جنازے کی نماز فرضِ کفایہ ہے
جنازہ ایک دُعا ہے اور اس کے واسطے ضروری نہیں کہ انسان میت کے سر پر کھڑا ہو۔ … اور میت پر کسی قسم کی جزع فزع نہ کی جاوے۔ خدا تعالیٰ کے فعل پر اعتراض کرنا گناہ ہے۔ اس بات کا خوف نہ کرو کہ ایسا کرنے سے لوگ تمہیں بُرا کہیں گے وہ پہلے کب تمہیں اچھا کہتے ہیں ۔ یہ سب باتیں شریعت کے مطابق ہیں اور تم دیکھ لو گے کہ آخر کار وہ لوگ جو تم پر ہنسی کریں گے خود بھی ان باتوں میں تمہاری پیروی کریں گے۔
(ملفوظات جلد ۹ صفحہ ۲۵۳، ایڈیشن ۱۹۸۴ء)
حضرت مولانا مولوی عبد الکریم صاحب نے ایک صاحب کا خط حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کو سنایا۔جس میں راقم خط نے طاعون زدہ کی نماز جنازہ ادا کرنے کے بارے میں استفسار کیا تھا۔نیز طاعون کے مریضوں سے ہمدردی اور خبر گیری کے متعلق آپ کا ارشاد چاہا تھا۔اس پر حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام نے فرمایا کہ جنازہ پڑھنا چاہیے اور ہمدردی بھی کرنی چاہیے لیکن شریعت کے حکم کے موافق اپنے بچاؤ کا بھی ضرور خیال رکھیں۔جنازہ کی نماز فرضِ کفایہ ہے۔اگر لوگ گھر بھر کا ایک آدمی بھی شامل ہو جاوے تو کافی ہے، سب کی طرف سے ادا ہوجاتی ہے۔لیکن اگر کوئی ایسی میّت ہو کہ اس سے تعفّن اوربد بو آتی ہو تو چاہیے کہ فاصلہ سے اس کا جنازہ پڑھیں۔خدا تعالیٰ فرماتا ہے وَ لَا تُلْقُوْا بِاَيْدِيْكُمْ اِلَى التَّهْلُكَةِ(البقرۃ:۱۹۶) غائبانہ جنازہ پڑھنا جو شریعت میں روا رکھا گیا ہے تو آخر کسی مصلحت کی بنا پر ہے۔اس لیے خاص خاص صورتوں میں غائبانہ بھی ادا کر سکتے ہیں۔
(ملفوظات جلد۶ صفحہ۱۳۶،۱۳۵۔ایڈیشن ۲۰۲۲ء)