کلام امام الزمان علیہ الصلاۃ والسلام

خدا تعالیٰ زندہ اور قائم بالذات ہے

اَللّٰہُ لَاۤ اِلٰہَ اِلَّا ہُوَۚ اَلۡحَیُّ الۡقَیُّوۡمُ ۬ۚ لَا تَاۡخُذُہٗ سِنَۃٌ وَّ لَا نَوۡمٌ ؕ لَہٗ مَا فِی السَّمٰوٰتِ وَ مَا فِی الۡاَرۡضِ ؕ مَنۡ ذَا الَّذِیۡ یَشۡفَعُ عِنۡدَہٗۤ اِلَّا بِاِذۡنِہٖ ؕ یَعۡلَمُ مَا بَیۡنَ اَیۡدِیۡہِمۡ وَ مَا خَلۡفَہُمۡ ۚ وَ لَا یُحِیۡطُوۡنَ بِشَیۡءٍ مِّنۡ عِلۡمِہٖۤ اِلَّا بِمَا شَآءَ ۚ وَسِعَ کُرۡسِیُّہُ السَّمٰوٰتِ وَ الۡاَرۡضَ ۚ وَ لَا یَـُٔوۡدُہٗ حِفۡظُہُمَا ۚ وَ ہُوَ الۡعَلِیُّ الۡعَظِیۡمُ ۔(البقرۃ:256)

حقیقی وجود اور حقیقی بقا اور تمام صفات حقیقیہ خاص خدا کے لئے ہیں کوئی اُن میں اُس کا شریک نہیں وہی بذاتہٖ زندہ ہے اور باقی تمام زندے اُس کے ذریعہ سے ہیں۔ اور وہی اپنی ذات سے آپ قائم ہے اور باقی تمام چیزوں کا قیام اُس کے سہارے سے ہے اور جیسا کہ موت اُس پرجائز نہیں ایسا ہی ادنیٰ درجہ کا تعطّل حواس بھی جو نیند اور اُونگھ سے ہے وہ بھی اُس پر جائز نہیں مگر دوسروں پر جیساکہ موت وارد ہوتی ہے نیند اور اونگھ بھی وارد ہوتی ہے۔ جو کچھ تم زمین میں دیکھتےہو یاآسمان میں وہ سب اُسی کا ہے اور اُسی سے ظہور پذیر اور قیام پذیر ہے کون ہے جو بغیر اُس کے حکم کے اُس کے آگے شفاعت کرسکتا ہے وہ جانتا ہے جو لوگوں کے آگے ہے اور جو پیچھے ہے یعنی اُس کا علم حاضر اور غائب پر محیط ہے اور کوئی اُس کے علم کا کچھ بھی احاطہ نہیں کرسکتا لیکن جس قدر وہ چاہے۔ اُس کی قدرت اور علم کا تمام زمین و آسمان پر تسلط ہے۔ وہ سب کو اٹھائے ہوئے ہے۔ یہ نہیں کہ کسی چیز نے اُس کو اُٹھا رکھا ہے اوروہ آسمان و زمین اور اُن کی تمام چیزوں کے اٹھانے سے تھکتا نہیں اور وہ اس بات سے بزرگ تر ہے کہ ضعف و ناتوانی اور کم قدرتی اُس کی طرف منسوب کی جائے۔

(چشمہ ٔمعرفت،روحانی خزائن جلد ۲۳ صفحہ ۲۷۴،۲۷۳)

اس آیت کے لفظی معنے یہ ہیں کہ زندہ وہی خدا ہے اور قائم بالذات وہی خدا ہے۔ پس جب کہ وہی ایک زندہ ہے اور وہی ایک قائم بالذات ہے تو اس سے صاف ظاہر ہے کہ ہر ایک شخص جو اس کے سوا زندہ نظر آتا ہے وہ اُسی کی زندگی سے زندہ ہے اور ہر ایک جو زمین یا آسمان میں قائم ہے وہ اسی کی ذات سے قائم ہے۔

(چشمۂ معرفت، روحانی خزائن جلد ۲۳صفحہ ۱۲۰)

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button