حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز

جو بھی خداتعالیٰ پر افتراء کرے گا ،اللہ تعالیٰ کی پکڑ میں آ ئے گا

ان آیات میں [سورۃ الزمر:۳۳تا۳۸] اللہ تعالیٰ نے اس طرح بات شروع فرمائی کہ دو قسم کے لوگ ظالم ہوتے ہیں اور اپنی جان پر ظلم کرتے ہیں، اپنی ہلاکت کے سامان کرتے ہیں۔ ایک قسم ان لوگوں کی ہے جو اللہ پر جھوٹ باندھتے ہیں اور اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہونے کا غلط طریق پر دعویٰ کرتے ہیں۔ اور دو سرے وہ لوگ ہیں جو سچائی کو جھٹلاتے ہیں۔ ایک وہ لوگ جو اللہ تعالیٰ کی طرف جھوٹی بات منسوب کرتے ہیں اور دوسرے وہ لوگ جو سچے انبیاء کو، اللہ تعالیٰ کی طرف سے آنے والوں کو جھٹلاتے ہیں جب وہ ان کے پاس آتے ہیں۔ یعنی اللہ تعالیٰ اپنا پیغام دے کر انبیاء کو بھیجتا ہے۔ جب نبی مبعوث ہوتے ہیں تو ایک گروہ ایسا ہے جو ان کو جھٹلاتا ہے اور انہیں یہ کہتا ہے کہ تم جھوٹے ہو اور خداتعالیٰ کی طرف سے نہیں ہو۔

اس مضمون کو قرآن کریم نے اَور جگہ بھی بیان فرمایاہے۔ سورۃ العنکبوت کی آیت ۶۹ میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ وَ مَنۡ اَظۡلَمُ مِمَّنِ افۡتَرٰی عَلَی اللّٰہِ کَذِبًا اَوۡ کَذَّبَ بِالۡحَقِّ لَمَّا جَآءَہٗ (العنکبوت: ۶۹)اور جو شخص اللہ تعالیٰ پر جھوٹ باندھ کر افتراء کرتا ہے اس سے زیادہ ظالم اور کون ہو سکتا ہے۔ یا اُس سے (زیادہ ظالم کون ہو سکتاہے) جو حق کو اُس وقت جھٹلاتا ہے جب وہ اُس کے پاس آتا ہے۔…

تو جو لوگ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام پر الزام دیتے ہیں ان کا بھی اس بات میں ردّ کیا گیا ہے کہ ایک ظاہری حکومت کی طرف منسوب کرکے اگر کوئی آدمی بات کرتا ہے، چاہے کسی افسر کا چپڑاسی بن کے کسی کے پاس حکم لے کے چلا جائے اور جھوٹ بولے اور پکڑا جائے تو اس کو بھی سزا ملتی ہے۔ تو کیا خداتعالیٰ کی طرف جو باتیں منسوب کی جاتی ہیں یا کوئی شخص جو یہ کہتا ہے کہ مَیں اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہوں اور وہ یہ بات اللہ تعالیٰ کی طرف منسوب کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ کو اتنی بھی طاقت نہیں کہ اس کو پکڑ لے اور سزادے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ اس سے زیادہ ظالم کون ہو سکتا ہے جو اللہ تعالیٰ پر افتراء باندھے۔ یعنی یہ ہو ہی نہیں سکتا کہ جب انبیاء اللہ تعالیٰ کی طرف سے بات کرتے ہیں تو وہ اپنی جان پر ظلم کرنے والے ہوں یا اللہ تعالیٰ کی طرف جو باتیں وہ منسوب کر رہے ہوں تو اللہ تعالیٰ ان کی پکڑ نہ کرے۔

پس اللہ تعالیٰ کا مختلف جگہوں پر قرآن کریم میں اس حوالے سے فرمانا اس بات کی دلیل ہے کہ یہ بنیادی اور اصولی بات ہے کہ جو بھی خداتعالیٰ پر افتراء کرے گا، جھوٹ بولے گاوہ اللہ تعالیٰ کی پکڑ میں آ ئے گا۔ اور صرف یہی نہیں بلکہ حق اور سچائی کو جھٹلانے والا جو دوسرا گروہ ہے اگر وہ اللہ تعالیٰ کے سچے نبی کی نافرمانی کرنے والا ہوگا تو وہ بھی خداتعالیٰ کی پکڑ میں آئے گا۔

(خطبہ جمعہ۲۳؍جنوری ۲۰۰۹ء مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل۲۷؍فروری ۲۰۰۹ء)

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button