حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیزکا لجنہ اماء اللہ وناصرات الاحمدیہ جرمنی کے بیالیسویں سالانہ اجتماع کے موقع پر روح پرور پیغام
مکرمہ صدر لجنہ اماء اللہ جرمنی
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
آپ نے لجنہ اماء اللہ جرمنی کے سالانہ نیشنل اجتماع کے لیے میرے پیغام کی درخواست کی ہے ۔اس موقع پر میں شاملین اجتماع کے سامنے قرآن کریم کی تعلیمات پر عمل کرنے کے حوالہ سے چند باتیں پیش کرنا چاہتا ہوں۔ہمارا یہ عقیدہ ہے کہ قرآن کریم وہ عظیم الشان کتاب ہے جو اللہ تعالیٰ نے ہمارے پیارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل فرمائی۔اس کی تعلیمات پر کامل ایمان لانا اور ان کی پیروی کرنا ہر مسلمان مردوعورت اور چھوٹے بڑے کا بنیادی فریضہ ہے۔یہ مقدس کتاب ہماری ہدایت اور راہنمائی کا سر چشمہ ہے جس کی اتباع سے ہم دنیاو آخرت کی کامیابیاں حاصل کرنے والے بن سکتے ہیں۔قرآن کریم کے احکامات کی پیروی کرنے سے ہی انسان اپنی زندگی کے اصل مقصد کو پا سکتا ہے اور اعلیٰ اخلاقی اور روحانی بلندیوں کو حاصل کر سکتا ہے ۔پس ہمارا فرض ہے کہ اس کے عظیم الشان کتاب کی تعلیمات اور احکامات پر عمل کریں اور ان کی روشنی میں اپنی زندگیوں کو ڈھالنے کی کوشش کریں ۔اور اس کے لیے ہمیشہ ہمارے پیارے آقا نبی کریمﷺ کی اس حدیث کو اپنے سامنے رکھیں۔جس میں آپؐ فرماتے ہیں کہ تم میں سے بہترین شخص وہ ہے جو قرآن کریم کو سیکھتا اور پھر دوسروں کو سکھاتا ہے۔پس قرآن کریم کی تلاوت کرتے وقت تمام اوامر ونواہی کو سامنے رکھیں اور ان کے مطابق عمل کرنےکی کوشش کریں۔اگر آپ نے قرآن کریم کے معارف سے منور ہونا ہے اور حقیقی رنگ میں ہدایت پانے والا بننا ہے تو اس کے لیے پھر آپ کو قرآنی تعلیمات پر عمل بھی کرنا ہوگا۔قرآن کریم ان لوگوں کو ہدایت دیتا ہے جن کے دلوں میں نیکی یا نیکی کی طرف جانے کا رجحان ہو۔
حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام فرماتے ہیں کہ’’قرآن شریف پر تدبر کرو۔اس میں سب کچھ ہے۔نیکیوں اور بدیوں کی تفصیل ہے اور آئندہ زمانہ کی خبریں ہیں وغیرہ۔بخوبی سمجھ لو کہ یہ وہ مذہب پیش کرتا ہےجس پر کوئی اعتراض نہیں ہو سکتا کیونکہ اس کے برکات اور ثمرات تازہ بہ تازہ ملتے ہیں۔انجیل میں مذہب کو کامل طور بیان نہیں کیا گیا۔اس کی تعلیم اُس زمانےکے حسب حال ہو تو ہو لیکن وہ ہمیشہ اور ہر حالت کے موافق ہر گز نہیں۔یہ فخر قرآن مجید ہی کو ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اس میں ہر مرض کا علاج بتایا ہے۔اور تمام قویٰ کی تربیت فرمائی ہے۔ اورجو بدی ظاہر کی ہے اس کے دور کرنے کا طریق بھی بتایا ہے ۔اس لیے قرآن مجید کی تلاوت کرتے رہو اور دعا کرتے رہو ۔اور اپنے چال چلن کو اس کی تعلیم کے ماتحت رکھنے کی کوشش کرو۔‘‘(ملفوظات جلد5صفحہ102)
پس بالخصوص اس زمانہ میں جبکہ ہر طرف فتنہ وفساد اور برائیاں اور بد عملیاں پھیلی ہوئی ہیں ہمیں قرآن کریم کی تعلیمات سے چمٹ کر رہنے کی سخت ضرورت ہے۔جہالت اور گمراہی کے اندھیروں میں یہی روشنی کا واحد چشمہ ہے۔ہر طرح کی برائیوں سے بچنےاور نیک اعمال کی طرف راغب ہونے کا حل اسی کتاب میں ہے۔ رحم وکرم ،محبت وشفقت اور انصاف و اعتدال سے معاشرے کو آباد کرنے کا یہی منشور ہے ۔ پس اپنی زندگیوں کو تقویٰ و طہارت اور پاکیزگی کی راہوں پرچلانے کےلیے اس کی تعلیمات کو سراپا عمل بنائیں۔خاص طور پر لجنہ اماء اللہ جو جماعت کا اہم ستون شمار ہوتی ہیں آپ کو چاہیےکہ اپنی زندگیوں میں قرآن کریم کو مرکزی حیثیت دیں۔ہمیشہ یاد رکھیں کہ اسلام نے عورت کو بہت بڑامقام عطا فرمایا ہے۔اور یہ مقام اس کی دینی تعلیم و تربیت اور اخلاق و کردار اور تزکیہ نفس کے ساتھ وابستہ ہے۔آپ کی گودوں میں جماعت کی آئندہ نسلیں پروان چڑھ رہی ہیں۔اس لیےہر احمدی مسلمان عورت،لڑکی اور بچی کو اپنےدینی علم میں اضافہ کرنے کے ساتھ ساتھ اخلاق کمالات حاصل کرنے کی بھی کوشش کرنی چاہیے۔اپنی تربیت اور پاکیزہ عملی زندگی کے لیے قرآن کریم سے فیض حاصل کرنا چاہیے۔نئی نسل کی نشوونما کا بھی یہی نکتۂ آغاز ہے کہ جس قرآنی تعلیم کی آپ علمبر دار ہیں اسے ان کی عملی زندگیوں میں بھی نافذ کریں تاکہ آپ کے بچے آپ کے نیک نمونوں پر چلتے ہوئے اسلام احمدیت کا پرچم نہ صرف جرمنی میں بلکہ دنیا کے ہر گوشہ میں بلند کرنے والے ہوں۔
قرآنی احکامات پر قائم رہنا آسان نہیں۔شیطان اس راہ میں مشکلات اور رکاوٹیں ڈالتا ہے لیکن یہی وہ راہ ہے جو بالآخر آپ کو کامیابی اور سعادت مندی کی منزل تک لے جائے گی۔پس اجتماع کے اس موقعہ سے فائدہ اٹھاتے ہوئے ایک پختہ عزم کرکے اٹھیں اور پھر ثابت قدم رہتے ہوئے اس نیک راہ پر چلنے کی ہر ممکن کوشش کریں کہ ہم نے قرآن کو ہر چیز میں مقدم رکھنا ہے اور اسے ہر بات پر فوقیت دینی ہے کہ یہ جواہرات کی ایک تھیلی کی طرح ہر اعلیٰ درجہ کی خوبی اور قیمتی وعظ و نصیحت کو اپنے اندر سمیٹےہوئے ہے۔اگر اس مقصد میں کسی سے کبھی کوئی کمی یا خامی رہ جائےتو استغفار اور توبہ سے اسے اپنےنقائص کو دُور کرنا چاہیے۔اللہ تعالیٰ آپ کی کاوشوں میں برکت ڈالےاور آپ سب کو قرآن کریم کے تمام احکامات پر پوری طرح عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔اللہ تعالیٰ آپ کے اس اجتماع کو بھی ہر لحاظ سے بہت کامیاب اور بابرکت فرمائے اور آپ سب کو اس کے تمام پروگراموں سے مستفیض ہونے کی توفیق دے ۔ آمین