مکتوب

مکتوب ایشیا (اگست،ستمبر۲۰۲۴ء)

(الف۔فضل)

(اگست ، ستمبر ۲۴ء کے دوران بر اعظم ایشیامیں وقوع پذیر ہونے والےحالات و واقعات کا خلاصہ)

غزہ کےمرکزی سکول پر فضائی حملہ

وسطی غزہ میں الجوانی سکول پہلے بھی متعدد بار حملوں کا نشانہ بن چکا ہے اور بدھ ۱۱؍ستمبرکے روزایک بار پھر اس سکول پر حملہ کیا گیاجس میں شہداءکی تعدادچودہ بتائی جارہی ہے۔فلسطینی ہلال احمر کے مطابق امدادی عملے نے جائے وقوعہ سے پانچ لاشوں کو نکال کر ہسپتال منتقل کردیا ہے۔شہید ہونے والے چودہ میں سے ۹؍کو العودہ اور ۶؍کو غزہ کے وسطی شہر دیر البلاح میں الاقصیٰ شہداءہسپتال لایا گیا۔

فلسطین کی نئی نشست

اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی میں فلسطینیوں نے رکن ممالک کے درمیان نشست حاصل کر لی، جو کہ ایک نیا حق ہے اور جو فلسطینی وفد کو ادارے کا مکمل رکن نہ ہونے کے باوجود دیا گیا۔ کیو نکہ جنرل اسمبلی نے جو حقوق دیے وہ انہیں بدستور ووٹ دینے یا سلامتی کونسل کا رکن بننے سے خارج کیے ہوئے ہیں جبکہ اسمبلی کی بھا ری اکثریت نے بڑا زور دے کر یہ کہا کہ فلسطین مکمل رکنیت کا حق دار تھا۔

اقوامِ متحدہ کے ۷۹ویں اجلاس میں فلسطینی مندوب ریاض منصور نے سری لنکا اور سوڈان کے درمیان ’’ریاست فلسطین‘‘کے نشان والے میز پر اپنی جگہ سنبھالی۔ مصری سفیر اسامہ محمود عبدالخالق محمود نے کہاکہ یہ ہمارے لیے ایک تاریخی لمحہ ہے۔جبکہ قرارداد کی منظوری کے دوران اسرائیل نے اس اقدام کی مذمت کی۔

غزہ میں جنگ چھڑنے کے بعد فلسطینیوں نے اپریل میں مکمل رکنیت کی دوبارہ کوشش کی تھی جنہیں ۲۰۱۲ء سے ’’غیررکن مبصر ریاست‘‘ کا درجہ حاصل رہا ہے۔

صلاح الدین محور

۱۲.۶؍کلومیٹر طویل یہ سرحدی علاقہ مصری سرحد کے ساتھ کریم شالوم سے ہوتے ہوئے بحیرۂ روم تک جاتا ہے۔ فلسطینی اسے صلاح الدین محور کہتے ہیں،جبکہ اسرائیلی فوج اسے فلاڈیلفیا روٹ یا محور کا نام دیتی ہے۔ یہ غزہ کی واحد سرحدی راہداری ہے جس پر اسرائیل کا براہ راست کنٹرول نہیں ہے۔اس راہداری پر رفح کراسنگ بھی ہے جو غزہ پٹی کو مصر سے ملاتی ہےاوراہم رسد کے لیے واحد زمینی راستہ بھی ہے۔

اسرائیلی فوج اس وقت غزہ میں جنوبی سرحد کے ساتھ ایک اہم راستے پر تارکول کی سڑک بنانے میں مصروف ہے۔

اس سڑک کی تعمیر کو بعض مبصرین اس بات کا اشارہ سمجھتے ہیں کہ اسرائیل یہاں سے مستقبل قریب میں اپنی افواج پوری طرح سے بلانے کے لیے تیار نہیں ہے۔ یہ وہ راستہ ہے جس کی تعمیر اسرائیل اور حماس کے درمیان نئی جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی پر ہونے والے مذاکرات میں رخنہ ڈال رہی ہے۔ اس کی وجہ سے معاہدہ تذبذب کا شکار ہے۔چونکہ یہ تنگ پٹی مصر کے ساتھ ساتھ غزہ کی سرحد کے ساتھ سے بھی گزرتی ہے اوراسی طرح فوجی حکمت عملی کے لحاظ سے بھی بہت اہم ہے لہٰذا اسے اسرائیلی فوج میں ’فلاڈیلفیا کوریڈور‘کے کوڈ نام سے موسوم کیاجاتا ہے۔

انڈونیشیا میںطیارہ رن وے سے پھسل گیا

اے ٹی آر ۴۲ تریگانا ایئر سے تعلق رکھنے والا طیارہ ۹؍ستمبر بروز پیر صبح یاپین جزیرے کے دُور دراز علاقے کے ایک ہوائی اڈے سے پاپوا کے دارالحکومت جیا پورہ کے لیے اڑان بھرتے ہوئے رن وے سے پھسل گیا۔طیارے میں ایک بچے سمیت ۴۲؍مسافر اور عملے کے ۶ افراد سوار تھے۔

مقامی پولیس کے سربراہ آرڈیان یوکی ہرکاہیو نے ایک بیان میں کہا کہ خدا کا شکر ہے کہ تمام مسافر بچ گئے اور انہیں طبی امداد کے لیے ہسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔لیکن بعض ذرائع کے مطابق کچھ مسافر زخمی اور کچھ صدمے کا شکار ہوئے۔

پاپوا ایک خاص طور پر پہاڑوں سے ڈھکا ہوا ہونے کے باعث مشکل علاقہ ہے ۔ یہاں اکثر و بیشتر خراب موسم کی وجہ سے پرواز میں رکاوٹ پیدا ہوتی رہتی ہے۔ ۲۰۱۵ء میں پیش آمدہ ایک واقعہ میں طیارہ گر کر تباہ ہو جانے سے تقریباً ۴۵؍ افراد ہلاک ہوگئے تھے۔

تاپی گیس پائپ لائن منصوبہ

یہ منصوبہ افغانستان، بھارت، پاکستان اور تاجکستان کے درمیان گیس پائپ لائن بچھانے کے لیے شروع کیا گیا تھا جسے تاپی کے نام سے موسوم کیا جاتا ہے۔ اےایف پی کے مطابق یہ پائپ لائن منصوبہ افغانستان میں تنازعات اور سیکیورٹی مسائل کی وجہ سے متعدد بار تاخیر کا شکار رہا ہےلیکن اب جب کہ ترکمانستان کے حصے کی پائپ لائن کی تکمیل ہوچکی ہے تو افغان طالبان حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے افغانستان کے سرکاری ٹیلی ویژن کو دیے گئے انٹرویو میں اعلان کیا ہے کہ تاپی منصوبے پر اب افغانستان کی سرزمین پر کام شروع ہو جائے گا۔

ترکمانستان کے صدر سردار بردی محمدوف نے کہا کہ اس منصوبے سے نہ صرف شریک ممالک کی معیشتوں بلکہ پورے خطے کے ممالک کو فائدہ پہنچے گا۔خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق افتتاح کے موقع پر افغان صوبے ہرات میں عام تعطیل کا اعلان کیا گیا اور مختلف مقامات پر اس منصوبے کے پوسٹرز لگائے گئے۔ خیال رہے کہ افغانستان کو اب تک کسی بھی ملک نے سرکاری طور پر تسلیم نہیں کیا، لہذایہ منصوبہ افغانستان کو وسطی اور جنوبی ایشیا کے درمیان علاقائی تعاون میں ایک سٹریٹجک کردار فراہم کرتا ہے۔

پاکستان…نیب ترامیم بحال کردی گئیں

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں سپریم کورٹ آف پاکستان کے پانچ رکنی بینچ نے انٹراکورٹ اپیلوں پر متفقہ فیصلہ دیتے ہوئے نیب ترامیم بحال کر دیں۔

لہٰذا اس فیصلے کے بعد نیب آرڈیننس میں ۲۰۲۲ء میں ہونے والی ترامیم اپنی پُرانی حالت میں بحال ہو گئی ہیں۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ان اپیلوں پر مختصر فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ ’سپریم کورٹ کا یہ کام نہیں کہ وہ ملک کے آئینی اداروں میں مداخلت کرے اور پارلیمنٹ کے گیٹ کیپر کا کردار ادا کرے۔‘

یاد رہے کہ ستمبر ۲۰۲۳ء میں سابق وزیر اعظم عمران خان کی درخواست پر اس وقت کے چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے نیب ترامیم کالعدم قرار دی تھیں۔

نیب قانون میں کیا ترامیم کی گئی تھیں؟نیب کے قانون میں ۲۷؍ترامیم سے متعلق بل گذشتہ قومی اسمبلی اور سینیٹ سے مئی ۲۰۲۲ء میں منظور کیا گیا تھا، تاہم صدر عارف علوی نے اس بل پر دستخط کرنے سے انکار کر دیا تھا جس کے بعد پی ڈی ایم حکومت نے جون ۲۰۲۲ء قومی اسمبلی اور سینیٹ کا مشترکہ اجلاس بلا کر اس کی منظوری دی تھی۔

اس قانون سازی کے تحت بہت سے معاملات کو نیب کے دائرۂ اختیار سے نکال دیا گیا تھا اور یہ بھی کہا گیا تھا کہ ان ترامیم کو قومی احتساب آرڈیننس ۱۹۹۹ء کے آغاز سے نافذ سمجھا جائے گا۔

نیب کے قوانین میں درج ذیل اہم ترامیم کی گئیں:

٭…نیب پچاس کروڑ سے کم مالیت کے بدعنوانی کے معاملات کی تحقیقات نہیں کر سکتا۔

٭…جب متاثرین کی تعداد ایک سو سے زیادہ ہوتب ہی نیب دھوکہ دہی کے کسی مقدمے کی تحقیقات عمل میں لا سکتا ہے۔

’سر والی چوٹی‘پر نو برس قبل لا پتا ہونے والے پاکستانی کوہ پیماؤں کی لاشیں مل گئیں

پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد کے رہائشی تین دوست عمران جنیدی، عثمان طارق اور خرم راجپوت چھ ہزار ۳۲۶؍میٹر بلند سروالی چوٹی کو سر کرنے کا ریکارڈ بنانے کی کوشش میں ۳۱؍اگست اور یکم ستمبر ۲۰۱۵ء کی درمیانی رات لاپتہ ہو گئے تھے۔

گذشتہ ہفتے لگ بھگ نو سال بعد پاکستانی کوہ پیماؤں کی ایک ٹیم ان دوستوں کی لاشیں اُسی پہاڑ پر ڈھونڈنے میں کامیاب ہوئی ہے۔

حیران کن بات یہ ہے کہ کےٹواور نانگا پربت سمیت آٹھ ہزار میٹر سے بلند چودہ چوٹیاں ہیں جنہیں متعدد بار سر کیا جا چکا ہےلیکن سر والی چوٹی تا حال سر نہیں ہوسکی۔

یہ تینوں دوست راک کلائیمبرز تھے،جبکہ عمران جنیدی نے راک کلائمبنگ میں قومی ایوارڈ بھی جیتا ہوا تھا۔ ان دوستوں کا سفر ۲۲؍اگست ۲۰۱۵ء کو شروع ہواجبکہ ۳۱؍اگست کو چار ہزار۸۰۰؍میٹر کی بلندی پر پہنچ کر ۳۱؍اگست اور یکم ستمبر کی درمیانی شب کے بعد بیس کیمپ سے ان کا رابطہ منقطع ہو گیا اور جو ٹیم ان کی تلاش میں نکلی ان کو پہلی لاش چار ہزار۴۰۰؍ میٹر کی بلندی پر ملی۔

اب اگر ہم اس سروالی چوٹی کی بات کریں تو اصل میں سروالی نانگاپربت کے قریب واقع ہے اور اس کے دو راستے ہیں ایک نانگا پربت سے اور دوسرا کشمیرسے۔ جس کی وجہ سے اس پر نانگا پربت کا موسم بہت اثر کرتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ کب اور کس وقت موسم خراب ہو جائےپتا ہی نہیں چلتا۔

بنگلہ دیش سے تعلقات بہتر کرنے کےلیے بہترین موقع

بنگلہ دیش میں شیخ حسینہ واجد کو اقتدار سے بے دخل ہوئے ایک ماہ کا عرصہ گزر چکا ہے۔ کیونکہ بنگلہ دیش، جو ایک ماہ پہلے تک انڈیا کے قریب تھا، اب پاکستان اور چین کے ساتھ تعلقات میں بہتر ی کی وکالت کر رہا ہے جبکہ دوسری طرف انڈیا مخالف جذبات میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔ بنگلہ دیش میں پاکستان کے ہائی کمشنر سید احمد نے یکم ستمبر کو بنگلہ دیش کی عبوری حکومت کے وزیر ناہید اسلام سے ملاقات کی تھی۔

بی بی سی کی نامہ نگار منزہ انوار سے بات کرتے ہوئے پاکستان کے سابق سفارت کار عبد الباسط نے کہا کہ یہ پاکستان کے لیے ایک بہترین موقع ہے اور ’ہمیں اس موقع کو ضائع نہیں کرنا چاہیے۔‘

عبدالباسط کے مطابق پاکستان پچھلے سولہ سال میں شیخ حسینہ کے ساتھ تعلقات بہتر بنانے کے لیے کافی کوشاں رہالیکن کوئی خاطر خواہ فائدہ حاصل نہیں ہوسکا کیونکہ پاکستان کے ساتھ تعلقات بڑھانے میں وہ خود ایک رکاوٹ تھیں۔

اسی طرح ۲۰۰۲ء میں جنرل پرویز مشرف نے جب بنگلہ دیش کا دورہ کیا تو اس وقت انہوں نے ۱۹۷۱ء میں رونما ہونے والے واقعات پر پھر سے معافی مانگی تھی۔ عبدالباسط نے مزید بتایا کہ اس کے علاوہ ہمارا انڈیا اور بنگلہ دیش کے ساتھ ۱۹۷۴ء میں ہونے والا سہ فریقی معاہدہ بھی موجود ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ’ہمیں ماضی کی تلخیوں پر معافی مانگ کر انہیں بھلاتے ہوئے آگے بڑھنا چاہیے۔‘

منی پور(انڈیا) میں مہلک نسلی تشدد

ریاست منی پور میں اکثریتی ہندو میتی برادری اور اقلیتی عیسائی کوکی کمیونٹی کے درمیان پُرتشدد جھڑپیں کئی مہینوں سے ہوتی رہی ہیں، تاہم گذشتہ کچھ دنوں سے حالات میں بہتری دیکھنے میں آتی تھی۔تازہ تنازعہ اور کشیدگی یکم ستمبر کے روز اس وقت بڑھ گئی، جب لڑائی دوبارہ شروع ہوئی اور دھماکہ خیز مواد گرانے کے لیے ڈرون کا استعمال کیا گیا۔پیر کے روز ریاست کے سینکڑوں طلبہ نے ان حملوں کے خلاف احتجاج کیا، جس میں ان کا دعویٰ ہے کہ کم از کم ۱۱؍افراد ہلاک ہوگئے تھے۔

حکومتی اعداد و شمار کے مطابق اب تک ان واقعات میں کم از کم ۲۲۵؍افراد ہلاک، سینکڑوں زخمی جبکہ ان کی وجہ سے پیدا ہونے والی افراتفری میں اب تک تقریباً ساٹھ ہزار افراد بے گھر ہو چکے ہیں۔طلبہ تنظیموں کا کہنا ہے کہ تنازعات کا حل تلاش نہ کرنے پر وہ حکام سے کافی مایوس ہیں۔

تقریباً ۳.۷؍ملین آبادی والی ریاست منی پور میں بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی جماعت بی جے پی کی حکومت ہے۔

منی پور کی حکومت تشدد پر قابو پانے کے لیے اس سے پہلے بھی کئی بار کرفیو نافذ کرنے کے ساتھ ہی انٹرنیٹ تک رسائی کو بند کر چکی ہے اور کشمیر کے بعد بھارت میں انٹرنیٹ کی یہ طویل ترین بندشوں میں سے ایک ہے۔

بھارتی عدالت نے نریندر مودی مخالف راہنما اروند کیجروال کو ضمانت پر رہا کردیا

بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے بڑے سیاسی حریف وزیر اعلیٰ دہلی اروند کیجروال کو جیل میں کئی ماہ گزارنے کے بعد ضمانت مل گئی ہے۔ ان کی جماعت عام آدمی پارٹی (اے اے پی) پر شراب کے لائسنسوں کے عوض کمیشن کی وصولی کا الزام تھا۔

اروند کیجروال حزبِ اختلاف کے اہم راہنماؤں میں سے ایک ہیں، ان کے ایک ساتھی نے اس گرفتاری کو سیاسی سازش قرار دیتے ہوئے حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) پر الزام عائد کیا تھا۔

سپریم کورٹ کے دو رکنی بینچ نے فیصلہ دیا کہ اروند کیجروال کی گرفتاری قانونی تھی، لیکن ان کے خلاف الزامات کا سامنا کرتے ہوئے انہیں حراست سے رہا کیا جانا چاہیے۔

سپریم کورٹ کے جج سوریا کانت نے دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجروال کو ضمانت دیتے ہوئے ریمارکس دیے ’طویل قید آزادی سے ناجائز محرومی کےمترادف ہے۔‘

٭…٭…٭

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button