صنعت وتجارت
ارشاد حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ و السلام
حضرت اقدس مسیح موعودؑ فرماتے ہیں: ’’دیکھو! سود کا کس قدر سنگین گناہ ہے۔کیا ان لوگوں کو معلوم نہیں، سو رکا کھانا تو بحالت اضطرار جائز رکھا ہے۔ چنانچہ فرماتا ہے: فَمَنِ اضۡطُرَّ غَیۡرَ بَاغٍ وَّلَا عَادٍ فَلَاۤ اِثۡمَ عَلَیۡہِ ؕ اِنَّ اللّٰہَ غَفُوۡرٌ رَّحِیۡمٌ (البقرة: 174) یعنی جو شخص باغی نہ ہواور نہ حد سے بڑھنے والا تو اس پر کوئی گناہ نہیں، اللہ غفور رحیم ہے۔ مگر سود کے لیے نہیں فرمایا کہ بحالت اضطرار جائز ہے بلکہ اس کے لیے تو ارشاد ہے یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوا اتَّقُوا اللّٰہَ وَذَرُوۡا مَا بَقِیَ مِنَ الرِّبٰۤوا اِنۡ کُنۡتُمۡ مُّؤۡمِنِیۡنَ۔ فَاِنۡ لَّمۡ تَفۡعَلُوۡا فَاۡذَنُوۡا بِحَرۡبٍ مِّنَ اللّٰہِ وَرَسُوۡلِہٖ(البقرہ:۲۷۹-۲۸۰) اگر سود کے لین دین سے باز نہ آؤ گے تو اللہ اور اس کے رسول سے جنگ کا اعلان ہے۔ ہمارا تو یہ مذہب ہے کہ جو خدا تعالیٰ پر توکل کرتا ہے اُسے حاجت ہی نہیں پڑتی۔ مسلمان اگر اس ابتلا میں ہیں تو یہ ان کی اپنی ہی بدعملیوں کا نتیجہ ہے۔ ہندو اگر یہ گناہ کرتے ہیں تو مالدار ہو جاتے ہیں، مسلمان یہ گناہ کرتے ہیں تو تباہ ہو جاتے ہیں ۔ خَسِرَ الدُّنْيَا وَ الْآخِرَةِ کے مصداق ۔ پس کیا ضروری نہیں کہ مسلمان اس سے باز آئیں ۔‘‘(بدرمورخہ ۶؍فروری ۱۹۰۸ء صفحہ ۶)
(مرسلہ: وکالت صنعت و تجارت)