متفرق مضامین

Force of Gravity (کششِ ثقل کی قوت) سے متعلق نظریات

(انجینئر ایم ایچ خان، ایم ایس ای ای)

نیوٹن اور آئن سٹائن دونوں سائنسدانوں کے کشش ثقل سے متعلق نظریات مختلف سیاق و سباق اور درستگی کی سطحوں پر لاگو ہوتے ہیں۔

نیوٹن کے مطابق کشش ثقل کا قانون

نیوٹن کا کشش ثقل کا قانون کہتا ہے کہ کائنات میں ہر ذرّہ ہر دوسرے ذرے کو ایک ایسی قوت کے ساتھ اپنی طرف کھینچتا ہے جو ان کے mass ( کمیت) کے حاصل ضرب کے راست متناسب اور ان کے درمیان مربع فاصلے کے معکوس متناسب ہوتا ہے۔ یہ اصول چھوٹے سے چھوٹے ذرات سے لے کر بڑے فلکی اجسام تک سب پر لاگو ہوتا ہے۔

Source: https://upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/0/0e/NewtonsLawOfUniversalGravitation.svg

دو ذرات یا دو اجسام ایک دوسرے کو مندرجہ ذیل قوت کے ساتھ اپنی طرف کھینچتے ہیں:

F1=F2 = G (m1 x m2) / r2

مندرجہ بالا فارمولے کے ذریعے ہم دو ذرات یا دو اجسام کے درمیان کشش ثقل کی قدر معلوم کر سکتے ہیں۔

یہاں F1 اور F2 بالترتیب ہر دوذرات یا اجسام کی کشش ثقل کی قوت ہے۔

Gکشش ثقل کا یونیورسل کانسٹنٹ ہے جو

6.67430×10-11 m3 kg-1 s-2 کے برابر ہوتا ہے

m1 اور m2 ہر دو ذرات یا اجسام کی کمیت ہے۔

r ہر دو ذرات یا اجسام کے درمیان فاصلہ ہے۔

Applicability (استعمال)

نیوٹن کا کشش ثقل سے متعلق نظریہ زیادہ تر روزمرہ کے حساب کتاب کے لیے استعمال ہوتا ہے۔ یہ روز مرہ کے اُن حالات میں ٹھیک کام کرتا ہے جہاں کششِ ثقل نسبتاً کمزور ہوتی ہے اور رفتار روشنی کی رفتار سے بہت کم ہوتی ہے۔ روزمرہ انجینئرنگ کی بہت سی ایپلی کیشنز سمیت زیادہ تر حالات کے لیے یہ نظریہ آسان اور انتہائی موثرہے۔

آئن سٹائن کے مطابق کششِ ثقل کا قانون

آئن سٹائن کے نظریہ General Relativity (عمومی اضافیت) کے مطابق کشش ثقل روایتی معنوں میں ایک قوت نہیں ہے بلکہ اجسام کی کمیت اور توانائی کی موجودگی کے باعث Space-time(زمان و مکان ) کا Curvature (خمیدگی) ہے۔

Source: https://upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/6/63/Spacetime_lattice_analogy.svg

ستارے اور سیارے جیسے بڑے فلکی اجسام اپنے اردگرد زمان و مکان کے تانے بانے کو خمیدہ کرتے ہیں۔ یہ خمیدگی دیگراجسام کی حرکت کو متاثر کرتی ہے جسے آئن سٹائن نے کشش ثقل کے طور پر ظاہر کیا۔

زمان و مکان Physics (طبیعیات) کا ایک تصور ہے جو مکان یا جگہ کی Three Dimensions )3D) (تین جہتوں یا ابعاد) کے ساتھ زمان یا وقت کی ایکDimension (جہت یا بُعد) کو Four Dimensional (چار جہتی یا چار ابعادی) تسلسل میں جوڑتا ہے۔ یہ خیال آئن سٹائن کے نظریہ عمومی اضافیت میں مرکزی حیثیت رکھتا ہے اور ہمیں یہ سمجھنے میں مدد دیتا ہے کہ ا ٓئن سٹائن کے مطابق کشش ثقل کیسے کام کرتی ہے اور فلکی اجسام کیسے حرکت کرتے ہیں۔

زمان و مکان کے تصور کو قدرے تفصیل سے سمجھتے ہیں:

1۔ زمان و مکان ایک متحدوجودکے طور پر

عام طور پر ہم زمان یا وقت اور مکان یا جگہ کو ایک دوسرے سے جدا سمجھتے ہیں۔ تاہم زمان و مکان کے تصور میں یہ دونوں ایک دوسرے سے جُڑے ہوئے ہیں۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ کائنات میں کسی چیز کو صرف اس کی Dimension (لمبائی، چوڑائی، اونچائی) سے ہی نہیں بلکہ وقت میں بھی بیان کیا جاتا ہے۔

2۔ زمان و مکان کاFabric (بنے ہوئے ریشوں کے تانے بانے یا کپڑا)

زمان و مکان کو ایک لچکدار، چار جہتی بنے ہوئے ریشوں کے تانے بانے یا کپڑے کے طور پر تصور کریں۔ بڑے فلکی اجسام جیسے ستارے اور سیارے، اس زمان و مکان کے تانے بانے یا کپڑے کو موڑتے یا خمیدہ کرتے ہیں، جسے آئن سٹائن نے کشش ثقل کے طور پر پیش کیا ہے۔ زمان و مکان کا یہ مڑنا یا خمیدہ ہونا فلکی اجسام کی حرکت کو متاثر کرتا ہے۔ مثال کے طور پر چاند زمین کے گرد چکر لگاتا ہے اس لیے نہیں کہ اسے روایتی معنوں میں کسی قوت کے ذریعے کھینچا جا رہا ہے بلکہ اس لیے کہ زمین نےاپنے گرد زمان و مکان کے تانے بانے کو خمیدہ کیا ہوا ہے اورچاند اس خمیدہ یا مڑے ہوئے راستے پر چلتا ہے۔ یہ راستہ Geodesic (جیو ڈیسیک) کہلاتا ہے۔

Source: https://upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/2/24/Cassini-science-br.jpg

3۔Time Dilation (وسعت زمان)

آئن سٹائن کے نظریہ عمومی اضافیت کے مطابق وقت قوی کشش ثقل میں بہت آہستہ گزرتا ہے۔ مثال کے طور پر بلیک ہول کے قریب وقت بہت آہستہ گزرتا ہے جہاں کشش ثقل قوی ہوتی ہے۔ اسی طرح جہاں کشش ثقل کمزور ہوتی ہے وہاں وقت تیزی سے گزرتا ہے۔ یہ اثر وسعت زمان کہلاتاہے۔

وسعت زمان کے اثر کو زمین پر مختلف اونچائیوں پر رکھی گئی گھڑیوں کے تجربات میں دیکھا گیا ہے۔ اونچائی پر گھڑیاں (جہاں کشش ثقل قدرے کمزور ہوتی ہے) کم اونچائی پر گھڑیوں کے مقابلے میں تھوڑا تیز چلتی ہیں۔گھڑی کسی بھی قسم کی ہو، وسعت زمان کا اثر سب پر یکساں ہو گا۔

4۔ Practical Usage (عملی استعمال)

زمان و مکان کا نظریہ صرف نظریہ ہی نہیں ہے بلکہ اس کے عملی فوائد بھی ہیں۔ مثال کے طور پر Satellites GPS کو اشیا (جیسے کاراور ٹرک وغیرہ) کے مقام کا درست اور قطعی Data (اعدادو شمار) فراہم کرنے کے لیے کشش ثقل کے اثرات (جو زمان و مکان کو خمیدہ کرتے ہیں) اور ان کی تیز رفتاری (جو وسعت زمان کو متاثر کرتی ہے) دونوں کا حساب رکھنا پڑتا ہے۔

آئن سٹائن کے کشش ثقل سے متعلق نظریے کو سمجھانے کے لیے اوپر تصویر میں دکھایا گیا ہے کہ خلا پیما سے زمین کو بھیجا گیا ریڈیو سگنل (سبز رنگ میں ظاہر کی گئی موج) سورج کی کمیت کی وجہ سے زمان و مکان میں خمیدگی ( سورج کے گرد نیلے رنگ میں ظاہر کیے گئے دائرے) کے باعث تاخیر سے پہنچتا ہے۔ تصویر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ریڈیو سگنل خمیدہ ہوتے ہوئے زمین تک پہنچ رہا ہے۔ یہ اس بات کو واضح کرتا ہے کہ کشش ثقل دراصل زمان و مکان کی خمیدگی ہے جوسورج اور زمین جیسے بڑے فلکی اجسام کی کمیت اور توانائی سے پیدا ہوتی ہے۔

Applicability (استعمال)

آئن سٹائن کا کشش ثقل سے متعلق نظریہ ان مظاہر کی وضاحت کرتا ہے جونیوٹن کا کشش ثقل سے متعلق نظریہ نہیں کرسکتا جیسے Mercury(عطارد) کا ٹھیک اور درست گردشی مداراور Black Hole (روزن سیاہ) کے قریب قوی کشش ثقل کے زیر اثر فلکی اجسام کا برتاؤ۔

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button