ایماندار وہ ہیں جو سب سے زیادہ خدا سے محبت رکھتے ہیں
یہ اسلام ہی کا خاصہ ہے کہ صبح ہوتے ہی اسلامی مؤذّن بلند آواز سے کہتا ہے کہ اَشْھَدُ اَنْ لَّا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہ یعنی میں گواہی دیتا ہوں کہ کوئی ہمارا پیارا اور محبوب اور معبود بجز اللہ کے نہیں۔ پھر دوپہر کے بعد یہی آواز اسلامی مساجد سے آتی ہے۔ پھر عصر کو بھی یہی آواز پھر مغرب کو بھی یہی آواز اور پھر عشاء کو بھی یہی آواز گونجتی ہوئی آسمان کی طرف چڑھ جاتی ہے۔ کیا دنیا میں کسی اور مذہب میں بھی یہ نظارہ دکھائی دیتا ہے؟!!
پھر بعد اس کے لفظ اسلام کا مفہوم بھی محبّت پر ہی دلالت کرتا ہے کیونکہ خداتعالیٰ کے آگے اپنا سر رکھ دینا اور صدق دل سے قربان ہونے کے لئے طیّار ہوجانا جو اسلام کا مفہوم ہے یہ وہ عملی حالت ہے جو محبت کے سرچشمہ سے نکلتی ہے۔ اسلام کے لفظ سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ قرآن نے صرف قولی طور پر محبت کو محدود نہیں رکھا بلکہ عملی طور پر بھی محبت اور جان فشانی کا طریق سکھایا ہے۔ دنیا میں اور کونسا دین ہے جس کے بانی نے اس کا نام اسلام رکھا ہے؟ اسلام نہایت پیارا لفظ ہے اور صدق اور اخلاص اور محبت کے معنے کُوٹ کُوٹ کر اس میں بھرے ہوئے ہیں۔ پس مبارک وہ مذہب جس کا نام اسلام ہے۔ ایسا ہی خدا کی محبت کے بارے میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: وَالَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡۤا اَشَدُّ حُبًّا لِّلّٰہِ (البقرۃ: ۱۶۶) یعنی ایماندار وہ ہیں جو سب سے زیادہ خدا سے محبت رکھتے ہیں۔ پھر ایک جگہ فرماتا ہے: فَاذۡکُرُوا اللّٰہَ کَذِکۡرِکُمۡ اٰبَآءَکُمۡ اَوۡ اَشَدَّ ذِکۡرًا (البقرۃ: ۲۰۱) یعنی خدا کو ایسا یاد کرو جیسا کہ تم اپنے باپوں کو یاد کرتے تھے بلکہ اس سے زیادہ اور سخت درجہ کی محبت کے ساتھ یاد کرو۔ اور پھر ایک جگہ فرماتا ہے قُلۡ اِنَّ صَلَاتِیۡ وَنُسُکِیۡ وَمَحۡیَایَ وَمَمَاتِیۡ لِلّٰہِ رَبِّ الۡعٰلَمِیۡنَ (الانعام: ۱۶۳) یعنی ان کو جو تیری پیروی کرنا چاہتے ہیں یہ کہہ دے کہ میری نماز اور میری قربانی اور میرا مرنا اور میرا زندہ رہنا سب اللہ تعالیٰ کے لئے ہے یعنی جو میری پیروی کرنا چاہتا ہے وہ بھی اس قربانی کو ادا کرے۔ اور پھر ایک جگہ فرمایا کہ اگر تم اپنی جانوں اور اپنے دوستوں اور اپنے باغوں اور اپنی تجارتوں کو خدا اور اس کے رسول سے زیادہ پیاری چیزیں جانتے ہو تو الگ ہو جاؤ جب تک خدا تعالیٰ فیصلہ کرے۔
(سراج الدین عیسائی کے چار سوالوں کا جواب، روحانی خزائن جلد ۱۲ صفحہ ۳۶۷-۳۶۸)