خدا تعالیٰ تمام قدرتوں کا مالک ہے
خداتعالیٰ نے لَا تَاۡخُذُہٗ سِنَۃٌ وَّ لَا نَوۡمکہہ کر یہ بھی واضح فرما دیا کہ کبھی کسی مومن کے دل میں یہ خیال نہیں آنا چاہئے کہ اللہ تعالیٰ نیندیا اونگھ کی حالت میں زندہ رکھنے اور قائم رکھنے سے غافل ہو سکتا ہے۔ یاد رکھو کہ اللہ تعالیٰ کی صفات نہ محدود ہیں، نہ ہی اسے کسی قسم کی کمزوری ان صفات سے عدم توجہگی کی طرف لے جاتی ہے۔ اس کو کسی آرام کی ضرورت نہیں۔ اس کی استعدادیں انسانی استعدادوں کی طرح نہیں ہیں جنہیں ایک وقت میں آرام اور نیند کی ضرورت ہوتی ہے۔ بلکہ وہ تو تمام قدرتوں کا مالک خدا ہے۔ اس لئے نہ ہی اسے نیند کی ضرورت ہے نہ ہی تھکاوٹ کی وجہ سے اسے اونگھ آتی ہے۔ اس لئے سوال ہی نہیں کہ وہ اپنے بندوں کی زندگی او ر بقا سے کبھی غافل ہو۔ ہاں قانون قدرت کے تحت اور اس کی دوسری صفات کے تحت وہ اپنے بندوں کو امتحانوں اور آزمائشوں میں ڈالتا ہے۔ لیکن یہ بھی اس کا اعلان ہے کہ حقیقی زندگی اس کے بندوں کی ہی ہے۔ اُس کے راستے میں مرنے والے بھی ہمیشہ زندہ رہتے ہیں اور جب اس نے یہ اعلان فرمایا کہ میرے نبی کی جماعت ہی زندہ اور غالب رہنے والی ہے تو اس بات کو بھی پورا کرکے دکھایا کہ وہ زندہ رہتی ہے اور غالب رہتی ہے۔
پھر فرمایا لَہٗ مَا فِی السَّمٰوٰتِ وَ مَا فِی الۡاَرۡضِ اسی کا ہے جو آسمانوں میں ہے اور جو زمین میں ہے۔ اس بات پر بھی کسی کو شبہ اور شک نہیں ہونا چاہئے کہ اگرچہ اللہ تعالیٰ نے کہا تو یہی ہے کہ مَیں اور میرے رسول غالب آئیں گے۔ لیکن یہ کس طرح ہو گا، کیونکہ اگر دنیاوی لحاظ سے دیکھا جائے اور وسائل کو پیش نظر رکھا جائے تو یہ غلبہ مشکل نظر آتا ہے یا بڑی دُور کی بات نظر آتی ہے۔ لیکن جب آنحضرتﷺ کو خداتعالیٰ نے قرآن کریم میں فرمایا کہکَتَبَ اللّٰہُ لَاَغۡلِبَنَّ اَنَا وَرُسُلِیۡ (المجادلۃ: 22) تو باوجودنامساعد حالات کے اسے سچ کردکھایا۔
اسی طرح جب حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام سے وعدہ فرمایا ہے تو اب بھی سچ کر دکھائے گا اور اللہ تعالیٰ اپنے فضل سے دکھا بھی رہاہے۔ گو انسان سوچتا ہے کہ کس طرح اور کیونکر بظاہر اسباب اور حالات کو سامنے رکھتے ہوئے غلبہ ہو گا۔ یا ہو گا بھی تو بہت دُور کی بات ہے۔ اور مکمل کامیابی بہت دُور کی چیز نظر آتی ہے۔ لیکن اللہ تعالیٰ یہاں فرماتا ہے کہ زمین و آسمان میں جو کچھ ہے وہ خداتعالیٰ کے تصرف اور قبضے میں ہے۔ یہ زمین اور آسمان بغیرمالک کے نہیں ہیں دنیا میں رہنے والی ساری مخلوق اُسی کے قبضہ قدرت میں ہے اور وہ لامحدود اور وسیع تر طاقتوں کا مالک ہے اور وہ ہمیشہ دنیا پر نظر رکھے ہوئے ہے۔ زندگی اور موت، فنا اور بقا، اسی کے ہاتھ میں ہے۔ زمین کے تمام خزانے، ظاہری اور مخفی خزانے اسی کے قبضہ قدرت میں ہیں۔ پس جب اس طاقت نے یہ فیصلہ کرلیا ہے کہ میرے رسول کی جماعت غالب آئے گی تو دنیا کی کوئی طاقت اس فیصلہ پر اثر انداز نہیں ہو سکتی۔ چاہے وہ بڑی طاقتیں ہوں یا دنیاوی حکومتیں ہوں یا نام نہاد دین کے علمبردار ہوں۔ خداتعالیٰ کے فیصلہ نے یقیناً اور لازماً لاگو ہونا ہے۔
(خطبہ جمعہ ۵؍جون ۲۰۰۹ء مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل۲۶؍جون ۲۰۰۹ء)