ہنسنا منع ہے!
کار
سلیم: (کلیم پر رعب ڈالتے ہوئے) اگر میں صبح اپنی کار میں بیٹھ کر اپنی زمین دیکھنے نکلوں تو شام تک پوری زمین نہیں دیکھ پاتا۔
کلیم: اوہو! بہت عرصہ پہلے ہمارے پاس بھی ایک ایسی ہی کھٹارا کار تھی۔
دھکا
کسی بحری جہاز میں کئی افراد سفر کر رہے تھے کہ اچانک ایک بچہ سمندر میں گر گیا۔ جہاز میں ہلچل مچ گئی۔ تھوڑی دیر بعد ایک نوجوان، بچے کو اپنی گود میں اٹھائے سمندر سے نکل آیا۔ لوگوں نے اس کی بہادری اور حوصلہ مندی کی تعریف کی۔
نوجوان بولا: وہ تو سب ٹھیک ہے، مگر یہ بتاؤ کہ مجھے دھکا کس نے دیا تھا؟
دروازہ
ماں: منّے! یہ دروازے پر گندے ہاتھوں کے نشانات تمہارے ہیں؟
بیٹا: جی نہیں امی جان! میں تو ٹانگ مار کر دروازہ کھولتا ہوں۔
پھل
استاد: پانچ پھلوں کے نام بتاؤ۔
شاگرد: تین سیب اور دو مالٹے۔
گھوڑا
شہری: یہ سامنے جو گائے نظر آرہی ہے، اس کے سینگ کیوں نہیں ہیں؟
دیہاتی: سینگ نہ ہونے کی بہت سی وجوہات ہوتی ہیں، بعض کے سینگ ٹوٹ جاتے ہیں اور بعض کے ہم کاٹ دیتے ہیں، باقی رہی وہ سامنے والی گائے تو اس کے سینگ اس لیے نہیں ہیں کہ وہ گائے نہیں، گھوڑا ہے۔
پڑھائی
انکل: بیٹا پڑھائی کیسی چل رہی ہے؟
اسد: بس انکل چلتے چلتے مجھ سے بہت دُور چلی گئی ہے۔
گورنمنٹ
استاد: گورنمنٹ کسے کہتے ہیں؟
شاگرد: جو منٹ منٹ پر غور کرے
فرفر
ریاض (فیاض سے): تم اردو کس قدر رُک رُک کر پڑھتے ہو۔ مُنّی کو دیکھو، کیسے فر فر پڑھتی ہے، پڑھو مُنّی۔
مُنّی: فر فر فر فر فرفر۔
ململ
استاد: ململ کو جملے میں استعمال کرو۔
شاگرد: ہمیں خوب مل مل کر نہانا چاہیے۔