نمازِ جنازہ حاضر و غائب
مکرم منیر احمد جاوید صاحب پرائیویٹ سیکرٹری حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز تحریر کرتے ہیں کہ حضورِ انور ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے ۲؍اکتوبر ۲۰۲۴ء بروز بدھ بارہ بجے بعد دوپہر اسلام آباد (ٹلفورڈ) میں اپنے دفتر سے باہر تشریف لاکر مکرمہ زبیدہ بیگم صاحبہ اہلیہ مکرم شبیر حسین بھٹی صاحب (بیت الفتوح ایسٹ۔ یوکے)کی نمازِ جنازہ حاضر اور چھ مرحومین کی نمازِ جنازہ غائب پڑھائی۔
نماز جنازہ حاضر
مکرمہ زبیدہ بیگم صاحبہ اہلیہ مکرم شبیر حسین بھٹی صاحب (بیت الفتوح ایسٹ۔ یوکے)
22؍ستمبر 2024ء کو 73 سال کی عمر میں بقضائے الٰہی وفات پاگئیں۔ اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ مرحومہ صوم وصلوٰة کی پابند ایک نیک خاتون تھیں۔ آپ کا تعلق بہاولپور سے تھا۔ مرحومہ کے شو ہر کو بطور قائد ضلع اور زعیم انصار اللہ بہاولپور خدمت کی توفیق ملی۔ مرحومہ مکرم ندیم شبیر بھٹی صاحب (سابق مربی سلسلہ حال کینیڈا ) کی والدہ اور مکرم ناصر احمد چیمہ صاحب (مربی سلسلہ جرمنی) کی خوشدامن تھیں۔ مرحومہ موصیہ تھیں۔
نماز جنازہ غائب
۱۔مکرمہ رشیدہ بیگم صاحبہ اہلیہ مکرم شریف احمد قریشی صاحب مرحوم ( لاہور)
31؍جولائی 2024ء کو 90 سال کی عمر میں بقضائے الٰہی وفات پاگئیں۔ اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ مرحومہ صوم وصلوٰۃ کی پابند،شفیق،کم گو، صابرہ وشاکرہ مخلص اور نیک خاتون تھیں۔ خلافت سے والہانہ عقیدت کا تعلق تھا اور خلافت کی ہر تحریک پر لبیک کہتی تھیں۔ آپ کو خدا نے 4 بیٹوں اور ایک بیٹی سے نوازا جن میں سے 3 بیٹے اور اکلوتی بیٹی گذشتہ چند سال کے عرصہ میں وفات پاگئے۔ان پے در پے حادثات کے بعد خدا کے حضور پہلے سے زیادہ جھکتی چلی گئیں اور دن کا اکثر حصہ فرض عبادات کے علاوہ تلاوت قرآن کریم اور تسبیحات میں گزارتی تھیں۔ مرحومہ موصیہ تھیں۔پسماندگان میں ایک بیٹا شامل ہے۔
۲۔مکرمہ زبیدہ بیگم صاحبہ اہلیہ مکرم محمود احمد سند ھو صاحب (چک ۴۳جنوبی سرگودھا۔حال ربوہ)
6؍فروری 2024ء کو بقضائے الٰہی وفات پاگئیں۔ اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ آپ حضرت چودھری فضل داد صاحب رضی اللہ عنہ صحابی حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی پوتی تھیں۔مرحومہ صوم و صلوٰۃ اور تلاوت قرآن کریم کی پابند، مہمان نواز غریب پرور، رحمی رشتوں کا خیال رکھنے والی، دعا گو، نیک مخلص خاتون تھیں۔چندوں میں باقاعدہ اور مالی قربانی میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتی تھیں۔مرحومہ موصیہ تھیں۔پسماندگان میں میاں کے علاوہ 2 بیٹیاں اور 2 بیٹے شامل ہیں۔
۳۔مکرمہ مبارکہ نصرت منیر صاحبہ اہلیہ مکرم منیر احمد کریم صاحب (مربی سلسلہ نظارت اصلاح وارشاد مرکزیہ ربوہ )
19؍اگست 2024ء کو 57سال کی عمر میں بقضائے الٰہی وفات پاگئیں۔ اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ آپ کا تعلق حضرت منشی مہر دین صاحب رضی اللہ عنہ صحابی حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے خاندان سے تھا۔ آپ مکرم قریشی محمد شفیع عابد صاحب مرحوم واقف زندگی و درویش قادیان( سابق نائب ناظر اعلیٰ قادیان و محاسب صدر انجمن احمد یہ قادیان) کی چھوٹی بیٹی اور مکرم قریشی محمد فضل اللہ صاحب مرحوم( سابق نائب ناظر نشرو اشاعت قادیان) کی بہن تھیں۔ مرحومہ جولائی 1995ء میں شادی ہو کر قادیان سے لاہور آئیں۔ شوہر کے ساتھ میدان عمل میں بچوں، بچیوں اور بڑی عمر کی خواتین کو قرآن کریم بڑے شوق سے پڑھاتی رہیں۔ مرحومہ صوم وصلوٰۃ کی پابند، سادہ مزاج، قناعت پسند، خوش اخلاق،خلافت سے والہانہ عقیدت کا تعلق رکھنے والی ایک نیک اور مخلص خاتون تھیں۔واقفین زندگی، عہدیداروں اور مربیان کا بہت احترام کرتی تھیں۔ مرحومہ موصیہ تھیں۔ پسماندگان میں شوہر کے علاوہ پانچ بیٹیاں شامل ہیں جن میں سے چار بیٹیاں مربیان سے بیاہی ہوئی ہیں۔
۴۔مکرمہ عائشہ گورل صاحبہ(ترکی)
7؍ستمبر2024ء کو 75 سال کی عمر میں بقضائے الٰہی وفات پاگئیں۔ اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ آپ 1995ء میں احمدی ہوئی تھیں۔ آپ کی دو بیٹیاں اور دونوں دامادبھی الحمدللہ احمدی ہیں۔آپ کی بڑی بیٹی مکرمہ یاسمین چیل صاحبہ تقریباً بائیس سال تک ترکی کی صدر لجنہ کے طور پر خدمت کی توفیق پاتی رہی ہیں۔ جبکہ آپ کے داماد مکرم قبلائی چیل صاحب ترکی جماعت کے نیشنل صدر رہ چکے ہیں اور اس وقت نیشنل صدر مجلس انصاراللہ کے طور پر خدمت بجالارہے ہیں۔ 2002ء میں جب کچھ احمدیوں کو پولیس پکڑ کر لے گئی تو ان میں سے جن تین احمدیوں کو گرفتار کر کے ان پر مقدمہ قائم کیا گیا ان میں اس وقت کے صدر جماعت اور مرحومہ کے داماد مکرم قبلائی چیل صاحب بھی شامل تھے۔ اسی طرح ان کی بیٹی یاسمین چیل صاحبہ جو کہ اس وقت صدر لجنہ تھیں پولیس ان سے بھی تفتیش کرتی رہی۔ اس وقت ان کی فیملی پر کئی لحاظ سے ایک مشکل وقت تھا۔ اس سارے وقت میں اور بعد میں بھی مرحومہ نےبڑے صبر وہمت کا مظاہر کیا۔ مرحومہ پنجگانہ نمازوں کی پابند، باقاعدگی سے چندہ دینے والی، بڑی مہمان نواز مخلص خاتون تھیں۔مرحومہ کے خاوند لمبے عرصہ سے الزائمر کے مریض ہیں۔ مرحومہ اپنی عمر کے آخری دنوں تک اپنے بڑھاپے کے باوجود ان کی خدمت کرتی رہیں۔
۵۔مکرمہ بشریٰ حفیظ صاحبہ اہلیہ مکرم حفیظ الرحمٰن صاحب (ایڈنبرا۔یوکے)
24؍اگست 2024ء کو بقضائے الٰہی وفات پاگئیں۔ اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔مرحومہ نے 19 سال تک صدر لجنہ ایڈنبرا اور 11 سال تک ریجنل صدر لجنہ سکاٹ لینڈ کے طور پر خدمت کی توفیق پائی۔ مرحومہ نڈر داعی الی اللہ تھیں۔ 1997ء میں پاکستان اور بھارت کی 50 سالہ تقریب میں شہزادہ چارلس کے ساتھ ایک دعوت میں ملاقات ہوئی تو مکمل بُرقعہ پہن کر شامل ہوئیں۔ جب شہزادہ چارلس نے مصافحہ کے لیے ہاتھ بڑھایا تو انہوں نے ہاتھ ملانے کی بجائے اسلامی اصول کی فلاسفی (انگریزی) ان کے ہاتھ میں تھمادی اور ساتھ کہا کہ”Please do read it, your highness”۔ آپ کو لجنہ اماءاللہ کی خدمات کے اعتراف کے طور پر 2017ء میں لجنہ اماءاللہ یوکے کی طرف سے حسن کارکردگی کا ایوارڈ بھی دیا گیا۔ مرحومہ صوم وصلوٰۃ کی پابند خدمت خلق کے جذبہ سے سرشار، دعا گو، نیک مخلص اور بزرگ خاتون تھیں۔ پسماندگان میں میاں کے علاوہ 5بیٹیاں شامل ہیں۔ آپ مکرم مولانا جمیل الرحمٰن رفیق صاحب …کی بھابھی تھیں۔ آپ کے شو ہر مکرم حفیظ الرحمٰن صاحب لمبا عرصہ صدر جماعت رہ چکے ہیں اور سکاٹ لینڈ کے ابتدائی احمدیوں میں شامل ہیں۔
۶۔مکرم ریاض احمد ہنجرا صاحب ابن مکرم احمد بخش ہنجرا صاحب (امریکہ)
25؍جولائی 2024ء کو 93؍سال کی عمر میں بقضائے الٰہی وفات پاگئے۔ اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ آپ کو 1950ء کی دہائی کے اوائل میں اپنے والد کے ساتھ حضرت خلیفۃ المسیح الثانی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ہاتھ پر بیعت کی توفیق ملی۔ مرحوم کے خاندان کا تعلق کوٹ قاضی نزد ربوہ اور بھوانہ، جھنگ سے تھا۔ آپ نے زرعی یونیورسٹی فیصل آباد سے گریجوایشن مکمل کرنے کے بعد سرکاری ملازمت اختیار کی اور ایوب ایگریکلچر ریسرچ انسٹیٹیوٹ فیصل آباد میں بطور Horticulturalist کام کیا۔اکتوبر 1953ء میں آپ کی شادی ہوئی۔ 1967ء میں آپ کو حکومتِ پاکستان نے بحرین بھجوایا جہاں آپ نے 1983ء تک 17 سال زراعت کے شعبہ میں ترقیاتی کام کیا۔ اس عرصہ میں مرحوم کو بحرین میں جماعت احمدیہ کے قیام میں اہم کردار ادا کرنے کا موقع ملا اور بطور نیشنل صدر خدمت کی توفیق پائی۔ 1983ء میں آپ کے گھر سے جماعتی لٹریچر، مقامی ممبران کے چندوں کا ریکارڈ اور جماعتی خط و کتابت برآمد ہونے کی وجہ سے آپ کو گرفتار کر لیا گیا اور تقریباً 2 ماہ اسیر راہ مولیٰ ہونے کی سعادت حاصل ہوئی جس کے بعد آپ کو واپس پاکستان بھجوا دیا گیا۔ پاکستان واپسی کے بعد آپ نے سرکاری ملازمت جاری رکھی ۔ 1991ء میں ریٹائرمنٹ ہوئی اور 1994ء میں آپ امریکہ منتقل ہوگئے۔ مرحوم اللہ کے فضل سے جماعت کے مخلص اور فعال ممبر تھے اور باقاعدگی سے چندہ ادا کرتے تھے۔ حضور انور کے خطبات باقاعدگی سے سنتے اور نماز جمعہ اور دیگرجماعتی پروگراموں میں شامل ہونے کے لیے مسجد جا یا کرتےتھے۔ پسماندگان میں اہلیہ کے علاوہ، 2 بیٹے اور 4بیٹیاں شامل ہیں۔
اللہ تعالیٰ تمام مرحومین سے مغفرت کا سلوک فرمائے اور انہیں اپنے پیاروں کے قرب میں جگہ دے۔ اللہ تعالیٰ ان کے لواحقین کو صبر جمیل عطا فرمائے اور ان کی خوبیوں کو زندہ رکھنے کی توفیق دے۔آمین
٭…٭…٭