حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز

تم کثرت سے استغفار کرو

عبادتوں کے بجا لانے کے لیے، شیطان کے حملوں سے بچنے کے لیے، اللہ تعالیٰ کے حکموں پر عمل کرنے کے لیے استغفار ایک انتہائی اہم اور ضروری چیز ہے۔ صرف یہ نہیں کہ جب کوئی گناہ سرزد ہو جائے تو پھر ہی استغفار کرنی ہے۔ بےشک اس وقت بھی استغفار اور توبہ بہت ضروری ہے کیونکہ پچھلے گناہ کی بخشش اور آئندہ گناہوں سے بچانے کے لیے اللہ تعالیٰ کی مدد کی ضرورت ہے جو استغفار کے ذریعہ سے ملتی ہے۔ پس گناہ سرزد ہونے پر بھی اور نہ سرزد ہونے پر بھی دونوں صورتوں میں استغفار انتہائی اہم ہے۔ شیطان تو ہمارے راستے پر کھڑا ہے۔ انسان اپنی کوششوں سے اس سے بچ نہیں سکتا۔ انسان یہ کہہ دے کہ میں اپنی کوشش سے اس سے بچ جاؤں گا تو ممکن نہیں۔ اس کا ایک ہی ذریعہ ہے کہ اللہ تعالیٰ سے مدد چاہی جائے اور اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ میری مدد حاصل کرنے کے لیے، میری مدد چاہنے کے لیے تم کثرت سے استغفار کرو۔ یہی ذریعہ ہے جو آئندہ شیطانی حملوں سے بھی محفوظ رکھے گا اور گذشتہ گناہوں کی معافی کا بھی ذریعہ بنے گا۔ انسان کمزور ہے اس لیے استغفار بہت ضروری ہے کیونکہ استغفار طاقت دیتا ہے۔ استغفار طاقت دیتا ہے کہ بشری کمزوریوں سے بچائے اور شیطان کے حملوں سے بچنے کی طاقت دے۔ پس مسلسل استغفار اللہ تعالیٰ کی صفت قیومیت کو حرکت میں لائے گی اور استغفار کرنے والا ہر برائی سے بچایا جائے گا۔ اللہ تعالیٰ تو اپنی طرف آنے والے کو اپنے ساتھ چمٹانے والا ہے۔ جو شخص گناہوں کے ارتکاب کے بعد توبہ کرتے ہوئے اس کی طرف آتا ہے اللہ تعالیٰ اس کی بھی توبہ قبول کرتا ہے اور جو گناہوں سے بچنے کے لیے، شیطانی حملوں سے بچنے کے لیے اس کی طرف دوڑتا ہے اللہ تعالیٰ اس کی استغفار بھی قبول کرتا ہے۔ اسے شیطان کے حملوں سے بچاتا ہے۔ اللہ تعالیٰ کی رحمت اور بخشش کی و سعت کتنی زیادہ ہے اس بارے میں خود اللہ تعالیٰ نے فرما دیا ہے کہ یہ ہر چیز پر حاوی ہے۔

(خطبہ جمعہ فرمودہ ۳۰؍اپریل ۲۰۲۱ء مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل۲۱؍مئی۲۰۲۱ء)

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button