اطلاعات و اعلانات
نوٹ: اعلانات صدر؍ امیر صاحب حلقہ؍جماعت کی تصدیق کے ساتھ آنا ضروری ہیں
درخواستہائے دعا
٭…نوید الرحمٰن صاحب نمائندہ الفضل انٹرنیشنل بنگلہ دیش درج ذیل درخواست ہائے دعا ارسال کرتے ہیں:
۱۔ سید محمود الاحسن صاحب قائد مجلس خدام الاحمدیہ کی اہلیہ مسرت آفرین صاحبہ چند دنوں سے بیمار ہیں۔ خون کی کمی تشخیص ہوئی ہے۔ اس کے علاوہ اور بھی بعض پیچیدگیاں ہیں لیکن مرض کی مکمل تشخیص میں دقتیں پیش آ رہی ہے۔
۲۔ ولی الرحمٰن صاحب معلم وقف جدید چٹاگنگ، بنگلہ دیش کے دونوں بچے عزیزم کاشف رحمٰن اور عزیزہ کاشفہ رحمٰن Dengue Fever کا شکار ہیں۔ دونوں بچے تحریک وقف نو میں شامل ہیں۔
۳۔ تاج الاسلام صاحب چٹاگنگ جماعت کئی دنوں سے Dengue Fever میں مبتلا ہیں۔
۴۔ عارف بھوئیاں صاحب بھی Dengue Fever کا شکار ہیں۔
بنگلہ دیش میں گذشتہ دنوں سے یہ بیماری بڑی سرعت سے پھیل رہی ہے۔ احمدی احباب اور خواتین بھی کافی تعداد میں اس کا شکار ہو رہے ہیں۔
٭…عطاء النور راجیکی صاحب (عملہ حفاظتِ خاص اسلام آباد یوکے) تحریر کرتے ہیں کہ خاکسار کی والدہ محترمہ امۃ السلام راجیکی صاحبہ اہلیہ مولوی مبشر احمد صاحب راجیکی مرحوم (واقف زندگی)کے کمزوری کی وجہ سے ایک دن میں دو دفعہ گر جانے کے باعث انہیں ہسپتال لے جایا گیا جہاں سکین وغیرہ ہونے پر کینسر تشخیص ہوا ہے جو جسم میں چار پانچ جگہ پر پھیل چکا ہے۔
٭… ازلان محمود صاحب اور مرحا محمود صاحبہ میشیڈے جرمنی سے تحریر کرتے ہیں کہ ہماری دادی جان متعدد عارضوں کی وجہ سے بیمار ہیں۔ آج کل ان کی صحت کافی خراب ہے۔
احباب جماعت سے دعا کی درخواست ہے کہ اللہ تعالیٰ جملہ مریضان پر اپنا خاص فضل فرماتے ہوئے انہیں شفائے کاملہ و عاجلہ سے نوازے۔ آمین
سانحہ ارتحال
محمد احسن صاحب کراچی سے تحریر کرتے ہیں کہ خاکسار کی والدہ مکرمہ بشریٰ زبین صاحبہ اہلیہ چودھری محمد انوار صاحب دستگیر کراچی مورخہ ۲۱؍ستمبر کو وفات پاگئیں۔ اناللہ وانا الیہ راجعون
مرحومه حضرت مولوی سلطان علی صاحب صحابی حضرت مسیح موعودؑ از پھیرو چیچی (انڈیا) کی پوتی اور مولوی عبدالرحیم صاحب سابق امیر حلقہ گھسیٹ پورہ کی بیٹی تھیں۔
مرحومہ خد اتعالیٰ کے فضل سے عبادات اور قرآن کریم سے شغف رکھنے والی اور خلافتِ احمدیہ سے والہانہ عقیدت کا تعلق رکھتی تھیں۔ چندوں میں با قاعدہ تھیں۔ ہمیشہ اپنی وصیت کی ادائیگی بروقت کیا کرتیں۔ آپ کو زندگی میں اپنا جملہ طلائی زیور تحریک جدید کی مد میں دینے کی توفیق حاصل ہوئی۔ مورخہ ۲۲؍ ستمبر کو مسجد مبارک ربوہ میں آپ کی نماز جنازہ ادا کی گئی۔ بعد ازاں بہشتی مقبرہ میں تدفین ہوئی۔ درخواست دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ میری والدہ مرحومہ کے درجات بلند فرمائے اور انہیں اپنی رحمت و مغفرت کی چادر میں لیے رکھے۔ آمین