مکتوب

مکتوب افریقہ (ستمبر۲۰۲۴ء)

(ستمبر ۲۴ء کے دوران بر اعظم افریقہ میں وقوع پذیر ہونے والےحالات و واقعات کا خلاصہ)

صومالیہ اور مصر کا ایتھوپیا کے خلاف اتحاد

ایتھوپیا کی گذشتہ چند سالہ معاشی ترقی، خاص طور پر دریائے نیل اور بحیرہ احمر پر بڑھتا ہوا اثر و رسوخ مصر کے لیے پریشانی کا باعث ہے۔نیل اور سوئز کینال مصر کی معاشی اور اقتصادی شہ رگ ہیں۔۲۰۱۱ء میں ا یتھوپیا کی طرف سے نیل پر گرینڈ ایتھوپین رینیسانس ڈیم (GERD) کی تعمیر کے آغاز سے مصر سے تعلقات خراب ہیں۔ مصر نے اس ڈیم کو اپنی بقا کے لیے خطرہ قرار دیا ہے۔مصر اپنےزیرِ استعمال پانی کا نوّے فیصد دریائے نیل سے حاصل کرتا ہے، جسے وہ بجلی کی پیداوار، زراعت اور پینے کے لیے استعمال کرتا ہے۔ایتھوپیا نےڈیم منصوبے کو اپنی اقتصادی ترقی، توانائی کی آزادی، اور قومی اتحاد کی کلید کے طور پر وضع کیا ہے۔ مصر کا کہنا ہے کہ ایتھوپیا کو ڈیم کو قانونی طور پر پابند کرنے والے معاہدے کے بغیر نہیں بھرنا چاہیے جو ڈیم کے بہاؤ کے اثرات کے بارے میں خدشات کو دور کرتا ہے۔اس کے ساتھ ساتھ مصر نہیں چاہتا کہ ایتھوپیا کو بحیرہ احمر تک براہ راست رسائی ملے مبادا اس کی نہر سوئز سے ہونے والی کمائی متاثر ہو۔ اسرائیل حماس جنگ، اور بحیرہ احمر میں یمنی حوثی مہم سے پہلے مصر کو نہر سویز سے تقریباً نو بلین ڈالر سالانہ ملتے تھے۔ ۲۰۲۴ء میں حوثیوں کے حملوں نے یہ تعداد نصف سے بھی کم کر دی ہے۔

سوڈان میں خانہ جنگی کے بعد سے مصر صومالیہ کے ساتھ تیزی سے فوجی اور اقتصادی تعاون بڑھا رہا ہے۔ مصر اور صومالیہ نے دوطرفہ دفاعی تعاون کے معاہدے پر دستخط کیے۔ اگست میں صومالی صدر حسن شیخ محمد نے اپنے مصری ہم منصب سے ملاقات کی۔ افریقی یونین اور مصر نے کہا تھا کہ مصر صومالیہ میں افریقن یونین کے کثیرالجہتی امن مشن میں حصہ ڈالے گا جو ۲۰۲۴ء کے آخر میں موجودہ مشن کی تکمیل کے بعد ۲۰۲۵ء میں شروع ہوگا۔ بین الاقوامی میڈیا کے مطابق پانچ ہزار مصری فوجی مشن کے ایک حصے کے طور پر موغادیشو کے ارد گرد صومالیہ میں تعینات ہوں گے، جبکہ مصری میڈیا کا کہنا ہے کہ تعیناتی دس ہزار تک ہو سکتی ہے۔اس کے بعد مصر نے اگست کےاواخر میں ایک ہزار فوجی اور اسلحہ اور گولہ بارود موغادیشو بھیجا۔ مصری حکام نے کہا کہ مصر دفاعی معاہدے کے حصے کے طور پر بکتر بند گاڑیاں، راکٹ لانچر، توپ خانہ، ٹینک شکن میزائل، ریڈار اور ڈرون بھیجے گا۔ صومالیہ نے افریقن یونین امن مشن کے تحت ملک میں موجودچار ہزار ایتھوپیا ئی فوجیوں کو ملک سے نکلنے کا کہہ دیا ہے۔

ان اقدامات سے صومالیہ،مصر اور ایتھوپیا میں تناؤ بڑھ رہا ہے اور مصر اور صومالیہ کاایتھوپیا کے خلاف براہ راست یا پراکسی فوجی جھڑپوں کا خطرہ بڑھ رہا ہے۔ ایتھوپیا نے سختی سے خبردار کیا ہے کہ اس کی سرحد پر بڑھتی ہوئی مصری فوج کی موجودگی قومی سلامتی کے لیے خطرہ ہے۔بڑھتی ہوئی کشیدگی ستمبر میں ترک قیادت میں ہونے والے امن مذاکرات کو پٹڑی سے اتار سکتی ہے۔

مالی: دہشتگردوں کا دارالحکومت کے ایئرپورٹ پر حملہ

۱۶؍ستمبر ۲۰۲۴ء کو مالی کے دارالحکومت باماکو میں القاعدہ سے منسلک جماعت نصرت الاسلام والمسلمین (JNIM) نے ایئرپورٹ کو نشانہ بنایا۔ مسلح افراد نے ایئرپورٹ کے قریب شہر کے ایک ملٹری ٹریننگ سکول اور دیگر علاقوں کو نشانہ بنایا۔اس گروپ کو ساحل خطہ کا سب سے فعال عسکریت پسند گروپ سمجھا جاتا ہے۔اس نے مالی، برکینا فاسو اور نائیجر میں متعدد حملے کیے ہیں۔ حملوںکے بعد باماکو کے انٹرنیشنل ایئر پورٹ کو بھی بند کر دیا گیا۔دہشت گرد گروپ کے مطابق انہوں نے بڑی تعداد میں جانی اور مالی نقصان پہنچایا ہے۔باماکو عام طور پر دہشت گرد حملوں سے محفوظ علاقہ تصور کیا جاتا ہے۔ لیکن حالیہ حملہ اس بات کا ثبوت ہے کہ دہشت گرد گروپوں کا اثر و رسوخ کم ہونے کی بجائے بڑھ رہا ہے۔

مغربی نائیجر میں دہشت گرد وں کا کنٹرول

نائیجر کے مغربی سرحدی علاقے میں داعش سے تعلق رکھنےوالے دہشت گرد گروپ اپنا اثرو رسوخ بڑھاتے چلے جا رہے ہیں۔ حال ہی میں انہوں نے نائیجر کی سیکیورٹی فورسز کے ایک قافلے پر حملہ کر کے پچیس فوجیوں کو ہلاک کر دیا۔ بعض ذرائع کے مطابق مرنے والوں کی تعدا د ۵۹؍ تک تھی۔ دہشت گردوں نے ضلعی دارالحکومتوں کے درمیان مین روڈ RN5پر کنٹرول قائم کر کے چوکیاں بنا لی ہیں۔ اور چوکیاں بنا لی ہیں۔یہ علاقہ برکینافاسو اور مالی کے ساتھ ملتا ہے۔ اس علاقے میں کنٹرول سے تینوں ملکوں میں دہشت گردوں کی صلاحیت میں مزید اضافہ ہونے کے ساتھ ساتھ سرحدی ریاستوں میں فوجی کارروائیوں میں روک پیدا ہو جائے گی۔اس سے پہلے (ISSP) نے RN1پر بھی متعدد حملے کیے ہیں۔ یہ روڈ مالی کو بینن اور ٹوگو کی بندر گاہوں سے جوڑتی ہے اور اہم تجارتی شاہراہ ہے۔N6برکینا فاسو اور نائیجر کی سرحد کے دونوں طرف مقامی دیہاتوں کے لیے اہم ہے جبکہ N5 پورے مغربی نائیجر کو جوڑتی ہے۔سڑکوں پر کنٹرول سے دہشت گرد گروپوں کو زیادہ مالی فائدہ ہوتا ہے اوروہ ٹیکس کی مد میں بھاری رقوم جمع کرتے ہیں۔

گذشتہ ایک سال میں فورسز نے اس علاقے میں کافی آپریشنز کیے ہیں مگر متعدد وجوہات کی بنا پر مکمل کنٹرول حاصل کرنے میں ناکام رہی ہیں۔ انتہا پسند عناصر کی جانب سے کیے جانے والے حملوں میں اضافے نے حکومتی فوجیوں کے حوصلوں کو پست کر دیا ہے۔ کئی سپاہی او ر افسر اپنی ڈیوٹیز چھوڑ کر چلے گئے ہیں۔ حکومت نے دہشت گرد گروپ(ISSP) کے ساتھ جنگ بندی کی کوشش بھی کی مگر انہوں نے حکومتی سفیروں کو موت کے گھاٹ اتار دیا۔ فوجیوں پر حملے کے بعد فضائی مدد یا کمک نہ بھیجنے کے فیصلے نے فوج کےاندر بھی ایک بےچینی پیدا کر دی ہے۔ بعض سرحدی علاقوں میں فوجیوں نے فضائی مدد کے بغیر گشت کرنے سے انکار کر دیا۔علاقائی اور بین الاقوامی پابندیوں کے بعدسے ملک میں خوراک کی قیمتوں میںخاطر خواہ اضافہ ہو اہے۔فوجی بغاوت کے بعد سے نائیجر کے کم از کم گیارہ لاکھ باشندے انتہائی غربت کی حد سے نیچے چلے گئے ہیں جس سے اس ملک میں غربت کی حد سے نیچے زندگی گزارنے والے افراد کی تعداد چودہ ملین سے تجاوز کر گئی ہے۔ یہ تعداد آبادی کا پچاس فیصد سے زائد بنتا ہے۔

یاد رہے کہ جولائی ۲۰۲۳ء میں فوجی بغاوت کے نتیجہ میں بننے والی حکومت نے مغربی ممالک سے تعلقات ختم کرتے ہوئے دہشتگری کے خلاف جنگ میں شامل امریکی فوجیوں اور فرانسیسی ماہرین کو ملک سے نکال دیا ہےاور مغربی افریقہ بلاک (ECOWAS) سے بھی علیحدگی اختیار کرکےروس کے زیر اثر تین ملکی بلاک بنا لیا ہے۔اس صورتحال میں عالمی برادری نے نائیجر پرپابندی عائد کرتے ہوئے اسکی مدد سے ہاتھ کھینچ رکھاہے ۔ جبکہ روس مغربی اثرکو کم کر کے افریقہ میں اپنا عمل دخل بڑھا رہا ہے۔

روانڈا میں ماربرگ وائرس سے بیماری کا پھیلاؤ

روانڈا کی وزارت صحت نے ۲۷؍ستمبر ۲۰۲۴ءکو ملک میں ماربرگ وائرس (MVD)کی بیماری پھیلنے کا اعلان کیا۔ ۳۰؍ستمبر تک ملک بھر میں ۲۷تصدیق شدہ کیسز اور۹؍اموات کی اطلاع ملی ہے۔ وزارت صحت کے مطابق طبی عملہ انتھک محنت کر رہے ہیں تاکہ بہتر حفاظتی اقدامات کے ذریعے مہلک وائرس پر قابو پایا جا سکے۔ تصدیق شدہ مریضان سے رابطے میں رہنے والے افراد کو تلاش کر کے الگ تھلگ کیا جا رہا ہے۔وزارت صحت نے روانڈا کے باشندوں کو مزید تاکید کی کہ وہ حفظان صحت کو یقینی بنانے، صابن سے ہاتھ دھونے، ہاتھ صاف کرنے، اور دوسرے افراد کے ساتھ رابطے میں ضروری احتیاطی تدابیر اختیار کریں۔

ماربرگ وائرس کی بیماری (MVD) شدید اور اکثر مہلک بیماری ہے۔ یہ وائرس عام طور پر پھلوں کی چمگادڑوں سے انسانوں میں منتقل ہوتا ہے۔ انسان سے انسان میں منتقلی متاثرہ شخص کی جسمانی رطوبتوں یا متعدی خون سے آلودہ آلات اور مواد کے ساتھ براہ راست رابطے کے ذریعے ہوتی ہے۔ فی الحال MVD کے لیے کوئی ویکسین یا مخصوص علاج موجود نہیں ہے۔ ۲۹؍ستمبر کو، افریقہ سینٹرز فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریوینشن نے روانڈا کی مدد کے لیے ماہرین کی ایک ٹیم روانہ کی ہے۔

سینیگال کے سمندر سے ایک کشتی سے تیس لاشیں برآمد

سینیگا ل کے حکام کا کہنا ہے کہ بحریہ کو ڈاکار سے ستر کلومیٹر دُور سمندر میں ایک بحری جہاز کی اطلاع ملی۔چیکنگ کرنے پر جہاز سے تیس افراد کی لاشیں برآمد ہوئیں۔لاشوں کی ناگفتہ بہ حالت نے شناخت کے عمل کو مشکل بنا دیاہے۔حالیہ کچھ عرصہ سے سینیگال سے پندرہ سو کلومیٹر دُور سپین کے کینری جزائر جانے والے تارکین وطن کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔ مقامی ماہی گیروں کا کہنا ہے کہ جو ماہی گیر ساحل سے ساٹھ کلومیٹر دور جاتے ہیں انہیں ایسی متعدد کشتیاں ملتی ہیں جن میں بےجان لاشیں ہوتی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ساحل پر مچھلی پکڑنے والے غیر ملکی بڑے ٹرالوں نے غریب ماہی گیروں کی زندگی اور آمدنی مشکل بنا دی ہے۔ اب وہ محض مچھلی پکڑ کر زندہ نہیں رہ سکتے اس لیے یا تو ہجرت کا رخ کرتے ہیں یا پھر اپنی کشتیاں لوگوں کی سمگلنگ کے لیے استعمال کرتےہیں۔ یورپی سرحدی ایجنسی نے رپورٹ کیا کہ ۲۰۲۳ء میں بحراوقیانوس کے راستے ہونے والی ہجرت میں پچھلے سال کی نسبت۱۶۱؍ فیصد اضافہ دیکھا گیا۔ اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ گذشتہ سال تقریباً چالیس ہزار تارکین وطن نے کینری جزائر کا رخ کیا۔قریباً ایک ہزار راستے میں ہی مر گئے یا لاپتا ہو گئے۔ اگرچہ حقیقی تعداد اس سے کہیں زیادہ ہونے کا امکان ہے۔سینیگال کی حکومت نے اگست میں تارکین وطن کی اموات میں اضافے کو دیکھتے ہوئے غیر قانونی ہجرت سے نمٹنے کے لیے دس سالہ منصوبے کا اعلان کیا۔

The Forum on China–Africa Cooperation

۴ سے ۶؍ستمبر تک بیجنگ میں FOCAC فورم کی نویںکانفرنس منعقد ہوئی جس میں ۵۱ افریقی سربراہا ن مملکت شامل ہوئے۔چین نے اگلے تین سالوں میں براعظم میں پچاس بلین ڈالرز کی سرمایہ کاری کا وعدہ کیا ہے۔ اس کانفرنس کے دوران چینی صدر نے چھتیس افریقی وفود کے ساتھ انفرادی ملاقاتیں کیں۔ سربراہی اجلاس کی افتتاحی تقریب میں چینی صدر نے افریقہ اور چین کی تاریخی وابستگی پر زور دیا اور کہا کہ ایک مشترکہ مستقبل کے لیے چین اور افریقہ میں گہری دوستی ہےجونسل در نسل مضبوط تر ہوتی جا رہی ہے۔

چین اپنے بین البراعظمی منصوبے بیلٹ اینڈ روڈ کے ذریعے افریقہ میں اپنے قدم مضبوط کر رہا ہے۔ اس فورم کا بنیادی مقصد یہی ہے۔ اس وقت چین بڑی تیزی سے افریقہ میں امریکی اور یورپی اثرو رسوخ کا مقابلہ کر رہا ہے۔چین افریقہ میں بڑے پیمانے پر تعمیراتی اور تجارتی انفراسٹرکچر قائم کر رہا ہے۔ معدنیات کی کھدائی میں سرمایہ کاری کر رہا ہے اور خام مال کی بڑی تعداد اپنے پاس ذخیرہ کر رہا ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق چین گبون کے ساحل پر بحراوقیانوس میں ایک بحری اڈہ بھی بنانا چاہتا ہے۔ کئی ماہرین نے اس پیشرفت کو بحر اوقیانوس کےافریقی ساحل پر ہونے والے امریکہ اور چین کے بڑھتے ہوئے سیکیورٹی مقابلے سے تشبیہ دی ہے۔ رپورٹس بتاتی ہیں کہ امریکہ کسی بھی ممکنہ اڈے کو روکنے کے لیے کام کر رہا ہے، امریکی نائب وزیر خارجہ کرٹ کیمبل نے جولائی میں گبون کے عبوری صدر برائس اولیگوئی نگوما کو متنبہ کیا تھا کہ ملک میں چینی فوجی تربیت کی مجوزہ سہولت خطے کی سیکیورٹی کو خطرے میں ڈالے گی۔اس کے ساتھ صدر نگوما کے دورہ امریکہ سے قبل گبون کے لیے ۵ ملین سیکیورٹی امداد کے پیکج کابھی اعلان کیا ہے۔

کینیا: سکول ہوسٹل میں لگنے والی آگ سے اکیس بچے ہلاک

۶؍ستمبر کو وسطی کینیا کے ایک سکول ہوسٹل میں آگ لگنے سے اکیس بچے جاں بحق ہو گئے۔Hillside Endarasha Primary School کے ہوسٹل میں ۱۰ سے ۱۴ سال کی عمر کے ۱۵۶؍ لڑکے رہائش پذیر تھے۔متعدد بچے شدید زخمی بھی ہیں۔ جمعرات کی رات اچانک ہوسٹل میں آگ بھڑک اٹھی۔ فائر بریگیڈ کے تاخیر سے پہنچنے کی وجہ سے نقصان زیادہ ہوا۔ ہلاک ہونے والے بچوں میں سے متعدد کی شناخت ابھی ہوناباقی ہے۔صدر نےعوام سے صبر کی اپیل کرتے ہوئے اس سانحہ پر تین روزہ قومی سوگ کا اعلان کیا ہے۔ سرکاری ایجنسیاں تاحال آگ لگنے کی وجہ تلاش کر رہی ہیں۔ کینیا میں گذشتہ چند سالوں سے سکول ہاسٹلز ڈارمیٹریز میں آگ لگنے کے متعدد واقعات رونما ہوئے ہیں۔

(شہود آصف۔ استاد جامعہ احمدیہ گھانا)

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button