دنیا کی حیثیت
حکایاتِ مسیح الزماںؑ
حضرت مصلح موعودؓ فرماتے ہیں کہ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوۃ والسلام فرماتے تھے کہ ’’حضرت نوح علیہ السلام کے زمانے میں طوفان اس وجہ سے آیا کہ لوگ اس وقت بہت گندے ہو گئے تھے اور گناہ کرنے لگ گئے تھے۔ وہ جوں جوں اپنے گناہوں میں بڑھتے جاتے خدا تعالیٰ کی نگاہ میں ان کی قیمت گرتی جاتی۔ یہ کہانی ہے کہ آخر ایک دن ایک پہاڑی کی چوٹی پر کوئی درخت تھا اور وہاں گھونسلے میں چڑیا کا ایک بچہ بیٹھا ہوا تھا۔ اس بچے کی ماں کہیں گئی اور پھر واپس نہ آ سکی۔ شاید مر گئی یا کوئی اور وجہ ہوئی کہ نہ آئی۔ بعد میں اس چڑیا کے بچے کو پیاس لگی اور وہ پیاس سے تڑپنے لگا اور اپنی چونچ کھولنے لگا۔ تب خدا تعالیٰ نے یہ دیکھ کر اپنے فرشتوں کو حکم دیا کہ جاؤ اور زمین میں پانی برساؤ اور اتنا برساؤ کہ اس پہاڑی کی چوٹی پر جو درخت ہے اس کے گھونسلے تک پہنچ جائے تا کہ چڑیا کا بچہ پانی پی سکے۔ فرشتوں نے کہا:خدایا !وہاں تک پانی پہنچانے میں تو ساری دنیا غرق ہو جائے گی۔ خدا تعالیٰ نے جواب دیا کہ کوئی پرواہ نہیں۔ اس وقت دنیا کے لوگوں کی میرے نزدیک اتنی بھی حیثیت نہیں جتنی اس چڑیا کے بچے کی حیثیت ہے۔ ‘‘
پس گو یہ کہانی ہے لیکن اس کہانی میں یہ سبق ہے کہ صداقت اور راستی سے خالی دنیا ساری کی ساری مل کر بھی خدا تعالیٰ کے نزدیک ایک چڑیا کے بچے جتنی بھی حیثیت نہیں رکھتی۔
(ماخوذ از خطباتِ محمود جلد 17 صفحہ 678-679 بحوالہ خطبہ جمعہ 12؍ فروری 2016ء)