی طرف بلائیں تاکہ تمام دنیاحقوق اللہ اور حقوق العبادکی ادائیگی کرنے والی بن سکے۔

اگر آپ ایسا کریں گے تو آپ آنحضورﷺ کی اُس حدیث پر عمل کرنے والے ہوں گے کہ جو چیز اپنے لیے پسند کرو وہی دوسروں کے لیے بھی پسند کرو۔

آج جب دنیا میں باہم اخوت کا جذبہ مفقود ہوتا جارہا ہے اور بنی نوع کی ہمدردی محض دکھاوے یا درپردہ مقاصد کے حصول کے لیے کی جاتی ہے، بڑی طاقتوں کے دوہرے معیار اور دوغلے چہرےروز بروز ظاہر ہوتے چلے جارہے ہیں، ایسے میں بطور احمدی نوجوان آپ کو دنیا سے خالص اور سچّی ہمدردی کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔

آپ کی کامیابی اس بات میں مضمر ہے کہ آپ کا ہر قدم خدا تعالیٰ کی خوشنودی کی خاطراٹھنے والا ہو۔ آپ کی ذاتی خواہشات اور دنیاوی مقاصد کبھی بھی آپ کے دینی مقاصد کی راہ میں حائل نہ ہوں۔

مجلس خدام الاحمدیہ سے خطاب کرتے ہوئے ایک موقعے پر سیّدنا حضرت مصلح موعودؓ نے فرمایا تھا کہ احمدیوں کو محض اس بات پر خوش نہیں ہوجانا چاہیے کہ ہم نے انفرادی سطح پر اخلاق کے اعلیٰ معیار حاصل کرلیے ہیں بلکہ انہیں کوشش کرنی چاہیے کہ دوسروں میں بھی نیکی اور تقویٰ کی روح پیدا ہوسکے۔

پس ہمیں اپنے اندر پاک تبدیلی پیدا کرنی چاہیے، ہر طرح کی ناانصافی، ظلم اور ناپسندیدہ باتوں سے بچنے کی کوشش کرنی چاہیے۔ اگر ہم ایسا نہیں کرسکتے تو دنیا میں انقلاب برپا کرنے کی باتیں ہمارے کھوکھلے نعرے ثابت ہوں گے۔ یاد رکھیں!

انفرادی اور ذاتی اصلاح کا سفر اپنے گھر سے شروع ہوتا ہے۔

اس کے لیے سب سے پہلے ہمیں اپنے والدین کے حقوق ادا کرنے ہوں گے، اپنے اہلِ خانہ، بہن بھائیوں اور دیگر عزیز و اقارب کے حقوق اداکرنے ہوں گے۔ اپنے شریکِ کار، دوستوں، اساتذہ اور ہم جلیسوں کے حقوق ادا کرنے ہوں گے۔ ہر احمدی کو کوشش کرنی چاہیے کہ وہ اپنے آپ کو ہر اس عمل سے روکنے والا ہو جو خدا تعالیٰ کی ناراضگی کا باعث ہوسکتا ہے۔

بدظنی سے بچنا بھی ضروری ہے، اس سے دلوں میں کدورتیں پیدا ہوتی ہیں جو بڑھتے بڑھتے یہ معاشرے اور گھر کی اکائی میں دراڑوں کا باعث بن جاتی ہیں۔ پھر جھوٹ بھی گناہِ کبیرہ میں سے ہے اس سے بھی بچنا ضروری ہے۔ کبھی مذاق میں بھی جھوٹ سے کام نہیں لینا چاہیے،

آج سوشل میڈیا کے دور میں جھوٹ عام ہو چکا ہے اس لیے آج اس برائی سے بچنے کی پہلے سے کہیں زیادہ ضرورت ہے۔

اسی طرح لوگ معمولی معمولی مشکلات سے بچنے کے لیے بھی جھوٹ کا سہارا لیتے ہیں۔ اس سے بھی بچنے کی کوشش کرنی چاہیے۔ اللہ تعالیٰ نے جھوٹ کو شرک کے برابر رکھ کر اس کی مذمت فرمائی ہے۔ رسول اللہﷺ نے جھوٹ بولنے کو منافق کی نشانیوں میں سے ایک نشانی قرار دیا ہے۔ آنحضرتﷺ نے فرمایا کہ منافق جب بات کرتا ہے تو جھوٹ بولتا ہے، جب کسی سے معاہدہ کرتا ہے تو اس کا پاس نہیں رکھتا اور وعدہ خلافی کا مرتکب ہوتا ہے، اگر کسی سے لڑائی ہوجائے تو گالم گلوچ سے کام لیتا ہے۔ پس

آپ کی سچائی کا معیار ایسا ہونا چاہیے کہ غیر بھی یہ گواہی دیں کہ احمدی نوجوان کبھی جھوٹ سے کام نہیں لیتے اور سچائی کے اعلیٰ ترین معیار پر قائم ہیں۔

یادرکھیں کہ آپ نے کسی تنازعے کی صورت میں بھی سچائی کا دامن ہاتھ سے نہیں چھوڑنا اور کسی طور بھی ناجائز طریق سے کسی کی حق تلفی نہیں کرنی۔ سچ سے کام لیں خواہ اس میں آپ کا نقصان ہی ہوتا ہو۔

یہ بات ہمیشہ پیشِ نظر رکھیں کہ بالآخر ایک نہ ایک دن ہم نے اس جہانِ فانی سے گزرجانا ہے اور پھر ہم نے اپنے ہر ایک عمل اور فعل کا حساب دینا ہے۔ اس لیے زندگی کے ہر مرحلے پر سچائی سے کام لیں تاکہ خدا کے حضور آپ سرخرو ٹھہر سکیں۔ احمدی والدین کو بھی یاد رکھنا چاہیے کہ انہیں ہر حال میں سچائی سے کام لینا ہے، بظاہر معمولی سے مذاق میں بھی جھوٹ سے کام نہیں لینا، اگر احمدی والدین ایسا کریں گے تو تب ہی وہ اپنے بچوں کو سچائی پر قائم رکھنے والے ہوں گے۔ پھر یہ بھی یاد رکھیں کہ آپ اپنے بچوں سے جو بھی وعدہ کریں اسے پورا کریں، ایسا وعدہ کریں ہی نہ کہ جسے پورا کرنا آپ کے لیے ممکن نہ ہو۔

حضرت مسیح موعودعلیہ السلام نے اپنی تحریرات ،ملفوظات اور خطابات میں بار بار جھوٹ کی بہت ہی سخت ممانعت فرمائی ہے۔آپؑ فرماتے ہیں کہ

جب تک ایک شخص جھوٹ کو مکمل طور پر ترک نہ کر دے تو وہ خالص نہیں ہو سکتا۔

اگروہ یہ سمجھتا ہے کہ جھوٹ کے بغیر اس کا گزارا نہیں تو حقیقتاً یہ بڑا ہی افسوسناک خیال ہے۔آپؑ نے اس خیال سے سخت بیزاری کا اظہار فرمایا ہے۔اگر کوئی شخص یہ سمجھے کہ جھوٹ کے بغیر گزارا نہیں توایسے لوگ اللہ تعالیٰ کو وہ اہمیت نہیں دیتے جو خدا تعالیٰ کا حق ہے۔ وہ نہیں سمجھتے کہ اللہ تعالیٰ کے رحم اور فضل کے بغیر کوئی انسان زندہ نہیں رہ سکتا۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں جھوٹ کی بتوں کے پوجنے سے مماثلت بیان فرمائی ہے۔ ہم تو ایک سانس بھی اللہ تعالیٰ کے فضل اوررحم کے بغیر نہیں لے سکتے۔حضرت مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں کہ ہر سانس جو انسان لیتا ہے وہ اللہ تعالیٰ کے فضل کا ہی مرہونِ منت ہےاور جو شخص جھوٹ بولنے کے ارادے یا منصوبے بناتا ہے تو یقیناًوہ کبھی بھی کامیاب نہیں ہو سکتا۔ سچائی ترک کرنے سے انسان اللہ تعالیٰ کی مدد اور اس کی حفاظت سے اپنے آپ کو دُور کر رہا ہوتا ہے۔ دنیا کے امن کے لیے خطرے کی اصل وجہ جھوٹ ہے۔ اگر جھوٹ نہیں ہوگا تو وہ مسائل جو دنیا میں آگ کی طرح پھیل رہے ہیں نہیں پنپیں گے۔ انہی اعمال کی وجہ سے یہ دنیا ایک گڑھےکی طرف جا رہی ہےاور ناانصافی اپنے عروج پر ہے۔

لوگ اپنی جھوٹی عزت کی خاطرجھوٹ بولتے ہیں۔ ایک شخص نے جب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے مختلف برائیوں سے بچنے کےلیے راہنمائی مانگی تو آپؐ نےفرمایا کہ جھوٹ چھوڑ دو۔

اگر سچائی کے ساتھ انسان وفا کرے، سچائی پہ قائم رہے توانسان مزیدنیکیاں کرنے کےبھی قابل ہو جاتا ہے اورمزید برائیوں سے بھی بچتا ہے۔

حضور انور نے فرمایا کہ

میں تمام جماعت سے اور خاص طور پر خدام سے کہہ رہا ہوں کہ اجتماعی طور پر عہد کریں کہ آپ نے ہمیشہ ایمانداری اور سچائی پر قائم رہنا ہے اور جھوٹ سے اجتناب کرنا ہے۔اجتماعی طور پر بھی ایک ایسی تحریک چاہیے جو سچائی کو قائم کرنےاور جھوٹ کو ترک کرنے کی ہو۔ اللہ کرے کہ تمام دنیا اس بات کی شاہد ہو اور گواہی دے کہ احمدی وہ ہیں جو کبھی جھوٹ نہیں بولتے۔

ایک مرتبہ پھر میں آپ کو یاد دلاتا ہوں کہ خلافت سے وفاداری اور اس کی اطاعت کو پلے سے باندھ لیں۔ آپ نے عہد کیا ہے کہ ہر معروف فیصلے پر خلیفہ وقت کی اطاعت کریں گے۔ معروف کیا ہے ؟ معروف اللہ تعالیٰ اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے احکامات کو آگے پہنچانے کا دوسرا نام ہے۔ خلیفہ وقت کبھی بھی اللہ تعالیٰ اورسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے احکامات کے برخلاف بات نہیں کہے گا۔ اس لیے

مسلسل اپنی حالتوں کا جائزہ لیں کہ آیاآپ اپنے عہد کے مطابق زندگی گزار رہے ہیں؟ کیا آپ خلیفہ وقت کے معروف فیصلوں کی اطاعت کرنے والے ہیں؟

حضور انور نے قرآن کریم کے احکام کے مطابق نماز کو وقت پر ادا کرنے کی تلقین کرتے ہوئے فرمایا کہ نماز پوری توجہ، انہماک اور خشوع و خضوع کے ساتھ اپنے درست وقت پر ادا کریں۔ دیکھنے میں آیا ہے کہ مساجد میں اور نماز سینٹروں میں حاضری کم ہے حالانکہ کئی ایسے خدام اور اطفال ہیں جو نماز سینٹرو مساجد میں آ سکتے ہیں مگر نہیں آتے۔ پھر کئی ایسے ہیں جو فجرکی نماز کے لیے وقت پربیدار نہیں ہوتے۔ خدام الاحمدیہ کو انفرادی اور اجتماعی ہر دو لحاظ سے اس طرف توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ آپ اللہ تعالیٰ سے محبت کریں گے تو اللہ تعالیٰ کے اور اللہ کے بندوں کے حقوق بھی ادا کرنے والےہوں گے۔ آپ کے ایمان اورایقان میں ترقی ہوگی۔

حضورِانور نے اس بات پر زور دیتے ہوئے فرمایا کہ اپنے دینی علم کو بڑھانے کی کوشش کریں۔ اپنے دین اور اپنے عقائد کے بارے میں اپنے علم کو بڑھائیں۔ ان باتوں پر خاص توجہ دیں اور ان پر غور کریں جو باتیں میں نے آج آپ سے کہی ہیں۔

سچائی کا دامن کبھی نہیں چھوڑنا۔ یاد رکھیں کہ ابدی ترقی اور فتح انشاءاللہ جماعت احمدیہ کا مقدر ہے اور یہ اسلام کی حقیقی تعلیمات پر عمل کرنے سے ممکن ہوگا۔

ہمارے مخالف جو بھی کہیں، گالم گلوچ کریں، ظلم کریں، ہم نے کبھی بھی وہ نہیں کرنا جو وہ کررہے ہیں۔ وہ کبھی بھی ہمیں نقصان نہیں پہنچا سکتے کیونکہ

اگر ہم سچائی کے اصولوں پر قائم رہنے والے ہوں گے تو ہم ایک سیسہ پلائی دیوار بن جائیں گے۔

ہمیشہ یاد رکھیں کہ ہمارا مقصد، ہماری اغراض اپنی ذات سے بہت بالاتر ہیں۔ ہم اپنے اغراض و مقاصد صرف نظمیں پڑھنے یا نعرے لگانے سے حاصل نہیں کرسکتے۔

ہماری ترقی کا ذریعہ ہمارے اعمال کی اصلاح اور اسلامی تعلیمات پر کاربند ہونے سے ہے۔

حضورِانور نے خدام کو توجہ دلائی کہ نماز کے بعد ہونے والے مختصر درس کو بھی سننا چاہیے۔

حضورِانور نے اپنے خطاب کا اختتام اس دعا پر فرمایا:

اللہ تعالیٰ کرے کہ ہر خادم ہر طفل اس اجتماع سے اس مصمم ارادے کے ساتھ جائےکہ اس نے اپنے اندر اخلاقی تبدیلی پیدا کرنی ہے، انقلاب لانا ہے اور اپنے ہر عمل میں سچائی پیدا کرنی ہے۔ اللہ کرے کہ ہم سب کو ایسا کرنے کی توفیق حاصل ہو۔

حضور انور کا خطاب پانچ بج کر۱۶؍منٹ تک جاری رہا۔ اس کے بعد حضور انور نے دعا کرائی۔ دعا کے بعد مختلف گروپس کی صورت میں اطفال و خدام نے ترانے پیش کیے۔ پانچ بج کر بیس منٹ پرحضور انور اجتماع گاہ سے تشریف لے گئے۔

رپورٹ صدر مجلس خدام الاحمدیہ برطانیہ

جیسا کہ بیان کیا گیا ہے کہ حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کے خطاب سے قبل صدر صاحب مجلس خدام الاحمدیہ برطانیہ نے اجتماع کی رپورٹ پیش کی جو کہ حسب ذیل ہے:

پیارے حضور! ہم اس وقت ۲۰۲۴ء کے نیشنل اجتماع کی اختتامی تقریب میں موجود ہیں جس کی مختصر رپورٹ پیشِ خدمت ہے:

حضور انور ایدہ اللہ نے ازراہِ شفقت ہمیں امسال اجتماع کا موضوع ’’محمدﷺ مبلغ اعظم‘‘ (MuhammadSA- The Perfect Preacher) عنایت فرمایا تھا۔

پیارے حضور! علمی اور ورزشی مقابلہ جات کے علاوہ اس سال کے اجتماع کی چند اہم جھلکیاں کچھ یوں ہیں:

مختلف panels کی سطح پر درج ذیل موضوعات پر گفتگو ہوئی: خلافت کی اہمیت اور ہماری ذمہ داریاں، فرنٹ لائن پر تبلیغ، مشرق وسطیٰ کی صورتحال، دہریت کی تردید اور امسال کے موضوع سے متعلق دیگر موضوعات، مغرب میں تبلیغ کی اہمیت پر زور دینے والی نمائشیں۔ حضور انورکی ہدایت پر ہم نے SENDمارکی کا اہتمام کیا اور شاملین کے لیے کھیل متعارف کروائے۔ نیز ماسٹر شیف گرِل کا مقابلہ،اورٹینٹ سٹی لگائی گئی۔

پیارے حضور! امسال یہ پہلی بار تھا جب ہم نے اطفال کے مقابلوں کو بلحاظِ عمر تین حصوں میں تقسیم کیا۔

میرے پیارے حضور! اللہ کے فضل و کرم سے اس سال کُل حاضری سات ہزار پانچ صد پینتالیس (۷۵۴۵) رہی۔

حضور! اس سال اجتما ع کی انتظامیہ کی ٹیمز نوجوان پیشہ ور افراد پر مشتمل تھیں جنہوں نے اپنا وقت اس شاندار اجتماع گاہ/ماحول کی تعمیر کے لیے وقف کیا جس سے ہم نے اس سال استفادہ کیا ہے۔

میں پوری مجلس کی طرف سے خدام و اطفال رضاکاروں کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں اور ان کی اَن تھک کوششوں کے لیے حضور سے ان کے لیے عاجزانہ دعاؤں کے لیے درخواست گزارہوں۔

خاکسار، نائب صدر مجلس خدام الاحمدیہ لقمان باجوہ صاحب جنہوں نے امسال اجتماع کے لیے بطور ناظم اعلیٰ خدمات سر انجام دیں کی زیر قیادت اجتماع کمیٹی کے تمام اراکین کا بھی شکریہ ادا کرتا ہے۔ ساتھ ہی جماعت احمدیہ برطانیہ، جلسہ سالانہ کی انتظامیہ اور ایم ٹی اے انٹرنیشنل کی ٹیموں کا بھی شکریہ ادا کرتا ہوں۔

سب سے اہم بات یہ ہے کہ پوری مجلس کی طرف سے میں حضورِانور کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں۔ ہم نے حضور کی دعاؤں کی قبولیت کا ایک اَور معجزہ دیکھا۔ ہفتے کے آخر میں محکمہ موسمیات کی پیش گوئی کے مطابق موسلادھار بارش ہونی تھی، لیکن الحمدللہ، ہم نے دیکھا کہ اجتماع کے دنوں میں موسم خوشگوار رہا۔

ہم حضور انور کے شکر گزار ہیں اور حضور کی مسلسل راہنمائی کے طلب گار بھی۔ ہماری پوری تیاری کے دوران پیارے حضور نے مسلسل ہماری راہنمائی فرمائی۔ ہم حضور انور کی اختتامی تقریب میں تشریف آوری پرتہ دل سے حضور انور کے شکر گزار ہیں۔

مجلس کی طرف سے میں حضور انور سے مجلس کے لیے مسلسل دعاؤں کی درخواست کرتا ہوں کہ ہم ہمیشہ حضرت خلیفۃ المسیح کی توقعات اور ہدایات کے مطابق کام کرتے رہیں۔

پیارے حضور، آپ کی اجازت سے اب ہم ایک مختصر ویڈیو چلانا چاہیں گے جس میں اس سہ روزہ اجتماع کی جھلکیاں دکھائی گئی ہیں۔جزاک اللہ۔

ادارہ الفضل انٹرنیشنل محترم صدر صاحب مجلس خدام الاحمدیہ برطانیہ، انتظامیہ اجتماع اور ممبران مجلس خدام الاحمدیہ و اطفال الاحمدیہ برطانیہ کو اس کامیاب اجتماع پر مبارک باد پیش کرتا ہے نیزدعا گو ہے کہ اللہ تعالیٰ تمام خدام واطفال کو حضور انور کی زریں نصائح پر کما حقہ عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین

٭…٭…٭

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button