حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ کے خطبات جمعہ میں بیان فرمودہ بعض تاریخی مقامات کا جغرافیائی تعارف
حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نےخطبہ جمعہ فرمودہ ۵؍جولائی ۲۰۲۴ءمیں غزوہ بدر الموعد اور غزوہ دومۃالجندل کا ذکر فرمایا۔ اس خطبہ کا متن الفضل انٹرنیشنل۲۶؍جولائی ۲۰۲۴ء کے شمارے میں شائع ہوا۔ خطبہ میں مذکورہ تاریخی مقامات کا مختصر تعارف پیش خدمت ہے۔
بد ر الصفراء
میدان بدر کا ایک نام بدر الصفراء بھی ہے۔ الصفراء بدر کے قریب ایک وادی کا نام ہے۔ اسی مناسبت سے بدر کو بدر الصفراء بھی کہا جاتا ہے۔بدر ایک بیضوی شکل کا ریگستانی میدان ہے۔ اس کے اطراف میں پہاڑ ہیں۔ یہاں کئی کنویں اور باغات ہیں۔ یہاں ہر سال ذو القعدہ میں آٹھ روز کےلیے میلہ بھی لگتا تھا۔مسجد نبویؐ سےیہ مقام جنوب مغرب کی طرف تقریباً۱۵۰ کلومیٹر دُورہے۔اس جگہ ایک کنواں تھا جس کا مالک بدر کہلاتا تھا اسی کی مناسبت سےاس جگہ کو بدر کہا جانے لگا۔۴ہجری میں رسول اللہﷺ ۱۵۰۰ صحابہ کرامؓ کے ساتھ تشریف لائے مگر کفار مکہ کو جنگ کے لیے آنے کی ہمت نہ ہو سکی۔
مرّ الظھران
مرّ الظھران مکہ کے شمالی جانب ایک وادی ہے جو مکہ سے پچاس کلومیٹر کے فاصلے پر نخلہ شامیہ اور نخلہ یمانیہ سے شروع ہوتی ہے پھر مکہ کے شمالی جانب سے گزرتی ہوئی مغرب کی طرف سفر کرتی ہے۔پھر جدہ شہر کے جنوب میں تقریباً بیس کلومیٹر کے فاصلے پر سمندر پر ختم ہو جاتی ہے۔ اس وادی میں متعدد چشمے،باغات اور بستیاں ہیں جن میں حدہ،الجموم،بحرہ وغیرہ شامل ہیں۔معجم البلدان کے مطابق مرّ ایک بستی کا نام ہے اور ظھران وادی کا نام ہے۔ بنو اسلم،ہذیل اور غاضرہ قبائل یہاں آباد ہیں۔ اس وادی کا دوسرا نام وادی فاطمہ بھی ہے۔ مکہ سے مدینہ جانے والا راستہ اسی وادی سے ہو کر گزرتا ہے۔غزوہ احد کے روز ابو سفیان مسلمانوں کو اگلے سال بد ر کے مقام پر دوبارہ جنگ کا چیلنج دے کر گیا۔ چنانچہ۴ہجری میں رسو ل اللہ ﷺ ۱۵۰۰ صحابہؓ کے لشکر کے ساتھ بدر کی طرف روانہ ہوئے۔ ابو سفیا ن اپنے لشکر کے ساتھ مکہ سے نکلا اور وادی مرّ الظھران میں ایک مقام مجنہ میں قیام پذیر ہوا۔
مجنہ
مجنہ میں وادی مرّ الظھران میں ایک مقام تھا۔ زمانہ جاہلیت میں عکاظ کے میلے کےبعد ذو القعدہ کے آخری دس روز میں یہاں میلہ لگتا تھا۔اس میلے کے بعد ذوالمجاز کا بازار لگتا تھا۔الاصمعی کے مطابق مجنہ وادی مرّ الظھران میں جبل الاصفر کے قریب تھا اور یہ مقام مکہ سے ایک برید(ڈاک چوکی)یعنی۱۸ سے ۲۰ کلومیٹر دُور واقع تھا۔ مصنف معجم المعالم الحجاز کے مطابق مجنہ مقام موجودہ دور کے بحرہ شہر کی جگہ تھا۔ یہ شہر مکہ اور جدہ کے مابین ہے۔بحرہ شہر مکہ سے تقریباً چالیس کلومیٹر کے فاصلے پرہے۔ غزوہ بدر الموعد کے لیے ابو سفیان کا لشکر جب مکہ سے نکلا تو چند روز اس مقام پر قیام کرنے کے بعد واپس لوٹ گیا۔
دومة الجندل
دومة الجندل عرب کے شمالی مغربی حصے صوبہ الجوف کا ایک قدیم شہر ہے۔موجودہ سڑکوں اور راستے کے اعتبار سے مدینہ منورہ سے اس کا فاصلہ ۷۸۲ کلومیٹر ہے۔زمانہ قبل مسیح سے ہی یہاں ایک خاص قسم کے پتھروں سے بنا ہوا ایک قدیم قلعہ تھا۔ جس کی وجہ سے یہ مشہور شہر تھا۔ایک اور وجہ تسمیہ اس کی یہ بتائی جاتی ہے کہ دومہ حضرت اسماعیل ؑ کے بارہ بیٹوں میں سے ایک کا نام تھا۔ یہود کے قدیم لٹریچر میں بھی شہر کا ذکر ملتا ہے۔دفع فساد اور لُوٹ مار روکنے کی غرض سے رسول اللہﷺ نےایک ہزار کے لشکر کے ساتھ ۵ہجری میں اس شہر کا رخ فرمایا۔مدینہ سے یہ تقریباً۱۵ دنوں کی مسافت پر واقع تھا۔۱۶ہجری میں حضرت عمرؓ کے دور خلافت میں جب آپؓ نے شام اور بیت المقدس کا سفر فرمایا تو اس شہر میں بھی قیام کیا۔ اسی مناسبت سے اس زمانہ کی ایک مسجدعمر بن الخطاب بھی موجود ہے۔ اسی طرح ایک تاریخی قلعہ مارد بھی آثار قدیمہ کی مشہور عمارت ہے۔
قارئین کی سہولت کے لیے بد ر الموعد اور دومۃالجندل کی لوکیشن کے لنک QR Codeکی صورت میں ساتھ شامل کیے گئے ہیں۔
٭…٭…٭