حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز

اپنے گھر والوں سے حسنِ سلوک کرنا کوئی معمولی بات نہیں ہے

مَیں نے گھریلو زندگی کا ذکر کیا ہے۔ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام اپنے صحابہ ؓکو اپنے اہل سے اپنے گھر والوں سے حسنِ سلوک کا کس طرح ارشاد فرماتے تھے؟ ایک مرتبہ ایک صحابی نے حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کی خدمت میں پیش ہو کر یہ بیان کیا کہ میری بیوی اپنے میکے میں اتنا عرصہ رہ کر آئی ہے اور اب میں نے ارادہ کیا ہے کہ اُسے کبھی میکے نہیں جانے دینا۔ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کو اس بات کو سُن کر بڑا رنج پہنچا، بڑی تکلیف ہوئی۔ آپؑ کا چہرہ سرخ ہو گیا اور آپ نے کہا کہ ہماری مجلس سے چلے جاؤ کہ یہ باتیں ہماری مجلس کو گندہ کر رہی ہیں۔ اور آپ نے کافی سخت الفاظ اُنہیں فرمائے۔ پھر اُنہوں نے معافیاں مانگیں۔ ایک دوسرے صحابی جو اپنی بیوی سے زیادہ حسنِ سلوک نہیں کرتے تھے وہ بھی وہاں بیٹھے ہوئے تھے، وہ وہاں سے فوراً اُٹھ کر بازار گئے۔ بازار جا کر کچھ چیزیں بیوی کے لئے خریدیں اور گھر لے جا کر اُس کے سامنے رکھیں کہ یہ تمہارے لئے تحفہ ہیں اور بڑے پیار سے باتیں کیں۔ بیوی پریشان کہ آج میرے خاوند کو کیا ہو گیا ہے۔ یہ انقلاب کیسا ہوا ہے؟ اُس سے پوچھا کہ آج تمہیں کیا ہو گیا ہے؟ انہوں نے کہا کہ مَیں حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کی مجلس میں بیوی سے بدسلوکی کا بیان ہونے پر حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کی سخت تکلیف اور ناراضگی دیکھ کر آیا ہوں۔ اللہ میرے گزشتہ گناہ معاف کرے۔ جو تم سے مَیں سلوک کرتا رہا تم بھی مجھے معاف کرو اور آئندہ حسنِ سلوک ہی کروں گا۔ (ماخوذ از رجسٹر روایات صحابہ غیر مطبوعہ جلد ۳ صفحہ ۱۲۸-۱۲۹ روایات محمد اکبر صاحبؓ)
تو یہ تبدیلی ہے جو ہدایت کے راستوں کی طرف لے جاتی ہے۔ گھریلو زندگی سے شروع ہوتی ہے۔ معاشرے میں پھیلتی ہے اور پھر دنیا میں پھیلتی ہے اور اسی بات کا آج ایک احمدی نے حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام سے عہدِ بیعت باندھا ہے۔ اور اسی سے پھر اللہ تعالیٰ کے قُرب کے رشتے حاصل ہوتے ہیں۔ تو ہدایت صرف کسی مامور کو مان لینا نہیں ہے یا نظام سے وابستہ ہو جانا ہی نہیں ہے بلکہ اپنی زندگیوں کو اُس تعلیم کے مطابق ڈھالنا اور اُس پر قائم ہونا ہدایت کی اَصل ہے، بنیاد ہے۔ پس اِہْدِنَا الصِّرَاطَ المُسْتَقِیْمَ کی دعا صرف حقوق اللہ کی ادائیگی کے لئے نہیں ہے۔ یہ دعا صرف اپنے ایمان کی مضبوطی کے لئے نہیں ہے بلکہ حقوق العباد کی ادائیگی کے لئے بھی ہے۔ بلکہ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے تو فرمایا ہے یہ دعا تمہاری زندگی کے ہر شعبے کے لئے ہے۔

(خطبہ جمعہ ۱۷؍جون ۲۰۱۱ء مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل ۸؍ جولائی ۲۰۱۱ء)

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button