ہمیں مالی قربانیوں کی طرف بھی توجہ دینی پڑے گی
ایک مربی صاحب نے مجھے لکھا کہ بعض لوگ کہتے ہیں کہ جب چندہ عام لیا جاتا ہے تو پھر یہ تحریک جدید، وقف جدید کے چندوں کی کیا ضرورت ہے۔ خود ہی مربی صاحب نے یہ بھی لکھ دیاکہ یہ جو اعتراض کرنے والے تھے عموما ً چندہ عام میں بھی کمزور ہیں اور مسجد میں بھی بہت کم آنے والے ہیں اور چندے بھی نہ دینے والوں میں سے ہیں۔ تو اس کا جواب تو اسی میں آ گیا۔ ایسے لوگ ہیں جو اس قسم کے اعتراض کرتے ہیں۔ لیکن یہ یاد رکھنا چاہئے کہ چندہ عام یقیناً پہلی ترجیح ہے اور ہر کمانے والے کو یہ دینا چاہئے۔ اس کے بعد پھر حسبِ توفیق تحریک جدید اور وقف جدید یا دوسری تحریکات کے چندے دیں۔ لیکن نومبائعین کو عادت ڈالنے کے لئے اور بچوں کو عادت ڈالنے کے لئے، نہ کمانے والے مردوں اور عورتوں کو یہ جو عام مالی قربانی ہے اس میں حصہ ڈالنے کے لئے یہ تحریکات ہیں کیونکہ چندہ عام ان کے لئے ضروری نہیں ہے۔ لیکن یہ بھی واضح ہو کہ اشاعتِ اسلام کے کاموں میں اللہ تعالیٰ کے فضل سے وسعت پیدا ہو رہی ہے اور ہوتی چلی جا رہی ہے۔ اس کے لئے بہر حال ہمیں مالی قربانیوں کی طرف بھی توجہ دینی پڑے گی اور دینی چاہئے۔ یہ ایک آدھ معترضین جو ہوتے ہیں بعض دفعہ کسی جماعت میں بھی دوسروں کے دماغوں میں بھی زہر بھرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ ان کی معلومات کے لئے صرف مَیں اتنا بتا دیتا ہوں کہ اس وقت اللہ تعالیٰ کے فضل سے ایم ٹی اے نے دنیا کے تمام ممالک کو کور (cover) کیا ہوا ہے اور دس سیٹلائٹس کے ذریعہ سے ایم ٹی اے کی نشریات نشر ہو رہی ہیں۔ صرف ان سیٹلائٹس کا خرچ علاوہ ایم ٹی اے کے دوسرے اخراجات سٹوڈیو، عملہ، سامان وغیرہ کے اتنے زیادہ ہیں کہ جب غیروں کے سامنے یہ بتایا جائے کہ اس طرح ہمارے سیٹلائٹس چل رہے ہیں اور بغیر کسی اشتہار کے چل رہے ہیں اور مالی قربانیوں سے چل رہے ہیں تو ان کے لئے ایک حیرت ہوتی ہے کہ یہ کس طرح ہو سکتا ہے۔ گو ایم ٹی اے کے لئے بھی بعض جماعتیں چندہ دیتی ہیں، لوگ بھی دیتے ہیں لیکن اخراجات کے مقابلے میں وہ آمد بالکل معمولی ہے اور دوسری مدّات سے پھر(ضروریات) پوری کی جاتی ہیں۔ اسی طرح ہم ایم ٹی اے کے لئے اب مختلف ممالک میں سٹوڈیوز بھی بنا رہے ہیں۔ پھر اس سال صرف جو مساجد اور سکول اور ہاسپٹل تعمیر کئے گئے یا مرکزی طور پر ان کے اخراجات کئے گئے، مقامی طور پر نہیں، جو مقامی اخراجات ہیں وہ اس کے علاوہ ہیں، مرکزی طور پر جو اخراجات کئے گئے ہیں وہی تقریباً اس کُل رقم کے برابر ہیں جو اس سال تحریک جدید کی رقم ہے۔ چندہ عام اور وقف جدید علیحدہ ہے۔ صرف تعمیری اخراجات اور دوسرے بے شمار اخراجات ہیں۔ بہر حال یہ تو میں نے ایک معمولی سا خاکہ کھینچا ہے۔ اگر کسی کے دل میں اعتراض ہے تو بیشک ہوتا رہے۔ ہمیں پتا ہے اللہ تعالیٰ کے فضل سے بڑے نظام کے تحت اخراجات کئے جاتے ہیں اور کوشش کی جاتی ہے کہ جتنا بچایا جائے رقم بچائی جائے اور صحیح طور پر خرچ ہو۔ جماعتوں کو بھی مزید احتیاط کرنی چاہئے تا کہ ہم زیادہ سے زیادہ بچت کر کے اللہ تعالیٰ کے کاموں کو مزید وسعت دے دیں۔ کم سے کم رقم میں زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھا سکیں۔
(خطبہ جمعہ ۷؍نومبر۲۰۱۴ء مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل۲۸؍نومبر۲۰۱۴ء)