از مرکزیورپ (رپورٹس)

اپنی اور اپنی آنے والی نسلوں کا اللہ تعالیٰ کے ساتھ ایک اٹوٹ تعلق قائم کرنا احمدی ماں کا سب سےاہم فرض ہے (خلاصہ خطاب اجتماع لجنہ اماء اللہ یوکے ۲۰۲۴ء)

(ادارہ الفضل انٹرنیشنل)

٭… ہم نےنہ صرف خود کو اس دنیا داری کے چکر سےبچانا ہے بلکہ اپنی آنے والی نسلوں کی حفاظت کی بھی کوشش کرنی ہے

٭… یاد رکھیںکہ مستقل نیکی اور اچھی عادات اسی وقت پیدا ہوسکتی ہیں جب دعا کے ساتھ اللہ تعالیٰ سے تعلق پیدا کیا جائے

٭… اجتماع کے تین دنوں میں ماحول کے زیرِ اثر نیکی کے کام کرلینا کافی نہیں، بلکہ ہمیشہ کے لیے نیکی پر کاربند ہونے کی کوشش کرنی چاہیے

٭…ایک جنّت نظیر معاشرے کے قیام کے لیے اپنے گھروں کی اصلاح سے کام شروع کریں اور پھر اس اصلاح کا دائرہ بڑھتے بڑھتے آپ کے گاؤں، قصبے، شہر، ملک اور بالآخر تمام دنیا تک وسیع ہوجائے گا

٭… آپ کو چاہیے کہ خلافت سے اپنا تعلق مضبوط سے مضبوط تر کرتی چلی جائیں۔ خلیفہ وقت کے احکامات پر من و عن عمل کی کوشش کریں

خلاصہ خطاب سیّدنا امیر المومنین حضرت مرزا مسرور احمدخلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرمودہ ۲۸؍ستمبر۲۰۲۴ءبرموقع سالانہ اجتماع لجنہ اماءاللہ برطانیہ

اميرالمومنين حضرت خليفةالمسيح الخامس ايدہ اللہ تعاليٰ بنصرہ العزيز نے مورخہ ۲۸؍ستمبر۲۰۲۴ء بروز ہفتہ لجنہ اماء اللہ و ناصرات الاحمدیہ برطانیہ کے سالانہ اجتماع (منعقدہ ۲۷تا۲۹؍ستمبر ۲۰۲۴ء) سے انگریزی زبان میں بصیرت افروز خطاب ارشاد فرمایا۔ یہ خطاب ایم ٹی اے کے مواصلاتی رابطوں کے توسّط سے پوری دنیا میں براہ راست دیکھا اور سنا گیا۔ گذشتہ سالوں کی طرح امسال بھی اجتماع اولڈ پارک فارم،کنگزلے میں منعقد ہوا جو کہ حدیقۃ المہدی سے تقریباً دو میل کے فاصلے پر واقع ہے۔امسال اجتماع کا مرکزی موضوع ’’اُدۡعُ اِلٰی سَبِیۡلِ رَبِّکَ بِالۡحِکۡمَۃِ وَالۡمَوۡعِظَۃِ الۡحَسَنَۃِ‘‘ تھا۔برطانیہ میں اجتماع کے ساتھ ساتھ بنگلہ دیش میں بھی لجنہ اماء اللہ و ناصرات الاحمدیہ کا اجتماع منعقد ہو رہا ہے۔ چنانچہ حضور انور کے خطاب کے دوران بنگلہ دیش سے اجتماع کے مناظر بھی دکھائے جا رہے تھے۔

خطاب سے قبل حضور انور نے مجلس انصار اللہ کی اجتماع گاہ میں تشریف لا کر ظہر اور عصر کی نمازیں جمع کرکے پڑھائیں۔ سوا چار بجے کے قریب حضور پُر نوروالہانہ نعروں کی گونج میں لجنہ کی اجتماع گاہ میں تشریف لائے اورکرسیٔ صدارت پر رونق افروز ہوئے جس کے بعد اجلاس کی کارروائی کا باقاعدہ آغاز ہوا۔ طاہرہ مجوکہ صاحبہ نے سورت حٰم السجدہ کی آیات ۳۱تا۳۶تلاوت کیں۔ متلو ّآیات کا انگریزی زبان میں ترجمہ ہالہ ہادی صاحبہ کو پیش کرنے کی سعادت ملی۔بعد ازاں حضور انور کی اقتدا میں تمام حاضرین نے لجنہ اماء اللہ کا عہد دہرایا۔ اس کےبعددنیا شہباز صاحبہ نے حضرت مصلح موعودؓ کا منظوم کلام ’’بابِ رحمت خود بخود پھر تم پہ وا ہو جائے گا‘‘ میں سے منتخب اشعار پیش کیے۔بعدہٗ مکرمہ قرۃ العین عینی رحمان صاحبہ صدر لجنہ اماء اللہ برطانیہ نے اجتماع کی رپورٹ پیش کی جس کے اختتام پر اجتماع کی جھلکیوں پر مشتمل ویڈیو دکھائی گئی۔

چار بج کر ۳۹؍ منٹ پر حضور انور منبر پر تشریف لائے اور خطاب کا آغاز فرمایا۔

خلاصہ خطاب حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ

تشہد،تعوذ اور سورۃ الفاتحہ کی تلاوت کے بعد حضور انور نے فرمایا: الحمدللہ !لجنہ اماء اللہ یوکے کو ایک مرتبہ پھر اپنااجتماع منعقد کرنے کی توفیق مل رہی ہے۔ اسی طرح آج بنگلہ دیش کی لجنہ اماء اللہ بھی ہمارے ساتھ بذریعہ ایم ٹی اے شامل ہیں ، جووہاں اپنا اجتماع منعقد کر رہی ہیں۔ ہر سال مختلف پروگراموں کے ذریعے لجنہ اور ناصرات کی علمی، اخلاقی اور روحانی تربیت کی کوشش کی جاتی ہے۔

اس دور میں جہاں اکثر لوگ دنیا داری کے چکروں میں بری طرح پھنس چکے ہیں ایسے میں

بطور احمدی مسلمان ہمارا اصل چیلنج یہی ہے کہ ہم نےنہ صرف خود کو اس دنیاداری کے چکر سےبچانا ہے بلکہ اپنی آنے والی نسلوں کی حفاظت کی بھی کوشش کرنی ہے۔

اسی طرح یہ بھی ہمارا فرض ہے کہ ہم نے معاشرے کی تربیت کی بھی کوشش کرنی ہے، اور دنیا کو یہ باور کرانا ہے کہ اس کی حقیقی فلاح اور کامیابی خدا تعالیٰ کے ساتھ مستحکم تعلق قائم کرنے میں پنہاں ہے۔ اس زمانے میں کہ جب عورت کی آزادی کے نعرے تو لگائے جاتے ہیں مگر اس کی عزت قائم کرنے کی کوئی پروا نہیں کی جاتی ایسے میں

احمدی عورت کا یہ فرض ہے کہ وہ آج کی عورت کو اس کے حقیقی حقوق دلائے، یہ حقوق کیا ہیں؟ یہ حقوق دراصل اس کی نیکی، تقویٰ اور اعلیٰ اخلاق بجا لانے کی آزادی ہے۔

یہ کام آپ نے اپنے گھر سے شروع کرنا ہے، اللہ تعالیٰ نے عورتوں کو یہ صلاحیت دی ہے کہ وہ گھر کے انتظام کو بہت اچھے سے سنبھال سکتی ہیں۔ آپ سب کو اپنے دلوں اور باہمی رشتوں میں احترام اور عزت کے ماحول پیدا کرنے ہوں گے ، اسی طرح آپ ایک خوبصورت معاشرے کی بنیاد رکھ سکتی ہیں۔

آپ کو اخلاقیات اور حیا کے معاملات میں نمونہ بننا ہے، ایسی محفلیں جہاں مردوں اور عورتوں کا اختلاط ہو ایسی مجالس سے آپ نے خود کو بچانا ہے۔ اس طرح کے اختلاط کے بہت گھناؤنے اثرات رونما ہوتے ہیں یہاں تک کہ مردوں اور عورتوں کی نامناسب دوستیاں گھروں کے ٹوٹنے کا باعث بن جاتی ہیں۔ ایسی مجالس جہاں بےحیائی کا خطرہ ہو آپ نے خود کو بہرحال ایسی مجالس سے بچانا ہے۔

یاد رکھیں کہ مستقل نیکی اور اچھی عادات اسی وقت پیدا ہوسکتی ہیں جب دعا کے ساتھ اللہ تعالیٰ سے تعلق پیدا کیا جائے۔

آپ کی سب سے زیادہ توجہ اپنے بچوں کی تربیت کی طرف ہونی چاہیے۔

بچوں میں مثبت اور اچھی عادات پیدا کرنے کی کوشش کریں۔

یقیناً یادرکھیں کہ ہم نے حضرت اقدس مسیح موعودؑ کے ساتھ عہدِ بیعت باندھا ہے اور یہ عہد ہم پر بڑی بھاری ذمہ داری ڈالنے والا ہے کہ ہم اسلام کی تعلیمات پر عمل پیرا ہوں۔ حقوق اللہ اور حقوق العباد کی ادائیگی ہی ہمارے دین کی تعلیمات کا خلاصہ ہے۔ہمیشہ یاد رکھیں کہ آپ نے یہ عہد کیا ہوا ہے کہ ہم حقوق اللہ اور حقوق العباد ادا کرتی رہیں گی۔ آپ نے یہ بھی عہد کیا ہوا ہے کہ ہم ہر قسم کی نیکی اختیار کریں گی، ہم سچائی پر قائم رہیں گی، ہم اپنے بچوں کی اعلیٰ تربیت کریں گی، ہم دین کی خاطر ہر قربانی کے لیے تیار رہیں گی۔ ابھی چند لمحات پیشتر بھی آپ نے میرے ساتھ اسی عہد کا اعادہ کیا ہے ، یہ بہت عظیم الشان عہد ہے جو آپ نے کیا ہے، پس اس کی پابندی کے لیے آپ کو ہمیشہ فکر مند رہنا چاہیے۔ اللہ تعالیٰ نے واضح فرمایا ہے کہ مومن اپنے عہدوں کی بابت پوچھے جائیں گے۔

دنیا ایسی چیز ہے جو بہت جلد انسان کو اپنی طرف راغب کرلیتی ہے اس لیے ہمیشہ خود کو دنیاوی خواہشات سے دُور رکھنے کی کوشش کریں۔ آج بھی ایسی بہت سی عورتیں ہیں جو اپنے دینی فرائض کی ادائیگی کے اعلیٰ معیار قائم کرنے والی ہیں، وہ حیا اور بچوں کی تربیت کے لیے کوشاں اور فکرمند رہتی ہیں، انہیں یہ فکر رہتی ہے کہ دنیا کو اپنے پیدا کرنے والے خدا کے قریب کس طرح لایا جائے اور ا س کے لیے پھر وہ کوشش بھی کرتی ہیں۔

شیطان ہر وقت انسان کے ساتھ سائے کی طرح لگا رہتا ہے تاکہ اسے اس کے فرائض سے غافل کرسکے۔ اس لیے ہمیشہ اور ہر وقت اپنے ہر عمل پر نظررکھیں کہ آیا یہ کام یا یہ فعل خدا تعالیٰ کی ناراضگی کا موجب تو نہیں ہوگا۔

اجتماع کے تین دنوں میں ماحول کے زیرِ اثر نیکی کے کام کرلینا کافی نہیں بلکہ ہمیشہ کے لیے نیکی پر کاربند ہونے کی کوشش کرنی چاہیے۔

اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں مومنات کی یہ صفات یا خوبیاں بیان فرمائی ہیں کہ وہ اللہ تعالیٰ کی مکمل فرمانبردار اور ہر قسم کے شرک سے مجتنب رہنے والی ہوتی ہیں۔ پس

باریک سے باریک شرک سے بھی بچتے رہنے کی ایک مومنہ کو کوشش کرنی چاہیے اور اس کے لیے نیکی پر کاربند ہونے اور اللہ تعالیٰ کی عبادت قائم کرنے کی ضرورت ہے۔

چند خطبات پیشتر مَیں نے دعاؤں، استغفار اور درود شریف کی طرف توجہ دلائی تھی، ان دعاؤں کو پڑھنے کی طرف خاص طور پر توجہ دیں۔ ذکرِ الٰہی سے اپنی زبانوں کو تر رکھیں، اپنی اولادوں کو نماز کا عادی بنانے کی کوشش کریں۔

ہر احمدی ماں اپنا یہ سب سےاہم فرض سمجھے کہ اس نے اپنے بچوں اور آنے والی نسلوں کا اللہ تعالیٰ کے ساتھ ایک اٹوٹ تعلق قائم کرنا ہے۔

آپ کا عمل ایسا ہونا چاہیے کہ

آپ ہر حال میں ہمیشہ سچائی پر کاربند رہیں۔ خدا اور اس کے دین کی خاطر آپ ہر قربانی کے لیے ہمیشہ تیار ہوں اگر آپ کا یہ عمل ہوگا تو آپ اپنے بچوں اور آنے والی نسلوں کو نیکی اور تقویٰ پر قائم رکھنے والی ہوں گی۔

پھر قرآن کریم بدظنی سے بچنے پر زور دیتا ہے اس حکم پر بھی ہمیں مکمل طور پر عمل کرنا چاہیے۔ یہ وہ برائی ہے جو معاشرے میں خلفشار کو جنم دیتی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے مومنوں کو بہتان لگانے سے بچنے کی تاکید فرمائی ہے۔ کسی کی عدم موجودگی میں اس کی برائی کرنا اپنے مُردہ بھائی کا گوشت کھانے کے برابر قرار دیا گیا ہے۔ پس اس برائی سے بچنے کی ہر ممکن کوشش کریں۔

اسی طرح اللہ تعالیٰ نے حسد سے بچنے کی بھی تاکید فرمائی ہے، حسد وہ برائی ہے جو انسان کی نیکیوں کو آگ کی طرح کھاجاتی ہے۔ اس لیے ہماری لجنہ اماء اللہ اور ناصرات کو ان برائیوں سے بچنے کی کوشش کرنی چاہیے۔

آپ کو چاہیے کہ ایک جنّت نظیر معاشرے کے قیام کے لیے اپنے گھروں کی اصلاح سے کام شروع کریں اور پھر اس اصلاح کا دائرہ بڑھتے بڑھتے آپ کے گاؤں، قصبے، شہر، ملک اور بالآخر تمام دنیا تک وسیع ہوجائے گا۔

یہ آپ کی خوش قسمتی ہے کہ آپ نے حضرت اقدس مسیح موعودؑ کو قبول کیا اور پھر خدا تعالیٰ نے آپ کو خلافت احمدیہ سے وابستہ ہونے کی توفیق عطا فرمائی۔ آپ نے خدا تعالیٰ سے خلیفة المسیح کے ہر معروف فیصلے کی اطاعت کا عہد کیا ہوا ہے لہٰذا

آپ کو چاہیے کہ خلافت سے اپنا تعلق مضبوط سے مضبوط تر کرتی چلی جائیں۔
خلیفہ وقت کے احکامات پر من و عن عمل کی کوشش کریں۔

آپ کے ذہنوں میں ایسی کسی سوچ کا ہلکا سا شائبہ بھی کبھی پیدا نہ ہو جو خلیفہ وقت کے عزائم سے متصادم ہو۔

خلافت کے دامن کومضبوطی سےتھامے رکھیں۔ اگر آپ ایسا کریں گی تو یقیناً جماعت ترقی پر ترقی کرتی چلی جائے گی اور آپ اپنی دنیا اور عاقبت سنوارنے والی ہوں گی۔

اگر آپ نیکی پر کاربند ہوجائیں گی اور دنیا میں نیکی پھیلانے والی بنیں گی تو خدا تعالیٰ کے افضال کو بارش کی طرح برستا ہوا دیکھیں گی۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو یہ توفیق عطا فرمائے کہ ہم اپنی اصلاح کریں اور اپنی زندگیاں اسلام کی حقیقی تعلیمات کے مطابق گزارنے والے ہوں۔

اللہ کرے کہ ہر احمدی عورت اور ہر احمدی بچی اپنی آنے والی نسلوں کے دلوں میں ایسی پاک تبدیلی پیدا کرنے والی ہو جس کے طفیل دنیا میں مثالی معاشرہ قائم ہوسکے۔

مَیں دعا کرتا ہوں کہ آپ سب لجنہ اماء اللہ کے قیام کے حقیقی مقاصد کے مطابق زندگیاں گزارنے والی بن جائیں۔ اللہ تعالیٰ آپ کو توفیق دے ۔ آمین۔

حضور انور کا خطاب پانچ بج کر۱۲؍منٹ تک جاری رہا۔ اس کے بعد حضور انور نے دعا کروائی۔ دعا کے بعد مختلف گروپس کی صورت میں برطانیہ اور بنگلہ دیش سےترانے پیش کیے گئے۔پانچ بج کر۱۹؍ منٹ پر حضورانور اجتماع گاہ سے تشریف لے گئے۔

رپورٹ صدر صاحبہ لجنہ اماء اللہ برطانیہ

جیسا کہ ذکر ہو چکا ہے حضور انور کے خطاب سے قبل صدر صاحبہ لجنہ اماء اللہ برطانیہ نے اجتماع کی رپورٹ پیش کی جو حسب ذیل ہے: خاکسار لجنہ اماء اللہ برطانیہ کی طرف سے حضور انور کا دل کی گہرائیوں سے شکریہ ادا کرنا چاہتی ہے کہ حضور انور نے ہم پر شفقت فرماتے ہوئے ہمارے اجتماع کو رونق بخشی۔

امسال کے اجتماع کا مرکزی موضوع قرآن کریم کی آیت اُدۡعُ اِلٰی سَبِیۡلِ رَبِّکَ بِالۡحِکۡمَۃِ وَالۡمَوۡعِظَۃِ الۡحَسَنَۃِ (النحل:۱۲۶) یعنی اپنے ربّ کے راستہ کی طرف حکمت کے ساتھ اور اچھی نصیحت کے ساتھ دعوت دے، تھا۔ اس موضوع سے متعلقہ مختلف تقاریر اور پریزنٹیشنز پیش کی گئیں۔

ناصرات کے علمی مقابلہ جات میں مقابلہ تلاوت قرآن کریم، نظم، اردو و انگریزی تقاریر، شامل تھے جو ناصرات کی اجتماع گاہ میں منعقد ہوئے۔

تعلیمی میدان میں اعلیٰ کامیابی حاصل کرنے والی لجنہ ممبرات ،جن کے نام جلسہ سالانہ پر پڑھے گئے ، میں انعامات تقسیم کیے گئے۔

اسی طرح اجتماع کے موقع پر احمدیہ مسلم ریسرچ ایسو سی ایشن(AMRA) نے مذہب، سائنس اور صحت سے متعلق بعض پریزنٹیشنز کا اہتمام کیا تھا ۔

امسال ناصرات کے لیے جو نئی چیزیں شامل کی گئی تھیں ان میں ایک خصوصی سائنس شو اور تبلیغ سے متعلق ایک نمائش شامل تھی۔

اسی طرح بہترین کارکردگی پیش کرنے والی مجالس میں بھی انعامات تقسیم کیے گئے جن کے نام درج ذیل ہیں: ساؤتھ میڈ (Southmead)، والسال (Walsall) اور کنگسٹن (Kingston)۔

امسال ۸۹؍لجنہ ممبرات کو مکمل قصیدہ حفظ کرنے پر خصوصی انعامات دیے گئے۔

خاکسار ناظمہ اعلیٰ اجتماع مکرمہ نادیہ سہیل صاحبہ اور تمام ڈیوٹی دینے والی ممبرات کا شکریہ ادا کرنا چاہتی ہے۔ نیز مجلس خدام الاحمدیہ، مجلس انصار اللہ اور جماعت احمدیہ برطانیہ کے بھر پور تعاون اور مدد پر ان کا شکریہ ادا کرنا چاہتی ہے۔

ہم حضور انور کی مسلسل راہنمائی پر بے حد ممنون ہیں اور دعا کی درخواست کرتی ہیں کہ لجنہ اماءاللہ حضور انور کی منشا کے مطابق خدمت کرنے کی توفیق پاتی رہے۔ آمین

ادارہ الفضل انٹرنیشنل محترمہ صدر صاحبہ لجنہ اماء اللہ برطانیہ، انتظامیہ اجتماع اور ممبرات لجنہ اماء اللہ و ناصرات الاحمدیہ برطانیہ کو اس کامیاب اجتماع پر مبارک باد پیش کرتا ہے نیزدعا گو ہے کہ اللہ تعالیٰ احباب جماعت کو حضور انور کی زریں نصائح پر کما حقہ عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین

٭…٭…٭

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button