حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کے خصوصی پیغام بر موقع سالانہ اجتماع لجنہ اماءاللہ ہالینڈ ۲۰۲۴ء کا اردو مفہوم
پیاری ممبرات لجنہ اماءاللہ اور ناصرات الاحمدیہ ہالینڈ،
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
آپ کے سالانہ نیشنل اجتماع کے اس مبارک موقع پر آپ سے مخاطب ہوتے ہوئے مجھے بہت خوشی ہو رہی ہے۔ آج جب آپ ایمان اور بھائی چارے کے ساتھ اکٹھی ہوئی ہیں، تو میں آج کے دور میں لجنہ اماء اللہ اور ناصرات کے انتہائی اہم کردار کی طرف توجہ دلانا چاہتا ہوں۔
آج ہم جس دنیا میں رہتے ہیں وہ بہت بڑی تبدیلی اور پیچیدگیوں والی دنیا ہے۔ وہ اقدار اور اخلاق جو کسی زمانہ میں معاشرے کی بنیاد بنتے تھے تیزی سے زائل ہو رہے ہیں۔ ان کی جگہ مادیت پرستی، انفرادیت اور فوری تسکین کے حصول کی مسلسل کوشش نے لے لی ہے۔ اس پُرآشوب دور میں اسلام کی حقیقی تعلیمات جن پر حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے روشنی ڈالی ہے راہنمائی کی مشعل کا کام کرتی ہیں۔
لجنہ اماءاللہ اور ناصرات الاحمدیہ کی ممبرات کی حیثیت سے آپ ایک قیمتی میراث کی وارث ہیں۔ آپ ایسی بہادر اور پرہیزگار خواتین کے شانہ بہ شانہ کھڑی ہیں جنہوں نے اسلام کی ابتدا سے ہی بے مثال بہادری، قربانی اور اپنے ایمان کے ساتھ مضبوط عزم کا مظاہرہ کیا۔ وہ آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر کھڑی رہیں۔ انہوں نے جنگوں میں حصہ لیا، زخمیوں کی دیکھ بھال کی اور نسل در نسل اللہ تعالیٰ اوراس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت کے ساتھ ان کی پرورش کی۔ ان کی مثالیں اسلامی تاریخ میں روشن ہیں اور تمام مومنات کے لیے ایک مستقل تحریک کا ذریعہ ہیں۔
اس دور میں میدان جنگ بدل چکا ہے، تلوار کی جگہ قلم اور الیکٹرانک میڈیا نے لے لی ہے۔ اسلام اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات پر حملے غیریقینی تک پہنچ چکے ہیں جن کو غلط معلومات، تعصب اور ہمارے ایمان کو بدنام کرنے کی ایک دانستہ مہم کے نتیجہ میں تقویت ملی ہے۔ عزیز ممبرات! اس دور میں آپ کی ذمہ داریاں اَور بھی زیادہ اہم ہوجاتی ہیں۔
حضرت مسیح موعودؑ کو اسلام کی حقیقی روح کو زندہ کرنے، تقویٰ کی راہ روشن کرنے اور مسلمانوں کے ایمان کی کمزور حالت کو مضبوط کرنے کے لیے بھیجا گیا تھا۔ آپؑ کی جماعت کی ممبرات ہونے کی حیثیت سے آپ پر اس الٰہی کام کو آگے بڑھانے کی ذمہ داری سونپی گئی ہے۔ یہ ایک ایسا کام ہے جو مضبوط عزم، مخلصانہ کوشش اور اپنے قول و فعل میں مطابقت پیدا کرنے کی ایک مسلسل کوشش چاہتا ہے۔
اس کی ابتدا آپ کی نمازوں کی حفاظت یعنی انہیں پوری توجہ، خلوص اور باقاعدگی کے ساتھ ادا کرنے سے ہوتی ہے۔ یاد رکھیں کہ نماز محض ایک رسم نہیں ہے۔ یہ ایک مومن کی (روحانی) زندگی، سکون، راہنمائی اور روحانی پرورش کا ذریعہ ہے۔ یہ الٰہی فضل کے خزانوں کو کھولنے کی کنجی اور اللہ کا قرب حاصل کرنے کا راستہ ہے۔
نماز کے ساتھ ساتھ قرآن کریم کا گہرائی سے مطالعہ کریں، اس کے معانی پر غور کریں اور اپنی روزمرہ کی زندگیوں میں اس کی تعلیمات پر عمل کرنے کی کوشش کریں۔ مستند ذرائع سے علم حاصل کریں، دینی کلاسوں میں شرکت کریں اور باقاعدگی سے اپنا محاسبہ اور جائزہ لیں۔ یہ آپ کے ایمان کو مضبوط کرے گا، آپ کے دل کو پاک کرے گا اور آپ کے راستے کو الٰہی ہدایت کے نور سے منور کرے گا۔
بیویوں، ماؤں، بیٹیوں اور بہنوں کے طور پر آپ اپنے خاندانوں کی اخلاقی بہتری پیدا کرنے میں اہم کردار ادا کررہی ہیں۔ اپنے گھروں میں محبت، ہمدردی اور باہمی احترام کے ماحول کو فروغ دیں۔ اپنے بچوں کی اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت سے پُر ہوکر پرورش کریں۔ ان میں امانت، دیانت اور شفقت کی صفات پیدا کریں۔
رشتوں کی حرمت کا خیال رکھیں، اپنے سسرالی رشتہ داروں کے ساتھ عزت سے پیش آئیں اور امن اور ہم آہنگی کا ماحول پیدا کرنے کی کوشش کریں۔ یاد رکھیں قرآن کریم رشتہ داروں سے تعلق کو برقرار رکھنے کی اہمیت پر زور دیتا ہے۔
آپ احمدیت کی سفیر ہیں جو دنیا کے سامنے اسلام کی حقیقی اور پُرامن تعلیمات کی نمائندگی کر رہی ہیں۔ تبلیغ میں مشغول ہوں، حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے پیغام کو حکمت اور ہمدردی کے ساتھ پھیلائیں۔ امن، رواداری اور فہم و ادراک کے پیغام کو پھیلانے کے لیے جدید دور کے ذرائع جیسے سوشل میڈیا اور آن لائن پلیٹ فارمز کا استعمال کریں۔
جماعتی پروگرامز میں حصہ لیں، اپنا وقت اور وسائل پیش کریں اور لجنہ اماءاللہ کے زیر اہتمام مختلف سکیموں اور پروگراموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیں۔ یاد رکھیںکہ جماعت کی خدمت عبادت کی ایک شکل ہے، الٰہی نعمتیں پانے اور احمدیت کی ترقی میں حصہ ڈالنے کا ذریعہ ہے۔
عزیز ممبرات! میں آپ کو تلقین کرتا ہوں کہ اسلام کے ابتدائی دور کی بہادر خواتین کی مثالوں پر غور کریں۔ ان کی زندگیوں سے نمونہ حاصل کریں اور ان کی قربانی، عزم اور مضبوط ایمان کی روح کو اپنانے کی کوشش کریں۔ آج کے دور میں جہاں تاریکی کی قوتیں اسلام کی روشنی کو بجھانے کے لیے انتھک کوششیں کر رہی ہیں وہاں آپ پر امید اور راہنمائی کی کرن بننے کی بہت بڑی ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔
اللہ تعالیٰ آپ کو حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کے اس مبارک دور میں اپنی ذمہ داریوں کو نبھانے کی قوت، حکمت اور مضبوط عزم عطا فرمائے۔ وہ آپ کو آپ کی تمام کاوشوں میں کامیابی عطا فرمائے اور آپ کو اور آپ کی اولاد کو احمدیت اور دنیا کے لیے باعث برکت بنائے۔ آمین